خلیل الرحمٰن قمر کی پاکستان سے مایوسی، بھارت کیلیے کام کرنےکو تیار
اشاعت کی تاریخ: 20th, April 2025 GMT
معروف پاکستانی ڈرامہ و فلم نویس خلیل الرحمٰن قمر نے حالیہ انٹرویو میں پاکستان سے مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے بھارت کے لیے کام کرنے کی خواہش ظاہر کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے اپنے ملک کے لیے بہت کچھ کیا لیکن ان کے ساتھ انصاف نہیں ہوا جس کی وجہ سے ان کی حب الوطنی متاثر ہوئی ہے۔
خلیل الرحمٰن قمر نے ایک پوڈکاسٹ میں گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ماضی میں انہوں نے بھارت میں کام کرنے کی پیشکشیں ٹھکرائیں لیکن اب وہ بھارت کے لیے کام کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت میں ان کے کام کی قدر کی جاتی ہے جبکہ پاکستان میں انہیں وہ عزت نہیں ملی جس کے وہ مستحق تھے۔
انہوں نے اپنے 'ہنی ٹریپ کیس' کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ انہیں اغوا کرنے اور قتل کرنے کی کوشش کی گئی، جس کے بعد انہوں نے بھارت کے لیے کام کرنے کا فیصلہ کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ماضی میں ان کے ڈرامے 'بوٹا فرام ٹوبہ ٹیک سنگھ' کی کہانی کو بھارتی فلم 'جس دیش میں گنگا رہتا ہے' میں کاپی کیا گیا تھا۔
خلیل الرحمٰن قمر کا کہنا تھا کہ انہوں نے پاکستان کے لیے بہت کچھ کیا لیکن ان کے ساتھ ہونے والے سلوک نے ان کی حب الوطنی کو متاثر کیا ہے اور اب وہ بھارت کے لیے کام کرنے کو تیار ہیں جہاں ان کے کام کی قدر کی جاتی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: خلیل الرحم ن قمر لیے کام کرنے کے لیے کام انہوں نے کہا کہ
پڑھیں:
روانڈا اورکانگو معدنیات کے شعبے میں امریکی ثالثی پر متفق
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250916-06-16
واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) روانڈا اور جمہوریہ کانگو امریکا کی ثالثی میں تعاون کرنے پر متفق ہو گئے ، تاکہ وہ اپنی معدنی سپلائی چینز کو دوبارہ منظم کریں اور اصلاحات تیار کریں۔ دونوں ممالک واشنگٹن میں ہونے والے امن معاہدے کے بعد سرمایہ کاری کو فروغ دینا چاہتے ہیں۔ خبر رساں اداروں کے مطابق دونوں ممالک نے فریم ورک کے مسودے پر اتفاق کیا ہے، جو امن معاہدے کا حصہ ہے اور اب اس مسودے پر متعلقہ فریقینکے نجی شعبے ، کثیرالجہتی بینک اور دیگر ممالک کی کچھ ڈونر ایجنسیاں بات چیت کر رہی ہیں۔ کانگو اور روانڈا اکتوبر کے اوائل میں اس فریم ورک کو حتمی شکل دینے کے لیے ملاقات کریں گے،جس پر بعد میں سربراہان مملکت دستخط کریں گے۔ یہ 17 صفحات پر مشتمل فریم ورک جون میں واشنگٹن میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کے تحت ہونے والی بات چیت کے دوران طے پانے والے امن معاہدے کے بعد تیار کیا گیا ہے۔ یہ معاہدہ لڑائی ختم کرنے کی کوششوں کا حصہ ہے، جس میں ہزاروں جانیں ضائع ہوئیں ۔ اس کے علاوہ اربوں ڈالر کی مغربی سرمایہ کاری کو اس خطے میں متوجہ کرنے کی کوشش ہے جو ٹینٹالم، سونا، کوبالٹ، تانبا اور لیتھیم جیسے معدنی وسائل سے مالا مال ہے۔ یہ مسودہ اگست میں طے پانے والے ابتدائی خدوخال پر مبنی ہے اور اس میں عمل کے اقدامات اور ہم آہنگی کے طریقہ کار شامل کیے گئے ہیں۔ اس سے قبل اگست میں توانائی، بنیادی ڈھانچے، معدنی سپلائی چینز، نیشنل پارکس، اور عوامی صحت پر تعاون کی بات کی گئی تھی۔ مسودے کے مطابق فریقین اس بات کا عہد کریں گے کہ وہ امریکا اور دیگر بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ مل کر اضافی ریگولیٹری اقدامات اور اصلاحات تیار کریں گے، جو نجی شعبے کی سرمایہ کاری کے خطرات کم کرنے میں مؤثر ثابت ہوں، تاکہ غیر قانونی تجارت کو کم کیا جا سکے اور شفافیت میں اضافہ ہو۔ وہ بیرونی شفافیت کے طریقہ کار کو بھی اپنائیں گے جن میں اقتصادی تعاون اور ترقی کی تنظیم کی ہدایات پر عمل بھی شامل ہوگا۔