حماس ناقابل شکست ہی نہیں گوریلا جنگ میں کامیاب بھی ہے، نیویارک ٹائمز
اشاعت کی تاریخ: 21st, September 2025 GMT
نیویارک ٹائمز نے سکیورٹی حکام کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ حماس کو دوبارہ اقتدار میں آنے سے روکنے کے لیے برسوں کی لڑائی درکار ہوگی۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی جریدے نیویارک ٹائمز نے غزہ میں حماس کو تباہ کرنے کے لیے اسرائیل کی کوششوں کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ یہ گروپ (حماس) نہ صرف شکست سے دوچار نہیں ہوا ہے بلکہ اب بھی غزہ میں گوریلا سرگرمیوں کے ساتھ سرگرم ہے، حالانکہ حماس نے اپنی جدوجہد کو ایسے حالات میں جاری رکھا ہوا ہے جب صیہونی حکومت نے غزہ کی پٹی پر دو سالہ جارحیت میں تحریک کی مجاہدین اور قائدین کو شہید اور ان کے ہتھیاروں کے ذخیروں کا ایک بڑا حصہ بھی تباہ کر دیا ہے۔ لیکن حماس کے گوریلا حملوں نے اسرائیل کو لپیٹ میں لے لیا ہے۔
اخبار کے مطابق اپنی کم تعداد کے باوجود حماس نے اپنے گوریلا حملوں سے اسرائیل کے لیے ایک سنگین چیلنج کھڑا کر دیا ہے۔ اسرائیلی سکیورٹی حکام کے مطابق اس گروپ نے اسرائیلی فوجی گاڑیوں پر دھماکہ خیز مواد نصب کر کے نقصان پہنچایا ہے۔ حالیہ مہینوں میں حماس کے عسکری ونگ نے ایسی ویڈیوز جاری کی ہیں جن میں شہری لباس میں ملبوس جنگجو ٹینکوں، بکتر بند جہازوں اور فوجیوں کے قریب آتے اور تباہ ہوتے دکھائی دیتے ہیں۔ حماس جنگ جاری رکھے ہوئے ہے، جسے بظاہر روکا نہیں جا سکتا، حالانکہ اسرائیلی حکام نے ابتدائی طور پر یہ دعویٰ کیا تھا کہ وہ اس گروپ کو تباہ کر سکتے ہیں۔
غزہ پر بھرپور حملے شروع کرنے سے پہلے، اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے کہا تھا کہ وہ حماس کو شکست دے سکتے ہیں، یہ دعویٰ ہے وہ پوری جنگ کے دوران بارہا کر چکے ہیں۔ لیکن عسکری تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی نئی کارروائی سے حماس کو کوئی فیصلہ کن دھچکا پہنچنے کا امکان نہیں ہے۔ نیویارک ٹائمز نے سکیورٹی حکام کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ حماس کو دوبارہ اقتدار میں آنے سے روکنے کے لیے برسوں کی لڑائی درکار ہوگی۔ نیتن یاہو نے جنگ کے خاتمے کے لیے اصول طے کیے ہیں، جس میں حماس کی طرف سے مؤثر ہتھیار ڈالنا بھی شامل ہے، اور انہوں نے طاقت یا مذاکرات کے ذریعے ان مقاصد کو حاصل کرنے کا وعدہ کیا ہے۔
تاہم حماس نے ان مطالبات کو مسترد کر دیا ہے اور اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ وہ جنگ کو اپنی شرائط پر ختم کرنے یا آخری گولی تک لڑنے کے لیے ایک معاہدے تک پہنچ جائے گی۔ حماس نے اعلان کیا ہے کہ وہ جنگ کے مستقل خاتمے، اسرائیلی افواج کے انخلاء اور فلسطینی قیدیوں کی رہائی کے بدلے غزہ میں تمام اسرائیلی قیدیوں کو رہا کرے گی۔ اسرائیل اور حماس کے نمائندوں کے درمیان جنگ بندی کے کئی دور مذاکرات کے باوجود اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے غزہ میں جنگ بندی کو روکنے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔ تجزیہ کاروں نے اس اقدام کی وجہ نیتن یاہو کی ’’سیاسی بقا‘‘ کی کوششوں کو قرار دیا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: نیویارک ٹائمز نیتن یاہو حماس کو دیا ہے کے لیے
پڑھیں:
اسرائیل کے غزہ،لبنان میں تازہ حملے ، 7 شہید, کارروائیوں سے متعلق امریکاکو آگاہ کرتے ہیں اجازت نہیں مانگتے‘ نیتن یاہو
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251104-01-12
