Daily Mumtaz:
2025-09-17@23:42:27 GMT

اسماء عباس نے کینسر کے خلاف جدوجہد کی کہانی سنا دی

اشاعت کی تاریخ: 7th, September 2025 GMT

اسماء عباس نے کینسر کے خلاف جدوجہد کی کہانی سنا دی

لاہور (نیوز ڈیسک) پاکستان کی معروف اور سینئر اداکارہ اسماء عباس نے اپنی بیماریوں اور کینسر کے خلاف طویل جدوجہد پر پہلی بار کھل کر بات کی ہے۔

ایک پوڈکاسٹ انٹرویو میں انہوں نے بتایا کہ کینسر کی تشخیص ان کے لیے زندگی کا سب سے کڑا وقت تھا، لیکن اللّٰہ تعالیٰ کے کرم اور بیٹی زارا نور عباس کی حوصلہ افزائی نے انہیں ہمت دی اور وہ اس مرحلے سے نکلنے میں کامیاب ہوئیں۔

اسماء عباس نے کہا کہ شروع میں ان کا وزن تیزی سے کم ہو رہا تھا، جس پر خوشی بھی ہوتی تھی، لیکن بعد میں معلوم ہوا کہ یہ کینسر کی علامت ہے۔ تشخیص میں وقت لگا لیکن بروقت پتہ چلنے پر انہوں نے فوری علاج شروع کر دیا اور دو بڑے پروجیکٹس بھی چھوڑنے پڑے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ بہت سے لوگوں نے انہیں امریکا جا کر علاج کروانے کا مشورہ دیا تھا، ان کے بھائی نے بھی بلایا، لیکن انہوں نے پاکستان ہی میں علاج کروایا۔ ان کا کہنا تھا کہ والد کہا کرتے تھے موت کا فرشتہ کہیں بھی آسکتا ہے، اسی سوچ کے تحت انہوں نے پاکستان میں ہی علاج کرایا۔

اداکارہ نے یہ بھی کہا کہ نظرِ بد حقیقت ہے اور ممکن ہے انہیں بھی اس کا سامنا کرنا پڑا ہو۔ تاہم آج وہ صحت مند ہیں اور معمول کی زندگی گزار رہی ہیں۔

اپنی دیگر بیماریوں کا ذکر کرتے ہوئے اسماء عباس نے بتایا کہ ان کے گلے میں پلیٹس ہیں، کندھوں کے ٹینڈنز ٹوٹے ہوئے ہیں، وہ گزشتہ بیس سال سے ذیابیطس کی مریضہ ہیں، مگر اس کے باوجود اللّٰہ کے کرم سے آج وہ پنجابی شوز میں رقص بھی کرتی ہیں۔

Post Views: 2.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: اسماء عباس نے انہوں نے

پڑھیں:

سروائیکل کینسر ویکسین تولیدی صحت کے لیے کتنی محفوظ ہے؟

پاکستان بھر میں سروائیکل کینسر کے خلاف پہلی قومی ایچ پی وی (ہیومن پیپیلوما وائرس) ویکسین مہم کا آغاز ہو گیا ہے۔ یہ مہم 15 سے 27 ستمبر تک پنجاب، سندھ، اسلام آباد اور آزاد جموں و کشمیر (اے جے کے) میں چلائی جائے گی، جس کا مقصد 9 سے 14 سال کی لڑکیوں کو اس موذی مرض سے بچانا ہے۔ اس مہم کے تحت قریباً 13 ملین لڑکیوں کو مفت ویکسین دی جائے گی، جو سروائیکل کینسر کے 90 فیصد کیسز کو روکنے میں مؤثر ہے۔

واضح رہے کہ سروائیکل کینسر پاکستانی خواتین کو ہونے والا تیسرا بڑا کینسر ہے جبکہ 15 سے 44 برس کی خواتین میں تیزی سے ہونے والا یہ سرطان دوسرے نمبر پر ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سروائیکل کینسر سے بچاؤ کی ویکسینیشن مہم 15 ستمبر سے شروع ہوگی

پاکستان میں جہاں ایک جانب ویکسین جیسے مثبت قدم کی شروعات کی گئ ہے، تو دوسری جانب سوشل میڈیا اور کچھ لوگوں کے درمیان یہ افواہ گردش کررہی ہے کہ ایچ پی وی ویکسین کا مقصد لڑکیوں کو مستقبل میں ماں بننے سے روکنا ہے۔

سروائیکل کینسر کیا ہے؟ اور یہ کن وجوہات کی بنا پر ہوتا ہے؟

شفا انٹرنیشنل اسپتال کی گائناکولوجسٹ ڈاکٹر نادیہ خان کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ سروائیکل کینسر ایک ایسی بیماری ہے جو عورت کے رحم کے نچلے حصے، جسے سروکس کہتے ہیں، میں ہوتی ہے۔

