میجر جنرل داشکن کے مطابق صدر پیوٹن کورسک کے علاقے میں موجود تھے کہ اس دوران دشمن نے بغیر پائلٹ طیاروں کے ساتھ ایک غیر معمولی حملہ کیا، یہ انٹرویو روسیا-24 چینل پر نشر کیا گیا۔ واقعے میں کسی جانی نقصان یا صدر کے محفوظ ہونے کی مزید تفصیلات فوری طور پر فراہم نہیں کی گئیں۔ اسلام ٹائمز۔ صدر ولادیمیر پیوٹن کی موجودگی میں روس کے ہیلی کاپٹر پر یوکرین کے ڈرون حملے کا انکشاف ہوا ہے، اعلیٰ روسی عہدیدار نے واقعے کی تصدیق کردی۔ برطانوی اخبار ڈیلی ٹیلی گراف کی رپورٹ کے مطابق ایئر ڈیفنس کمانڈر میجر جنرل یوری داشکن نے روسی ریاستی ٹی وی کو بتایا کہ صدر کے ہیلی کاپٹر کو ایک فضائی دفاعی جنگ میں حصہ لینا پڑا، جو کہ یوکرین کی جانب سے کیے گئے بے مثال ڈرون حملے کے بعد پیش آیا۔ یہ واقعہ گزشتہ ہفتے اس وقت پیش آیا جب ولادیمیر پیوٹن کورسک کے دورے پر تھے، یہ وہ علاقہ ہے جس پر ماضی میں یوکرین نے قبضہ کر رکھا تھا۔

میجر جنرل داشکن کے مطابق صدر پیوٹن کورسک کے علاقے میں موجود تھے کہ اس دوران دشمن نے بغیر پائلٹ طیاروں کے ساتھ ایک غیر معمولی حملہ کیا، یہ انٹرویو روسیا-24 چینل پر نشر کیا گیا۔ واقعے میں کسی جانی نقصان یا صدر کے محفوظ ہونے کی مزید تفصیلات فوری طور پر فراہم نہیں کی گئیں، تاہم اس واقعے نے روس اور یوکرین کے درمیان جاری تنازع میں کشیدگی کی شدت کو مزید واضح کر دیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے ایک ہی وقت میں فضائی دفاع کی جنگ لڑی اور صدارتی ہیلی کاپٹر کی پرواز کو محفوظ بنانے کو یقینی بنایا۔ میجر جنرل داشکن کے مطابق روسی افواج نے اس کارروائی کے دوران یوکرین کے متعدد ڈرونز تباہ کیے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ مشن مکمل کیا گیا، دشمن کے ڈرون حملے کو پسپا کر دیا گیا اور تمام فضائی اہداف کو نشانہ بنایا گیا۔ یہ واقعہ روس-یوکرین جنگ میں ایک نئے موڑ کی علامت سمجھا جا رہا ہے، جس میں اب اعلیٰ ترین قیادت کو بھی براہ راست نشانہ بنائے جانے کی کوششیں سامنے آ رہی ہیں۔ یوکرین نے روس کے ان دعوؤں پر تاحال کوئی ردعمل نہیں دیا, اگر ان دعوؤں کی تصدیق ہو جاتی ہے، تو اس حملے کے وقت سے ظاہر ہوتا ہے کہ یوکرینی فورسز کو صدر پیوٹن کے جنگ زدہ علاقے کے دورے کی پیشگی اطلاع حاصل تھی۔ کریملن نے پیوٹن کے اس دورے کو اس وقت تک خفیہ رکھا جب تک وہ علاقہ چھوڑ کر چلے نہیں گے۔

منگل کے روز اس دورے کے دوران پیوٹن نے ایک سوٹ زیب تن کیا ہوا تھا اور انہوں نے رضاکاروں، مقامی رہنماؤں اور قائم مقام گورنر الیگزینڈر خِنشٹین سے ملاقات کی، اس کے علاوہ انہوں نے کورسک-II نیوکلیئر پاور پلانٹ کی تعمیر کا جائزہ بھی لیا،جو 26 اپریل کے بعد ان کا اس علاقے کا پہلا دورہ تھا۔ خیال کیا جاتا ہے کہ صدر پیوٹن ایم آئی 17 ہیلی کاپٹر میں سفر کر رہے تھے، جو سوویت دور کے ایم آئی 8 ہیلی کاپٹر کا جدید ماڈل ہے۔ ایم آئی 17 کی لمبائی 82 فٹ ہے اور یہ 30 افراد یا چار ٹن سامان لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ یہ ہیلی کاپٹر دفاعی نظاموں سے لیس ہوتا ہے، جن میں انفراریڈ جیمرز، فلیئر ڈسپینسرز اور اہم حصوں کے گرد بکتر بند تحفظ شامل ہوتا ہے۔

