پیوٹن کی موجودگی میں روسی ہیلی کاپٹر پر یوکرین کا ڈرون حملہ
اشاعت کی تاریخ: 26th, May 2025 GMT
میجر جنرل داشکن کے مطابق صدر پیوٹن کورسک کے علاقے میں موجود تھے کہ اس دوران دشمن نے بغیر پائلٹ طیاروں کے ساتھ ایک غیر معمولی حملہ کیا، یہ انٹرویو روسیا-24 چینل پر نشر کیا گیا۔ واقعے میں کسی جانی نقصان یا صدر کے محفوظ ہونے کی مزید تفصیلات فوری طور پر فراہم نہیں کی گئیں۔ اسلام ٹائمز۔ صدر ولادیمیر پیوٹن کی موجودگی میں روس کے ہیلی کاپٹر پر یوکرین کے ڈرون حملے کا انکشاف ہوا ہے، اعلیٰ روسی عہدیدار نے واقعے کی تصدیق کردی۔ برطانوی اخبار ڈیلی ٹیلی گراف کی رپورٹ کے مطابق ایئر ڈیفنس کمانڈر میجر جنرل یوری داشکن نے روسی ریاستی ٹی وی کو بتایا کہ صدر کے ہیلی کاپٹر کو ایک فضائی دفاعی جنگ میں حصہ لینا پڑا، جو کہ یوکرین کی جانب سے کیے گئے بے مثال ڈرون حملے کے بعد پیش آیا۔ یہ واقعہ گزشتہ ہفتے اس وقت پیش آیا جب ولادیمیر پیوٹن کورسک کے دورے پر تھے، یہ وہ علاقہ ہے جس پر ماضی میں یوکرین نے قبضہ کر رکھا تھا۔
میجر جنرل داشکن کے مطابق صدر پیوٹن کورسک کے علاقے میں موجود تھے کہ اس دوران دشمن نے بغیر پائلٹ طیاروں کے ساتھ ایک غیر معمولی حملہ کیا، یہ انٹرویو روسیا-24 چینل پر نشر کیا گیا۔ واقعے میں کسی جانی نقصان یا صدر کے محفوظ ہونے کی مزید تفصیلات فوری طور پر فراہم نہیں کی گئیں، تاہم اس واقعے نے روس اور یوکرین کے درمیان جاری تنازع میں کشیدگی کی شدت کو مزید واضح کر دیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے ایک ہی وقت میں فضائی دفاع کی جنگ لڑی اور صدارتی ہیلی کاپٹر کی پرواز کو محفوظ بنانے کو یقینی بنایا۔ میجر جنرل داشکن کے مطابق روسی افواج نے اس کارروائی کے دوران یوکرین کے متعدد ڈرونز تباہ کیے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ مشن مکمل کیا گیا، دشمن کے ڈرون حملے کو پسپا کر دیا گیا اور تمام فضائی اہداف کو نشانہ بنایا گیا۔ یہ واقعہ روس-یوکرین جنگ میں ایک نئے موڑ کی علامت سمجھا جا رہا ہے، جس میں اب اعلیٰ ترین قیادت کو بھی براہ راست نشانہ بنائے جانے کی کوششیں سامنے آ رہی ہیں۔ یوکرین نے روس کے ان دعوؤں پر تاحال کوئی ردعمل نہیں دیا, اگر ان دعوؤں کی تصدیق ہو جاتی ہے، تو اس حملے کے وقت سے ظاہر ہوتا ہے کہ یوکرینی فورسز کو صدر پیوٹن کے جنگ زدہ علاقے کے دورے کی پیشگی اطلاع حاصل تھی۔ کریملن نے پیوٹن کے اس دورے کو اس وقت تک خفیہ رکھا جب تک وہ علاقہ چھوڑ کر چلے نہیں گے۔
منگل کے روز اس دورے کے دوران پیوٹن نے ایک سوٹ زیب تن کیا ہوا تھا اور انہوں نے رضاکاروں، مقامی رہنماؤں اور قائم مقام گورنر الیگزینڈر خِنشٹین سے ملاقات کی، اس کے علاوہ انہوں نے کورسک-II نیوکلیئر پاور پلانٹ کی تعمیر کا جائزہ بھی لیا،جو 26 اپریل کے بعد ان کا اس علاقے کا پہلا دورہ تھا۔ خیال کیا جاتا ہے کہ صدر پیوٹن ایم آئی 17 ہیلی کاپٹر میں سفر کر رہے تھے، جو سوویت دور کے ایم آئی 8 ہیلی کاپٹر کا جدید ماڈل ہے۔ ایم آئی 17 کی لمبائی 82 فٹ ہے اور یہ 30 افراد یا چار ٹن سامان لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ یہ ہیلی کاپٹر دفاعی نظاموں سے لیس ہوتا ہے، جن میں انفراریڈ جیمرز، فلیئر ڈسپینسرز اور اہم حصوں کے گرد بکتر بند تحفظ شامل ہوتا ہے۔
