موت کا وقت بتانے والی قدرتی گھڑیاں: ریڈیوکاربن ڈیٹنگ کی حیران کن دنیا
اشاعت کی تاریخ: 2nd, October 2025 GMT
جب کوئی چیز مر جاتی ہے تو اس میں ایک قدرتی گھڑی چلنا شروع ہو جاتی ہے ایک تابکار سگنل جو وقت کے ساتھ ساتھ مدھم ہوتا جاتا ہے اور یہی سگنل ہمیں بتا سکتا ہے کہ موت کب واقع ہوئی۔
یہ بھی پڑھیں: ابتدا میں انسان کس خطے میں مقیم تھا، قدیم کھوپڑی نے نئے راز کھول دیے
بی بی سی کے مطابق یہ دریافت پہلی بار سنہ 1940 کی دہائی میں امریکی کیمیا دان ویلارڈ لِبی نے کی جنہوں نے یہ نظریہ پیش کیا کہ اگر فطرت میں کاربن کا ایک تابکار روپ یعنی کاربن-14 موجود ہو تو یہ زندہ جانداروں میں شامل ہو جاتا ہے اور جب وہ مر جاتے ہیں تو یہ آہستہ آہستہ ٹوٹنے لگتا ہے۔ اس کی مقدار معلوم کرکے موت کا وقت اندازاً جانا جا سکتا ہے۔
لِبی کو یقین تھا کہ انسانی فضلے میں کاربن-14 کے شواہد موجود ہوں گے اور یہی وجہ تھی کہ انہوں نے بالٹیمور کے سیوریج سسٹم سے حاصل کردہ گیس کی جانچ کی اور آخرکار کاربن-14 دریافت کر لیا۔
مزید پڑھیے: ایمیزون کی خواتین جنگجوؤں کی 3 نسلیں روس کے ایک قدیم مقبرے سے برآمد
اس دریافت نے نہ صرف آثار قدیمہ بلکہ جرائم کی تحقیقات، جنگلی حیات کی اسمگلنگ، آرٹ کی جعل سازی اور یہاں تک کہ موسمیاتی تبدیلی کی تحقیق میں بھی انقلاب برپا کر دیا۔
ریڈیوکاربن ڈیٹنگ کیسے کام کرتی ہے؟جب کاسمک ریز فضا میں نائٹروجن سے ٹکراتی ہیں، تو کاربن-14 پیدا ہوتا ہے۔
یہ کاربن-14 آکسیجن کے ساتھ مل کر تابکار کاربن ڈائی آکسائیڈ بناتا ہے، جو پودے جذب کرتے ہیں۔
یہ پودے اور انہیں کھانے والے جانور (اور انسان) کاربن-14 کو جسم میں جمع کرتے رہتے ہیں۔
جیسے ہی جاندار مرتے ہیں کاربن-14 کی مقدار گھٹنے لگتی ہے کیونکہ نئی مقدار شامل نہیں ہوتی۔
مزید پڑھیں: برطانیہ کا قدیم شاہی قلعہ اور بھٹکتی ’بدروحیں‘
اس کی نیم عمر تقریباً 5،730 سال ہے یعنی اتنے سال بعد اس کی آدھی مقدار باقی رہتی ہے۔
کونسی اہم گتھیاں سلجھیں؟ریڈیوکاربن ڈیٹنگ نے کئی اہم حقائق آشکار کیے۔ Dead Sea Scrolls کی اصل عمر، قدیم مصری بادشاہ سسوسٹریس سوم کی کشتی،33 سال پرانی انسانی باقیات جو ایک زمانے میں صرف 2 ہزار سال پرانی سمجھی جاتی تھیں۔
غائب لڑکی لورا این اومیلی کی باقیات کی شناخت جنہیں دہائیوں بعد ڈی این اے اور کاربن ڈیٹنگ سے پہچانا گیا۔
جدید ٹیکنالوجی: زیادہ درست نتائجآج کے ماہرین Accelerator Mass Spectrometry (AMS) کا استعمال کرتے ہیں جو صرف ایک ملی گرام کے نمونے سے بھی نتیجہ دے سکتا ہے جب کہ لِبی کو کئی گرام درکار ہوتے تھے۔
آکسفورڈ کی ریچل ووڈ کہتی ہیں کہ وہ ہڈیوں، بال، بیج، کوئلہ اور یہاں تک کہ ’فوسلائزڈ چمگادڑ کی پیشاب‘ پر بھی ڈیٹنگ کرتی ہیں۔
جرائم اور تجارت میں استعمالہاتھی دانت کی غیر قانونی تجارت کے خلاف کیسز میں ثابت کیا گیا کہ ہاتھی کب مارے گئے قانوناً ممنوعہ وقت کے بعد یا پہلے؟
یہ بھی پڑھیے: انسان کے مزاج کتنی اقسام کے، قدیم نظریہ کیا ہے؟
جعلی فن پارے جو سنہ 1800 کی دہائی کے بتائے گئے مگر کاربن ڈیٹنگ نے ان کا اصلی دور سنہ 1980 کی دہائی بتایا۔
موسمیاتی تبدیلی اور خطراتکاربن-14 نے سائنسدانوں کو زمین کی ماضی کی آب و ہوا کو سمجھنے میں مدد دی جس سے ماڈلز تیار کیے گئے کہ مستقبل میں کیا ہو سکتا ہے۔
مگر اب فوسل فیول (کوئلہ، تیل، گیس) جن میں کاربن-14 نہیں ہوتا زمین کی فضا میں شامل ہو کر اس قدرتی گھڑی کو مدھم کر رہے ہیں۔
امپیریل کالج لندن کی ہیتر گریون خبردار کرتی ہیں کہ اگر یہی روش جاری رہی تو آنے والے وقتوں میں نئے اور 2 ہزار سال پرانے نمونے میں فرق کرنا بھی مشکل ہو جائے گا۔
ایک گھڑی جو مرنے کے بعد چلتی ہےریڈیو کاربن ڈیٹنگ سائنس کی وہ نایاب ایجاد ہے جو ماضی کے راز کھولتی ہے۔ یہ حال کی سچائی ظاہر کرتی ہے اور مستقبل کے لیے انتباہ دیتی ہے۔ مگر جیسے جیسے فوسل فیول کے اخراج بڑھ رہے ہیں، ویلارڈ لِبی کی یہ ’قدرتی گھڑی‘ بھی وقت کے ساتھ کمزور ہو رہی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
کاربن ڈیٹنگ موت کا وقت موت کا وقت بتانے والی گھڑی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: کاربن ڈیٹنگ موت کا وقت کاربن ڈیٹنگ قدرتی گھڑی موت کا وقت سکتا ہے کاربن 14
پڑھیں:
پاکستان کے ہمالیائی گلابی نمک کی عالمی سطح پر پذیرائی
پاکستان کے ہمالیائی گلابی نمک نے بیلجیم میں گلوبل انوویشن ایوارڈ میں نمایاں کامیابی حاصل کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق پاکستانی ہمالیائی نمک سے تیار برازیلی صابن کو عالمی ایوارڈ سے نوازا گیا۔ بیلجیم میں خواتین ایگروٹیک سمٹ میں پاکستان کا قدرتی نمک دنیا بھر میں سراہا گیا ہے۔
وزیر تجارت جام کمال خان کا کہنا تھا کہ گلابی نمک کی خالصت اور معدنی خصوصیات عالمی منڈی میں پاکستان کا مقام بڑھا رہی ہیں۔ ہمالیائی گلابی نمک پاکستان کا قدرتی خزانہ ہے اور بیلجیم میں ایوارڈ جیتنا پاکستان کی عالمی تجارتی اہمیت کا ثبوت ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان اور برازیل کے اشتراک سے عالمی معیار کے مصنوعات سامنے آ رہی ہیں۔ عالمی سرمایہ کاروں کے سامنے پاکستان کے قدرتی وسائل کی اہمیت اجاگر ہوئی ہے۔
دوسری جانب تجارتی مشیر ڈاکٹر بابر چوہان نے کہا کہ ہمالیائی نمک اور برازیلی بایو ڈائیورسٹی کا امتزاج عالمی کامیابی ہے۔ سفارت خانہ برازیل کا کہنا تھا کہ پاکستان اور برازیل میں تجارتی تعلقات مزید مضبوط ہوں گے۔