غزہ /تل ابیب (مانیٹرنگ ڈیسک/ صباح نیوز) اسرائیلی فوج کی جانب سے گزشتہ روز بھی غزہ اورلبنان میں سیز فائر معاہدے کی سنگین خلاف ورزیاں جاری رہیں، جہاںقابض فوج نے مزید 7 اور کو شہید کردیا۔ غزہ میں 3اور لبنان میں 4 شہید ہوئے۔ عرب میڈیا کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج نے مختلف علاقوں میں فلسطینیوں کو نشانہ بنایا، جنگ بندی کے آغاز سے اب تک اسرائیلی فوج کے ہاتھوں 236 فلسطینی شہید جبکہ 600 زخمی ہوچکے ہیں۔غزہ کی سول ڈیفنس ایجنسی نے بتایاکہ مغربی علاقے میں اسرائیلی فوج کے حملوں کے باعث تباہ شدہ عمارت کے ملبے سے مزید 2 فلسطینیوں کی لاشیں نکال لی گئیں۔ خان یونس سمیت دیگر علاقوں میں بھی لاشوں کو نکالنے کے لیے ریسکیو آپریشن جاری ہے۔ رپورٹ کے مطابق غزہ میں اسرائیلی فوج کے ہاتھوں شہید ہونے والے فلسطینیوں کی مجموعی تعداد 68 ہزار 858 ہوگئی جبکہ ایک لاکھ 70 ہزار 664 افراد زخمی ہوچکے ہیں۔ادھر قابض فوج کی مغربی کنارے میں بھی کارروائیاں جاری رہیں، جہاں گھر گھر تلاشی کے دوران بچوں سمیت 21 فلسطینیوں کو گرفتار کرلیا گیا۔دوسری جانب اسرائیلی فوج کی جانب سے لبنان جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیاں بھی جاری رہیں۔ صہیونی فوج نے جنوبی لبنان میں کار پر ڈرون حملہ کیا جس کے نتیجے میں 4 افراد شہید ہو گئے۔فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے غزہ امن معاہدے پر عمل درآمد کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے مزید3 یرغمالیوں کی لاشیں اسرائیل کے حوالے کردیں۔اسرائیلی فوج نے ریڈ کراس سے یرغمالیوں کی لاشیں موصول ہونے کی تصدیق کردی۔ اسرائیلی میڈیا کے مطابق لاشوں کو شناخت کے عمل کے لیے تل ابیب کے ابوکبیر فرانزک انسٹی ٹیوٹ منتقل کردیا گیا ہے۔ اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ حماس کے پاس اب بھی 8 یرغمالیوں کی لاشیں موجود ہیں۔غزہ میں فلسطینی وزارتِ صحت نے اعلان کیا ہے کہ اسے پیر کے روز قابض اسرائیلی فوج کی جانب سے 45فلسطینی شہدا کی لاشیں موصول ہوئیں جنہیں بین الاقوامی ریڈ کراس کمیٹی کے ذریعے حوالے کیا گیا۔ اس طرح قابض اسرائیل سے موصول ہونے والی شہدا کی لاشوں کی مجموعی تعداد بڑھ کر 270ہوگئی ہے۔اسرائیل کی 2 سالہ جنگ کے بعد غزہ کے بچے بتدریج تباہ شدہ اسکولوں میں واپس آنے لگے جس کے بعد بچوں میں تعلیم حاصل کرنے کی نئی امید پیدا ہوگئی۔ عرب میڈیا کے مطابق اقوام متحدہ کی فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے قائم ایجنسی (انروا) نے گزشتہ ہفتے اعلان کیا کہ جنگ بندی کے آغاز کے بعد غزہ میں کچھ اسکول دوبارہ کھول دیے گئے ہیں۔ انروا کے سربراہ فلپ لزارینی نے منگل کو ایکس پر بتایا کہ اب تک غزہ کے 25 ہزار سے زاید بچے عارضی تعلیمی مراکز میں شامل ہو چکے ہیں، جبکہ 3 لاکھ کے قریب بچے آن لائن کلاسز کے ذریعے تعلیم حاصل کریں گے۔عرب میڈیا کے مطابق غزہ کے علاقے نصیرات میں واقع الحصینہ اسکول میں کلاسز دوبارہ شروع ہو چکی ہیں، اگرچہ عمارت میں اب بھی کمروں کی شدید کمی ہے۔ اسرائیلی وزیراعظم بنیامن نیتن یاہو نے فلسطینی قیدیوں کو سزائے موت دینے کے بل کی حمایت کردی، بل بدھ کو پارلیمان میں پیش کیا جائے گا۔ترکیہ کے سرکاری خبر رساں ادارے اناطولیہ ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل کے یرغمالیوں اور لاپتا افراد کے کوآرڈینٹر نے کہا کہ وزیراعظم نیتن یاہو ایک ایسے بل کی حمایت کرتے ہیں جس کے تحت فلسطینی قیدیوں کو سزائے موت دی جاسکے گی۔ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے کہا ہے کہ غزہ میں کی جانے والی کارروائیاں امریکا کو رپورٹ کی جاتی ہیں لیکن کسی قسم کی اجازت نہیں لی جاتی۔کابینہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے نیتن یاہو نے دعویٰ کیا کہ غزہ کے کچھ حصوں میں اب بھی حماس کے مراکز موجود ہیں جنہیں مکمل طور پر ختم کیا جا رہا ہے۔ رفح اور خان یونس میں حماس کے مراکز ہیں جنہیں جلد ختم کر دیا جائے گا۔ فلسطینی اسلامی تحریک مزاحمت حماس نے کہا ہے کہ صہیونی کنیسٹ کی قومی سلامتی کمیٹی کی جانب سے فلسطینی اسیران کو سزائے موت دینے کے بل کی منظوری اور اسے کنیسٹ میں ووٹنگ کے لیے پیش کرنے کا فیصلہ قابض اسرائیل کے فاشزم اور نسل پرستانہ سوچ کی کھلی عکاسی ہے۔ حماس کے مطابق یہ اقدام بین الاقوامی قوانین، بالخصوص بین الاقوامی انسانی قانون اور تیسرے جنیوا کنونشن کی کھلی خلاف ورزی ہے۔مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق پیر کے روز اپنے بیان میں حماس نے اقوام متحدہ، عالمی برادری اور انسانی و حقوقی اداروں سے مطالبہ کیا کہ وہ اس مجرمانہ اور وحشیانہ اقدام کو روکنے کے لیے فوری عملی قدم اٹھائیں۔