مخاصمت کی صلیب پہ لٹکی مفاہمت اور مزاحمت!
اشاعت کی تاریخ: 15th, April 2025 GMT
پی۔ٹی۔آئی پر عجب وقت آن پڑا ہے۔ لق ودَق صحرا میں بگُولے کی طرح رقص کرتے اور گھُمّن گھیریاں کھاتے ہوئے اُسے کچھ اندازہ نہیں کہ وہ کس کیفیتِ وجد میں ہے اور اُس کے گردوپیش کیا ہو رہا ہے۔ باگ کسی اور کے ہاتھ میں ہے، رکاب میں پائوں کسی اور کا ہے، کاٹھی پر کوئی اور سوار ہے اور چابک کوئی اور لہرا رہا ہے۔ قائدین کے طورپر اڈیالہ جیل کے آس پاس منڈلاتے، قیدی نمبر804 سے ملاقاتیں کرتے، میڈیا سے ہم کلام ہوتے، عدالتوں میں نوع بہ نوع عرضیاں گزارتے اور خود کو مُختارِ کُل کے طور پر باور کراتے بیشتر چہرے وہ ہیں جو گزشتہ ڈیڑھ دو سالوں میں اُبھرے اور عمران خان کی اشیر باد سے پارٹی کے ’دیرینہ نشینوں‘ کی صفوں کو چیرتے، دھکّم پیل کرتے، صفِ اول کی سنہری مسندوں پر آبیٹھے ہیں۔ بیرسٹر علی گوہر2022ء میں پی۔ٹی۔آئی میں آئے اور اگلے ہی برس دسمبر2023ء میں قائم مقام چئیرمین بن کر خان صاحب کی کُرسی پر آ بیٹھے۔ 2023ء میں تحریکِ انصاف کا حصّہ بننے والے سلمان اکرم راجہ، اگلے سال، 7 ستمبر2024ء کو سیکریٹری جنرل کی مسندِ جلیلہ پر براجمان ہوگئے۔ 2023ء میں مشرف بہ تحریکِ انصاف ہونے والے شیخ وقاص اکرم آج پارٹی کے سیکریٹری اطلاعات یعنی نفسِ ناطقہ ہیں۔ پی۔ٹی۔آئی کے اندر بپا تلاطم کا واحد سبب قدیم وجدید کی سوکنوں جیسی ’’سوکنانہ‘‘ لڑائیاں نہیں، جوتیوں میں دال بٹنے کے درجنوں اسباب اور بھی ہیں ۔ درودیوار ہلادینے والے بھونچال کا مرکز، جسے ایپی سینٹر (EPI CENTER) کہتے ہیں، اڈیالہ جیل میں ہے۔ اعظم سواتی کی بہار آفریں گُل افشانی ہو یا راجہ سلمان اکرم، علیمہ خان اور دیگر کی سنگ باری، امریکی ڈاکٹروں کی مفاہمتی کاوشیں ہوں یا اُنہی ڈاکٹروں کی طرف سے امریکی کانگریس مین، جو وِلسن (Joe Wilson) کے پاکستان مخالف بل کی پشت پناہی، فوج سے معاملات طے کرنے کے لئے منت سماجت ہو یا سوشل میڈیا اور یوٹیوبرز کے ذریعے بازاری مغلظات، سَر زِیر بارِ منتِ دَرباں کئے ہوئے ، اسٹیبلشمنٹ کے دَر پر پڑے رہنے اور مسلسل آوازیں لگانے کی حکمتِ عملی ہو یا عارف علوی جیسے نابغے کے ذریعے امریکی میڈیا میں پاک فوج کی وردی نوچنے جیسی مکروہ حرکات، اِن سب کے پیچھے صرف ایک ہی کردار ہے۔
اعظم سواتی، یکایک رونما ہوئے، قرآن ہاتھ میں لیا اورفرمایا __ ’’دسمبر2022 میں نئے آرمی چیف کی تقرری کے بعد عمران خان نے مجھے بلایا اور کہا کہ میں (عمران خان) آرمی چیف سے بات کرنا چاتاہوں۔ انہوں نے مجھ پر اعتماد کیا اور کہا کہ میں (اعظم سواتی) فوجی قیادت سے رابطہ کروں۔ عمران خان سے مشاورت کے بعد میں نے جنرل عاصم منیر کے ایک اُستاد کے ذریعے رابطے کی کوشش کی، پھر عاصم منیر کے ایک قریبی دوست اور عارف علوی کے ذریعے کوشش کی لیکن کوئی دروازہ نہیں کھُلا۔۔۔ اَب میں نے پھر خان سے ملاقات کی اور کہا کہ مجھے اجازت دیں کہ میں ڈاکٹر علوی کے ذریعے اور دوسرے لوگوں کو شامل کرکے، بات چیت کے لئے دروازہ کھولوں۔ خان صاحب نے کہاکہ __ بالکل تمہیں اجازت ہے۔ اگر یہ بات چیت کرتے ہیں تو میں پہلے دِن کی طرح تیار ہوں۔ ‘‘
