data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251003-01-4

چناری ‘مظفر آباد‘اسلام آ باد ‘لندن (آن لائن+اے پی پی +صباح نیوز)جموں و کشمیر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کی کال پر جہلم ویلی بھر میں چوتھے روز بھی مکمل شٹر ڈاؤن،پبلک ٹرانسپورٹ مکمل بند،مختلف علاقوں میں احتجاجی مظاہرے،جہلم ویلی سے درجنوں گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں پر سیکڑوں افراد چھٹیاں کے مقام پر پولیس کے ساتھ ہلکی توں،تکرار اور رکاوٹیں
ہٹانے کے بعد مظفرآباد روانہ،تعلیمی ادارے کھلے،اکثریتی اسٹاف،طالب علم غیر حاضر،موبائل،انٹر نیٹ سروسز پانچویں روز بھی مکمل بند،صحافیوں کو پیشہ وارانہ فرائض سر انجام دینے میں شدید مشکلات کا سامنا،عوام بھی شدید پریشانی سے دوچار،جہلم ویلی بھر میں سخت سیکورٹی،جگہ،جگہ پر پولیس تعینات،چوتھے روز بھی جہلم ویلی بھر میں کوئی نا خوشگوار واقعہ رونما ہونے کی اطلاعات سامنے نہیں آئیں۔ تفصیلات کے مطابق جمعرات کے روز بھی جموں و کشمیر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کی کال پر جہلم ویلی کے ضلعی ہیڈ کوارٹر ہٹیاں بالا،چکار،وادی لیپہ، چناری، چکوٹھی، گوجر بانڈی، وادی کھلانہ، سراں، چھٹیاں، ساون، کچھا، لمنیاں، ریشیاں، سائیں باغ، کھٹائی اور گردونواح میں شٹر ڈاؤن رہا،چکوٹھی،چناری،ہٹیاں بالا سمیت دیگر ملحقہ علاقوں سے درجنوں گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں پر سوار سیکڑوں افراد کا قافلہ صدر انجمن تاجران فیصل گیلانی،تیمور بیگ،اویس خان،عامر روشن اعوان اور دیگر کی قیادت میں مظفرآباد روانہ ہوا تو انھیں چھٹیاں کے مقام پر انتظامیہ اور پولیس نے رکاوٹیں کھڑی کر کے روک دیا،پولیس کے ساتھ ہلکی توں، تکرار کے بعد شرکاء خود رکاوٹیں ہٹانے کے بعد مظفرآباد روانہ ہو گئے،ضلع بھر میں پبلک ٹرانسپورٹ مکمل طور پر چوتھے روز بھی جام رہی،البتہ کئی علاقوں میں پرائیویٹ گاڑیاں اور موٹر سائیکل سڑکوں پر نظر آئے،مختلف بازاروں میں پر امن احتجاجی مظاہرے منعقد کیے گئے،جن میں سیکڑوں افراد نے شرکت کرتے جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے ساتھ آخری دم تک کھڑے رہنے کے عزم کا اعادہ کیا،مقررین نے کہا کہ جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے تمام مطالبات جائز ہیں،حکومت فوری طور پر انھیں پورا کرے،آزاد کشمیر کے مختلف علاقوں میں ایکشن کمیٹی کی پرامن ریلیوں پر فائرنگ سے شہید ہونے والے افراد کے قاتلوں کے خلاف فوری کارروائی عمل میں لائی جائے۔علاوہ ازیں وزیر اعظم شہباز شریف نے آزاد کشمیر کی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو مظاہرین کے ساتھ تحمل سے پیش آنے اور کسی بھی قسم کی غیر ضروری سختی سے اجتناب کی ہدایت کی ہے اور حکومتی سطح پر مسئلے کے پرامن حل کے لیے مذاکراتی کمیٹی میں توسیع کر دی ہے اور سینیٹر رانا ثنا، وفاقی وزرا سردار یوسف، احسن اقبال، سابق صدر آزاد کشمیر مسعود خان اور پیپلز پارٹی کے رہنما قمر زمان کائرہ کوکمیٹی میں شامل کیا ہے ۔ وزیر اعظم آفس کے میڈیا ونگ کی طرف سے جمعرات کو جاری بیان کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف نے آزاد کشمیر کی صورت حال کا سخت نوٹس لیتے ہوئے وہاں کے شہریوں سے پر امن رہنے کی اپیل کی۔ وزیراعظم نے کہا کہ پرامن احتجاج ہر شہری کا آئینی و جمہوری حق ہے تاہم مظاہرین امن عامہ کو نقصان پہنچانے سے گریز کریں۔انہوں نے کہا کہ حکومت اپنے کشمیری بھائیوں کے مسائل کو حل کرنے کے لیے ہر وقت تیار ہے۔ وزیراعظم نے مظاہروں کے دوران ہونے والے ناخوشگوار واقعات کی شفاف تحقیقات کا حکم دیا۔ وزیر اعظم نے احتجاجی مظاہروں سے متاثرہ خاندانوں تک فوری امداد پہنچانے کی بھی ہدایت کی ۔