اڈیالہ جیل، عمران خان کی تینوں بہنوں کو پھر ملاقات سے روک دیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 16th, April 2025 GMT
علیمہ خانم ایک بار پھر احتجاجاً گاڑی سے نکل کر گورکھ پور نا ناکے پر فٹ پاتھ پر بیٹھ گئیں
آخر کیا وجہ ہے کہ ایک ماہ سے ہمیں ملاقات نہیں کرنے دی گئی ، علیمہ خانم کا استفسار
عمران خان سے ملاقات کیلئے اڈیالہ جیل جانے والے آئی تینوں بہنوں کو ایک بار پھر گورکھ پور ناکے پر روک دیا گیا۔تفصیلات کے مطابق آج بانی پی ٹی آئی عمران خان سے سے ملاقاتوں کا دن ہے ، فیصل چوہدری ایڈووکیٹ اڈیالہ جیل پہنچ گئے ، بشری بی بی سے ملاقات کے لئے فیملی ممبران اڈیالہ جیل پہنچ گئے ، بشری بی بی کی فیملی ممبر مہر النساء احمد اڈیالہ جیل پہنچ گئیں، بشری بی بی کے فوکل پرسن رائے سلمان کھرل ایڈووکیٹ بھی اڈیالہ جیل پہنچ گئے ،سلمان صفدر ایڈووکیٹ بھی اڈیالہ جیل کے باہر پہنچ گئے ۔عمران خان سے ملنے کے لیے آئی بانی پی ٹی آئی کی بہنوں کو گورکھ پور ناکے پر روک لیا گیا، علیمہ خان گاڑی سے نکل کر فٹ پاتھ پر بیٹھ گئیں۔گورکھ پور ناکے پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے علیمہ خان نے کہا کہ پچھلی بار پولیس نے ہمیں کہا کہ ہم آپ کو نہیں جانے دے رہے ہم وہیں بیٹھ گئے ، انہوں نے کہا ہم آپ کو گرفتار کر رہے ہیں ہم تابعداری سے گاڑی میں بیٹھ گئے یہ ہمیں مارگلہ پولیس اسٹیشن لے کر جا رہے تھے ، گزشتہ ملاقات کے دن یہ ہمیں کسی بیابان میں چھوڑ کر آگئے تھے اب ہم نے کہا ہے ہم نہیں جائیں گے پچھلی بار آپ نے ہمیں دھوکا دیا تھا۔علیمہ خان نے کہا کہ جہاں ہمیں یہ روکیں گے ہم ادھر ہی بیٹھ جائیں گے آج انہوں نے پولیس ناکہ اور بھی دور کر دیا ہے ، اگر نہیں ملنے دیں گے تو کیا کر لیں گے ؟ہم بھی یہی سوچ رہے ہیں کہ آخر کیا وجہ ہے ؟ ایک ماہ سے ملاقات نہیں کرنے دی گئی پہلے انہوں نے کہا کہ علیمہ خانم کی ملاقات بند کردو اب ساری بہنوں کو نہیں ملنے دے رہے ۔علیمہ خان نے کہا کہ پولیس کو آج واضح کر دیا ہے کہ آج فیملی کی ملاقات نہ کرائی گئی تو ہم یہاں سے نہیں جائیں گے ، ہم بطور فیملی ملاقات کے لیے جا رہے ہیں اگر ملاقات نہیں کرنے دیں گے تو ہم اپنے لیے بات کر لیں گے ، اگر ملاقات نہیں کرنے دیتے تو یہی طریقہ ہے کہ ہم وہیں پر بیٹھ جائیں اور ہمارے پاس کیا طریقہ ہے ؟ ہم نے پارٹی کو کہا ہوا ہے ہمارے لیے بات نہ کریں یہ پارٹی کا کام نہیں ہے ، میں نے انگریزی میں لکھا تھا کہ اگر ملاقات نہ کرائی گئی تو ہم بیٹھ جائیں گے اور ہم بیٹھ چکے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ اگر ہمیں گرفتار کرنا ہے تو لے جائیں ہم تماشا نہیں کریں گے ، نہیں تو ہم یہیں بیٹھے رہیں گے ۔پچھلی دفعہ بھی ہم سے دھوکا کیا گیا۔ صحافی نے سوال کیا کہ بانی پی ٹی آئی آپ سے ملاقات نہیں کرنا چاہتے یہی جیل سپرنٹنڈنٹ کی پریس ریلیز میں بھی لکھا گیا تھا؟ اس سوال پر علیمہ خانم نے قہقہہ لگایا اور کہا کہ گزشتہ سماعت پر ملنے والی رضیہ سلطانہ نے بتایا کہ بانی پی ٹی آئی نے فیملی سے ملاقات کے لیے جیل میں شور کیا تھا، اڈیالہ جیل والے بھی یہی کہہ رہے ہیں اور سب چینلز پر بھی چلا دیا کہ بانی مجھ سے نہیں ملنا چاہتے کیا یہ ماننے والی بات ہے ؟انہوں نے کہا کہ بیرسٹر علی ظفر اور گوہر نے ملاقات کے بعد میری بہنوں کو آکر کہا کہ آپ اڈیالہ جیل کے اندر چلی جائیں میری بہنوں نے بیرسٹر گوہر اور علی ظفر کو کہا کہ آپ ایک بہن کو کیوں مائنس کر رہے ہیں؟ مائنس ون فارمولا پر ہم چلتے ہی نہیں ہیں ہم سارے اکٹھے ہیں اگر اس مرتبہ بھی دو بہنوں اور کزن کو ملاقات کی اجازت دی گئی تو پھر ہم دیکھیں گے ۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
جیل سے خود احتجاجی تحریک کی سربراہی کروں گا، عمران خان
بانی پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) عمران خان نے کہا ہے کہ تحریک انصاف پر تمام قانونی اور آئینی راستے بند کر دیے گئے ہیں اس لیے میں اب خود بطور پارٹی سربراہ جیل سے احتجاجی تحریک کی سربراہی کروں گا۔
بانی پی ٹی آئی کے ایکس اکاؤنٹ پر کی گئی پوسٹ کے مطابق بانی پی ٹی آئی نے اڈیالہ جیل سے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ ’ اس ملک میں جنگل کا قانون نافذ ہے، تحریک انصاف پر تمام قانونی اور آئینی راستے بند کر دیے گئے ہیں اس لیے میں اب خود بطور پارٹی سربراہ جیل سے احتجاجی تحریک کی سربراہی کروں گا، باہر میری نمائندگی عمر ایوب کریں گے اور سلمان اکرم راجہ ہدایات پر عملدرآمد کروائیں گے۔’
بانی پی ٹی آئی نے اپنے پیغام میں مزید کہا کہ تحریک کا لائحہ عمل چند روز میں قوم کے سامنے پیش کر دیا جائے گا، اس احتجاجی تحریک کے لیے اپنی اتحادی جماعتوں سمیت تحریک تحفظ آئین، جی ڈی اے اور ماہرنگ بلوچ کو بھی دعوت دیں گے، انشااللہ اس تحریک کو کوئی نہیں روک سکے گا۔ انہوں نے پاکستانی قوم کو پیغام دیتے ہوئے کہا کہ شاید یہ پھر سے میری ملاقاتوں پر پابندی عائد کر دیں لیکن آپ کو خود پاکستان کی حقیقی آزادی کے لیے کھڑے ہونا ہوگا۔
عمران خان نے مزید کہاکہ احتجاجی تحریک ملک گیر اور مسلسل ہو گی کیونکہ اسلام آباد میں اسنائپرز تعینات ہوتے ہیں جو معصوم شہریوں اور پر امن احتجاجیوں پر سیدھے فائر کھول دیتے ہیں، جو قتل عام تحریک انصاف کے ساتھ کیا گیا اور کسی جماعت کے ساتھ نہیں ہوا۔
انہوں نے پارٹی عہدیداران کو پیغام دیتے ہوئے کہا کہ اگر میں جیل کاٹ سکتا ہوں تو آپ کو بھی کوئی ڈر نہیں ہونا چاہیئے، اب تک پارٹی سب کو بنی بنائی مل گئی تھی، اب مشکل وقت ہے اور سب کا امتحان ہے، مجھے بھی جیل میں ڈالنے کے بعد تین سال خاموش ہو جانے پر آرام سے بنی گالا بیٹھ جانے کا کہا گیا تھا جیسے نواز شریف کو دس سال تک چپ رہنا پڑا مگر میں بزدل نہیں ہوں اور یزیدیت پر کبھی خاموش نہیں رہ سکتا۔
