لوئر دیر: دہشت گردوں کیخلاف آپریشن میں 7 ایف سی اہلکار شہید، 13 زخمی
اشاعت کی تاریخ: 12th, September 2025 GMT
لوئر دیر کے علاقے میدان، سر بانڈہ میں شدت پسندوں کے خلاف سرچ اینڈ اسٹرائیک آپریشن کے دوران کم ازکم 7 ایف سی اہلکار شہید جبکہ 13 زخمی ہوئے۔
نجی اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق سرکاری ذرائع نے بتایا کہ لال قلعہ تھانہ کی حدود میں پہاڑی علاقے میں شدت پسندوں کے ساتھ شدید جھڑپ کے دوران ایک ایف سی اہلکار کے لاپتہ ہونے کی بھی اطلاع ہے، شدت پسندوں نے مورچے بنا کر سیکیورٹی قافلے پر فائرنگ کی۔
زخمیوں کو پہلے لال قلعہ ہسپتال اور بعد میں ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر اسپتال تیمرگرہ منتقل کیا گیا۔
پولیس حکام کے مطابق، پولیس، ایلیٹ فورس اور دیر اسکاؤٹس کی بھاری نفری علاقے میں موجود رہی اور آپریشن جاری رہا۔
سکیورٹی فورسز نے دعویٰ کیا کہ شدت پسندوں کو بھاری نقصان پہنچایا گیا ہے، تاہم اس بارے میں فوری طور پر کوئی تفصیل فراہم نہیں کی گئی۔
لال قلعہ ایک زمانے میں کالعدم تحریک نفاذ شریعت محمدی کا گڑھ تھا، جس کی قیادت مولانا صوفی محمد کرتے تھے، ان کے داماد ملا فضل اللہ بعد میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے سربراہ بنے اور 2009 میں مالاکنڈ میں فوجی آپریشن کے دوران افغانستان فرار ہوگئے، جہاں بعد میں وہ ایک فضائی حملے میں مارے گئے۔
پولیس چوکی پر حملہ
علاوہ ازیں، شدت پسندوں نے رات گئے لجبوک پولیس پوسٹ پر حملہ کیا، پولیس ذرائع کے مطابق، کئی گھنٹے تک فائرنگ کا تبادلہ جاری رہا جس کے بعد اہلکاروں نے حملہ پسپا کردیا۔ کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔
ایک اور پیش رفت میں لوئر دیر کی ضلعی انتظامیہ نے جمعرات کو دفعہ 144 نافذ کرتے ہوئے ضلع بھر میں ڈرونز، کواڈ کاپٹرز اور غبارے اُڑانے پر پابندی لگا دی، ڈپٹی کمشنر محمد عارف خان نے اسسٹنٹ کمشنرز اور پولیس حکام کو سختی سے عمل درآمد کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے خبردار کیا کہ خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔
ادھر، جنوبی وزیرستان میں توجی خیل قبیلے کے مشران نے 9 ستمبر کو ایک جرگے میں فیصلہ کیا کہ وہ اپنی زمین دہشت گردوں کے لیے استعمال نہیں ہونے دیں گے، انہوں نے شدت پسندوں کو خبردار کیا کہ یا تو علاقے سے نکل جائیں ورنہ جلاوطنی کے لیے تیار رہیں۔
قبیلے کے مشران نے یہ بھی اعلان کیا کہ جو کوئی دہشت گردوں کو کھانے، پناہ یا کسی قسم کی مدد فراہم کرتا پایا گیا تو اس پر سخت جرمانہ کیا جائے گا، جس میں مکان کی مسماری اور 20 لاکھ روپے کا جرمانہ شامل ہوگا۔
Post Views: 2.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کیا کہ
پڑھیں:
بنوں اور کرک میں دہشت گردوں کے حملے ناکام، 3 دہشت گرد ہلاک، 4 زخمی
ویب ڈیسک: خیبرپختونخوا کے اضلاع بنوں اور کرک میں دہشت گردوں کے حملے ناکام بناتے ہوئے 3 دہشت گرد ہلاک کردیئے۔
ترجمان پولیس کے مطابق بنوں میں دہشت گردوں نے پہلے میریان تھانے اور پھر مزنگ چوکی کو نشانہ بنایا تاہم پولیس نے دلیری اور حکمت عملی سے دونوں حملے پسپا کر دیئے۔
پولیس کے مطابق دہشت گردوں نے میریان تھانے پر حملہ کیا جسے 20 منٹ میں ناکام بنا دیا گیا، میریان میں مزنگ چوکی پر بھی درجنوں دہشت گردوں نے بھاری ہتھیاروں سے حملہ کیا جہاں فائرنگ کا سلسلہ ایک گھنٹے تک جاری رہا۔
پاکستان سے ایران جانیوالے زائرین کو اغوا کروانے والے نیٹ ورک کا کارندہ گرفتار
حکام کا کہنا ہے کہ پولیس نے 3 دہشت گردوں کو ہلاک جبکہ 4 کو زخمی کردیا، دہشت گردوں کے ساتھی ہلاک اور زخمیوں کو لے کر فرار ہوگئے جبکہ حملے میں 3 پولیس اہلکار معمولی زخمی ہوئے ہیں۔
اس کے علاوہ کرک کے گرگری تھانے پر بھی دہشت گردوں نے حملہ کیا تاہم اس دوران پولیس اور دہشت گردوں میں فائرنگ کا تبادلہ ہوا، ڈی پی او کرک کے مطابق دہشت گردوں کو تھانے کے قریب نہیں آنے دیا گیا۔
دوسری جانب رات گئے بلوچستان کے ضلع شیرانی میں دہشت گردوں نے پولیس لائنز اور ملحقہ لیویز تھانے پر حملہ کر دیا جس میں لیویز کے 3 اہلکار اور کانسٹیبلری کا ایک جوان شہید ہوگیا جبکہ حملوں کے دوران 6 اہلکار شدید زخمی ہوئے۔
تقریبا 15 ہزار شہریوں کی جیبیں کٹ گئیں
ڈپٹی کمشنر کے مطابق حملوں کے باعث تھانوں میں کمیونیکیشن سسٹم مکمل طور پر تباہ ہوگیا جبکہ لیویز کی ایک گاڑی کو بھی شدید نقصان پہنچا، واقعہ کی اطلاع ملتے ہی اضافی فورس کو ژوب سے طلب کر لیا گیا، امدادی ٹیموں نے زخمیوں کو ژوب کے سول ہسپتال میں منتقل کر دیا۔
سکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لیکر دہشت گردوں کے خلاف آپریشن شروع کر دیا ہے۔