لاہور، مارکیٹ کے تنازع پر 45 سالہ شخص قتل، اہل خانہ کا شدید احتجاج
اشاعت کی تاریخ: 12th, September 2025 GMT
لاہور:
شہر کے مصروف علاقے جلو موڑ مین بازار باٹا پور میں زمین کے تنازع پر 45 سالہ تاجر محمد عمران کو فائرنگ کر کے قتل کر دیا گیا۔
پولیس کے مطابق واقعہ کے بعد ملزمان موقع سے فرار ہو گئے جبکہ مقتول کی لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے مردہ خانے منتقل کر دیا گیا ہے۔
پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ محمد عمران اور ملزمان کے درمیان زمین کا تنازع گزشتہ ایک سال سے چل رہا تھا، اور اس دوران فریقین کے درمیان متعدد بار جھگڑے بھی ہو چکے تھے۔
مقتول عمران نے ملزمان کے خلاف پہلے بھی مقدمہ درج کروا رکھا تھا۔ اطلاعات کے مطابق، ملزمان نے مقتول کی مارکیٹ پر قبضہ کرنے کی کوشش بھی کی تھی۔
قتل کی خبر ملتے ہی محمد عمران کے اہلِ خانہ اور اہلِ علاقہ نے لاش سڑک پر رکھ کر شدید احتجاج شروع کر دیا۔ مظاہرین نے کینال روڈ جلو موڑ کو پانچ گھنٹے تک بلاک کیے رکھا اور قاتلوں کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کیا۔
مظاہرین کا کہنا تھا کہ جب تک قاتلوں کو گرفتار نہیں کیا جاتا عمران کی تدفین نہیں کی جائے گی۔
مظاہرے کے دوران علاقے میں پولیس کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی تاکہ کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے بچا جا سکے۔
پولیس حکام کی جانب سے مظاہرین کو انصاف کی یقین دہانی کرائی گئی جس کے بعد پانچ گھنٹے بعد ٹریفک کو بحال کر دیا گیا۔
واضح رہے کہ مقتول محمد عمران چار بچوں کا باپ تھا اور مین بازار میں اس کی کپڑے کی مارکیٹ تھی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کر دیا
پڑھیں:
رومانیہ میں روسی ڈرون داخل، روسی سفیر کی طلبی، شدید احتجاج
بخارسٹ: رومانیہ نے روسی ڈرون کی فضائی حدود میں داخلے پر سخت احتجاج کرتے ہوئے ماسکو کے سفیر کو طلب کرلیا۔ یہ واقعہ ہفتے کے روز اس وقت پیش آیا جب روس نے یوکرین پر ڈرون حملے کیے۔
رومانیہ کی وزارتِ خارجہ نے بیان میں کہا کہ روسی ڈرون کی دراندازی "ناقابلِ قبول اور غیر ذمہ دارانہ عمل" ہے جو رومانیہ کی خودمختاری کی خلاف ورزی ہے۔ وزارت کے مطابق ماسکو کو خبردار کیا گیا ہے کہ مستقبل میں اس طرح کی خلاف ورزیاں فوری طور پر روکی جائیں۔
یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی نے الزام لگایا کہ کریملن رومانیہ کا امتحان لینا چاہتا ہے اور اسی حکمتِ عملی کے ذریعے جنگ کو پولینڈ اور بالٹک ممالک تک پھیلانے کی کوشش کر رہا ہے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل پولینڈ نے بھی روسی ڈرون اپنی فضائی حدود میں مار گرائے تھے اور ماسکو کو مزید "اشتعال انگیزی" سے باز رہنے کا انتباہ دیا تھا۔
رومانیہ کی وزارتِ دفاع نے کہا کہ روس کے یہ اقدامات بلیک سی خطے میں سکیورٹی اور استحکام کے لیے "نئے خطرات" پیدا کر رہے ہیں۔