بیان کے مطابق حکومتی سطح پر مسئلے کے پرامن حل کے لیے مذاکراتی کمیٹی میں سینیٹر رانا ثنا ، وفاقی وزرا سردار یوسف، احسن اقبال، سابق صدر آزاد کشمیر مسعود خان اور پیپلز پارٹی کے رہنما قمر زمان کائرہ کو شامل کیا گیا ہے۔ مزید برآں وزیراعظم نے مذاکراتی کمیٹی کو فوری طور پر مظفرآباد جا نے اور مسائل کا فوری حل نکالنے کی ہدایت کی۔ وزیر اعظم نے ایکشن کمیٹی کے اراکین اور قیادت سے اپیل کی کہ وہ حکومتی مذاکراتی کمیٹی سے تعاون کریں۔ کمیٹی اپنی سفارشات اور مجوزہ حل بلا تاخیر وزیراعظم آفس کو بھجوائے گی تاکہ مسائل کے فوری تدارک کے لیے اقدامات کیے جا سکیں۔ وزیر اعظم نے وطن واپسی پر مذاکرات کے عمل کی خود نگرانی کرنے کا اعلان کیا۔دوسر ی جانب حکومت پاکستان کے اعلیٰ سطحی وفد اورجموں کشمیر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے درمیاں مذاکرات شروع ہوگئے ہیں ۔ وفاقی وزیر طارق فصل چوہدری نے ایکس پر اپنے بیان میں کہا ہے کہ پاکستان کا ایک اعلیٰ سطحی وفد آج مظفرآباد میں آزاد جموں و کشمیر کی مشترکہ ایکشن کمیٹی کے نمائندوں کے ساتھ باضابطہ مذاکرات کا آغاز کر چکا ہے۔وفاقی حکومت کے وفد میں وفاقی وزیر رانا ثنا، طارق فضل چودھری، احسن اقبال ، سرداریوسف، امیرمقام، سابق وزیراعظم راجا پرویز اشرف، سابق وفاقی وزیر قمرزمان کائرہ اور سابق صدر آزادکشمیر سردار مسعود خان شامل ہیں جبکہ عوامی ایکشن کمیٹی کے وفد میں کورممبر شوکت نواز میر اور دیگر بھی شامل ہیں۔طارق فضل چودھری کی طرف سے شیئر کی گئی تصویر میں عوامی ایکشن کمیٹی کے تین ارکان کو بیٹھے ہوئے دکھایا گیا ہے۔آزاد کشمیر حکومت نے بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب اپنے بیان میں کہا تھا کہ ان مظاہروں کے دوران ہونے والی جھڑپوں میں تین پولیس اہلکاروں سمیت 9 افراد ہلاک ہوئے ہیں جبکہ سیکڑوں زخمی ہیں۔جموں کشمیر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی اپنے 38نکاتی چارٹر آف ڈیمانڈ کے ساتھ احتجاج کر رہی ہے۔ ان مطالبات میں انفرااسٹرکچر کی بہتری، صحت اور تعلیم کی سہولتوں کی فراہمی، جنگلات کے کٹاو کو روکنے، اشرافیہ کی مراعات کے خاتمے اور پاکستان میں مقیم مہاجرین کی کشمیر اسمبلی میں 12نشستوں کے خاتمے جیسے مطالبات شامل ہیں۔عوامی ایکشن کمیٹی کا موقف ہے کہ حکومت نے گزشتہ برس 8دسمبر کو طے پانے والے معاہدے کے بعد کیے گئے نوٹیفیکیشنز پر عمل نہیں کیا۔ادھر وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا کہ آزاد کشمیر کے عوام محتاط رہیں، ایسی صورتحال نہ بنائیں جس سے مخالفین فائدہ اٹھائیں۔اس وقت ایسے عناصر موجود ہیں جو پاکستان کے امن اور استحکام کو سبوتاژ کرنا چاہتے ہیں، آزادکشمیر مظاہرین سے مذاکرات کے لیے روانگی سے قبل حکومتی کمیٹی اراکین کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کی ہدایت پر عوامی ایکشن کمیٹی کے مطالبات کو سنیں گے، اس وقت ایسے عناصر موجود ہیں جو پاکستان کے امن اور استحکام کو سبوتاژ کرنا چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ صورتحال کا جائزہ لیں گے اور مظاہرین سے بات کریں گے۔رانا ثنا نے کہا کہ تشدد سے معاملات سلجھتے نہیں الجھتے ہیں۔پیپلز پارٹی کے رہنما راجا پرویز اشرف نے کہا کہ کشمیر کی صورتحال پر سب دکھی ہیں، کشمیر کی صورتحال سے صرف معصوم لوگوں کو نقصان ہو رہا ہے، کوشش ہے کہ جلد معاملات دوبارہ معمول پر آئیں۔وزیر اعظم آزاد کشمیر چوہدری انوار الحق نے کہا کہ کمیٹی بنانے پر وزیراعظم شہباز شریف کا شکرگزار ہوں، عوامی ایکشن کمیٹی کے زیادہ تر مطالبات تسلیم کرلیے گئے ہیں، معطل مذاکرات دوبارہ شروع ہوں گے۔
آزاد کشمیر

