ارطغرل غازی کے مرکزی کردار نے دورہ پاکستان میں پیش آنیوالے دلچسپ واقعات بتا دیے
اشاعت کی تاریخ: 6th, June 2025 GMT
پاکستان میں ترک ڈرامہ سیریز ارطغرل غازی سے مشہور ہونے والے اداکار آنگین آلتان نے اپنے دورہ پاکستان کو دلچسپ قرار دیا ہے۔
آنگین آلتان دزیاتن ایک معروف ترک فلم اور ٹی وی اداکار ہیں جنہوں نے اپنی مشہور تاریخی سیریز اطغرل غازی کے باعث پاکستان میں نام کمایا جسے 2020 میں اردو ڈبنگ میں ریلیز کیا گیا تھا۔
ترک اداکار کو پاکستان میں بہت پسند کیا گیا، یہی وجہ ہے کہ اپنے مداحوں کی محبت کی خاطر کورونا وبا کے دوران انہوں نے پاکستان کا دورہ بھی کیا تھا۔
حالیہ انٹرویو میں آنگین آلتان نے پاکستان کے دورے کو یاد کرتے ہوئے دورہ پاکستان کو دلچسپ قرار دیا۔
انہوں نے کراچی میں اپنے دورے کو یاد کرتے ہوئے بتایا کہ میرا پاکستان کا دورہ واقعی حیرت انگیز تھا، پاکستانی لوگ ارطغرل سیریز کو پسند کرتے ہیں، میں ایک بار کوویڈ کے دوران کراچی گیا تھا، دلچسپ بات یہ ہے کہ پاکستان میں کوئی بھی اس وائرس پر یقین نہیں کرتا تھا، وہ کہتے رہے کہ یہ جھوٹ ہے اور اس سے کوئی نہیں مرتا اور حیرت کی بات ہے کہ وہاں کوئی مر بھی نہیں رہا تھا۔
اداکار نے ایک قصہ سناتے ہوئے کہا کہ میں ابھی پاکستان پہنچا تھا اور اپنے کمرے میں اپنا سامان کھول رہا تھا کہ اچانک 20کے قریب لوگ کمرے میں داخل ہوگئے، میں نے کہا یہ میرا کمرہ ہے لیکن انہوں نے جواب دیا کہ ہاں، آؤ ہم یہاں تصاویر کے لیے آئے ہیں۔
ایک اور قصہ سناتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں کراچی کی ایک مشہور مسجد میں گیا اور امام سے ملاقات کر رہا تھا کہ اچانک مسجد لوگوں سے بھر گئی، تقریباً 4ہزار کے قریب لوگ امڈ آئے، وہاں کوئی سکیورٹی نہیں تھی اور ہجوم اتنا زیادہ ہو گیا کہ نیشنل گارڈز کو اندر آ کر مجھے بچانا پڑا، میں حیران تھا لیکن سچ پوچھیں تو یہ ایک حیرت انگیز تجربہ تھا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: پاکستان میں انہوں نے
پڑھیں:
لیاقت آباد،فرنیچر اور کپڑا مارکیٹ کے دکانداروں کا لوڈ شیڈنگ کیخلاف احتجاج،مرکزی شاہراہ بند
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250916-02-25
کراچی (اسٹاف رپورٹر) لیاقت آباد کے فرنیچر اور کپڑا مارکیٹ کے دکانداروں اور فرنیچر فیکٹری مالکان نے بجلی کی طویل اور بار بار ہونے والی لوڈ شیڈنگ کے خلاف شدید احتجاج کرتے ہوئے ڈاکخانہ چورنگی سے لیاقت آباد نمبر 10 جانے والی مرکزی شاہراہ بند کردی، جس سے علاقے کی تجارتی زندگی اور ٹریفک بدستور معطل رہی۔ احتجاجی رہنماؤں اور دکانداروں کا مؤقف ہے کہ گزشتہ کئی ہفتوں سے بجلی کی غیر متوقع بندش نے فروخت، پیداواری عمل اور ملازمین کی موجودگی کو بری طرح متاثر کیا ہے۔ فرنیچر فیکٹریاں پیداوار روکنے پر مجبور ہیں اور کپڑے کے تاجروں نے کہا کہ گاہک بازار آنے سے خوفزدہ ہیں جس کے باعث روزانہ کا کاروبار دھڑام سے کم ہو گیا ہے۔ ایک نام ظاہر نہ کرنے والے دکاندار نے کہا ہم روزانہ کے اخراجات اور مزدوروں کی تنخواہوں کا حساب لگا کر چلتے ہیں۔ طویل لوڈ شیڈنگ کے سبب ہماری زندگیاں گُھٹ کر رہ گئی ہیں۔ مظاہرین نے انتظامی ٹیم کو متنبہ کیا کہ اگر مسئلے کا فوری حل نہ نکالا گیا اور نقصانات کا ازالہ نہ کیا گیا تو احتجاج کو مزید تیزی سے وسعت دیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ کئی دکاندار جنریٹر چلانے کی استطاعت نہیں رکھتے، جب کہ جنریٹر چلانے والوں پر ایندھن کا بوجھ بڑھ گیا ہے اور گاہکوں کی آمد نہ ہونے کے باعث سرمایہ کاری کے اخراجات پورے نہیں ہو رہے۔ پولیس نے احتجاج کے دوران مرکزی شاہراہ پر نفری تعینات کی اور راستے کو خالی کرانے کی کوششیں کیں، تاہم چند گھنٹوں تک اہم راستہ بند رہا جس سے شہریوں کو جدوجہد کرنا پڑی۔ علاقہ مکینوں نے احتجاج کی حمایت بھی کی اور کہا کہ روزانہ کی بنیاد پر لوڈ شیڈنگ کی طوالت بچوں، بزرگوں اور کاروبار کو نقصان پہنچا رہی ہے۔ دکانداروں نے مطالبہ کیا کہ بجلی کی مستقل اور شیڈولڈ فراہمی کو یقینی بنایا جائے، متاثرہ تاجروں کو وقتی مالی امداد یا ریلیف پیکج دیا جائے۔ جن علاقوں میں فریکوئنسی/ٹرانسفارمر مسائل ہیں‘ ان کی فوری مرمت ہو، طویل مدتی حل کے لیے حکام اور اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ باقاعدہ مذاکرات ہوں۔ حکومتی یا بجلی فراہم کرنے والے محکمے کی جانب سے تاحال احتجاج کے حوالے سے باضابطہ بیان سامنے نہیں آیا۔ پولیس نے کہا ہے کہ ہفتے کے اندر اگر حکام کو کوئی حل نہ ملا تو حالات کے مطابق احتجاج کو منطقی شکل دی جائے گی۔ شہریوں نے متبادل راستے اختیار کیے اور حکومتِ سے فوری مداخلت کا مطالبہ کیا۔ مظاہرین اور دکانداروں نے اعلان کیا ہے کہ وہ متعلقہ محکموں سے باضابطہ میٹنگ کا انتظار کریں گے، بصورتِ دیگر احتجاج کو بڑھائیں گے۔