پاکستان میں شوال المکرم کا چاند دیکھنے کیلئے رویت ہلال کمیٹی کا اجلاس آج ہوگا WhatsAppFacebookTwitter 0 30 March, 2025 سب نیوز


اسلام آباد:پاکستان میں شوال المکرم کا چاند دیکھنے کے لیے مرکزی رویت ہلال کمیٹی کا اجلاس آج ہوگا۔

مطابق شوال کا چاند دیکھنے کے لیے مرکزی رویت ہلال کمیٹی کا اجلاس آج مولانا عبدالخبیر آزاد کی زیر صدارت اسلام آباد میں ہوگا، کراچی سمیت مختلف شہروں میں زونل ہلال کمیٹیوں کے اجلاس ہوں گے۔

محکمہ موسمیات کے مطابق کراچی میں آج شوال کا چاند نظر آنے کا قوی امکان ہے، اتوار کو کراچی کا مطلع صاف ہوگا۔

وفاقی حکومت نے پیر 31 مارچ سے بدھ 2 اپریل تک عیدالفطر کی چھٹیوں کا اعلان کررکھا ہے۔

واضح رہے کہ آج سعودی عرب، متحدہ عرب امارات (یو اے ای)، قطر، کویت، بحرین، یمن، فلسطین، افغانستان، برطانیہ سمیت متعدد یورپی ممالک میں مسلمان آج عید الفطر منارہے ہیں۔

مکہ مکرمہ میں مسجدالحرام اور مدینہ منورہ میں مسجد نبویﷺ میں عید الفطر کی نماز کی ادائیگی کے اجتماع میں ہزاروں مقامی اور غیر ملکی زائرین نماز عید کے اجتماعات میں شریک ہوئے۔

پاکستان میں بوہری کمیونٹی بھی آج عید الفطر منا رہی ہے، جب کہ صوبہ خیبر پختونخوا کے قبائلی ضلع باجوڑ میں بھی عیدالفطر آج منائی جارہی ہے، اس کے علاوہ عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے ایمل ولی نے بھی آج سعودی عرب کے ساتھ عید منانے کا اعلان کر رکھا ہے۔

.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: رویت ہلال کمیٹی کا اجلاس ا ج کا چاند دیکھنے پاکستان میں

پڑھیں:

بلوچستان اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس، بے ضابطگیوں کی نشاندہی

اجلاس میں بجٹ و اکاؤنٹس کے حوالے سے آڈٹ رپورٹ اور کمپلائنس رپورٹ پر غور کیا گیا، جس میں متعدد سنگین بے ضابطگیوں کی نشاندہی کی گئی۔ کمیٹی نے شفافیت پر زور دیتے ہوئے مختلف ہدایات جاری کیں۔ اسلام ٹائمز۔ صوبائی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس چیئرمین کمیٹی اصغر علی ترین کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ اجلاس میں کمیٹی کے اراکین رحمت صالح بلوچ، غلام دستگیر بادینی، ولی محمد نورزئی، فضل قادر مندوخیل، زابد علی ریکی، صفیہ بی بی، سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو قمبر دشتی، ڈائریکٹر جنرل آڈٹ بلوچستان شجاع علی، ڈپٹی اکاؤنٹنٹ جنرل نورالحق، سیکرٹری بورڈ آف ریونیو جاوید رحیم، ایڈیشنل سیکرٹری پبلک اکاؤنٹس کمیٹی سراج لہڑی، ایڈیشنل سیکرٹری فنانس محمد عارف اچکزئی، ڈائریکٹر آڈٹ ثناء اللہ، ایڈیشنل سیکرٹری بورڈ آف ریونیو گرداری لعل، مجیب قمبرانی کمشنر رخشان ڈویژن، ڈی سی آواران عائشہ زہری، منیر سومرو ڈی سی خاران، عظیم جان ڈی سی کوہلو، عبداللہ کھوسہ ڈی سی بارکھان، محمد حسین ڈی سی نوشکی، بہرام سلیم ڈی سی مستونگ، جمیل احمد ڈی سی قلات، مہراللہ جمالدینی ڈی سی کوئٹہ، و دیگر ڈپٹی کمشنرز اور ایڈیشنل ڈپٹی کمشنرز شریک ہوئے۔