یہ اُس عاصم منیر کی بات ہو رہی ہے جس کی تقرری کا راستہ روکنے کے لئے خان صاحب نے کیا کیا پاپڑ نہیں بیلے۔ اِس حساس معاملے کو کوچہ وبازار کا موضوع بنایا۔ اُن کی استعداد اور اہلیت پر اُنگلیاں اٹھائیں۔ فیض حمید کے ذریعے نادرا کے ریکارڈ میں نقب لگائی اور ایک دوست ملک کو گمراہ کرنے کی کوشش کی اور آخری چارۂِ کار کے طورپر اسلام آباد پر چڑھائی کر دی۔ اَب اعظم سواتی کی قرآن بہ دَست گواہی یہ ہے کہ خان صاحب تو معافی تلافی کے لئے اُسی دِن، سَر کے بل چلتے ہوئے کوچۂِ رقیب میں جاپہنچے تھے جس دِن سید عاصم منیر نے فوج کی کمان سنبھالی تھی۔ تب سے آج تک، پہیم دستکیں دینے کے باوجود کوئی دروازہ نہیں کھُل رہا۔کوئی نیند سے بوجھل آواز میں یہ تک نہیں پوچھ رہا’’کون ہے؟‘‘
اپریل 2022ء کے بعد جنرل باجوہ کو امریکی ایجنٹ، سازشی، رجیم چینج کا مرکزی کردار، جانور، میر جعفر، میر صادق اور جانے کیا کیا کچھ کہا لیکن صرف چار ماہ بعد عمران خان ، دَست بستہ، سَربہ زانو، جنرل باجوہ کی خدمت میں حاضر ہوگئے۔ کہا سنا معاف کرنے کی عرضی گذاری۔ اقتدار ملنے کے عوض تاحیات توسیع کی پیشکش کی لیکن سُوکھے دھانوں پر پانی کی ایک بوندبھی نہ پڑی۔
امریکہ میں مقیم ڈاکٹروں کا سہ رُکنی وفد، پُراسراریت کی چادراوڑھے آیا اور افواہوں کی دبیز دُھند میں لپٹا واپس چلاگیا۔ اُن کی یہ کاوش بے ثمر رہی۔ اِن ڈاکٹر صاحبان کا تعلق امریکہ میں قائم کی جانے والی تنظیم ’’پاکستان فرسٹ گلوبل‘‘ سے ہے جسے وہاں پی۔ٹی۔آئی کا ترجمان اور فولادی مورچہ خیال کیا جاتا ہے۔ کانگریس مین جو وِلسن کے فتنہ ساماں بل، پاکستان ڈیموکریسی ایکٹ بل، کی قوتِ مُحّرکہ یہی تنظیم ہے۔ اِس بل کی شق 3 کا عنوان ہے
“Determination Regarding General Asim Munir”
(جنرل عاصم منیر کے بارے میں تعیّن کرنا)
یہ شق کہتی ہے ’’اِس قانون کے نفاذ کی تاریخ سے 180 دِن کے اندر اندر وزیر خارجہ، وزیر خزانہ سے مل کر، پاکستان کے چیف آف آرمی سٹاف عاصم منیر پر گلوبل میگنسٹکی، ہیومن رائٹس اکائونٹیبلیٹی ایکٹ (USC 1010) کے تحت پابندیاں عائد کردیں گے۔‘‘
ایک طرف ایسے متعفن قانون کو امریکی کانگرس میں لانے کی مکروہات اور دوسری طرف پاکستان آ کر عمران خان پر عنایات کے لئے دربار میں عاجزانہ مناجات جیسے تضادات، صرف پی۔ٹی۔آئی کا خاصہ ہیں اور اِن سب کی نمودوپرورش خود عمران خان کی کارگہِ فکر میں ہوتی ہے۔ صبح وشام ریاستی اداروں پر تبریٰ کرنے والا سوشل میڈیا اور بیرونِ ملک بیٹھے یوٹیوبرز، خان صاحب کا اثاثۂِ خاص ہیں۔ اُن کی سرگرمیاں اور سرمستیاں خان صاحب کے لئے سامانِ نشاط ہیں۔ وہ کبھی اُن سے اظہارِ لاتعلقی نہیں کریں گے۔ خود اُن کا اپنا ایکس اکائونٹ اسی طرح بارود خانہ بنا رہے گا۔
