پیرس میں پراسرار موت: جنوبی افریقی سفیر ہوٹل سے مردہ برآمد
اشاعت کی تاریخ: 1st, October 2025 GMT
پیرس (انٹرنیشنل ڈیسک) فرانس میں جنوبی افریقہ کے سفیر ایمانوئلن نکوسیناتھ متھتھوا پراسرار حالات میں ایک لگژری ہوٹل کے صحن میں مردہ حالت میں پائے گئے۔
فرانسیسی پراسیکیوٹر کے مطابق 58 سالہ سفیر کو پیر کی شام لاپتہ رپورٹ کیا گیا تھا، جب ان کی اہلیہ کو ان کا ایک تشویشناک پیغام موصول ہوا تھا جس میں انہوں نے معافی مانگی اور اپنی جان لینے کے ارادے کا ذکر کیا۔ اگلی صبح ہوٹل کے سکیورٹی گارڈ نے ان کی لاش دریافت کی۔
تحقیقات میں سامنے آیا ہے کہ سفیر نے ہوٹل کی 22ویں منزل پر کمرہ بک کیا تھا جہاں کھڑکی کا حفاظتی لاک زبردستی کھولا گیا تھا۔ تاہم پولیس کو نہ کسی لڑائی جھگڑے کے آثار ملے اور نہ ہی کسی نشہ آور دوا یا منشیات کے شواہد ملے ہیں۔
جنوبی افریقہ کے صدر سیرل رامافوسا نے ان کی موت پر گہرے دکھ کا اظہار کیا اور ان کے اہل خانہ سے تعزیت کی۔ وزارت خارجہ نے بتایا کہ متھتھوا کو دسمبر 2023 میں فرانس میں سفیر مقرر کیا گیا تھا اور وہ اس سے قبل وزیرِ پولیس اور وزیرِ کھیل و ثقافت رہ چکے تھے۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
پابندیوں کی بحالی کا مطلب ایران کیساتھ سفارتکاری کا خاتمہ نہیں، فرانس
قابل غور بات ہے کہ ایک طرف مغربی ممالک ایران کے ساتھ سفارتی تعلقات جاری رکھنے کا دم بھرتے ہیں لیکن دوسری جانب ایران کی سفارتی تجاویز کو مسترد کرتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ فرانس کے وزیر خارجہ "جان نوئل بارو" نے ایک انٹرویو میں ایران کے ساتھ مذاکرات کی خواہش کا اظہار کیا۔ اس بارے میں انہوں نے کہا کہ فرانس مذاکرات کے ذریعے حل تک پہنچنے کے لئے اپنی پوری کوشش کرے گا۔ واضح رہے کہ فرانسوی وزیر خارجہ کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا جب برطانیہ، فرانس اور جرمنی نے رواں برس اگست کے آخر میں سلامتی کونسل کو خط لکھ کر دعویٰ کیا کہ ایران، جوہری معاہدے JCPOA کی شرائط پر پورا نہیں اتر رہا اور انہوں نے میکانزم ماشہ کا حوالہ دیتے ہوئے اسے فعال کر دیا۔ قابل غور بات ہے کہ گذشتہ جمعے کو سلامتی کونسل میں ایران سے پابندیاں اٹھانے کی قرارداد منظور نہ ہو سکی، جس کے نتیجے میں اتوار کی صبح سے میکانزم ماشہ نافذ العمل ہو گیا۔ "اسنپ بیک" کے فعال ہونے کے 24 گھنٹے کے اندر ہی، یورپی یونین نے ایک بیان جاری کیا۔ جس میں اس یونین نے اقوام متحدہ کی پابندیوں کے ساتھ ساتھ ایران کے خلاف اپنے پلیٹ فارم کی پابندیوں کے دوبارہ نافذ ہونے کا اعلان کیا۔
فرانسوی وزیر خارجہ کے دعوے اس وقت سامنے آئے ہیں جب ایک طرف مغربی ممالک ایران کے ساتھ سفارتی تعلقات جاری رکھنے کا دم بھرتے ہیں لیکن دوسری جانب ایران کی سفارتی تجاویز کو مسترد کرتے ہیں۔ اُدھر ایرانی وزیر خارجہ "سید عباس عراقچی" نے اپنے حالیہ دورہ نیویارک کی تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ ایک ہفتے کے دوران یورپی ٹرائیکا، اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل اور بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل کے ساتھ ہماری متعدد ملاقاتیں ہوئیں۔ جس میں فریقین کے درمیان مفاہمت پیدا کرنے کی کوشش کی گئی، لیکن امریکیوں کی جانب سے ضرورت سے زیادہ مطالبوں اور یورپی ممالک کی حمایت کی وجہ سے ہم مصالحت تک نہ پہنچ سکے۔ انہوں نے کہا کہ ہم یہاں ایرانی عوام کے حقوق و مفادات کا دفاع کرنے کے لئے موجود ہیں۔ اس لئے ایران کے مفادات کو یقینی بنائے بغیر کوئی بھی معاہدہ ہمارے لئے قابل قبول نہیں۔