خبر ایجنسی.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: کشمیر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی عوامی ایکشن کمیٹی کے مذاکراتی کمیٹی احسن اقبال وفاقی وزیر شہباز شریف جہلم ویلی نے کہا کہ کشمیر کی کے ساتھ روز بھی کے لیے کے بعد

پڑھیں:

وزیراعظم آزاد کشمیر کی عوامی ایکشن کمیٹی کو مذاکرات کی دعوت

وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انوار الحق نے عوامی ایکشن کمیٹی کو مذاکرات کی دعوت دے دی۔

اسلام آباد میں وفاقی وزیر برائے پارلیمانی امور طارق فضل چوہدری کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعظم آزاد کشمیر نے کہا کہ عوامی ایکشن کمیٹی نے پُرامن احتجاج کا اعلان کیا تھا مگر صورت حال مختلف ہوگئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ آزاد کشمیر کے مختلف علاقوں میں مشتعل افراد نے پُرتشدد مظاہرے اور پولیس اہلکاروں پر فائرنگ کی جس میں تین اہلکار شہید جبکہ دس زخمی ہوئے ہیں۔

چوہدری انوار الحق نے کہا کہ عوامی ایکشن کمیٹی کے احتجاج میں مختلف علاقوں سے آئے لوگ شامل ہیں، اگر یہ صرف کشمیر کے لوگ ہوتے تو شاید احتجاج اس طرح نہیں ہوتا۔

انہوں نے کہا کہ میں ایک بار پھر عوامی ایکشن کمیٹی کے ذمہ داران کو مذاکرات کی دعوت دیتا ہوں، آئیں اور بات چیت کریں، حکومت مظاہرین کے جائز مطالبات کو تسلیم کرے گی۔

وزیراعظم آزاد کشمیر نے کہا کہ اس سے قبل ستمبر عوامی ایکشن کمیٹی کے 90 فیصد مطالبات تسلیم کرلیے تھے مگر اس کے باوجود انہوں نے احتجاج کا اعلان کیا۔

 

متعلقہ مضامین

  • حکومتی اور عوامی ایکشن کمیٹی کے مذاکرات کامیاب، معاہدے پر دستخط ہوگئے
  • مظفر آباد: حکومت اور جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے درمیان مذاکرات کا دوسرا دور
  • جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے ساتھ مذاکرات کا دوسرا دور شروع ہو گیا، طارق فضل چوہدری
  • آزاد کشمیر: وزیراعظم کی ہدایت پر حکومتی ٹیم کے جوائنٹ ایکشن کمیٹی سے مذاکرات
  • شہباز شریف آزاد کشمیر کو پہلے بھی 23 ارب روپے کا پیکیج دے چکے
  • زاد کشمیر: جوائنٹ ایکشن کمیٹی اور وفاقی نمائندگان کے درمیان مذاکرات میں پیشرفت، معاملات حل ہونے کا امکان
  • آزادکشمیر احتجاج: وزیراعظم شہباز شریف کی ہدایت پر 7 رکنی کمیٹی تشکیل، مذاکرات کا آغاز
  • وزیراعظم آزاد کشمیر کی عوامی ایکشن کمیٹی کو پھر مذاکرات کی دعوت
  • وزیراعظم آزاد کشمیر کی عوامی ایکشن کمیٹی کو مذاکرات کی دعوت