بانی پی ٹی آئی نے اپنے پیغام میں سمبڑیال کے ضمنی الیکشن کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ عوام کا فیصلہ وہی ہے جو 8 فروری کو انھوں نے سنایا تھا، مگر اس الیکشن میں بھی بے شرمی سے دھاندلی کر کے عوامی مینڈیٹ کو پیروں تلے روندا گیا۔
عمران خان نے کہا کہ جنھوں نے 8 فروری کا دو تہائی مینڈیٹ چرا لیا وہ ہمیں ضمنی انتخاب کیسے جیتنے دیتے؟ کیونکہ ان کو یہی ڈر ہے کہ میں جیل سے باہر نہ آ جاؤں، لیکن حقیقت تو یہی ہے کہ ن لیگ اور پیپلز پارٹی کی حیثیت اب سیاسی لاشوں سے بڑھ کر کچھ نہیں ہے، ان کو اپنے اصل ٹھکانے لندن واپس چلے جانا چاہیئے۔
انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کو کرش کرنا ’ لندن پلان’ کا حصہ تھا اور لندن پلان کے تحت ہی نو مئی بھی کروایا گیاجس کا مقصد تحریک انصاف کو توڑنا اور ختم کرنا تھا۔
عمران خان نے اپنے پیغام میں کہا کہ پاکستان میں عدلیہ مکمل طور پر مفلوج ہے، اب ہم سے مخصوص نشستیں بھی چھبیسویں ترمیم والی عدالتوں کے ذریعے چھیننے کی کوشش میں ہیں۔
حکومت کے ساتھ مذاکرات کے حوالے سے بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ ہم اس حکومت سے کیا بات کریں جو خود دو این آر اوز کی پیداوار ہے، اس حکومت میں بیٹھی کٹھ پتلیوں نے پہلے مشرف اور پھر باجوہ سے این آر او لیا اور اپنی چوریاں معاف کروائیں۔
انہوں نے کہا کہ میرے تمام انسانی حقوق معطل ہیں، میں 2 سال سے قید میں ہوں جبکہ میری اہلیہ کو 14 ماہ سے قید میں رکھا گیا ہے، میں یہ سب ظلم صرف قوم کی خاطر برداشت کر رہا ہوں اور کسی صورت ڈیل نہیں کروں گا۔
انہوں نے کہا کہ میرا اسٹیبلشمنٹ کو پیغام ہے کہ آپ کو تحریک انصاف کی ضرورت ہے مجھے آپ کی کوئی ضرورت نہیں، اصل طاقت اسی کے پاس ہوتی ہے جس کے ساتھ عوام ہو۔
اپنے پیغام میں بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ تین وجوہات کی وجہ سے اس وقت قوم کو اتحاد کی شدید ضرورت ہے: ایک تو یہ کہ مودی اس وقت زخمی ہے اور پاکستان پر ایک مرتبہ پھر حملہ آور ہو سکتا ہے، بھارت کی معیشت ہم سے کافی مضبوط ہے اور 700 ارب ڈالر کے ذخائر ہیں، ہمیں بھی معاشی لحاظ سے مضبوط ہونا ہو گا تاکہ بھارت کا مقابلہ کر سکیں-
انہوں نے مزید کہا کہ پھر خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں آئے روز دہشتگردی کے واقعات بڑھ رہے میں جس میں معصوم لوگ شہید ہو رہے ہیں، اور تیسرا یہ کہ معیشت مکمل طور پر تباہ حال ہے اور سرمایہ دار اور نوجوان مسلسل بیرون ملک منتقل ہو رہے ہیں۔
عمران خان نے اپنے پیغام میں کہا کہ جس ملک میں انصاف نہ ہو وہاں کوئی سرمایہ کاری نہیں آ سکتی، سرمایہ کاری کے لیے کوئی بھی کلیہ آزما لیں عوام کی منشاء کی حکومت جب تک قائم نہیں ہو گی یہ بس ایک خواب ہی رہے گا۔