ویمنز ون ڈے ورلڈ کپ : پاکستان کے سیمی فائنل تک رسائی کے امکانات برقرار ہیں، عمیمہ سہیل
اشاعت کی تاریخ: 17th, October 2025 GMT
پاکستان ویمنز ون ڈے کرکٹ ٹیم کی اوپنر عمیمہ سہیل نے کہا ہے کہ ویمنز ورلڈ کپ 2025 میں پاکستان اب بھی ورلڈ کپ کے سیمی فائنل مرحلے میں پہنچنے کے لیے پُرعزم ہے۔
کولمبو میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے عمیمہ نے کہا کہ ٹیم کے پاس اب بھی 3 میچ جیت کر اگلے مرحلے میں جانے کا موقع موجود ہے، تمام کھلاڑیاں جیت کے لیے بھرپور محنت کر رہی ہیں، اگر ہم تینوں میچز جیت لیتے ہیں تو سیمی فائنل میں پہنچنے کا راستہ کھل سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ویمنز ورلڈ کپ: آسٹریلیا نے ریکارڈ ہدف حاصل کرکے بھارت کو شکست دیدی
گزشتہ میچ میں انگلینڈ کے خلاف بارش کے باعث پاکستان کی جیت کی امیدوں کو دھچکا لگا، جب میچ 2 بار بارش سے متاثر ہونے کے بعد منسوخ کردیا گیا۔ پاکستان نے 113 رنز کے ہدف کے تعاقب میں 6.
عمیمہ سہیل نے اس میچ میں شاندار فارم کا مظاہرہ کیا اور 18 رنز بنا کر ناٹ آؤٹ رہیں۔ انہوں نے کہا کہ اوپننگ کرنا ایک بڑا چیلنج ہے کیونکہ پچ پر سیم مومنٹ بہت زیادہ ہے، اس لیے نئی گیند کو کھیلنے پر خاص توجہ دے رہی ہوں۔
پاکستان کی بولنگ اس ٹورنامنٹ میں اب تک سب سے نمایاں پہلو رہی ہے۔ گرین شرٹس نے آسٹریلیا کو 7 وکٹ پر 76 اور انگلینڈ کو 7 وکٹ پر 78 پر محدود کیا۔ نیوزی لینڈ کے ہیڈ کوچ بین سوائر نے بھی پاکستانی بولنگ کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے دنیا کی مضبوط ٹیموں کو مشکل میں ڈالا ہے، اس لیے ان کی بولنگ سے محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ویمنز ورلڈ کپ: پاکستان کو بنگلادیش کے ہاتھوں 7 وکٹوں سے شکست
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کی ٹاپ آرڈر نے انگلینڈ کے خلاف بہتر بیٹنگ کا مظاہرہ کیا، جو ٹیم کے لیے حوصلہ افزا بات ہے۔
نیوزی لینڈ کی ٹیم کا پچھلا میچ بھی بارش کی نذر ہوگیا تھا، جب سری لنکا نے 258 رنز بنائے اور میچ مکمل نہ ہوسکا۔
پاکستان جو مسلسل 3 میچ ہار چکا ہے، ہفتے کے روز پہلی کامیابی حاصل کرنے اور پوائنٹس ٹیبل پر واپسی کی امید رکھتا ہے۔ ٹیم کو سیمی فائنل میں پہنچنے کے لیے اب نہ صرف اپنے میچ جیتنے ہوں گے بلکہ دیگر ٹیموں کے نتائج بھی اپنے حق میں دیکھنے ہوں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news پاکستان جنوبی افریقہ سری لنکا ویمنز ورلڈ کپذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پاکستان جنوبی افریقہ سری لنکا ویمنز ورلڈ کپ ویمنز ورلڈ کپ سیمی فائنل کہا کہ کے لیے
پڑھیں:
افغانستان اور پاکستان کی سرحد پر فائربندی برقرار، اسپن بولدک میں حالات معمول پر آنے لگے
اسپن بولدک میں حالات معمول پر آنے لگے جنگ بندی دیرپا ثابت نہیں ہو گی، پاکستانی وزیر دفاعافغانستان سے فائربندی دیرپا نہیں ہوگی، خطرہ بدستور موجود، خواجہ آصف
پاکستان کے وفاقی وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ افغانستان کے ساتھ حالیہ فائربندی محض وقتی ہے اور اس کے دیرپا ہونے کے امکانات کم ہیں۔
ان کے مطابق سرحد پار سے حملوں کا خطرہ اب بھی برقرار ہے اور پاکستان اپنی سرحدی سلامتی کے لیے ہر ممکن اقدام کرے گا۔پاکستانی نشریاتی ادارے جیو نیوز کے ایک پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر دفاع نے الزام عائد کیا کہ افغانستان اس وقت بھارت کی ایک پراکسی جنگ لڑ رہا ہے۔
(جاری ہے)
انہوں نے مزید کہا کہ اگرچہ افغان طالبان کے ’جھنڈے پر کلمہ طیبہ لکھا ہوا ہے، تاہم وہ اس وقت بھارت کے آلہ کار بنے ہوئے ہیں‘۔
خواجہ محمد آصف نے جمعرات کے روز ایک بیان میں کہا کہ افغانستان کے ساتھ فائربندی خوش آئند ضرور ہے مگر پائیدار امن کے لیے عملی اقدامات ضروری ہیں۔ کابل میں طالبان حکومت کو افغان سرزمین کے پاکستان مخالف گروہوں کے ذریعے استعمال کو روکنا ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے صبر و تحمل کا مظاہرہ کیا ہے لیکن اگر دہشت گردی کا سلسلہ جاری رہا تو ’’جوابی کارروائی ناگزیر ہو جائے گی۔
‘‘پاکستانی وزیر دفاع کا یہ بیان ایک ایسے وقت پر سامنے آیا ہے، جب اسپن بولدک اور چمن کے درمیان فائر بندی کے بعد حالات کچھ حد تک معمول پر آئے ہیں۔ دونوں ممالک نے 48 گھنٹوں کے لیے فائربندی پر اتفاق کیا ہے تاکہ مذاکرات کے ذریعے کشیدگی میں کمی لائی جا سکے۔
خواجہ محمد آصف کے اس تازہ بیان سے یہ تاثر ملتا ہے کہ اسلام آباد کو افغانستان میں طالبان حکومت کی نیت پر مکمل اعتماد نہیں اور حکومت آئندہ کسی بھی پیش رفت سے متعلق محتاط رویہ اختیار کیے ہوئے ہے۔
افغانستان اور پاکستان کی سرحد پر فائربندی برقرارپاکستان اور افغانستان دونوں نے ہی تصدیق کی ہے کہ رات بھر کسی نئی جھڑپ کی کوئی اطلاع نہیں ملی۔ افغانستان کے سرحدی علاقے اسپن بولدک میں معمولات زندگی بحال ہونے لگے ہیں۔ یہ وہی سرحدی علاقہ ہے، جو حالیہ دنوں میں شدید لڑائی کا مرکز رہا۔
مقامی میڈیا نے بتایا کہ اس علاقے میں دکانیں دوبارہ کھل گئی ہیں جبکہ وہ شہری واپس اپنے گھروں کو لوٹ رہے ہیں، جو جھڑپوں کے دوران وہاں سے محفوظ مقامات پر منتقل ہو گئے تھے۔
اسلام آباد کے مطابق اڑتالیس گھنٹوں کی اس فائربندی کا مقصد ’’تعمیری مذاکرات کے ذریعے ایک مثبت حل تلاش کرنے کی کوشش ہے۔‘‘
پاکستان کو اپنی مغربی سرحد پر ایک بار پھر شدت پسندانہ حملوں کا سامنا ہے، جن کی قیادت پاکستانی طالبان اور ان کے اتحادی گروہ کر رہے ہیں۔ اسلام آباد کا الزام ہے کہ کابل میں طالبان حکومت ان جنگجوؤں کو افغان سرزمین پر پناہ دے رہی ہے، تاہم کابل اس الزام کو مسترد کرتا ہے۔
دوسری طرف اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے کمشنر فولکر ترک نے اس فائربندی کا خیرمقدم کرتے ہوئے دونوں فریقوں سے اپیل کی ہے کہ وہ ’’شہریوں کو مزید نقصان سے بچائیں اور ایک پائیدار امن کے لیے سنجیدہ اقدامات کریں۔‘‘