یہ نظام اسے حرارت تلاش کرنے والے میزائلوں اور چھوٹے ہتھیاروں کی فائرنگ سے بچانے کے لیے تیار کیا گیا ہے۔ تاہم، ہیلی کاپٹر کے دفاعی نظام عام طور پر مربوط اور منظم ڈرون حملوں کو روکنے کے لیے کافی مؤثر نہیں ہوتے، ایسی خطرناک پروازوں کے لیے محافظ ہیلی کاپٹروں اور زمینی دفاعی نظام کی ضرورت ہوتی ہے۔ ایسے حالات میں، صدر جیسے اعلیٰ سطح کے رہنما کی حفاظت کے لیے صرف ہیلی کاپٹر کے اندر موجود دفاعی ٹیکنالوجی پر انحصار نہیں کیا جاتا، عام طور پر ان کے گرد سخت فضائی نگرانی، ریڈار کنٹرول، اور زمینی سطح پر موجود ایئر ڈیفنس یونٹس متحرک کیے جاتے ہیں تاکہ کسی بھی ممکنہ حملے کو فوری طور پر ناکام بنایا جا سکے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: ہیلی کاپٹر صدر پیوٹن کے مطابق انہوں نے کیا گیا کے لیے

پڑھیں:

یوکرین پر روس کے ڈرون اور میزائل حملوں میں کم از کم 12 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی

یوکرینی فضائیہ کے مطابق اس نے ہفتے کی شام 8 بجکر 40 منٹ سے لے کر اب تک 45 کروز میزائل تباہ کیے اور 266 بغیر پائلٹ والے ہوائی جہاز (یو اے وی) غیر موثر بنا دیے ہیں۔ فضائیہ کے مطابق یوکرین کے بیشتر علاقوں میں رات بھر حملے ہوئے، جن میں 22 مقامات کو نشانہ بنایا گیا اور 15 علاقوں میں گرے ہوئے میزائل اور یو اے وی کی باقیات پڑیں۔ اسلام ٹائمز۔ روسی فوج کی جانب سے یوکرین کیخلاف رات بھر کیے گئے ڈرون اور میزائل حملوں میں کم از کم 12 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے۔ برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق ریاستی ایمرجنسی سروس کے مطابق کیف کے مغرب میں واقع ژٹومیر میں 3 بچے ہلاک ہو گئے، جبکہ جنوبی شہر میکولائیف میں ایک 70 سالہ شخص جان کی بازی ہار گیا۔ یہ حملے اس کے ایک دن بعد کیے گئے جب یوکرینی دارالحکومت پر جنگ کے آغاز کے بعد سے سب سے شدید حملہ کیا گیا تھا۔ ہفتے کو ہونے والے ان حملوں میں یوکرین بھر میں 13 افراد ہلاک ہوئے، ادھر سفارتی کوششوں کے تحت قیدیوں کے تبادلے تو جاری ہیں، لیکن روس کی جانب سے جنگ بندی کی عالمی اپیلوں کو مسلسل نظرانداز کیا جا رہا ہے۔

روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے فروری 2022 میں یوکرین پر مکمل حملے کا آغاز کیا، اور اس وقت ماسکو یوکرین کے تقریباً 20 فیصد علاقے پر قابض ہے۔ اس میں کریمیا بھی شامل ہے، یوکرین کا جنوبی جزیرہ نما جسے روس نے 2014 میں غیر قانونی طور پر ضم کر لیا تھا۔ یوکرین کی فضائیہ نے بتایا ہے کہ اس نے ہفتے کی شام 8 بجکر 40 منٹ سے لے کر اب تک 45 کروز میزائل تباہ کیے اور 266 بغیر پائلٹ والے ہوائی جہاز (یو اے وی) غیر موثر بنا دیے ہیں۔ فضائیہ کے مطابق یوکرین کے بیشتر علاقوں میں رات بھر حملے ہوئے، جن میں 22 مقامات کو نشانہ بنایا گیا اور 15 علاقوں میں گرے ہوئے میزائل اور یو اے وی کی باقیات پڑیں۔

خمیلنسکی ریجن کے سربراہ سرہی ٹیو رین نے فیس بک پر بیان دیا کہ 4 افراد ہلاک اور پانچ زخمی ہوئے ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ چھ ذاتی مکانات مکمل طور پر تباہ اور 20 دیگر نقصان زدہ ہوئے ہیں۔ یوکرین کی ایمرجنسی سروس (ڈی ایس این ایس) کے مطابق کیف کے علاقے میں 4 ہلاکتیں اور 16 افراد زخمی ہوئے، جن میں 3 بچے شامل ہیں۔ کیف کے علاقائی سربراہ میکولا کالاشنک نے سوشل میڈیا پر روسی حملوں کے بعد کئی گھروں کو جلتا ہوا دکھایا۔ دارالحکومت کیف میں مقامی حکام نے 11 زخمیوں، متعدد کاروباری اور رہائشی عمارتوں سمیت ایک ہاسٹل کے نقصان کی اطلاع دی۔100 سے زائد افراد زیر زمین میٹرو اسٹیشنوں میں پناہ لیے ہوئے تھے، یہ واقعہ اسی دن کیف ڈے کے تہوار کے دوران پیش آیا۔

