خیرپور،پیپلزپارٹی لیڈیز ونگ کی سیلاب متاثرین میں امداد تقسیم
اشاعت کی تاریخ: 30th, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
خیرپور (جسارت نیوز) پیپلزپارٹی لیڈیز ونگ رہنما ثمینہ ارشاد چنہ کی کچے کے سیلاب متاثرین سے ملاقات، مچھر دانیاں تقسیم پیپلزپارٹی لیڈیز ونگ کی سرگرم رہنما اور سماجی شخصیت ثمینہ ارشاد چنا نے کچے کے سیلاب متاثرین سے ملاقات کی۔ اس موقع پر انہوں نے متاثرین کے مسائل سنے اور ان کے دکھ درد میں شریک ہوئیں۔ ثمینہ ارشاد چنا نے کہا کہ پیپلزپارٹی عوامی خدمت پر یقین رکھتی ہے اور چیئرمین بلاول زرداری کی ہدایت پر پارٹی رہنما عوام کی فلاح و بہبود کے لیے میدان میں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سیلاب متاثرین کو تنہا نہیں چھوڑا جائے گا، انکی بحالی اور بنیادی ضروریات کی فراہمی حکومتِ سندھ کی اولین ترجیح ہے۔ انہوں نے متاثرہ خاندانوں میں موسم کے حساب سے انڈس فائونڈیشن کے تعاون سے مچھر دانیاں تقسیم کیں تاکہ متاثرین کو مچھر سے پھیلنے والی بیماریوں سے بچایا جا سکے۔ ثمینہ ارشاد چنہ ایک متحرک سیاسی اور سماجی رہنما کے طور پر پہچانی جاتی ہیں۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: سیلاب متاثرین
پڑھیں:
پاکستان کے مستقبل کو خطرات! نئی رپورٹ میں سنگین موسمی بحرانوں کی پیشگوئی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکی ماحولیاتی ماہرین نے پیش گوئی کی ہے کہ آنے والے برسوں میں پاکستان کو شدید موسمیاتی چیلنجز کا سامنا رہے گا۔
پروگرام کیپیٹل ٹاک میں گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر ارم ستار نے کہا کہ 2050 تک ملک میں سیلاب، شدید بارشوں اور خشک سالی کے واقعات میں نمایاں اضافہ ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ موسمیاتی تبدیلی نہ صرف موسم کو بدل رہی ہے بلکہ صحت، خوراک، زراعت، پانی اور روزمرہ زندگی کے تمام پہلوؤں کو متاثر کرے گی۔
بوسٹن یونیورسٹی کے ڈاکٹر عادل نجم نے گفتگو میں کہا کہ “ماحولیاتی تبدیلی نے تقریریں نہیں سننی، اسے اپنا کام کرنا ہے اور اس کا اثر ہر شخص پر پڑے گا”۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر مناسب اقدامات نہ کیے گئے تو پاکستان کے معاشی، سماجی اور صحت عامہ کے نظام پر اس کے نتائج مزید سنگین ہوں گے۔
یہ بات بھی قابلِ ذکر ہے کہ پاکستان خطے میں موسمیاتی تبدیلی سے سب سے زیادہ متاثر ممالک میں شامل ہے۔ جون تا ستمبر 2025 کے تباہ کن سیلاب نے ملک کی معیشت کو 822 ارب روپے سے زائد نقصان پہنچایا اور لاکھوں افراد متاثر ہوئے۔
ماہرین نے زور دیا کہ پاکستان کو فوری طور پر کلائمیٹ ایڈاپٹیشن اور ریزیلینس پالیسیوں پر توجہ دینی ہوگی، ورنہ آنے والے دہائیوں میں صورتحال مزید خطرناک ہوسکتی ہے۔