عمران خان کا یہ گھائو بھرنے میں نہیں آ رہا کہ اپریل 2022ء میں، ایوان نے عدم اعتماد کا ڈول ڈالا تو فوج اُن کے ساتھ کھڑی نہیں ہوئی۔ زخم بھرنے پہ آتا بھی ہے تو وہ شدّتِ جذبات میں اُسے کھُرچ ڈالتے ہیں یا ڈالروں کی دلدل میں گلے گلے تک دھنس جانے والے یوٹیوبرز اِس پر کُند نشتر چلانے لگتے ہیں۔ اِس زخم سے مسلسل ’’مخاصمت‘‘ کی ٹیسیں اُٹھتی رہتی ہیں۔
اعلان کے مطابق اعظم سواتی، کل (بدھ) کو ایک اہم غیرسیاسی شخصیت کے حضور حاضری کے لئے ایسا گلدستہ تیار کر رہے ہیں جس کا حاشیہ، امن، دوستی اور خیرسگالی کی مظہر، زیتون کی ہری بھری شاخوں سے آراستہ ہوگا۔ عارف علوی، پاکستان کی صورتِ حال کو غزہ سے بدتر ثابت کرنے اور پاکستانی فوج کو منہ بھر بھر کے کوسنے سنانے کے بعد جلد وطن واپس آ کر فوج کے ساتھ رَہ ورَسمِ عاشقانہ کا نیا مرحلہ شروع کریں گے۔ اِس دوران میں امریکی ڈاکٹروں کا سہ رُکنی ’’امن وفد‘‘ امریکہ پہنچ کر جو وِلسَن بل کی منظوری کے لئے ولولۂِ تازہ کے ساتھ سرگرم ہوچکا ہوگا۔
بے سَمتی، بے حکمتی اور بے ہُنری کے لق ودق صحرا میں بگُولے کی طرح رقص کرتی اور گھُمّن گھیریاں کھاتی پی۔ٹی۔آئی کو اُس وقت تک قرار نہیں آئے گا جب تک اُس کی مفاہمت اور مزاحمت کی کوششیں، پاکستان اور پاکستانی اداروں سے مخاصمت کی صلیب پہ لٹکی رہیں گی ۔
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: اعظم سواتی پی ٹی ا ئی کے ذریعے کے لئے کے بعد کہ میں
پڑھیں:
شہباز گل آستین کا سانپ، تم نے عمران خان کو دھوکہ دیا، ایجنسیوں کو وہ باتیں بتائیں جن کا عمران خان کے فرشتوں کو بھی علم نہیں تھا : اعظم سواتی
لاہور (نیوز ڈیسک )پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر اعظم سواتی نے ویڈیو پیغام جاری کرتے ہوئے شہباز گل کے الزامات کی تردید کی اور اپنے گھر کی فروخت کے معاملات کی تفصیل پیش کی جبکہ انکشاف کیا کہ شہباز گل نے سب سے پہلے عمران خان کو دھوکہ دیا اور اس نے ایجنسیوں کو ایسی ایسی باتیں بنا کر بتائیں جس کا عمران خان اور اس کے فرشتوں کو بھی علم نہیں تھا ۔
تفصیلات کے مطابق اعظم سواتی کا ویڈیو پیغام میں کہنا تھا کہ میر آج کا یہ ویڈیو پیغام میرے ایبٹ آباد کے گھر سے متعلق شہباز گل کے جھوٹے الزامات اور من گھڑت بیانات کی تردید اور حقائق سے منسوب ہے ، شہباز گل تو جان بوجھ کر لوگوں کو من گھڑت الزامات کے ذریعے لوگوں کو بلیک میل کرتے ہیں، مکان بیچنے کے حقائق بتاتا ہوں، میرا یہ گھر ایبٹ آباد میں واقعہ ہے ، جو اپنی خوبصورتی اور تعلیمی اداروں کی وجہ سے پاکستان کا ہارورڈ کہلاتاہے ، حبیب اللہ قانونی اور کاکول اکیڈمی ایک دوسرے کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں، ان کے درمیان ایک اونچی دیوار ہے جو ان دونوں کو الگ کرتی ہے ، ایبٹ آباد میں دو پوش ہاوسنگ سوسائٹیاں ہیں جو 80 کی دہائی میں بنائی گئیں، جن