سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ اجلاس؛ انکم ٹیکس ترمیمی بل موخر
اشاعت کی تاریخ: 16th, April 2025 GMT
اسلام آباد:
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں انکم ٹیکس ترمیمی بل 2025 موخر کر دیا گیا جبکہ پاکستان کرپٹو کونسل سے متعلق بریفنگ وزیر خزانہ کی عدم موجودگی کی وجہ سے مؤخر ہوگئی۔
سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت اجلاس میں انکم ٹیکس ترمیمی بل 2025 کا جائزہ لیا گیا۔ ایف بی آر نے سینیٹر ذیشان خانزادہ کی طرف سے پیش کردہ بل پر اعتراضات کیے۔
سینیٹر انوشہ رحمٰن نے کہا کہ اگر کچھ بہتری کے لیے لایا جا رہا ہے تو ایف بی آر کو روکنے کے بجائے بل کو سراہنا چاہیے، ایسا لگ رہا ہے کہ ایف بی آر یہ کہنا چاہ رہا ہے کہ انکم ٹیکس آرڈیننس میں ترمیم ہو رہی ہے، اس پر لاء ڈویژن سے رائے لینی چاہیے لاء کو راستہ بنانا چاہیے۔
سیکریٹری خزانہ امداد اللہ بوسال نے ایف بی آر کے ممبر ان لینڈ ریونیو پالیسی کے موقف کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ اگلے چند ہفتوں میں بجٹ آنے والا ہے اس بل کو بجٹ میں لے آئیں۔
سینیٹر انوشہ رحمٰن نے کہا کہ سیکریٹری خزانہ ہیں مگر سیکریٹری ریونیو ڈویژن نہیں ہیں، اگر سیکریٹری خزانہ یقین دہانی کروا دیتے تو کیا سیکریٹری ریونیو اس کو مانیں گے۔
سیکریٹری خزانہ نے کہا کہ حکومت کا انکم ٹیکس ٹربیونل پر بہت فوکس ہے کہ ان کی کارکردگی بڑھائی جائے،
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے انکم ٹیکس ترمیمی بل موخر کر دیا۔ ترمیمی بل میں ایپلٹ ٹربیونلز میں حاضر سروس کے بجائے ریٹائرڈ لوگ تعینات کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ تمام ٹیکنیکل وزارتوں کے سیکریٹری بھی ٹیکنیکل ہونے چاہیں، دنیا اب بدل چکی ہے تمام ٹیکنیکل وزارتوں میں ایسا ہونا چاہیے۔
چیئرمین کمیٹی سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی میں ایسا ہوا ہے۔
سینیٹر انوشہ رحمٰن نے کہا کہ وزارت سائنس اینٹ ٹیکنالوجی کے 18ڈیپارٹمنٹ ہیں جن میں سے 12 میں ویلیو ایڈیشن ہی نہیں ہے۔ وزارتِ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں افسران ریٹائرمنٹ سے پہلے ہی نظر جمائے بیٹھے ہوتے ہیں کہ ریٹائر ہوتے ہی کونسا ڈیپارٹمنٹ سنبھالنا ہے، ہمیں ریٹائرڈ افسران کو پارک کرنے کا معاملہ بھی روکنا چاہیے، پورے پورے ڈیپارٹمنٹ بند ہونے والے ہیں۔
سیکریٹری خزانہ نے کہا کہ وزارتوں اور اداروں کے ٹیکنیکل سربراہان تعینات کرنے کے حوالے سے غلط خیال ہے، پنجاب میں ہم نے ڈاکٹرز سیکریٹری ہیلتھ لگا کر دیکھے ہیں اسی طرح ایجوکیشنسٹ بھی سیکریٹری ایجوکیشن اور اداروں کے سربراہ لگا کر دیکھے ہیں، ٹیکنیکل ایڈوائزرز اور دوسرے ٹیکنیکل میں مہارت ہونی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ وزارت خزانہ اسکی واضع مثال ہے وہاں زیادہ تر وزراء سیاستدانوں کے بجائے خزانہ ٹیکنیکل رہے ہیں، معیشت کی حالت دیکھ لیں میں اس پر کچھ نہیں کہتا۔
سیکرٹیری اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے کہا کہ جب کسی بل کے منی بل ہونے یا نہ ہونے پر بحث ہو اور طے نہ ہو پاتا ہو تو قانون کے مطابق اسپیکر اس پر فیصلہ کر سکتا ہے۔
چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے خزانہ سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ ہم نے اسپیکر کو بھی ایک بل کے معاملے پر خط لکھا ہے مگر جواب تک نہیں آیا۔
رائٹ سائزنگ پالیسی کا جائزہ
سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت اجلاس میں خودمختار اداروں سے متعلق رائٹ سائزنگ پالیسی کا جائزہ لیا گیا۔
سیکریٹری اسٹبلشمنٹ ڈویژن ادارہ جاتی اسٹرکچر تبدیل کیے بغیر اخراجات میں کمی ممکن ہے۔ نیپرا اور اوگرا سمیت دیگر بشمول ریگولیٹری اتھارٹی کے ریگولیٹری فنکشنز پر کوئی اثر نہیں آئے گا۔
ریگولیٹری اداروں سے بھی رائٹ سائزنگ کمیٹی پوچھتی ہے کہ انکا اسٹاف کتنا ہے ان کی ضرورت کتنی تاکہ معلوم ہوسکے کہ کہیں زیادہ اخراجات تو نہیں ہو رہے۔ رائٹ سائزنگ کمیٹی اداروں کا جائزہ لے کر اپنی سفارشات دیتی ہے۔
اراکین کمیٹی نے سوال کیا کہ حکومتی اداروں کی رائٹ سائزنگ سے کتنی مجموعی بچت ہوئی اور مزید کتنی ہوگی۔
شیری رحمٰن نے کہا کہ رائٹ سائزنگ سرکاری ملازمین کے لیے بہت تکلیف دہ ہے، رائٹ سائزنگ کرتے وقت سرکاری ملازمین کو گولڈن ہینڈ شیک کے لیے پیکیج کا خاص خیال رکھا جائے۔ ایک طرف آپ کہہ رہے ہیں کہ اخراجات کم کرنے کے لیے رائٹ سائزنگ کر رہے ہیں تو دوسری طرف کابینہ کے اخراجات بڑھا رہے ہیں، کابینہ کا حجم بڑھا کر اخراجات بڑھا رہے ہیں۔
سیکریٹری اسٹبلشمنٹ نے بتایا کہ حکومت کے حجم کی توسیع روکنا بھی ایک بڑی کامیابی ہے، کچھ بچت براہ راست ہوں گی جہاں اینٹیں ختم کر دی جائیں گی۔ اسی طرح جو پوسٹیں ختم کر دی جائیں گی یا جہاں ریٹائرمنٹ پر نئی بھرتیاں نہیں ہو سکیں گی تو وہ پوسٹیں ختم ہوں گی تو اس سے بھی بچت ہوگی۔
انہوں نے بتایا کہ اسٹبلشمنٹ ڈویژن نے 250 لوگ بھرتی کرنا تھے اور اسی طرح دوسری ڈویژن نے بھی کرنا تھے مگر اب جائزہ لے رہے ہیں کہ سرپلس ملازمین کو ان اسامیوں پر تعینات کیا جائے گا۔
سیکریٹری اسٹبلشمنٹ نے بتایا کہ رائٹ سائزنگ سے ٹرانسپورٹ، یوٹیلیٹی سمیت دیگر آپریشنل اخراجات بھی کم ہوں گے، جب ایک ایک وزیر کے پاس زیادہ وزارتیں ہوں گیں تو اس سے وہ کارکردگی نہیں رہے گی لیکن جب ایک وزیر کے پاس ایک وزارت ہوگی تو اس سے وہ فوکس کرکے کام کر سکے گا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: قائمہ کمیٹی برائے خزانہ انکم ٹیکس ترمیمی بل سلیم مانڈوی والا سیکریٹری خزانہ نے کہا کہ وزارت رحم ن نے کہا کہ ایف بی آر کا جائزہ رہے ہیں ہیں کہ کے لیے
پڑھیں:
سینیٹ ایڈوائزری کمیٹی، کے پی کے میں سینیٹ الیکشن کی قرارداد مسترد
اجلاس میں سینیٹر شبلی فراز نے خیبر پختونخوا کی 12 سینیٹ نشستوں پر انتخابات کرانے کی قرارداد پیش کی۔ شرکاء کی جانب سے اس قرارداد پر بحث کی گئی۔ ایم ڈبلیو ایم کے سوا تمام اراکین نے قرارداد کی مخالفت کی۔ اسلام ٹائمز۔ سینیٹ کی ایڈوائزری کمیٹی کے اجلاس میں خیبر پختونخوا کی سینیٹ نشستوں پر انتخابات کی قرارداد کثرت رائے سے مسترد ہو گئی۔ رپورٹ کے مطابق چیئرمین یوسف رضا گیلانی کی زیر صدارت سینیٹ ایڈوائزری کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا جس میں اپوزیشن لیڈر شبلی فراز، وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ، شیری رحمان، عرفان صدیقی اور دیگر نے شرکت کی۔ اجلاس میں سینیٹر شبلی فراز نے خیبر پختونخوا کی 12 سینیٹ نشستوں پر انتخابات کرانے کی قرارداد پیش کی۔ شرکاء کی جانب سے اس قرارداد پر بحث کی گئی۔ ایم ڈبلیو ایم کے سوا تمام اراکین نے قرارداد کی مخالفت کی۔ ذرائع کے مطابق عوامی نیشنل پارٹی، جے یو آئی ف، بی اے پی سمیت تمام جماعتوں نے مخالفت کی، ایڈوائزی کمیٹی میں اپوزیشن لیڈر شبلی فراز کی کمیٹی اراکین کے ساتھ تلخ جملوں کا تبادلہ بھی ہوا۔ شبلی فراز نے کہا کہ ہاؤس آف فیڈریشن سے ایک صوبے کی نمائندگی ختم کی جا رہی ہے، بلوچستان، سندھ میں سینیٹ ضمنی انتخابات ہو رہے ہیں، خیبر پختونخوا میں ثانیہ نشتر کی چھوڑی گئی نشست پر بھی الیکشن نہیں کروائے جا رہے۔ انہوں ںے مزید کہا کہ اعجاز چوہدری کے پروڈکشن آڈر پر عمل درآمد نہ ہونا چیئرمین سینیٹ کے عہدے کے توہین ہے۔