سیکیورٹی فورسز نے شمالی وزیرستان میں دہشتگردوں کے ایک گروپ کی افغان سرحد سے پاکستان میں داخلے کی کوشش کو ناکام بناتے ہوئے 16 خوارج کو ہلاک کردیا۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق سیکیورٹی فورسز نے شمالی وزیرستان کے علاقے غلام خان کیلی میں خوارج کی دراندازی کی کوشش کو بروقت کارروائی سے ناکام بنایا۔

آئی ایس پی آر کے مطابق خوارج کی دراندازی کی کوشش کو روکنے کے موقع پر فائرنگ کا شدید تبادلہ ہوا۔

فوج کے شعبہ تعلقات عامہ نے بتایا کہ پاکستان مستقل طور پر عبوری افغان حکومت سے کہتا رہا ہے کہ وہ سرحد کے اطراف میں مؤثر بارڈر مینجمنٹ کو یقینی بنائے، توقع ہے کہ عبوری افغان حکومت اپنی ذمہ داریاں پوری کرے گی اور خوارج کی جانب سے پاکستان کے خلاف دہشت گردی کی کارروائیوں کو جاری رکھنے کے لیے افغان سرزمین کے استعمال سے انکار کرے گی۔

آئی ایس پی آر نے کہاکہ پاکستان کی سیکیورٹی فورسز اپنی سرحدوں کو محفوظ بنانے اور ملک سے دہشتگردی کی لعنت کے خاتمے کے لیے پرعزم ہیں۔

دریں اثنا وزیراعظم شہباز شریف نے شمالی وزیرستان میں دہشتگردوں کی دراندازی کی کوشش کو ناکام بنانے پر سیکیورٹی فورسز کو خراج تحسین پیش کیا ہے۔

انہوں نے کہاکہ پوری قوم اپنی بہادر افواج کے شانہ بشانہ کھڑی ہے، دہشتگردوں کے ناپاک عزائم کبھی کامیاب نہیں ہوں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews افغانستان خوارج ہلاک دراندازی سیکیورٹی فورسز شمالی وزیرستان وی نیوز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: افغانستان خوارج ہلاک سیکیورٹی فورسز شمالی وزیرستان وی نیوز دراندازی کی کوشش شمالی وزیرستان سیکیورٹی فورسز کی کوشش کو

پڑھیں:

معیشت، ڈرائیونگ فورس جو پاک افغان تعلقات بہتر کر رہی ہے

پاکستان کے ڈپٹی وزیراعظم اور وزیرخارجہ ایک روزہ دورے پر کابل پہنچے۔ افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی کے ساتھ انہوں نے ایک مشترکہ پریس ٹاک کی۔ سفارتی دوروں میں اگر مشترکہ بیان جاری کیا جائے، اس سے مراد دونوں ملکوں کا اتفاق رائے ہونے سے لیا جاتا ہے۔ الگ الگ پریس نوٹ جاری کرنے سے مراد ہوتی ہے کہ اتفاق رائے نہیں ہوا۔ مشترکہ پریس کانفرنس اتفاق رائے کے مثبت اظہار کی علامت سمجھی جاتی ہے۔
پاکستانی وفد کے استقبال کے لیے امیر خان متقی خود ائیر پورٹ نہیں آئے تھے۔ ڈپٹی وزیراعظم ملا عبدالغنی برادر نے اسحق ڈار سے طے شدہ ملاقات سے گریز کیا۔ رئیس الوزرا ملا حسن اخوند سے البتہ ان کی ملاقات ہو گئی۔

ڈار نے کابل میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے بہت اہم باتیں کی۔ ٹرانس افغان ریلوے پراجیکٹ پر کام شروع کرنے اعلان کیا۔  ازبکستان سے آنے والا ریلوے ٹریک خرلاچی (کرم ایجنسی) کے راستے پشاور سے مل جائے گا۔ افغانستان کو گوادر اور کراچی دونوں بندرگاہوں تک رسائی مل جائے گی۔

افغانستان کے لیے 1621 آئٹمز پر پاکستان 10 فیصد ڈیوٹی وصول کرتا تھا۔ اس لسٹ سے 867 آئٹم کو ڈیلیٹ کرنے کے ایک بڑے ریلیف کا بھی اعلان کیا گیا۔ پاک افغان ٹرانزٹ ٹریڈ معاہدہ جو 2021 میں ختم ہو چکا ہے، اسے بھی اسی سال فائنل کرنے کا اعلان کیا گیا۔ خیبر پختون خوا حکومت افغان آئٹم پر 2 فیصد سیس ڈیوٹی عائد کرتی تھی اس کو کم کر کے ایک فیصد کر دیا گیا ہے۔ افغان تاجروں کو امپورٹ کے لیے زرضمانت جمع کرنا پڑتا تھا اس کا بھی خاتمہ کرکے بینک گارنٹی لینے کی افغان حکومت کی تجویز مان لی گئی ہے۔ این ایل سی کے علاوہ بھی 3 مزید کمپنیوں کو تجارتی سامان کی ترسیل میں شامل کرنے کی افغان تجویز بھی مان لی گئی ہے۔

