Jasarat News:
2025-09-26@00:52:14 GMT

سفر میں دو نمازیں جمع کرنا

اشاعت کی تاریخ: 26th, September 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

نماز کے سلسلے میں قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ”نماز درحقیقت ایسا فرض ہے جو پابندئ وقت کے ساتھ اہلِ ایمان پر لازم کیا گیا ہے“ (النساء :103)۔
اس کا مطلب یہ ہے کہ ہر نماز کو اس کے وقت ہی میں ادا کرنا چاہیے۔ اللہ کے رسولؐ نے اپنے عمل سے ہر نماز کے اوّلِ وقت اور آخرِ وقت کی تعیین فرمادی تھی اور ہمیشہ ہر نماز کو اس کے وقت کے اندر ہی ادا کرنے کا اہتمام فرمایا ہے۔ سفر کے دوران میں جہاں کہیں آپ قیام فرماتے وہاں قصر تو کرتے تھے، لیکن جمع بین الصلاتین نہیں کرتے تھے، بلکہ ہر نماز کو اس کے وقت میں ادا فرماتے تھے، البتہ سفر جاری رہنے کی صورت میں بعض اوقات آپ نے جمع بین الصلاتین کیا ہے۔
اس لیے آپ کی سنّت کی اتباع کا تقاضا ہے کہ دورانِ سفر کہیں قیام ہو اور ہر نماز کو اس کے وقت میں ادا کرنا ممکن ہو تو اس کا اہتمام کرنا چاہیے، لیکن اگر دو نمازوں (ظہر و عصر اور مغرب و عشا) میں سے کسی نماز کو اس کے وقت پر ادا کرنا ناممکن یا زحمت طلب ہو تو جمع بین الصلاتین کیا جاسکتا ہے۔

کیا سفر میں ظہر و عصر اور مغرب و عشا کی نمازیں ایک ساتھ پڑھی جاسکتی ہیں؟ اس سلسلے میں معروف یہ ہے کہ حنفی مسلک میں یہ جائز نہیں ہے۔ حنفی علما جمع صوری کی اجازت دیتے ہیں، یعنی ظہر کی نماز بالکل آخری وقت میں پڑھی جائے اور عصر کی نماز بالکل اوّل وقت میں، اسی طرح مغرب کی نماز بالکل آخری وقت میں پڑھی جائے اور عشا کی نماز بالکل اوّل وقت میں۔ وہ کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے تمام نمازوں کے اوقات متعین کردیے ہیں۔ صرف دو صورتیں مستثنیٰ ہیں: ایامِ حج کے دوران میں 9 ذی الحجہ کو عرفات میں زوال کے بعد جمع تقدیم، یعنی ظہر کے وقت میں ظہر اور عصر کی نمازیں ایک ساتھ پڑھنا اور غروبِ آفتاب کے بعد مزدلفہ پہنچ کر جمع کرنا، یعنی مغرب اور عشا کی نمازیں عشا کے وقت میں پڑھنا ۔ ان دو مواقع کے سوا کسی نماز کو اس کے وقت کے علاوہ دوسرے وقت میں پڑھنا جائز نہیں ہے۔ یہ حضرات اپنے اس موقف پر بعض احادیث اور آثارِ صحابہ سے استدلال کرتے ہیں، جس کی تفصیل کا یہ موقع نہیں ہے۔ (فتاویٰ شامی ،کتاب الصلاۃ)
دیگر فقہاء (امام مالک، امام شافعی اور امام احمدؒ) کے نزدیک جمع بین الصلاتین (دو نمازوں کو جمع کرنا) کی دونوں صورتیں جائز ہیں: جمعِ تقدیم بھی، یعنی ظہر کے وقت میں ظہر اور عصر اور مغرب کے وقت میں مغرب اور عشا دونوں نمازیں پڑھ لینا اور جمعِ تاخیر بھی، یعنی عصر کے وقت میں ظہر اور عصر اور عشا کے وقت میں مغرب اور عشا کی نمازیں ادا کرنا۔ ان حضرات کا استدلال بعض ان احادیث سے ہے جن میں رسولؐ کے جمع بین الصلاتین کا عمل انجام دینے کا ثبوت ملتا ہے ۔ مثلاً صحیح مسلم میں حضرت معاذ بن جبلؓ سے مروی ایک روایت میں وہ بیان کرتے ہیں:
”ہم نبیؐ کے ساتھ غزوۂ تبوک میں نکلے تو آپ ظہر و عصر اور مغرب و عشا کو ایک ساتھ پڑھتے تھے“۔

