بنگلہ دیش کی عدالت نے حسینہ واجد کو انسانیت کیخلاف جرائم کا مرتکب قرار دیدیا
اشاعت کی تاریخ: 17th, November 2025 GMT
بنگلہ دیش کی عدالت نے حسینہ واجد کو انسانیت کیخلاف جرائم کا مرتکب قرار دیدیا WhatsAppFacebookTwitter 0 17 November, 2025 سب نیوز
ڈھاکہ (آئی پی ایس) بنگلہ دیش کی عدالت نے سابق وزیراعظم حسینہ واجدکو انسانیت کے خلاف جرائم کا مرتکب قرار دیتے ہوئے مجرم ٹھہرادیا۔
سابق وزیراعظم حسینہ واجد کیخلاف انسانیت کے جرائم کا مقدمہ گزشتہ سال سے زیر سماعت تھا جس میں انہیں سزائے موت دینے کی استدعا کی گئی تھی۔
عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ میں قرار دیا گیا تھا کہ گزشتہ سال 15 جولائی سے 5 اگست کے درمیان حکومت مخالف مظاہروں کے دوران سیکیورٹی فورسز کی فائرنگ سے تقریباً 1400 افراد ہلاک اور ہزاروں زخمی ہوئے، جو 1971 کی آزادی کی جنگ کے بعد سے بنگلہ دیش میں سب سے بدترین سیاسی تشدد تھا۔
17 کروڑ سے زائد آبادی والا بنگلہ دیش دنیا کے بڑے گارمنٹس برآمد کنندگان میں شامل ہے اور بڑے عالمی برانڈز کو سامان فراہم کرتا ہے، پچھلے سال کے احتجاجات کی وجہ سے اس صنعت کو سخت نقصان پہنچا۔
شیخ حسینہ اگست 2024 میں بنگلہ دیش چھوڑ کر نئی دہلی میں جلاوطنی میں رہ رہی ہیں۔
78 سالہ حسینہ نے عدالت کے احکامات کو رد کرتے ہوئے عدالت میں پیشی کے لیے بھارت سے واپس آنے سے انکار کر دیا تھا، جس میں یہ تعین ہونا تھا کہ آیا انہوں نے اگست 2024 میں طلبہ کی قیادت میں ہونے والے احتجاج پر جان لیوا کریک ڈاؤن کا حکم دیا تھا جس کے نتیجے میں وہ برطرف ہو گئیں۔
اگر انہیں مجرم قرار دیا گیا تو انہیں ممکنہ طور پر موت کی سزا کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
حسینہ کی آمرانہ حکومت کے خاتمے کے بعد سے بنگلہ دیش سیاسی ہلچل کا شکار ہے، اور فروری 2026 میں متوقع انتخابات کی مہم میں تشدد نے بھی معاملات خراب کیے ہیں۔
اقوام متحدہ کے مطابق کریک ڈاؤن کے دوران 1400 تک افراد جاں بحق ہوئے، جو اس مقدمے کے لیے مرکزی حیثیت رکھتے ہیں کیونکہ حسینہ اقتدار پر قابض رہنے کی کوشش کر رہی تھیں۔
گزشتہ ہفے فیصلے کی تاریخ مقرر کیے جانے پر چیف پراسیکیوٹر تاج الاسلام نے صحافیوں سے کہا تھا کہ ’انصاف قانون کے مطابق فراہم کیا جائے گا‘۔
انہوں نے مزید کہاتھا کہ ’ہم امید کرتے ہیں کہ عدالت دانشمندی سے کام لے گی، انصاف کی پیاس بجھائی جائے گی، اور یہ فیصلہ جرائمِ انسانی کے خاتمے کا نشان بنے گا‘۔
پراسیکیوٹرز نے پانچ الزامات دائر کیے، جن میں قتل کو روکنے میں ناکامی بھی شامل ہے، جو بنگلہ دیش کے قانون کے تحت انسانیت کے خلاف جرائم کے زمرے میں آتے ہیں۔
