پی ٹی آئی میں ہر وہ فیصلہ کروایا جاتا ہے جس سے اسٹیبلشمنٹ کو فائدہ ہو، شیر افضل
اشاعت کی تاریخ: 17th, June 2025 GMT
اسلام آباد:
قومی اسمبلی کے رکن شیر افضل مروت کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی میں ہر وہ فیصلہ کروایا جاتا ہے جس سے فائدہ اسٹیبلشمنٹ کو ہوتا ہے اور 2 سال سے پی ٹی آئی میں یہی ہو رہا ہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شیر افضل مروت نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف میں بدستور من پسند لوگوں کو نوازنے کے لیے فیصلے ہو رہے ہیں، پارٹی میں من پسند عہدے حاصل کرنے کی دوڑ چل رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی جیل میں ہیں اس بات پر دل دکھتا ہے لیکن پارٹی کے فیصلوں سے ہمیں عمران خان کی رہائی کی کوئی امید نظر نہیں آتی۔
شیر افضل نے کہا کہ مساوات بگوا نامی خاتون کی جانب سے شوکاز نوٹس جاری کرنے والی پانچ رکنی کمیٹی کو پیغام دیا گیا کہ زین قریشی صاحب کو اس میں سے نکالا جائے، پانچ رکنی کمیٹی ڈٹ گئی اور کہا کسی ایک یا دو کے ساتھ تفریق نہیں کی جائے گی۔ ریاض فتیانہ اور برگیڈیئر گھمن کو کیوں نہیں نکال سکتے؟ بانی پی ٹی آئی بھی اس میں تفریق نہیں کر سکتے۔
رکن قومی اسمبلی نے کہا کہ آئی ایل ایف کے مرکزی صدر شاداب جعفری صاحب کو ہٹا کر کسی اور کو نوازا گیا، خواتین کے شعبے کا صدر کنول شوزب کو بنایا گیا۔ آئی ایل ایف کی خواتین اور وہ خواتین جنہوں نے مصیبتیں سہیں ان کو ہٹا دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ عدالتوں کا حشر نشر ہوگیا، کسی ادارے سے انصاف کی امید نہیں، یہ لوگ عوام کو بھی نہیں نکال سکتے کیونکہ ان تلوں میں تیل نہیں ہے۔ ہمارے ایم این اے چترالی صاحب کو غلط سزا دی گئی اور انہوں ے پشاور سے جاکر بیل کروائی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: نے کہا کہ پی ٹی آئی شیر افضل
پڑھیں:
’میچ کھیل سکتے ہیں، تو سکھ یاتری پاکستان کیوں نہیں جا سکتے؟‘
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 17 ستمبر 2025ء) پاکستان کی سکھ برادری کے رہنماؤں نے بھارت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ یاتریوں پر پاکستان میں سکھوں کے مقدس مقامات پر حاضری پر عائد کردہ پابندی ختم کرے، جسے انہوں نے عالمی اصولوں اور اخلاقی اقدار کے خلاف قرار دیا۔
پاکستان سکھ گردوارہ پربندھک کمیٹی کے نائب صدر مہیش سنگھ نے کہا کہ بھارت کی حالیہ پابندی، جو 12 ستمبر کو نافذ کی گئی اور جس میں سکیورٹی وجوہات کو جواز بنایا گیا، لاکھوں سکھ یاتریوں کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچاتی ہے۔
نئی دہلی نے اس معاملے پر فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔یہ تنازع ایسے وقت پر سامنے آیا ہے، جب دونوں ایٹمی طاقتیں مئی میںمیزائل حملوں اور اس سے پہلے کشمیر میں خونریز حملے کے بعد تعلقات محدود کر چکی ہیں۔
(جاری ہے)
ویزے معطل ہیں اور سفارتی تعلقات کم درجے پر ہیں، تاہم امریکا کی ثالثی سے طے پانے والی دوطرفہ فائر بندی برقرار ہے۔
پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ بھارتی سمیت تمام مذہبی زائرین کے لیے دروازے کھلے ہیں۔
خاص طور پر کرتارپور صاحب، جو سکھوں کا دوسرا مقدس ترین مقام ہے، کے لیے انتظامات مکمل کیے جا رہے ہیں۔ یہ مقام پاکستانی پنجاب کے ضلع نارووال میں واقع ہے، جو حالیہ سیلاب سے متاثر ہوا تھا۔گزشتہ ماہ بارشوں اور بھارتی ڈیموں سے پانی چھوڑے جانے کے باعث کرتارپور صاحب اور آس پاس کے علاقے زیر آب آ گئے تھے اور کرتاپور صاحب کے اندر پانی کی سطح 20 فٹ تک پہنچ گئی تھی۔
وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے صفائی اور بحالی کے فوری اقدامات کی ہدایت کی تھی اور یہ مقدس مقام ایک ہفتے کے اندر دوبارہ کھول دیا گیا تھا۔پاکستانی اہلکار غلام محی الدین کے مطابق بھارت اگر پابندی اٹھا لے، تو اس سال کرتارپور میں بھارتی سکھ یاتریوں کی تعداد ریکارڈ سطح تک پہنچ سکتی ہے۔ حکومت رہائش اور کھانے پینے کے خصوصی انتظامات کر رہی ہے۔
اس بارے میں مہیش سنگھ نے کہا، ''پاکستانی حکومت نے ہمیں یقین دلایا ہے کہ بھارتی یاتریوں کے لیے دروازے کھلے ہیں اور ویزے نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن کے ذریعے جاری کیے جائیں گے۔‘‘ایک اور سکھ رہنما گیانی ہرپریت سنگھ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر بھارتی فیصلے پر سوال اٹھاتے ہوئے لکھا کہ اگر بھارت اورپاکستان آپس میں کرکٹ میچ کھیل سکتے ہیں، تو سکھ یاتریوں کو بھی پاکستان میں اپنے مذہبی مقامات پر جانے کی اجازت ہونا چاہیے۔
ادارت: مقبول ملک