میں جناح کالونی اور دوسری حبیب اللہ کالونی ہے ، یہ مکان 210 مرلے پر مشتمل ہے ، ڈیڑھ سال قبل حبیب اللہ کالونی کے مین روڈ پر ایک مرلہ کی قیمت 25 سے 30 لاکھ روپے تھی ، اب 30 لاکھ کو 210 سے ضرب دیں تو نیتجہ آپ کے سامنے ہوگا، یہ تین منزلہ مکان ہے ، پورے گھر میں ماربل لگاہواہے، شہباز گل صاحب 400 یا 500 ڈالر خرچ کریں اور اپنے کسی دلال کو وہاں بھیجیں ، یاد کریں آپ نے غلط آدمی کو للکارا ہے ، اگر تم نہیں کروگے تو ایبٹ آباد کے شرفاء ، لوکل باڈیز کے لوگوں سے انشاء اللہ ویڈیوز بنواوں گا ان کو حلف دوں گا کہ بتائیں کہ ڈیڑھ سال قبل خالی زمین کی قیمت کتنی تھی ، پھر میں تمہیں کہتا ہوں کہ تم کو معافی معانگنی پڑے گی ، اس لیئے جس شخص پر تم نے جھوٹا الزام لگایاہے ، کتنی وزارتوں کی میں نے سربراہی کی ہے ، میرے چپڑاسی بھائی باہر سے بیٹھ کر نہیں بلکہ اندر آکر ان سیکٹریوں سے میری ایمانداری کی باتیں پوچھو۔
اعظم سواتی کا کہناتھا کہ شہباز گل صاحب ، نعیم الحق کی وفات کے بعد عمران خان نے تمہیں وہ عہدہ دیا جس کے تم قابل نہیں تھے ، لیکن تم آستین کے سانپ نکلے ، کہاوت ہے کہ گھر کا بھیدی لنکا ڈھائے ، تم وہ پہلے مجرم ہو جس نے عمران خان کا بھیدی ہونے کی حیثیت سے اسے دھوکہ دیا ، تم نے ایجنسیوں کو ایسی باتیں کی ، جس کا عمران خان اور اس کے فرشتوں کو بھی علم نہیں تھا، یہ بات عمران خان نے خالی مجھ سے نہیں کی بلکہ پارٹی کے اور بھی بہت سے لوگوں کو اس کا علم ہے ، تم جیل میں رہے ، پمز میں رہے یا سی آئی اے کے لاک اپ میں رہے، ڈر اور خوف کے کرتوت ، ہر ایک کی زبان پر ہیں ، گل صاحب آج پارٹی کے اندر جو لوگوں پر تم جھوٹے الزامات لگا کر تنقید کر رہے ہو، خدا جانے کس کے ایجنڈے کی تکمیل ہو رہی ہے ، تم اپنی چرب زبانی سے ملک پاکستان کو نقصان پہنچا رہے ہو، بڑے شرم کی بات ہے امریکہ میں رہنے والے سادہ لوگ اور عمران خان سے محبت کرنے والے لوگوں کو جو فیری ٹیل کی کہانیاں سناتے ہو ، لوگوں سے عمران خان کی والہانہ محبت کے طفیل ان کی قربت حاصل کرتے ہو، مجھ کو شرم محسوس ہوتی ہے کہ تم نے عمران خان کے اعتماد کو سب سے پہلے ٹھیس پہنچائی ، تم نے میرے لیڈر کو دھوکہ دیاہے ، میں تمہیں دعوت دیتاہوں کہ پاکستان کو تباہی کے دہانے پر پہنچانے کی بجائے آو پاکستان کے اندر ، ہمارے ساتھ اس تحریک میں شامل ہو، جو میرے لیڈر عمران خان کی رہائی کی تحریک ہے ، اگر ڈر خوف اور بزدلی تمہاری زندگی کا حصہ نہیں ہے تو میرے چیلنج کو قبول کرو، پاکستان کو تباہ کرنے کی کوشش کرنا چھوڑ دو میں منتظر رہوں گا کہ کب تم گھر کی صحیح فروخت کی تحقیق مکمل کرتے ہو، اگر تم نے غلطی کی ہے تو شرمندہ ہونے کی ضرورت نہیں ، معافی مانگ لو۔
سینیٹر اعظم خان سواتی کا شہباز گل کی طرف سے عائد الزامات پر جواب pic.twitter.com/DPwkqX8sTO
— Senator Azam Khan Swati (@AzamKhanSwatiPk) July 23, 2025
Post Views: 2