اجلاس میں بجٹ و اکاؤنٹس کے حوالے سے آڈٹ رپورٹ اور کمپلائنس رپورٹ پر غور کیا گیا، جس میں متعدد سنگین بے ضابطگیوں کی نشاندہی کی گئی۔ رپورٹ کے مطابق مالی سال 2016-17 میں نان ڈویلپمنٹ فنڈز کی مد میں 3,336.1 ملین روپے مختص کیے گئے تھے، جن میں سے 2,595.47 ملین روپے خرچ ہوئے جبکہ 740.6 ملین روپے کی بچت کو سرنڈر نہیں کیا گیا، جو کہ کمزور مالی نظم و نسق کی نشاندہی کرتا ہے۔ اسی طرح 2019-20 اور 2020-21 کے دوران بورڈ آف ریونیو کے مختلف دفاتر کی جانب سے 33.736 ملین روپے کے اخراجات کا ریکارڈ فراہم نہیں کیا گیا جس کے باعث اکاؤنٹس کی جانچ پڑتال ممکن نہ ہو سکی۔ کمیٹی نے اس صورتحال پر شدید تشویش کا اظہار کیا۔

مزید برآں کمیٹی کو بتایا گیا کہ 2020-21 اور 2021-22 میں مختلف ڈپٹی کمشنرز کے دفاتر کی جانب سے 19,144.236 ملین روپے سرکاری خزانے میں جمع کرانے کے بجائے مختلف بینک اکاؤنٹس میں رکھے گئے، جو قواعد و ضوابط کے منافی ہے۔ کمیٹی نے یہ بھی نوٹ کیا کہ 2019-21 کے دوران عشر، آبپاشی ٹیکس (ابانہ) اور زرعی انکم ٹیکس کی مد میں 1,101.469 ملین روپے کی وصولی نہیں کی گئی جس سے سرکاری خزانے کو بھاری نقصان پہنچا۔ مزید انکشاف ہوا کہ 2019-22 کے دوران مختلف کمشنرز اور ڈپٹی کمشنرز کے دفاتر کی جانب سے 228.964 ملین روپے کے اخراجات ڈی ڈی اوز کے نام پر چیک جاری کیے گئے، بجائے اس کے کہ ادائیگی براہ راست وینڈرز کو کی جاتی۔ یہ عمل بھی قواعد و ضوابط کے برخلاف قرار دیا گیا۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ بجٹ کی بچت بروقت سرنڈر کرنا لازمی ہے اور آئندہ ایسی غیر شفاف مالی سرگرمیوں کو روکنے کے لیے سخت اقدامات کیے جائیں گے۔

اراکین کمیٹی نے ہدایت کی کہ تمام ریکارڈ فوری طور پر آڈٹ اور پی اے سی کو برائے تصدیق فراہم کیا جائے، غیر قانونی طور پر روکے گئے فنڈز کو سرکاری خزانے میں جمع کرایا جائے اور ذمہ دار افسران کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے۔ کئی کیسز میں انکوائری کا حکم جاری کیا گیا۔ پی اے سی ممبرز نے اس بات پر سخت تشویش کا اظہار کیا گیا کہ 2020 میں کیے گئے پی اے سی کے احکامات پر تاحال متعدد ڈپٹی کمشنرز نے عملدرآمد نہیں کئے۔ پی اے سی نے فیصلہ کیا کہ اگر ایک ماہ کے اندر پرانے اور نئے کیسز پر دیئے گئے احکامات پر عمل نہیں کیا گیا تو مذکورہ ڈپٹی کمشنرز اور کمشنرز کے خلاف سخت فیصلے کیے جائیں گے۔ آخر میں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے واضح کیا کہ قواعد و ضوابط کے بغیر مالی نظم و نسق بہتر نہیں ہو سکتا اور اس ضمن میں غفلت کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی۔

متعلقہ مضامین

  • پنجاب حکومت کا عارضی بنیادوں پر طبی ماہرین بھرتی کرنے کا فیصلہ
  • سکھر چیمبر آف کامرس میں پولیس کوآرڈینیشن کمیٹی کا تیسر اجلاس
  • وزیراعظم نے جاپان کے ساتھ صنعتی تعاون بڑھانے کیلئے اعلیٰ سطح کمیٹی قائم کر دی
  • پی اے سی ذیلی کمیٹی اجلاس: قومی ورثہ و ثقافت سے متعلق آڈٹ اعتراضات کا جائزہ
  • قائمہ کمیٹی اجلاس میں محکمہ موسمیات کی پیشگوئی سے متعلق سوالات
  • ’چاند نظر نہیں آیا کبھی وقت پر مگر ان کو دال ساری کالی نظر آ رہی ہے‘
  • بلوچستان کے محکمہ ریونیو میں سنگین بے ضابطگیوں کا انکشاف
  • دوحہ حملہ: پاکستان اور کویت کی درخواست پر اقوام متحدہ کی کونسل کا ہنگامی اجلاس آج جنیوا میں ہوگا
  • اردو یونیورسٹی سینٹ اجلاس موخر کرنے کیلئے خالد مقبول کا ایوان صدر کو خط
  • بلوچستان اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس، بے ضابطگیوں کی نشاندہی