روس اور یوکرین کے درمیان اب تک کا سب سے بڑا معاہدہ طے پا گیا
اشاعت کی تاریخ: 2nd, June 2025 GMT
اس معاہدے کے تحت دونوں ممالک ایک دوسرے کے چھ چھ ہزار فوجیوں کی لاشوں کو واپس کریں گے۔ علاوہ ازیں بڑے پیمانے پر گرفتار فوجیوں کو بھی رہا کیا جائے گا جس کے پہلے مرحلے میں 15 مئی کو ایک ہزار قیدیوں کا تبادلہ ہوچکا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جنگ کے آغاز کے بعد سے روس اور یوکرین کے درمیان قیدیوں کے تبادلے اور فوجیوں کی لاشوں کی واپسی پر اب تک کا سب سے بڑا معاہدہ طے پاگیا۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق روس اور یوکرین کے درمیان امن مذاکرات ترک صدر کی ثالث میں استنبول میں جاری تھے جس میں متعدد امور پر اتفاق ہوگیا۔ اس معاہدے کے تحت دونوں ممالک ایک دوسرے کے چھ چھ ہزار فوجیوں کی لاشوں کو واپس کریں گے۔ علاوہ ازیں بڑے پیمانے پر گرفتار فوجیوں کو بھی رہا کیا جائے گا جس کے پہلے مرحلے میں 15 مئی کو ایک ہزار قیدیوں کا تبادلہ ہوچکا ہے۔ دونوں ممالک فوری طور پر اپنی تحویل میں موجود شدید زخمی اور نوجوان قیدیوں کے تبادلے کو یقینی بنائیں گے۔ ترک صدر طیب اردوان نے امن مذاکرات کی کامیابی کو ایک بہترین پیش رفت قرار دیتے ہوئے اس امید کا بھی اظہار کیا کہ وہ جلد ہی روسی صدر ولادیمیر پیوٹن، یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ملاقات ترکیہ میں کروائیں گے۔
اگرچہ یوکرین، یورپی ممالک اور امریکا نے فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا تھا لیکن روس نے کہا کہ وہ جز وقتی جنگ بندی کے بجائے صرف طویل مدتی حل چاہتا ہے۔ روسی صدر کے مشیر اور مذاکراتی ٹیم کے سربراہ ولادیمیر میدنسکی نے بتایا کہ روس نے مکمل جنگ بندی کے لیے مفصل شرائط پر مبنی ایک یاداشت یوکرین کو دی ہے۔ روس کا کہنا ہے کہ اگر یوکرین نیٹو میں شمولیت سے دستبردار ہو جائے اور چار مقبوضہ علاقوں سے اپنی فوج واپس بلالے تو وہ فوری جنگ بندی پر آمادہ ہو سکتا ہے۔ دوسری جانب یوکرین کا مطالبہ رہا ہے کہ اس کی فوجی طاقت پر کوئی پابندی نہ لگائی جائے روس کے زیر تسلط علاقوں کو بین الاقوامی سطح پر تسلیم نہ کیا جائے اور جنگی نقصانات کی تلافی کی جائے۔
یوکرینی وزیر دفاع رستم عمروف نے تصدیق کی کہ روس نے امن معاہدے کا ایک مسودہ بھی فراہم کیا ہے جس کا ہم اپنی پیش کردہ تجاویز کے ساتھ موازنہ کرکے کوئی فیصلہ کریں گے۔ یاد رہے کہ یوکرین نے جون کے اختتام سے قبل مزید مذاکرات کی تجویز دی ہے اور اس بات پر بھی زور دیا تھا کہ صرف زیلنسکی اور پیوٹن کے درمیان براہِ راست ملاقات ہی مسائل حل کر سکتی ہے۔ یوکرین نے روس سے زبردستی لے جائے گئے بچوں کی واپسی کا بھی مطالبہ کیا ہے جن کی فہرست میں 339 بچوں کے نام شامل ہیں۔ روس کا مؤقف ہے کہ یہ بچے جنگ سے بچانے کے لیے منتقل کیے گئے نہ کہ اغوا کیے گئے۔ ان مذاکرات سے ایک دن پہلے، یوکرین نے روس کے جوہری صلاحیت کے حامل بمبار طیاروں کے اڈے پر ڈرون حملے کیے تھے۔ خیال رہے کہ روس اس وقت یوکرین کے تقریباً 113,100 مربع کلومیٹر رقبے پر قبضہ کرچکا ہے (جو امریکی ریاست اوہائیو کے برابر ہے)۔
روس اور یوکرین کے درمیان فروری 2022 کے آغاز سے اب تک 12 لاکھ سے زائد افراد ہلاک یا زخمی ہوچکے ہیں۔ امریکی صدر ٹرمپ نے اگرچہ پیوٹن کو "پاگل اور زیلنسکی کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا ہے مگر انھوں نے امن کے امکان کو برقرار رکھنے کی بات بھی کی ہے اور ساتھ ہی خبردار بھی کیا ہے کہ اگر روس نے تاخیر کی تو نئی سخت پابندیاں عائد کی جا سکتی ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: روس اور یوکرین کے درمیان
پڑھیں:
پاکستان اور سعودی عرب کا سرمایہ کاری بڑھانے پر اتفاق
پاکستان اور سعودی عرب نے دوطرفہ مفاد کے لیے سرمایہ کاری کو آگے بڑھانے اور تکنیکی تعاون کو فروغ دینے پر اتفاق کر لیا۔
یہ بھی پڑھیں: وزیر ریلوے حنیف عباسی کا پاک سعودی تجارتی تعلقات بڑھانے پر زور
یہ معاہدہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی صدارت کے دوران ہونے والے اعلیٰ سطحی اجلاسوں کے موقعے پر پاکستان کے نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار اور سعودی عرب کے وزیر معیشت و منصوبہ بندی فیصل فاضل الابراہیم کے درمیان ملاقات میں طے پایا۔
ملاقات میں دونوں رہنماؤں نے پاکستان اور سعودی عرب کے برادرانہ تعلقات اور خطے میں پائیدار امن، جامع خوشحالی اور علاقائی ہم آہنگی کے لیے مشترکہ وژن پر زور دیا۔
مزید پڑھیے: پاکستان اور اسلامک ٹریڈ فنانس کارپوریشن کے درمیان 513 ملین ڈالر کا معاہدہ
بات چیت کے دوران خوراک کے تحفظ، صنعتی شعبے، اور معدنیات و کان کنی جیسے اہم شعبوں میں تعاون کو وسعت دینے پر خاص توجہ دی گئی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پاک سعودی تجارت پاکستان سعودی عرب فیصل فاضل الابراہیم نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار