پاک افغان سیز فائر کے دورانیے سے متعلق وزیر دفاع کا دو ٹوک بیان
اشاعت کی تاریخ: 21st, October 2025 GMT
اسلام آباد:
پاک افغان سیز فائر کے دورانیے سے متعلق وزیر دفاع خواجہ محمد آصف کا دو ٹوک بیان سامنے آگیا۔
وزیر دفاع خواجہ محمد آصف کا کہنا تھا کہ یہ بہت واضح طور پر بیان کیا گیا تھا کہ کوئی دراندازی نہیں ہوگی اور ٹی ٹی پی کو ان کی سرزمین پر کوئی سہولت فراہم نہیں کی جائے گی، ہم بار بار یہ بات دہراتے رہے اور ظاہر ہے کہ وہ (افغانستان) اس بات سے انکار کرتے ہیں۔
خواجہ آصف نے کہا ترکیہ اور قطر نے زور دیا کہ بنیادی تنازع یہ ہے کہ آپ (افغانستان) کی سرزمین یا سرپرستی ٹی ٹی پی کو پاکستان میں کارروائی کے لیے دستیاب ہے، ہم نے افغانستان کو بتایا کہ سب کچھ صرف ایک شق پر منحصر ہے۔
وزیر دفاع نے کہا کہ اس (سیز فائر) کے لیے کوئی وقت کی حد مقرر نہیں کی گئی، کوئی وقت مقرر نہیں تھا کہ ہم فلاں تاریخ تک دیکھیں گے اور پھر (سیز فائر) معاہدے کی توسیع کریں گے۔
وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے واضح کیا کہ جب تک نافذ العمل معاہدے کی خلاف ورزی نہیں ہوتی ہمارے درمیان جنگ بندی کا معاہدہ موجود ہے۔
واضح رہے کہ افغان دراندازی کے جواب میں پاک فوج کی بھرپور جوابی کارروائی کے بعد طالبان کی درخواست پر سیز فائر ہوا۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
پاکستان اور افغانستان دہشتگردی کے خاتمے پر متفق، اچھے تعلقات کی امید ہے: خواجہ آصف
وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان دہشتگردی کے خاتمے کے لیے اتفاق رائے ہو گیا ہے، اور دونوں ممالک اب امن و استحکام کی طرف بڑھنے کے لیے پرعزم ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ امید ہے خطے میں جلد معمول کے حالات بحال ہوں گے اور پاک-افغان تعلقات مثبت سمت اختیار کریں گے۔
الجزیرہ عربیہ کو انٹرویو دیتے ہوئے خواجہ آصف نے اس بات کی تصدیق کی کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان ایک جنگ بندی معاہدہ طے پا گیا ہے۔ اس معاہدے کا بنیادی مقصد سرحدی علاقوں میں جاری دہشتگردی کا خاتمہ ہے۔
وزیر دفاع نے قطر اور ترکی کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک نے ثالثی میں اہم کردار ادا کیا اور ان کی موجودگی خود اس معاہدے کی ضمانت ہے۔ انھوں نے بتایا کہ دونوں برادر ممالک نے تسلیم کیا ہے کہ سرحدی کشیدگی کی اصل وجہ دہشتگردی ہے، جس پر قابو پانے کے لیے فوری اور مؤثر اقدامات ناگزیر ہیں۔
خواجہ آصف کا کہنا تھاگزشتہ ہفتوں میں سرحدی کشیدگی میں شدت آئی تھی، اور صورتحال براہ راست جھڑپوں تک جا پہنچی تھی، لیکن اب دونوں ممالک نے اس نتیجے پر اتفاق کیا ہے کہ دہشتگردی کے خلاف مل کر اقدامات کیے جائیں گے۔
انہوں نے واضح کیا کہ معاہدے کی تفصیلات کو حتمی شکل دینے کے لیے آئندہ ہفتےاستنبول میں ایک اور اجلاس ہوگا۔ اس موقع پر دونوں جانب سے ایک مؤثر طریقہ کار پر اتفاق کیا جائے گا تاکہ موجودہ مسائل کا مستقل حل نکالا جا سکے۔
وزیر دفاع نے یہ بھی بتایا کہ افغان وزیر دفاع نے کھلے دل سے تسلیم کیا ہے کہ تنازع کی اصل وجہ دہشتگردی ہے، اور اس پر قابو پانے کے لیے عملی اقدامات ناگزیر ہیں۔
خواجہ آصف نے کہا کہ پاک-افغان تجارت اور ٹرانزٹ دوبارہ بحال کی جائے گی، اورافغانستان کو پاکستانی بندرگاہیں استعمال کرنے کی اجازت دی جائے گی۔ تاہم، ایسے افغان شہری جو غیر قانونی طریقے سے پاکستان میں مقیم ہیں، ان کی واپسی کا عمل جاری رہے گا، جبکہ جن مہاجرین کے پاس قانونی ویزے اور کاغذات ہوں گے، وہ قیام جاری رکھ سکیں گے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ پاک-افغان بارڈر کو دنیا کے دیگر بارڈرز کی طرح باضابطہ اور دستاویزی بنیادوں پر استوار کیا جائے گا تاکہ سیکیورٹی کو یقینی بنایا جا سکے۔
کہاکہیہ کہنا قبل از وقت ہوگا کہ ہم 100 فیصد مطمئن ہیں، اصل آزمائش آنے والے ہفتوں اور مہینوں میں ہوگی کہ آیا طے پانے والا معاہدہ واقعی زمینی حقائق میں بہتری لاتا ہے یا نہیں۔
وزیر دفاع نے آخر میں کہا کہ پاکستان اور افغانستان ایک دوسرے کے پڑوسی ہیں اور رہیں گے، جغرافیہ بدلا نہیں جا سکتا۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ قطر اور ترکی جیسے قابل اعتماد برادر ممالک کی موجودگی میں، دونوں ممالک امن، استحکام اور مثبت تعلقات کی طرف بڑھیں گے۔
ہم ان کی حمایت کے لیے ان کے شکر گزار ہیں، اور امید کرتے ہیں کہ یہ معاہدہ دونوں اقوام کے درمیان دیرپا امن کا پیش خیمہ ثابت ہوگا۔