پنشن اخراجات پر قابو پانے کے لیے حکومت کی کنٹری بیوٹری اسکیم، نیا مالی ماڈل متعارف
اشاعت کی تاریخ: 4th, October 2025 GMT
اسلام آباد: وفاقی حکومت نے سرکاری ملازمین کے لیے پنشن نظام میں تاریخی اصلاحات متعارف کراتے ہوئے کنٹری بیوٹری پنشن فنڈ اسکیم نافذ کردی ہے۔
اس نئی اسکیم کے تحت سرکاری ملازمین اپنی بنیادی تنخواہ کا 10 فیصد حصہ پنشن فنڈ میں جمع کرائیں گے، جب کہ حکومت کی جانب سے 12 فیصد حصہ شامل کیا جائے گا۔ یوں مجموعی طور پر 2 فیصد رقم ہر ماہ پنشن فنڈ میں جمع ہوگی جو مستقبل میں ریٹائرمنٹ کے بعد ملازمین کی مالی معاونت کے طور پر استعمال ہوگی۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق وزارتِ خزانہ کے ریگولیشن ڈیپارٹمنٹ نے اس حوالے سے فیڈرل گورنمنٹ ڈیفائنڈ کنٹری بیوشن پنشن فنڈ اسکیم رولز 2024 جاری کر دیے ہیں، جو پبلک فنانس مینجمنٹ ایکٹ 2019 کے تحت بنائے گئے ہیں۔
نئی اسکیم یکم جولائی 2024 سے بھرتی ہونے والے تمام سول ملازمین پر نافذ ہوگی، جب کہ مسلح افواج کے اہلکاروں پر اس کا اطلاق جولائی 2025 سے کیا جائے گا۔
یہ نظام پرانے “ڈیفائنڈ بینیفٹ” ماڈل کی جگہ لے گا اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) اور عالمی بینک کی سفارشات کے مطابق تیار کیا گیا ہے، تاکہ پنشن کے بڑھتے ہوئے اخراجات پر قابو پایا جا سکے۔ وزارتِ خزانہ کے مطابق حکومت نے بجٹ 2024-25 میں اس اسکیم کے لیے 10 ارب روپے اور 2025-26 میں مزید 4 ارب 30 کروڑ روپے مختص کیے ہیں۔
ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت کا پنشن خرچ 2024-25 میں 10 کھرب 5 ارب روپے تک پہنچنے کا امکان ہے، جو گزشتہ سال کے مقابلے میں تقریباً 29 فیصد زیادہ ہے۔ صرف مسلح افواج کے پنشن واجبات 742 ارب روپے تک جا پہنچیں گے، جب کہ سول ملازمین کے اخراجات بھی 243 ارب روپے تک متوقع ہیں۔
نئے نظام کے تحت صرف مجاز پنشن فنڈ منیجرز ہی اس اسکیم کو چلائیں گے۔ ملازمین ریٹائرمنٹ سے قبل رقم نہیں نکال سکیں گے، البتہ ریٹائرمنٹ کے وقت زیادہ سے زیادہ 25 فیصد رقم نکالنے کی اجازت ہوگی۔ بقیہ رقم “والنٹری پنشن سسٹم رولز 2002” کے مطابق کم از کم 20 سال یا 80 سال کی عمر تک سرمایہ کاری میں رکھی جائے گی۔
حکومت ملازمین کے حصے کے ساتھ اپنا حصہ بھی اکاؤنٹنٹ جنرل کے دفتر کے ذریعے فنڈ میں منتقل کرے گی جو مکمل ریکارڈ کی نگرانی کرے گا۔ ملازمین کی ماہانہ سیلری سلپ میں پنشن فنڈ سے متعلق تمام تفصیلات واضح طور پر درج ہوں گی۔
وزارتِ خزانہ کے مطابق اس نظام کا مقصد پنشن کے بوجھ کو کم کرتے ہوئے مالیاتی استحکام کو یقینی بنانا اور آئندہ نسل کے سرکاری ملازمین کے لیے ایک مضبوط، خودکار اور شفاف پنشن سسٹم قائم کرنا ہے ، جو قومی خزانے پر انحصار کم کرے گا اور ملازمین کو باقاعدہ بچت اور سرمایہ کاری کے ذریعے ریٹائرمنٹ کے بعد مالی تحفظ فراہم کرے گا۔
.ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: ملازمین کے کے مطابق ارب روپے کے لیے
پڑھیں:
ای بائیکس اسکیم کے تحت قرعہ اندازی، 41 ہزار درخواست گزار کامیاب قرار
ویب ڈیسک؛ وزارت صنعت و پیداوار نے ای بائیکس اسکیم کے تحت قرعہ اندازی کا پہلا مرحلہ مکمل کرلیا۔
ترجمان کے مطابق ای بائیکس رکشہ کیلئے ملک بھر سے 2لاکھ 69ہزار سے زائد درخواستیں موصول ہوئیں، قرعہ اندازی کے تحت 41ہزار درخواست گزاروں کو کامیاب قرار دیا گیا۔
حکام کے مطابق 2030 تک پاکستان میں فروخت ہونے والی 30 فیصد نئی گاڑیاں الیکٹرک ہوں گی، کم آمدنی والے شہریوں کو الیکٹرک گاڑیوں پر براہِ راست سبسڈی دی جارہی ہے۔
پنجاب پولیس کے دو افسروں کے تبادلے
موٹر سائیکلوں پر 50 ہزار بینکوں سے قرض اور 80 ہزار روپے صارف کو خود دینا ہوں گے جبکہ رکشوں پر سبسڈی 2 لاکھ اور 4 لاکھ خریدار کو دینا ہوں گے۔
وزارت صنعت و پیداوار کے مطابق ای بیلٹنگ کا پہلا مرحلہ شفاف محفوظ ڈیجیٹل نظام کے ذریعے مکمل کیا گیا، ای بائیکس پر جون تک حکومت 9ارب روپے کی سبسڈی دے گی۔