بھارت کی ریاست جھارکھنڈ کے یورینیم ذخائر مودی حکومت کے جنگی جنون کی نذر ہو رہے ہیں جس کے نتیجے میں عوام کی زندگیاں تابکاری خطرات سے دوچار ہیں۔

عالمی خبر ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ماہرین نے بتایا کہ بھارت جوہری امور میں بدترین لاپرواہی کا مظاہرہ کر رہا ہے اور مودی حکومت یورینیم اور دیگر جوہری مواد کو اپنے سیاسی مفادات کے لیے استعمال کر رہی ہے۔

اسی طرح یورینیم کی چوری، اسمگلنگ اور ایٹمی مواد کی بدانتظامی بھارت کی تاریخ کی سنگین مثال بن چکی ہے جو بھارتی سیکیورٹی کے ناکام نظام اور مودی حکومت کی نااہلی کو بے نقاب کرتی ہے۔

بین الاقوامی میڈیا نے بھی مشرقی جھارکھنڈ میں تین سرکاری کانوں سے نکلنے والے تابکاری فضلے کو انسانی صحت کے لیے سنگین خطرہ قرار دیا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ مودی حکومت کا انتہاپسندانہ جوہری ایجنڈا عوام کو تابکاری اثرات کے باعث خطرناک بیماریوں میں مبتلا کر رہا ہے اور جھارکھنڈ کے یورینیم ذخائر کو جوہری ہتھیاروں کی تیاری سے جوڑنا مودی سرکار کی غیر ذمہ دارانہ پالیسیوں اور سیاسی ہتھکنڈوں کا واضح ثبوت ہے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ مودی حکومت کا یہ جوہری جنون نہ صرف خطے میں کشیدگی کو ہوا دے رہا ہے بلکہ عالمی امن کے لیے بھی سنگین خطرہ بن چکا ہے۔

.

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: مودی حکومت

پڑھیں:

چین نے متروک طیاروں کو جنگی ڈرون میں تبدیل کردیا،بھارت کیلئے خطرہ

چینی پیپلز لبریشن آرمی نے بے پائلٹ ڈرونزچانگ چن ائیر شو میں پہلی بار نمائش کیلئے پیش کر دیا
دشمن کے دفاعی ذخائر کوختم کرنے کیلئے بڑی تعداد میں ڈرونز تیار کر کے تعینات کیا جا سکتا ہے، تجزیہ کار

چینی پیپلز لبریشن آرمی نے ریٹائرڈ 1950 کی دہائی کے جے-6 فائٹر جیٹس کو بے پائلٹ جنگی ڈرونز میں تبدیل کر کے چانگ چن ائیر شو میں پہلی بار نمائش کے لیے پیش کر دیا، جس سے بھارت کے لیے خطرات بڑھ گئے ہیں کیونکہ چین اب بہت تیزی سے بڑی تعداد میں جنگی ڈرون تیار کرنے کے قابل ہوگیا ہے۔ ساوتھ ایشیا مارننگ پوسٹ کے مطابق اس پیشرفت سے طویل عرصے سے چلنے والی افواہوں کی تصدیق ہوئی۔ ہے،چانگ چن ائیر شو میں دکھائے گئے ماڈل نے واضح کر دیا کہ پی ایل اے متروک جے-6 طیاروں کے بیڑے کو دوبارہ کارآمد بنانے کی مہم میں ہے اس اقدام کو کم خرچ، تیز اور بڑے پیمانے پر استعمال ہونے والے اٹریٹ ایبل ڈرون کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔جے-6، جو سوویت MiG-19 کی بنیاد پر بنایا گیا تھا، سیکنڈ جنریشن سوپرسانک لڑاکا طیارہ ہے؛ اس کی رفتار اندازا ماک 1۔3 تک پہنچ سکتی ہے،پرواز کی رینج تقریبا 700 کلومیٹر بتائی جاتی ہے اور وہ 250 کلوگرام تک ہتھیار لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ چین نے 1960 سے 1980 کی دہائیوں کے دوران ہزاروں جے-6 تیار کیے تھے، اور اندازوں کے مطابق پی ایل اے کے پاس تقریبا 3 ہزار جے-6 طیاروں کا تاریخی بیڑہ موجود رہا ہے۔نمائش میں بتائی گئی تفصیلات کے مطابق جے-6 کے روایتی عملے سے متعلق ساز و سامان (جیسے مشین گنیں، معاون فیول ٹینکس اور ایجیکشن سیٹس) کو نکال کر ان کی جگہ خودکار فلائٹ کنٹرول سسٹم، آٹو پائلٹ اور ٹیرین میچنگ نیوی گیشن نصب کیے گئے ہیں، نیز اضافی ویپن اسٹیشنز لگائے گئے ہیں تاکہ اسے حملہ آور کردار میں بھی استعمال کیا جا سکے۔ ان تبدیلیوں سے فریم برقرار رہتے ہوئے اسے نسبتا سستا اور تیز بنانے کا دعوی کیا گیا ہے۔نمائش منتظمین نے وضاحت کی کہ یہ ڈرونز اسٹرائیک یا تربیتی اہداف کے طور پر استعمال ہو سکتے ہیں؛ تاہم تجزیہ کاروں کے نزدیک بڑی تعداد میں ڈرونز تیار کر کے جتھوں کی صورت میں بھی تعینات کیا جا سکتا ہے تاکہ دشمن کے دفاعی ذخائر کو تھکا کر کم کیا جا سکے یا دفاعی میزائلوں کو نکالا جا سکے یعنی سیچوریشن یا سِوارمنگ حملوں کے لیے یہ موزوں ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • ایران یورینیم افزودگی سے کسی طور پیچھے نہیں ہٹےگا، کوئی دباؤ قبول نہیں: خامنہ ای
  • بھارت، جھارکھنڈ یورینیم ذخائر مودی کے جنگی جنون کی نذر، عوام تابکار خطرات سے دوچار
  • دباؤ میں ایران یورینیم کی افزودگی ترک نہیں کرے گا، خامنہ ای
  • مودی حکومت کی تصویری سفارتکاری پر مبنی خارجہ پالیسی تنقید کی زد میں
  • جھارکھنڈ کے یورینیم ذخائر مودی کے جنگی جنون کا شکار، عوام کی زندگیاں داؤ پر
  • چین نے متروک طیاروں کو جنگی ڈرون میں تبدیل کردیا،بھارت کیلئے خطرہ
  • کانگریس کی مودی پر تنقید، بھارت کی فلسطین پالیسی کو شرمناک اور اخلاقی بزدلی قرار دیدیا
  • یہ شرمناک اور اخلاقی بزدلی ہے ، بھارت کی فلسطین پالیسی پر کانگریس کی شدید تنقید
  • پاکستان کی آدھی معیشت سیلابی خطرات کی زد میں ہونے کا انکشاف