پاکستان، افغانستان اور چین کا سہ ملکی فارمیٹ بحال کرنے کا بھی اعلان ہوا۔ دونوں ملکوں کی قائم کردہ جوائنٹ کو آرڈینیشن کمیٹی کی تعریف کرتے ہوئے اسحق ڈار نے سیاسی امور کے لیے بھی فوری طور پر ایک رابطہ کمیٹی بنانے کا اعلان کیا۔ افغان مہاجرین کی واپسی ان کے ساتھ زیادتیوں اور جائیداد کے معاملات کے حل کے لیے بھی ہیلپ لائن بنانے کا فیصلہ کیا گیا۔

اس مشترکہ پریس ٹاک میں ہونے والے اعلانات کو دیکھا جائے تو زیادہ تر باتیں تجارتی اقتصادی حوالے سے کی گئی ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ افغانستان کے وزیر صنعت و تجارت نورالدین عزیزی نے تعلقات بحالی کے لیے بہت محنت کی ہے۔ ایک ہی دن 16 اپریل کو پاکستان اور افغانستان کے اعلیٰ سطحی وفود کابل اور اسلام آباد پہنچے تھے۔ نورالدین عزیزی کی قیادت میں وفد پاکستان آیا تھا۔ افغانستان کے لیے پاکستان کے خصوصی نمائندے صادق خان ایک اعلیٰ سطحی وفد کے ساتھ کابل پہنچے ہیں۔

17 ماہ کے طویل وقفے کے بعد پاک افغان جوائنٹ کوآرڈینیشن کمیٹی کا اجلاس کابل میں ہو سکا تھا۔ امارت اسلامی افغانستان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے جے سی سی اجلاس کے موقع پر کہا کہ اس فورم نے ہمیشہ مسائل حل کیے ہیں۔ اس بار سیکیورٹی ایشوز، تجارت، ڈیورنڈ لائن پر ٹینشن ( ٹی ٹی پی، لوگوں کی آمد و رفت اور افغان مہاجرین ) کے ساتھ لوگوں کی آمد و رفت کو آسان بنانے پر بات چیت ہو گی۔

جے سی سی میں افغان وفد کی قیادت ملا عبدالقیوم ذاکر نے کی تھی۔  ذاکر امریکا اور اتحادیوں کے خلاف لڑائی کے دوران افغان طالبان کے ملٹری کمیشن کے سربراہ بھی رہے ہیں۔ ملا اختر منصور کے بعد طالبان کا نیا امیر بننے کا مضبوط امیدوار بھی سمجھا جا رہا تھا۔  عبدالقیوم ذاکر جے سی سی اجلاس میں افغانستان کی نمائندگی کے لیے ایک ہیوی ویٹ شخصیت ہیں۔ اس کا پتہ تب لگے گا جب آپ ان کا پروفائل دیکھیں گے، ان کا نام اور کام ایران بلوچستان امریکا اور شمالی افغانستان تک دکھائی دے گا۔

پاکستان افغانستان مہاجرین کی واپسی، ٹی ٹی پی اور دوسرے اختلافی امور کو سائیڈ پر رکھتے ہوئے آگے بڑھ رہے ہیں۔ ان اختلافی امور کا حل ضروری ہے۔ معیشت وہ پوائنٹ ہے جہاں موجود امکانات دونوں ملکوں کو دوبارہ قریب لائے  ہیں۔ پاکستان دہشتگردی کے ساتھ اپنے انداز میں نپٹنے کے لیے تیار ہے۔ پاک افغان باڈر پر اب ریموٹ کنٹرول چیک پوسٹیں قائم کی جا رہی ہیں۔  افغان طالبان حکومت مہاجرین کی واپسی کو برداشت کرے گی۔ معیشت اب وہ ڈرائیونگ فورس ہے جو بہت متنازعہ معاملات کو بھی غیر متعلق کرنے کی اہلیت رکھتی ہے۔

ادارے کا کالم نگار کی رائے کے ساتھ متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

وسی بابا

وسی بابا نام رکھا وہ سب کہنے کے لیے جن کے اظہار کی ویسے جرات نہیں تھی۔ سیاست، شدت پسندی اور حالات حاضرہ بارے پڑھتے رہنا اور اس پر کبھی کبھی لکھنا ہی کام ہے۔ ملٹی کلچر ہونے کی وجہ سے سوچ کا سرکٹ مختلف ہے۔ کبھی بات ادھوری رہ جاتی ہے اور کبھی لگتا کہ چپ رہنا بہتر تھا۔

متعلقہ مضامین

  • پاک افغان تعلقات کا نیا دور
  • پاک افغان تعلقات میں نئے امکانات
  • لنڈی کوتل میں سیکیورٹی فورسز کا فری آئی میڈیکل کیمپ
  • کیا پاک افغان تعلقات میں تجارت کے ذریعے بہتری آئے گی؟
  • ڈی آئی خان؛ چیک پوسٹ پر خوارج کا حملہ ناکام؛ جوابی کارروائی پر دہشتگرد فرار
  • سکیورٹی فورسز سی ٹی ڈی کی کارروائیاں ‘ پنجاب 10‘ خیبرپی کے میں 6خوارج ہلاک 
  • جنوبی وزیرستان میں پولیو ٹیم پرحملہ‘ کانسٹیبل شہید ‘ دہشتگرد ہلاک
  • افغانستان سے کینیڈا اسمگلنگ کی کوشش ناکام، کشمش کے ڈبوں میں چھپائی گئی 2600 کلو افیون برآمد
  • افغان باشندوں کی وطن واپسی میں حالیہ کمی، وجوہات کیا ہیں؟
  • معیشت، ڈرائیونگ فورس جو پاک افغان تعلقات بہتر کر رہی ہے