یہ نظام اسے حرارت تلاش کرنے والے میزائلوں اور چھوٹے ہتھیاروں کی فائرنگ سے بچانے کے لیے تیار کیا گیا ہے۔ تاہم، ہیلی کاپٹر کے دفاعی نظام عام طور پر مربوط اور منظم ڈرون حملوں کو روکنے کے لیے کافی مؤثر نہیں ہوتے، ایسی خطرناک پروازوں کے لیے محافظ ہیلی کاپٹروں اور زمینی دفاعی نظام کی ضرورت ہوتی ہے۔ ایسے حالات میں، صدر جیسے اعلیٰ سطح کے رہنما کی حفاظت کے لیے صرف ہیلی کاپٹر کے اندر موجود دفاعی ٹیکنالوجی پر انحصار نہیں کیا جاتا، عام طور پر ان کے گرد سخت فضائی نگرانی، ریڈار کنٹرول، اور زمینی سطح پر موجود ایئر ڈیفنس یونٹس متحرک کیے جاتے ہیں تاکہ کسی بھی ممکنہ حملے کو فوری طور پر ناکام بنایا جا سکے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ہیلی کاپٹر صدر پیوٹن کے مطابق انہوں نے کیا گیا کے لیے
پڑھیں:
بھارتی طیارے میں خودکش حملہ آورکی موجودگی،ہنگامی لینڈنگ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
حیدرآباد: بھارتی شہر حیدر آباد میں انڈین طیارے میں خودکش حملہ آور کی موجودگی کے انکشاف پر طیارے نے ہنگامی لینڈنگ کی۔
حیدرآباد کے راجیو گاندھی انٹرنیشنل ایئر پورٹ کو ہفتہ کے روز ایک دھمکی آمیز ای میل موصول ہوئی جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ جدہ سے حیدرآباد جانے والی پرواز (انڈیگو) میں ایک “انسانی بم”(خودکش حملہ آور) موجود ہے، جس کے بعد ہوائی جہاز کو ممبئی کی طرف موڑ دیا گیا جہاں طیارہ نے محفوظ لینڈنگ کی۔
پولیس نے بتایا کہ شمس آباد ایئرپورٹ کے حکام نے شکایت درج کرائی اور کہا کہ انہیں صبح 5.30 بجے کے قریب دھمکی آمیز ای میل موصول ہوئی جس میں انہیں خبردار کیا گیا تھا کہ “حیدرآباد میں انڈیگو (پرواز) کی لینڈنگ کو روکیں”۔
ای میل میں مزید کہا گیا ہے کہ “…آن بورڈ LTTE-ISI کے کارندوں نے 1984 کے طیارہ دھماکا طرز پر منصوبہ بندی کی ہے”۔
تمام اسٹیک ہولڈرز کو الرٹ کر دیا گیا تھا اور پرواز کو ممبئی ہوائی اڈے کی طرف موڑ دیا گیا، جہاں طیارہ نے رن وے پر محفوظ لینڈنگ کی، جس کے بعد تمام سیکورٹی چیک کیے گئے اور کوئی مشکوک مسافر یااشیا نہیں ملی۔” پولیس نے شکایت کی بنیاد پر مقدمہ درج کرلیا کرلیا اور مزید تفتیش جاری ہے۔
ایک بیان میں انڈیگو کے ترجمان نے کہاکہ “یکم نومبر کو جدہ سے حیدرآباد آنے والی پرواز 6E 68 سے متعلق دھمکی موصول ہونے کے بعد ہوائی جہاز کو ممبئی کی طرف موڑ دیا گیا تھا۔”
انڈیگو کے مطابق دھمکی ملنے کے بعد پروٹوکول کے مطابق ایئر لائن نے متعلقہ حکام کو فوری طور پر مطلع کیا اور طیارے کو مزید کارروائیوں کے لیے کلیئر کرنے سے قبل ضروری حفاظتی جانچ پڑتال کرنے میں ان کے ساتھ مکمل تعاون کیا۔
ایئرلائن کے ترجمان نے کہاکہ “ہم نے اپنے صارفین کو ریفریشمنٹ کی پیشکش کی اور باقاعدہ اپ ڈیٹس کا اشتراک کیا تاکہ ان کی تکلیف کو کم کیا جاسکے۔”
ویب ڈیسک
Faiz alam babar