ژیتومیر میں ڈی ایس این ایس نے بتایا کہ تین بچے، جن کی عمریں 8، 12 اور 17 سال ہیں، ہلاک ہوئے، 10 افراد زخمی ہوئے اور ذاتی مکانات تباہ و نقصان زدہ ہوئے۔ مییکولائیو میں ایک 5 منزلہ رہائشی عمارت پر ڈرون حملے میں ایک بزرگ شخص کی لاش نکالی گئی، جبکہ 5 افراد اور زخمی ہوئے،ارکیف میں علاقائی حکام نے تین زخمیوں کی اطلاع دی۔ روس کی وزارت دفاع نے کہا کہ یوکرینی ڈرونز نے 8 روسی علاقوں کو نشانہ بنایا،24 مئی کی شام8 بجے سے لے کر اگلے روز رات 12 بجے تک ڈیوٹی پر موجود ہوا، دفاعی یونٹوں نے 95 یوکرینی ڈرونز تباہ یا روک لیے۔ ماسکو کے میئر سرگئی سو بیانین نے بتایا کہ دارالحکومت کی طرف بڑھنے والے 12 ڈرونز کو مار گرایا گیا اور ایمرجنسی سروسز کو گرے ہوئے ملبے کا جائزہ لینے کے لیے بھیجا گیا۔

ماسکو کے جنوب میں واقع تولا ریجن میں ڈرون کا ملبہ ایک رہائشی عمارت کے صحن میں گر کر کئی اپارٹمنٹس کے شیشے توڑ گیا، لیکن کوئی زخمی نہیں ہوا، مقامی گورنر دمتری میلیایف نے کہا۔ یہ حملے ایسے وقت میں ہوئے جب روس اور یوکرین ترکی میں مذاکرات کے بعد قیدیوں کے تبادلے کر رہے ہیں۔ جمعہ کو سب سے بڑے قیدیوں کے تبادلے میں دونوں ممالک نے 390،390 فوجی اور شہریوں کا تبادلہ کیا تھا۔ ہفتے کو یوکرینی صدر وولوڈیمیر زیلنسکی نے اعلان کیا کہ مزید 307 یوکرینی قیدی کریملن کے ساتھ معاہدے کے تحت وطن واپس آ گئے ہیں۔ 

دونوں ممالک نے کل 1000-1000 قیدیوں کے تبادلے پر اتفاق کیا ہے اور اتوار کو ایک اور تبادلہ متوقع ہے، یہ تبادلہ تین سال کے بعد دونوں فریقوں کی پہلی ملاقات کے بعد ہوا، جو ترکی میں ہوئی۔ ہفتے کے اوائل میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی صدر ولادیمیر پوتن کے درمیان دو گھنٹے کی ٹیلی فون کال ہوئی، جس میں یوکرین میں جنگ بندی کے امریکی منصوبے پر بات چیت ہوئی۔ صدر ٹرمپ نے کہا کہ بات چیت بہت اچھی رہی اور توقع ظاہر کی کہ روس اور یوکرین فوری طور پر جنگ بندی کی مذاکرات شروع کریں گے اور جنگ ختم ہوگی۔ تاہم پیوٹن نے صرف کہا کہ وہ یوکرین کے ساتھ ممکنہ امن کے لیے ایک یادداشت“ تیار کریں گے، لیکن 30 دن کی جنگ بندی قبول نہیں کی۔

متعلقہ مضامین

  • ڈونلڈ ٹرمپ نے روس پر نئی پابندیاں لگانے کا اشارہ دے دیا
  • امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کو ’پاگل‘ قرار دے دیا
  • پیوٹن سے خوش نہیں، وہ پاگل ہوچکا، یقیناً روس پر مزید پابندیاں لگائیں گے، ٹرمپ
  • صدر پیوٹن کے ہیلی کاپٹر پر یوکرینی ڈرون حملہ ناکام، ہیلی کاپٹر نے ڈرونز مار گرائے
  • یوکرین پر روس کے تابڑ توڑ ڈرون حملوں پر تشویش کا اظہار
  • یوکرین کا روسی صدر کے ہیلی کاپٹر پر حملہ ناکام، فضائی لڑائی میں ڈرون تباہ
  • یوکرین پر سینکڑوں روسی میزائلوں اور جنگی ڈرونز کے ساتھ حملے
  • یوکرین پر روس کے ڈرون اور میزائل حملوں میں کم از کم 12 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی
  • قیدیوں کے تبادلے کے بعد روس کا یوکرین پر بڑا حملہ، 12 ہلاک، درجنوں زخمی