باس نے ترقی نہیں دی، خاتون نے پوری کمپنی خرید کر بدلہ لے لیا
اشاعت کی تاریخ: 1st, September 2025 GMT
امریکا میں ایک باہمت خاتون نے اس وقت سب کو حیران کر دیا جب ترقی نہ ملنے پر اُس نے صرف نوکری چھوڑنے پر اکتفا نہیں کیا، بلکہ پوری کمپنی ہی خرید لی — اور پھر اپنے سابقہ باس کو ملازمت سے فارغ کر دیا۔
یہ متاثر کن کہانی ہے جولیا اسٹیورٹ کی، جو آج امریکا کی معروف کاروباری شخصیات میں شمار ہوتی ہیں، لیکن ان کا سفر آسان نہیں تھا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق 1990 کی دہائی میں جولیا نے ’ایپل بی‘ نامی ریستوران کی چین میں ملازمت کی۔ انہوں نے دن رات ایک کر کے کمپنی کو مسلسل تین سال میں منافع بخش ادارہ بنا دیا۔ کمپنی نے وعدہ کیا تھا کہ اگر کارکردگی اچھی رہی تو جولیا کو سی ای او بنا دیا جائے گا۔
لیکن جب وقت آیا تو کمپنی کے سربراہ نے وعدہ پورا کرنے سے انکار کر دیا۔
مایوسی کے باوجود جولیا نے ہمت نہ ہاری، استعفیٰ دیا اور حریف کمپنی ’آئی ہوپ‘ میں ملازمت اختیار کر لی۔ اگلے پانچ برس میں انہوں نے آئی ہوپ کو اپنی سابقہ کمپنی سے بھی زیادہ منافع بخش بنا دیا، جس پر انہیں ترقی دے کر سی ای او بنا دیا گیا۔
اور پھر وہ لمحہ آیا جب جولیا نے اپنی پرانی کمپنی، ایپل بی، کو 2.
اپنے سابقہ باس کو نوکری سے نکالنا۔
یہ کہانی صرف کامیابی کی نہیں بلکہ عزم، صبر اور خود اعتمادی کی مثال ہے — جس سے یہ سبق ملتا ہے کہ اگر آپ پر یقین نہ کیا جائے، تو اپنی قدر خود منوانی پڑتی ہے۔
Post Views: 4ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
فلسطینی قیدی پر تشدد کی ویڈیو لیک ہونے پر اسرائیلی خاتون جنرل مستعفی
اسرائیلی فوج کی چیف لیگل آفیسر میجر جنرل یفات ٹومر یروشلمی نے جمعے کے روز استعفا دے دیا۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ اس لیے مستعفی ہو رہی ہیں کیونکہ انہوں نے اگست 2024 میں اس ویڈیو کو لیک کرنے کی اجازت دی تھی جس میں اسرائیلی فوجیوں کو ایک فلسطینی قیدی پر تشدد کرتے ہوئے دکھایا گیا تھا۔
یہ ویڈیو اس وقت منظر عام پر آئی جب غزہ جنگ کے دوران گرفتار ایک فلسطینی قیدی کے ساتھ ناروا سلوک کی تحقیقات جاری تھیں۔ اس ویڈیو کے لیک ہونے کے بعد اسرائیل میں سیاسی طوفان کھڑا ہوگیا اور پانچ فوجیوں کے خلاف فوجداری مقدمات درج کیے گئے۔
دائیں بازو کے سیاست دانوں نے تحقیقات کی مخالفت کی جبکہ مشتعل مظاہرین نے ان دو فوجی اڈوں پر دھاوا بول دیا جہاں تفتیشی ٹیمیں فوجیوں سے پوچھ گچھ کر رہی تھیں۔
واقعے کے ایک ہفتے بعد اسرائیلی نیوز چینل ”این 12“ نے وہ ویڈیو نشر کی جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ فوجی ایک فلسطینی قیدی کو الگ لے جا کر گھیر لیتے ہیں، ایک کتا ساتھ کھڑا ہے، اور وہ اپنی شیلڈز کے ذریعے منظر چھپانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
اسرائیلی وزیرِ دفاع اسرائیل کاتز نے بدھ کو بتایا تھا کہ ویڈیو لیک ہونے پر فوجداری تحقیقات جاری ہیں اور ٹومر یروشلمی کو جبری رخصت پر بھیج دیا گیا ہے۔
یروشلمی نے اپنے دفاع میں کہا کہ ویڈیو جاری کرنا دراصل فوج کے قانونی محکمے پر پھیلنے والی غلط معلومات اور پروپیگنڈا کا توڑ تھا، جسے جنگ کے دوران شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔
یہ ویڈیو سدے تیمن حراستی کیمپ کی تھی، جہاں اُن فلسطینیوں کو رکھا گیا ہے جن پر الزام ہے کہ وہ 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے حملوں میں ملوث تھے، ساتھ ہی ان فلسطینیوں کو بھی جو غزہ کی لڑائی کے بعد گرفتار کیے گئے۔ انسانی حقوق کے گروپوں نے ان کیمپوں میں فلسطینی قیدیوں پر سنگین تشدد کی شکایات کی ہیں، اگرچہ اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ تشدد کوئی ”منظم پالیسی“ نہیں۔
اپنے استعفے کے خط میں ٹومر یروشلمی نے ان قیدیوں کو ”بدترین دہشت گرد“ قرار دیا، لیکن ساتھ ہی یہ بھی لکھا کہ اس کے باوجود ان پر ظلم یا غیر انسانی سلوک کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔
ان کا کہنا تھا: ”افسوس ہے کہ یہ بنیادی سمجھ اب سب کے لیے قائل کن نہیں رہی کہ چاہے قیدی کتنے ہی سنگدل کیوں نہ ہوں، ان کے ساتھ کچھ حدود عبور نہیں کی جا سکتیں۔“
استعفا سامنے آنے کے بعد اسرائیلی وزیر دفاع کاتز نے کہا کہ جو کوئی اسرائیلی فوجیوں پر ”جھوٹے الزامات“ لگاتا ہے وہ فوجی وردی پہننے کے لائق نہیں۔ جبکہ اسرائیلی پولیس کے وزیر ایتامار بن گویر نے استعفے کا خیر مقدم کرتے ہوئے مزید قانونی حکام کے خلاف تحقیقات کا مطالبہ کیا۔
بن گویر نے خود ایک ویڈیو جاری کی جس میں وہ فلسطینی قیدیوں کے اوپر کھڑے نظر آتے ہیں جو جیل میں بندھے ہوئے فرش پر لیٹے تھے۔ بن گویر نے ان قیدیوں کو 7 اکتوبر کے حملوں میں ملوث قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کے لیے ”سزائے موت“ ہونی چاہیے۔