ادھیڑ عمری میں مصنوعی مٹھاس کا استعمال ذہنی صلاحیتوں میں کمی لاسکتا ہے
اشاعت کی تاریخ: 4th, September 2025 GMT
حالیہ تحقیق سے یہ اشارے ملے ہیں کہ ادھیڑ عمری میں مصنوعی مٹھاس کا زیادہ استعمال دماغی صحت پر منفی اثر ڈال سکتا ہے۔
کچھ مطالعات میں دیکھا گیا ہے کہ مصنوعی مٹھاس دماغ کے اُن حصوں پر اثر انداز ہوسکتی ہے جو سیکھنے اور یادداشت سے متعلق ہیں۔
یہ مٹھاس دماغ میں معمولی سوزش پیدا کرسکتی ہے جو وقت کے ساتھ اعصابی خلیات کو نقصان پہنچا سکتی ہے۔
مصنوعی مٹھاس آنتوں کے جراثیمی توازن کو متاثر کرتی ہے، جس کا براہِ راست تعلق دماغی صحت اور نیوروٹرانسمیٹرز کی پیداوار سے ہے۔
کچھ رپورٹس کے مطابق یہ مٹھاس انسولین کے نظام کو بھی متاثر کرسکتی ہے، اور دماغ بھی گلوکوز پر انحصار کرتا ہے، اس لیے اس کا اثر ذہنی صلاحیتوں پر پڑ سکتا ہے۔ لہٰذا مصنوعی مٹھاس کو روزانہ کی بنیاد پر زیادہ استعمال نہ کریں۔
کوشش کریں کہ قدرتی متبادل جیسے شہد، کھجور کا شربت یا اسٹیویا کا اعتدال سے استعمال کریں۔
متوازن غذا، باقاعدہ ورزش اور دماغی مشقیں (مثلاً مطالعہ، پہیلیاں، نیا ہنر سیکھنا) ذہنی صحت کو بہتر رکھنے میں مددگار ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: مصنوعی مٹھاس
پڑھیں:
سکولوں میں موبائل فون کے استعمال پر پابندی لگانے کی قرارداد منظور
قرارداد کے متن میں لکھا گیا ہے کہ بچے کسی بھی قوم کا مستقبل ہوتے ہیں اور ان کی ذہنی و سماجی تربیت کی اولین ذمہ داری حکومت کی ہوتی ہے۔ موجودہ دور میں موبائل فون اور سوشل میڈیا کی بدولت بچوں کے ذہن اور اخلاقی اقدار بُری طرح متاثر ہو رہے ہیں، حکومت کو اس سماجی مسئلہ کو سنجیدگی کیساتھ حل کرنے کا لائحہ عمل تیار کرنا چاہیے۔ اسلام ٹائمز۔ پنجاب اسمبلی میں تمام سکولوں میں موبائل فون کے استعمال پر پابندی لگانے کی قرارداد منظور کر لی گئی ہے۔ پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں قرارداد حکومتی رکن راحیلہ خادم حسین نے ایوان میں پیش کی، جس کے متن میں لکھا گیا ہے کہ بچے کسی بھی قوم کا مستقبل ہوتے ہیں اور ان کی ذہنی و سماجی تربیت کی اولین ذمہ داری حکومت کی ہوتی ہے۔
قرارداد میں لکھا گیا ہے کہ موجودہ دور میں موبائل فون اور سوشل میڈیا کی بدولت بچوں کے ذہن اور اخلاقی اقدار بُری طرح متاثر ہو رہے ہیں، حکومت کو اس سماجی مسئلہ کو سنجیدگی کیساتھ حل کرنے کا لائحہ عمل تیار کرنا چاہیے۔ قرارداد میں لکھا گیا کہ پہلے قدم کے طور پر یہ ایوان یہ تجویز کرتا ہے کہ تمام پرائیویٹ اور پبلک سکولز میں طلباء کے موبائل فون کے استعمال پر مکمل پابندی لگائی جائے اور پھر سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے متعلق بھی قانون سازی کی جائے۔