مودی کے برسر اقتدار آنے کے بعد مقبوضہ کشمیر میں ریاستی دہشت گردی میں تیز ی سے اضافہ ہوا
اشاعت کی تاریخ: 2nd, April 2025 GMT
مقبوضہ کشمیر میں روزانہ کی بنیاد پر تلاشی اور محاصرے کی کارروائیاں، چھاپے، قتل عام، گرفتاریاں اور دیگر ظلم و تشدد کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت میں نریندر مودی کے برسر اقتدار آنے کے بعد سے غیر قانونی طور پر زیر قبضہ جموں و کشمیر میں ریاستی دہشت گردی میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔ذرائع کے مطابق بھارت نے کشمیریوں کی حق پر مبنی جدوجہد آزادی کو کچلنے ریاستی دہشت گردی میں کئی گنا اضافہ اور ان پر ظلم و تشدد کا سلسلہ مزید تیز کر دیا ہے۔ مقبوضہ علاقے میں کشمیریوں کی مذہبی آزادی سمیت تمام بنیادی حقوق سلب ہیں اور کشمیریوں کو سرینگر میں جامع مسجد اور عیدگاہ میں نماز عید ادا کرنے کی بھی اجازت نہیں دی گئی۔ 5 اگست 2019ء سے، تاریخی جامع مسجد سرینگر کو بار بار لاک ڈائون اور نمازوں کی ادائیگی پر پابندی عائد کی جا رہی ہے۔مقبوضہ کشمیر میں روزانہ کی بنیاد پر تلاشی اور محاصرے کی کارروائیاں، چھاپے، قتل عام، گرفتاریاں اور دیگر ظلم و تشدد کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ 5 اگست 2019ء سے اب تک بھارتی فوجی 980 سے زائد کشمیریوں کو شہید کر چکے ہیں اور حریت رہنمائوں اور کارکنوں سمیت 5 ہزار سے زائد کشمیری بھارتی جیلوں میں قید ہیں۔ فسطائی مودی حکومت مقبوضہ کشمیر میں اپنے ہندوتوا ایجنڈے کو آگے بڑھا رہی ہے۔ تاہم مودی حکومت تمام تر مظالم کے باوجود کشمیریوں کے جذبہ حریت کو کمزور نہیں کر سکے گی۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی بدترین پامالی، غیر قانونی گرفتاریاں اور ماورائے عدالت ہلاکتیں معمول بن گئیں
مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی فوجی جبر ایک نئی سنگینی اختیار کر چکا ہے۔ پوری وادی کو ایک کھلی جیل میں تبدیل کردیا گیا ہے جہاں روزانہ کی بنیاد پر غیر قانونی گرفتاریاں، ماورائے عدالت ہلاکتیں اور جبری گمشدگیاں معمول بن گئی ہیں۔
ضلع بانڈی پورہ میں بھارتی فوج نے 3 بچوں کے باپ فردوس احمد میر کو 11 ستمبر کو گرفتار کیا تھا۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق انہیں حراست کے دوران بدترین تشدد کا نشانہ بنا کر شہید کر دیا گیا، جبکہ ان کی تشدد زدہ لاش دریائے جہلم سے برآمد ہوئی۔
اس بہیمانہ قتل کے خلاف حاجن بانڈی پورہ میں شدید احتجاجی مظاہرے ہوئے، جن میں عوام نے متاثرہ خاندان کے لیے انصاف اور مجرم فوجیوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔
یہ ضلع بانڈی پورہ میں گزشتہ 2 ہفتوں کے دوران دوسری غیر قانونی ہلاکت ہے۔ اس سے قبل نوجوان ظہوراحمد صوفی کو پولیس حراست میں شہید کیا گیا تھا، اور پوسٹ مارٹم رپورٹ میں ان کے گردے پھٹنے اور شدید تشدد کے نشانات کی تصدیق ہوئی تھی۔
عوامی ردعمل دبانے کے لیے بانڈی پورہ میں غیر اعلانیہ کرفیو نافذ ہے۔
دوسری جانب، گزشتہ ہفتے ضلع ڈوڈہ کے ایم ایل اے معراج ملک کو سیلاب متاثرین کے حق میں آواز بلند کرنے پر کالا قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت گرفتار کر لیا گیا اور ان سے ملاقاتوں پر پابندی لگا دی گئی۔
بھارتی پارلیمنٹ کے رکن آغا روح اللہ نے کہا ہے کہ کشمیریوں کی شناخت، زبان اور دین کے خلاف منظم جنگ مسلط کی گئی ہے۔ ان کے مطابق
’ہمیں عدل و انصاف اور عزت و وقار کے لیے لڑنا ہوگا۔‘
کشمیر میڈیا سروس کی رپورٹ کے مطابق بھارتی قابض افواج نے پہلگام واقعے کی آڑ میں 3190 کشمیریوں کو گرفتار، 81 گھروں کو مسمار اور 44 نوجوانوں کو جعلی مقابلوں میں شہید کیا۔
تجزیہ کاروں کے مطابق بھارتی حکومت کی یہ بزدلانہ کارروائیاں کشمیری عوام کے حوصلے توڑنے میں ناکام رہی ہیں۔ روزانہ احتجاج، ہڑتالیں اور مظاہرے اس بات کا ثبوت ہیں کہ بھارت اپنی 10 لاکھ فوج کے باوجود کشمیری عوام کے جذبۂ حریت کو دبانے میں ناکام ہو رہا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں