نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کا ایران اور افغانستان کے وزرائے خارجہ سے ٹیلی فونک رابطہ
اشاعت کی تاریخ: 20th, April 2025 GMT
انورعباس: نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے ایران اور افغانستان کے عبوری وزیر خارجہ سے ٹیلی فونک رابطہ کیا ہے، جس میں دو طرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال کیا گیا ۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے ایران کے وزیر خارجہ سید عباس عراقچی سے ٹیلی فون پر بات چیت کی،انہوں نے دوطرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال کیا۔ اسحاق ڈار نے باہمی تعاون کو مزید گہرا کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔
پاکستانی یوٹیوبر کا دنیا کے سب سے بڑے یوٹیوبر مسٹر بیسٹ کے ساتھ تاریخی اشتراک
ترجمان دفتر خارجہ کا مزید کہناتھا کہ باہمی دلچسپی کی علاقائی اور عالمی پیش رفت پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا،نائب وزیراعظم نے امید ظاہر کی کہ امریکہ اور ایران کے درمیان ثالثی کی کوششیں امن، سلامتی اور ترقی کا باعث بنیں گی۔
ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان کا مزید کہناتھا کہ نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے آج قائم مقام افغان عبوری وزیر خارجہ ملا امیر خان متقی سے بات کی،نائب وزیراعظم نے اپنے کل کے دورہ کابل کے دوران ان کے اور ان کے ساتھ آنے والے وفد کے پرتپاک استقبال و شاندار مہمان نوازی پر ان کا شکریہ ادا کیا۔
اقوام متحدہ کے امن مشنز کیلئے پاکستان کے بھرپور تعاون پرمحسن نقوی کا شکریہ ادا کرتا ہوں؛ جین پیر لاکروا
دونوں رہنماؤں نے دورے کے دوران ہونے والی بات چیت کے نتائج پر اطمینان کا اظہار کیا،ترجمان کے مطابق فریقین نے دونوں ممالک کے عوام کے باہمی فائدے کے لیے کیے گئے فیصلوں پر تیزی سے عمل درآمد کرنے پر اتفاق کیا،نائب وزیراعظم نے عبوری افغان وزیر خارجہ کو دورہ پاکستان کی دعوت دی،اسے عبوری افغان وزیر خارجہ نے بخوشی قبول کر لیا۔
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: اسحاق ڈار نے
پڑھیں:
قطر پر حملہ؛ مسلم ملکوں کو بیانات سے آگے بڑھ کر عملی اقدامات کرنا ہوں گے،اسحاق ڈار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے قطر پر اسرائیلی حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ مسلم ملکوں کو بیانات سے آگے بڑھ کر عملی اقدامات کرنا ہوں گے۔
وزیراعظم، وزرا اور عسکری قیادت کی دوحا آمد کے پس منظر میں نائبِ وزیراعظم و وزیرِ خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار نے واضح اور مؤقف سے بھرپور پیغام دیا ہے کہ مسلم اُمّت کے سامنے اب محض اظہارِ غم و غصّہ کافی نہیں رہا۔ انہوں نے زور دیا کہ قطر پر یہ حملہ محض ایک ملک کی حدود کی خلاف ورزی نہیں، بلکہ ایک بین الاقوامی اصول، خودمختاری اور امن ثالثی کے عمل پر کھلا وار ہے۔
اسحاق ڈار نے اپنے انٹرویو میں واضح کیا کہ جب بڑے ممالک ثالثی اور امن مذاکرات میں حصہ لے رہے ہوتے ہیں تو ایسے حملے اس عمل کو سبوتاژ کرنے کے مترادف ہیں اور مسلم امت کی حیثیت و وقار کے لیے خطرہ ہیں۔
وزیرِ خارجہ نے کہا کہ پاکستان نے صومالیہ اور الجزائر کے ساتھ مل کر اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل میں فوری نوعیت کا اجلاس طلب کروایا اور جنیوا میں انسانی حقوق کونسل کو بھی اس سلسلے میں متحرک کیا گیا، تاکہ عالمی فورمز پر اسرائیلی جارحیت کو تنہا نہ چھوڑا جائے۔
انہوں نے کہا کہ محض قراردادیں اور بیانات کافی نہیں، اب ایک واضح، عملی لائحۂ عمل درکار ہے ۔ اقتصادی پابندیاں، قانونی چارہ جوئی، سفارتی محاذ پر یکسوئی اور اگر ضرورت پڑی تو علاقائی سیکورٹی کے مجموعی انتظامات تک کے آپشنز زیرِ غور لائے جائیں گے۔
اسحاق ڈار نے پاکستان کی دفاعی استعداد کو یاد دلاتے ہوئے کہا کہ ہماری جوہری صلاحیت دفاعی ہے اور کبھی استعمال کا ارادہ نہیں رہا، مگر اگر کسی بھی طرح ہماری خودمختاری یا علاقائی امن کو خطرہ پہنچایا گیا تو ہم ہر ممکن قیمت ادا کرنے کے لیے تیار ہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ فوجی راستہ آخری انتخاب ہوگا، مگر اگر جارحیت رکنے کا نام نہ لیا تو عملی، مؤثر اور متحدہ جواب بھی لازم ہوگا۔
پاکستانی وزیرِ خارجہ نے نشاندہی کی کہ مسئلہ فلسطین صرف خطے کا مسئلہ نہیں بلکہ دو ارب مسلمانوں کے سامنے اخلاقی اور سیاسی امتحان ہے۔ اگر مسلم ریاستیں اس مقام پر صرف تقاریر تک محدود رہیں گی تو عوام کی نظروں میں ان کی ساکھ مجروح ہوگی اور فلسطینیوں کی امیدیں پامال ہوں گی۔