اسلام آباد: وفاقی حکومت نے سرکاری ملازمین کے لیے پنشن نظام میں تاریخی اصلاحات متعارف کراتے ہوئے کنٹری بیوٹری پنشن فنڈ اسکیم نافذ کردی ہے۔

اس نئی اسکیم کے تحت سرکاری ملازمین اپنی بنیادی تنخواہ کا 10 فیصد حصہ پنشن فنڈ میں جمع کرائیں گے، جب کہ حکومت کی جانب سے 12 فیصد حصہ شامل کیا جائے گا۔ یوں مجموعی طور پر 2 فیصد رقم ہر ماہ پنشن فنڈ میں جمع ہوگی جو مستقبل میں ریٹائرمنٹ کے بعد ملازمین کی مالی معاونت کے طور پر استعمال ہوگی۔

نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق وزارتِ خزانہ کے ریگولیشن ڈیپارٹمنٹ نے اس حوالے سے فیڈرل گورنمنٹ ڈیفائنڈ کنٹری بیوشن پنشن فنڈ اسکیم رولز 2024 جاری کر دیے ہیں، جو پبلک فنانس مینجمنٹ ایکٹ 2019 کے تحت بنائے گئے ہیں۔

نئی اسکیم یکم جولائی 2024 سے بھرتی ہونے والے تمام سول ملازمین پر نافذ ہوگی، جب کہ مسلح افواج کے اہلکاروں پر اس کا اطلاق جولائی 2025 سے کیا جائے گا۔

یہ نظام پرانے “ڈیفائنڈ بینیفٹ” ماڈل کی جگہ لے گا اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) اور عالمی بینک کی سفارشات کے مطابق تیار کیا گیا ہے، تاکہ پنشن کے بڑھتے ہوئے اخراجات پر قابو پایا جا سکے۔ وزارتِ خزانہ کے مطابق حکومت نے بجٹ 2024-25 میں اس اسکیم کے لیے 10 ارب روپے اور 2025-26 میں مزید 4 ارب 30 کروڑ روپے مختص کیے ہیں۔

ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت کا پنشن خرچ 2024-25 میں 10 کھرب 5 ارب روپے تک پہنچنے کا امکان ہے، جو گزشتہ سال کے مقابلے میں تقریباً 29 فیصد زیادہ ہے۔ صرف مسلح افواج کے پنشن واجبات 742 ارب روپے تک جا پہنچیں گے، جب کہ سول ملازمین کے اخراجات بھی 243 ارب روپے تک متوقع ہیں۔

نئے نظام کے تحت صرف مجاز پنشن فنڈ منیجرز ہی اس اسکیم کو چلائیں گے۔ ملازمین ریٹائرمنٹ سے قبل رقم نہیں نکال سکیں گے، البتہ ریٹائرمنٹ کے وقت زیادہ سے زیادہ 25 فیصد رقم نکالنے کی اجازت ہوگی۔ بقیہ رقم “والنٹری پنشن سسٹم رولز 2002” کے مطابق کم از کم 20 سال یا 80 سال کی عمر تک سرمایہ کاری میں رکھی جائے گی۔

حکومت ملازمین کے حصے کے ساتھ اپنا حصہ بھی اکاؤنٹنٹ جنرل کے دفتر کے ذریعے فنڈ میں منتقل کرے گی جو مکمل ریکارڈ کی نگرانی کرے گا۔ ملازمین کی ماہانہ سیلری سلپ میں پنشن فنڈ سے متعلق تمام تفصیلات واضح طور پر درج ہوں گی۔

وزارتِ خزانہ کے مطابق اس نظام کا مقصد پنشن کے بوجھ کو کم کرتے ہوئے مالیاتی استحکام کو یقینی بنانا اور آئندہ نسل کے سرکاری ملازمین کے لیے ایک مضبوط، خودکار اور شفاف پنشن سسٹم قائم کرنا ہے ، جو قومی خزانے پر انحصار کم کرے گا اور ملازمین کو باقاعدہ بچت اور سرمایہ کاری کے ذریعے ریٹائرمنٹ کے بعد مالی تحفظ فراہم کرے گا۔

.

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: ملازمین کے کے مطابق ارب روپے کے لیے

پڑھیں:

رواں مالی سال کے ابتدائی 4 ماہ میں 14 ہزار سے زائد نئی کمپنیاں رجسٹرڈ

رواں مالی سال کے ابتدائی 4 ماہ میں 14 ہزار 802 نئی کمپنیوں کی رجسٹریشن ہوئی۔ذرائع کے مطابق ایس آئی ایف سی کی حکمت عملی کے تحت کاروباری مواقع اورسرمایہ کاری کے دائرہ کارمیں نمایاں توسیع ہوئی ہے او رواں مالی سال کے ابتدائی 4 ماہ میں 14 ہزار 802 نئی کمپنیوں کی رجسٹریشن ہوئی۔سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن پاکستان کے مطابق پاکستان میں رجسٹرڈ کمپنیوں کی مجموعی تعداد 2لاکھ72ہزار 918 تک پہنچ گئی جن میں آئی ٹی اور ای کامرس کا شعبہ 670 نئی کمپنیوں کے ساتھ سرفہرست ہے۔ایس ای سی پی کے مطابق رجسٹرڈ کمپنیوں میں 59 فیصد پرائیویٹ لمیٹڈ کمپنیاں شامل ہیں جب کہ 30 سے زائد ممالک سے 332 کمپنیوں کو عالمی سرمایہ کاروں کا اعتماد حاصل ہے۔ لاہور، اسلام آباد اور کراچی جیسے بڑے شہروں کے ساتھ ساتھ تقریباً 30 فیصد رجسٹریشنز ملک کے دیگر 250 شہروں اور قصبوں سے ہوئیں۔ 

متعلقہ مضامین

  • حکومت نجی شعبے کی شمولیت کے لیے پرعزم ہے: محمد اورنگزیب
  • رواں مالی سال کے ابتدائی 4 ماہ میں 14 ہزار سے زائد نئی کمپنیاں رجسٹرڈ
  • چین کا نوجوانوں کی شادی کے اخراجات اٹھانے کا اعلان
  • وفاقی حکومت نے حالیہ تباہ کن سیلاب سے ہونے والے مالی نقصانات کی جامع رپورٹ جاری کر دی
  • وفاقی حکومت نے تباہ کن سیلاب سے مالی نقصانات کی تفصیلات جاری کردیں
  • مقامی آئی ٹی کمپنیوں کی برآمدات میں 2025 میں نمایاں اضافہ
  • 2025 میں پہلی بار مقامی آئی ٹی سیکٹر کی برآمدات میں اضافہ
  • جڑواں شہروں میں چینی کا بحران، قیمتیں قابو سے باہر
  • شمشال ہنزہ میں اپینڈیسائٹس کی وبا مکمل طور پر قابو میں ہے، محکمہ صحت
  • جڑواں شہروں راولپنڈی ،اسلام آباد میں چینی کا بحران بے قابو