جمعِ صوری کو اختیار کرنا بظاہر دشوار معلوم ہوتا ہے۔ شاید اسی لیے موجودہ دور کے بعض حنفی علما نے جمع بین الصلاتین کو مطلق جائز قرار دیا ہے۔ مثال کے طور پر مولانا عبد الشکور فاروقیؒ اور علامہ سید سلیمان ندویؒ کا نام پیش کیا جاسکتا ہے۔ اب حنفی مسلک پر عمل کرنے والے بہت سے لوگوں کا عمومی رجحان مطلق جمع بین الصلاتین کی طرف ہوگیا ہے۔ سفر کی زیادہ سے زیادہ مدّت 14دن ہے۔ چنانچہ ان کا کہیں چند دنوں کے لیے قیام ہو تو وہ بلا تکلّف قصر نماز پڑھنے کے ساتھ دو نمازوں کو جمع کرلیتے ہیں۔
اس سلسلے میں علامہ ابن تیمیہؒ کا ایک فتویٰ نظر سے گزرا، جو قابلِ غور معلوم ہوتا ہے۔ ان سے دریافت کیا گیا کہ سفر میں جمع بین الصلاتین افضل ہے یا قصر؟ اس کا انھوں نے یہ جواب دیا:
”ہر نماز کو اس کے وقت میں ادا کرنا افضل ہے، اگر دو نمازوں کو جمع کرنے کی کوئی ضرورت نہ ہو۔ اس لیے کہ سفر میں رسولؐ زیادہ تر نمازیں ان کے اوقات میں ادا کرتے تھے۔ آپ نے بہت کم مواقع پر جمع بین الصلاتین کیا ہے“ (مجموع الفتاویٰ)۔
انھوں نے مزید فرمایا:
”اس سے معلوم ہوتا ہے کہ سفر میں قصر کی طرح جمع سنّتِ نبوی نہیں ہے، بلکہ ایسا صرف وقتِ ضرورت کیا جائے گا، چاہے سفر میں ہو یا حضر میں“ (مجموع الفتاویٰ)۔

محمد رضی الاسلام ندوی گلزار.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: ہر نماز کو اس کے وقت کی نماز بالکل ا عصر اور مغرب عشا کی نماز کے وقت میں کی نمازیں اور عشا اور عصر نہیں ہے

پڑھیں:

  گھریلو گیس کنکشن کے لیے درخواستیں وصول کرنا شروع  

سوئی ناردرن گیس پائپ لائنز لمیٹڈ (ایس این جی پی ایل) نے نئے گھریلو گیس کنکشن کے لیے درخواستیں وصول کرنا شروع کردیں۔
آفیشل ویب سائٹ پر کہا گیا ہے کہ ترجیح ان درخواست دہندگان کو دی جائے گی جنہوں نے پابندی کے نفاذ سے پہلے ہی فوری فیس یا ڈیمانڈ نوٹس ادا کردیا تھا۔
درخواست دہندگان آر ایل این جی معاہدے پر دستخط کرنے اور سیکیورٹی کے فرق کی ادائیگی کے ذریعے کنکشن حاصل کرسکتے ہیں۔
سوئی ناردرن نے کہا کہ وہ درخواست دہندگان جنہوں نے پہلے ہی سسٹم گیس کنکشن کے خلاف درخواستیں جمع کرائی ہیں، وہ عام یا فاسٹ ٹریک میرٹ پر نئی آر ایل این جی پر مبنی درخواست جمع کرانے کا اختیار حاصل کر سکتے ہیں۔
فاسٹ ٹریک درخواست کی فوری فیس 25 ہزار روپے مقرر کی گئی ہے۔
نئے آر ایل این جی پر مبنی کنکشن کے لیے چارجز درج ذیل ہیں، سیکیورٹی (قابل واپسی) 20 ہزار روپے ہے، سروس لائن کی لاگت، 10 مرلہ تک کے گھر کے لیے 15 سو روپے اور 10 مرلہ سے زائد کے گھر کے لیے 3 ہزار روپے دینا ہوں گے۔
درخواستیں جمع کروانے کے لیے کوئی فیس نہیں ہے۔
درآمدی آر ایل این جی کنکشن کا ٹیرف روایتی گھریلو گیس کے نرخوں کے مقابلے میں 70 فیصد زیادہ ہوگا۔

Post Views: 1

متعلقہ مضامین

  • مزاج کی اصلاح
  •   گھریلو گیس کنکشن کے لیے درخواستیں وصول کرنا شروع  
  • مفتی اعظم سعودی عرب الشیخ عبدالعزیز انتقال کر گئے
  • سعودی عرب کے مفتی اعظم شیخ عبدالعزیز انتقال کر گئے
  • سعودی عرب کے مفتی اعظم، شیخ عبدالعزیز بن عبداللہ آل الشیخ انتقال کر گئے
  • سعودی مفتی اعظم شیخ عبدالعزیز بن عبداللہ آل الشیخ انتقال کرگئے
  • سعودی عرب کے مفتی اعظم، شیخ عبدالعزیز بن عبداللہ آل الشیخ انتقال کر گئے
  • غزہ کی جنگ کو ختم کرنا چاہیے، اردن
  • ہم فلسطین کی ریاست کو تسلیم کرتے ہیں، پرتگال