’سروکس رحم کو اندام نہانی سے جوڑتا ہے۔ یہ کینسر پاکستان جیسے ممالک میں خواتین کی موت کی ایک بڑی وجہ ہے۔ ہر سال پاکستان میں لگ بھگ 5,008 خواتین کو یہ کینسر ہوتا ہے، اور ان میں سے 3 ہزار 197 سے زیادہ اس کی وجہ سے جان کی بازی ہار جاتی ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ اس کینسر کی بنیادی وجہ ایچ پی وی (ہیومن پیپیلوما وائرس) ہے، جو جنسی رابطے سے پھیلتا ہے۔ دیگر وجوہات میں سیگریٹ نوشی، کمزور مدافعتی نظام، کم عمری میں جنسی تعلقات یا مانع حمل گولیوں کا طویل استعمال شامل ہے۔

یہ بھی پڑھیں: خواتین میں اووریز کا کینسر کیوں بڑھ رہا ہے؟

واضح رہے کہ کچھ مطالعات کے مطابق غیر معیاری یا پلاسٹک سے بنے سینیٹری پیڈز کا استعمال بھی سروائیکل کینسر کے خطرے کو بڑھا سکتا ہے، کیونکہ ان میں موجود کیمیکلز یا ناقص مواد طویل عرصے تک جلد کے رابطے میں رہنے سے سروکس کے خلیوں کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔

ڈاکٹر نادیہ کے مطابق ایچ پی وی ویکسین اور باقاعدہ اسکریننگ سے اس بیماری کو روکا جا سکتا ہے۔

عالمی ادارہ صحت کی جانب سے بھی واضح کیا جا چکا ہے کہ یہ ویکسین سروائیکل کینسر سے تحفظ دینے کے لیے بنائی گئی ہے اور اس کا زچگی یا تولیدی صحت پر کوئی منفی اثر نہیں پڑتا۔ یہ ویکسین دنیا بھر میں لاکھوں لڑکیوں کو دی جا چکی ہے اور اسے مکمل طور پر محفوظ ثابت کیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ ڈبلیو ایچ او کے مطابق اس مہم کے لیے 49 ہزار سے زیادہ ہیلتھ ورکرز کو تربیت دی گئی ہے، جو لڑکیوں کو ایک ڈوز ویکسین دیں گے۔ یہ ویکسین پاکستان کو دنیا کے 150ویں ملک کی حیثیت دے گی جو ایچ پی وی ویکسین متعارف کرا رہا ہے۔

مہم پبلک اسکولوں، ہیلتھ سینٹرز، کمیونٹی مراکز اور موبائل ٹیموں کے ذریعے چلائی جائے گی۔ والدین کو آگاہی دینے کے لیے وائس میسیجز اور کمیونٹی سیشنز کا اہتمام کیا گیا ہے تاکہ افواہوں اور غلط فہمیوں کو دور کیا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: سروائیکل کینسر سے بچاؤ ممکن: ماہرین کا HPV ویکسین کو قومی پروگرام میں شامل کرنے کا مطالبہ

ماہرین کا کہنا ہے کہ سروائیکل کینسر پاکستان میں خواتین میں کینسر سے ہونے والی اموات کی دوسری بڑی وجہ ہے، جو بریسٹ کینسر سے بھی زیادہ خطرناک ہے۔ یہ مہم عالمی ادارہ صحت کی حکمت عملی کا حصہ ہے، جس کا ہدف 2030 تک 90 فیصد لڑکیوں کی ویکسینیشن، 70 فیصد خواتین کی اسکریننگ اور 90 فیصد مریضوں کا علاج یقینی بنانا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews افواہیں تولیدی صحت خواتین سروائیکل کینسر مفت ویکسین والدین وی نیوز ویکسین

متعلقہ مضامین

  • ہونیاں اور انہونیاں
  • اسرائیل ختم ہو جائیگا، شیخ نعیم قاسم
  • سرویکل ویکسین سے کسی بچی کو کسی بھی قسم کا کوئی خطرہ نہیں: وزیر تعلیم
  • ایچ پی وی ویکسین کے خلاف پراپیگنڈا سراسر جھوٹ ہے: مصطفی کمال  
  • استعفوں کا ڈھیر لگا دیا
  • دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی جنگ دنیا کو محفوظ بنانے  کے لیے ہے، وفاقی وزیر اطلاعات
  • ٹک ٹاک سے انقلاب نہیں آتے، اگر آتے تو عمران خان آج جیل میں نہ ہوتے،علی امین گنڈاپور
  • وقف سیاہ قانون کے ختم ہونے تک قانونی اور جمہوری جدوجہد جاری رہیگی، مولانا ارشد مدنی
  • سروائیکل کینسر ویکسین تولیدی صحت کے لیے کتنی محفوظ ہے؟
  • کالا باغ ڈیم: میری کہانی میری زبانی