چیف جسٹس کا ایک سالہ دور، قانونی ماہرین کا کارکردگی پر عدم اعتماد
اشاعت کی تاریخ: 27th, October 2025 GMT
چیف جسٹس کا ایک سالہ دور، قانونی ماہرین کا کارکردگی پر عدم اعتماد WhatsAppFacebookTwitter 0 27 October, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(آئی پی ایس) سپریم کورٹ کی جانب سے انصاف کی فراہمی کے نظام میں بڑے پیمانے پر بہتری کے دعوؤں کے باوجود قانونی ذہنوں کی اکثریت چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی کے ایک سالہ دور میں عدلیہ کی کارکردگی سے متاثر نہیں اور اس پر عدم اعتماد کا اظہار کر رہی ہے۔
سپریم کورٹ کی کارکردگی کو درست ثابت کرنے کے لیے مختلف ڈیٹا سامنے لایا گیا۔ چیف جسٹس نے ایک سال کے دوران ججوں، وکلا اور وفاقی حکومت کی ان کی ثابت قدمی اور تعاون کی بنا پر تعریف کی ہے۔
تاہم، سابق ایڈیشنل اٹارنی جنرل طارق محمود کھوکھر کا کہنا ہے کہ پریس ریلیز آئینی اختیار کے بجائے ادارہ جاتی کمزوری کی علامت ہے۔ اس کے مندرجات عدالتی اختیار کی عکاسی نہیں کرتے بلکہ غیر ضروری انتظامی بیان بازی کو ظاہر کرتے ہیں۔ اہم مسائل کا تذکرہ نہیں کیا گیا اور وہ مسائل حل نہیں ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ ’’ادارہ جاتی تعاون‘‘ کا جملہ اختیارات کی علیحدگی کے اصول سے مطابقت نہیں رکھتا۔
عبدالمعیز جعفری ایڈووکیٹ نے کہا کہ پچھلے سال حکومت کی طرف سے بنائے گئے بینچوں کے ذریعے چنیدہ طور پر انصاف کی فراہمی دیکھی گئی ہے۔ حکومت کے مقرر کردہ جج شامل تھے جنہوں نے فرض شناسی سے حکومت کے لیے فیصلے دیے ہیں۔
ردا حسین ایڈووکیٹ کا کہنا ہے کہ چیف جسٹس کی خود کو مبارکباد دینے والی پریس ریلیز اس حقیقت کو نظر انداز کرتی ہے کہ عدلیہ کی ساکھ اور قانونی حیثیت پر عوام کا اعتماد اس کے نچلے ترین مقام پر ہے۔ نئے ضابطہ اخلاق کے تحت ججز کو اب انتظامی یا عدالتی معاملات پر عوامی طور پر بات کرنے سے منع کیا گیا ہے۔ یہ شفافیت نہیں ہے، ادارہ جاتی نظم کو برقرار رکھنے کی آڑ میں ججوں کو سنسر کیا جا رہا ہے۔
حافظ احسان احمد ایڈووکیٹ نے کہا کہ گزشتہ ایک سال کے دوران سپریم کورٹ نے اپنے کام کاج کو بہتر بنانے کے لیے کئی تعمیری اقدامات کیے ہیں، جن میں اس کے قوانین میں ترامیم، ڈیجیٹل تبدیلی اور فوجداری اور ٹیکس کے دائرہ کار پر توجہ مرکوز کرنا شامل ہے۔ یہ مثبت پیش رفت ہیں جو جدیدیت اور رسائی کی طرف بتدریج تحریک کی عکاسی کرتی ہیں۔ تاہم اعلیٰ عدلیہ پر عوام کے اعتماد کو مضبوط کرنے کے لیے ابھی بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرآوارہ کتوں کے خاتمے اور نسل کشی کیخلاف کیس: سی ڈی اے، میونسپل کارپوریشن نے رپورٹ عدالت میں جمع کرادی آوارہ کتوں کے خاتمے اور نسل کشی کیخلاف کیس: سی ڈی اے، میونسپل کارپوریشن نے رپورٹ عدالت میں جمع کرادی کشمیر سب سے زیادہ ملٹری قبضہ زدہ خطہ، مزید نظر انداز نہ کیا جائے: مشعال ملک صدر مملکت اور وزیراعظم نے کتنے غیرملکی دورے کئے؟ تفصیلات منظرعام پر عمر ایوب، شبلی فراز کی نااہلی سے متعلق اپیلیں سپریم کورٹ سے واپس لے لی گئیں غزہ فورس میں کن ممالک کی فوج شامل ہوگی؟ نیتن یاہو نے بڑا اعلان کر دیا معرکہ حق میں شکست کے بعد بھارت کی پاکستان کیخلاف ایک اور مذموم سازش ناکامCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: چیف جسٹس
پڑھیں:
ٹی ایل پی پر پابندی کے لیے سپریم کورٹ میں ریفرنس دائر نہ کرنے کا فیصلہ
وفاقی حکومت نے تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) پر پابندی سے متعلق سپریم کورٹ میں ریفرنس دائر نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ وزارتِ داخلہ کے ذرائع کے مطابق، ٹی ایل پی پر پابندی انسدادِ دہشت گردی ایکٹ 1997 کے تحت عائد کی گئی ہے، اس لیے اس کے لیے سپریم کورٹ کے فیصلے کی ضرورت نہیں۔
ذرائع نے واضح کیا کہ یہ پابندی آئین کے آرٹیکل 17 کے تحت نہیں بلکہ انسدادِ دہشت گردی ایکٹ کے تحت لگائی گئی ہے۔
خیال رہے کہ وفاقی کابینہ کی منظوری کے بعد وزارتِ داخلہ نے تحریک لبیک پاکستان پر پابندی کا باضابطہ نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے، جس کے تحت ٹی ایل پی کو کالعدم تنظیم قرار دے دیا گیا ہے۔
نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ حکومت کے پاس ایسے شواہد موجود ہیں جو اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ ٹی ایل پی دہشت گردی پر مبنی سرگرمیوں میں ملوث رہی ہے۔ اسی بنا پر تنظیم کو انسدادِ دہشت گردی ایکٹ کےفرسٹ شیڈول میں شامل کرتے ہوئے کالعدم جماعتوں کی فہرست میں شامل کر لیا گیا ہے۔