عدالت نے غیر حاضری میں مہینوں تک شہادت سنی، جس میں دعویٰ کیا گیا کہ حسینہ نے بڑے پیمانے پر قتل کا حکم دیا تھا، شیخ حسینہ واجد نے اس مقدمے کو ’قانونی مذاق‘ قرار دیا۔
ان کے شریک ملزمان میں سابق وزیر داخلہ اسدالزمان خان کمال(مفرور) اور سابق پولیس چیف چوہدری عبداللہ المامون شامل ہیں، جو حراست میں ہیں اور جرم قبول کر چکے ہیں۔
حسینہ واجد کو عدالت کے لیے ریاستی وکیل فراہم کیا گیا لیکن انہوں نے عدالت کے اختیار کو تسلیم کرنے سے انکار کیا اور کہا کہ وہ تمام الزامات کو رد کرتی ہیں۔
اکتوبر میں اے ایف پی کے ساتھ تحریری انٹرویو میں حسینہ نے کہا کہ مجرم قرار دینے کا فیصلہ پہلے سے طے شدہ ہے اور جب فیصلہ آئے گا تو انہیں حیرت نہیں ہوگی۔
بحران کی شدت:
فیصلے کی تاریخ مقرر ہونے پر عدالت کے اردگرد سیکیورٹی فورسز موجود تھیں اور بکتر بند گاڑیوں کے ذریعے چیک پوائنٹس مضبوط کیے گئے۔
ڈھاکہ میونسپل پولیس کے ترجمان طالب الرحمٰن نے کہا کہ پیر کے فیصلے کے لیے پولیس ہائی الرٹ پر ہے اور دارالحکومت کے اہم چوراہوں پر چیک پوائنٹس قائم کیے گئے ہیں، تقریباً آدھی تعداد یعنی 34 ہزار میں سے 17ہزار پولیس اہلکار ڈیوٹی پر تعینات ہیں۔
وزارت داخلہ کے عارضی سربراہ جہانگیر عالم چوہدری نے صحافیوں سے کہا کہ حکومت تیار ہے اور کوئی تشویش کی بات نہیں ہے۔
اس ماہ محمد یو نس کی حکومت کی عمارتوں، بسوں اور مسیحی مقامات پر دیسی ساختہ بم پھینکے گئے تھے، زیادہ تر پیٹرول بم تھے۔
بنگلہ دیش کی وزارت خارجہ نے اس ماہ بھارت کے نمائندے کو طلب کرکے مطالبہ کیا تھا کہ نئی دہلی مفرور حسینہ واجد کو صحافیوں سے بات کرنے اور نفرت پھیلانے کے لیے پلیٹ فارم دینے سے روکے۔
حسینہ واجد اب بھی مزاحمت کر رہی ہیں، انہوں نے اکتوبر میں کہا کہ وہ ’ان بھیانک دنوں میں جانیں کھونے والے سب افراد کے لیے غمگین ہیں، جب طلبہ کو سڑکوں پر گولیوں کا نشانہ بنایا گیا، ان کے بیانات نے کئی افراد کو غصہ دلا دیا جو کہتے ہیں کہ انہوں نے اقتدار قائم رکھنے کے لیے بے رحم کوشش کی۔
حسینہ نے یہ بھی خبردار کیا کہ ان کی سابقہ حکمران جماعت عوامی لیگ پر عبوری حکومت کی پابندی ملک میں 170 ملین افراد خاص طور پر انتخابات سے قبل کے لیے سیاسی بحران کو بڑھا رہی ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرسی ڈی اے کے پلاٹوں کی جعلی الاٹمنٹ اور بار بار ٹرانسفر پر سینیٹ کمیٹی برہم؛ ایک پلاٹ پانچ بار کیسے منتقل ہوا؟ جواب نہ مل سکا افریقی ملک کانگو میں تانبے کی کان میں لینڈ سلائیڈنگ سے 70فراد ہلاک مدینہ منورہ کے قریب بھارتی عمرہ زائرین کی بس کو حادثہ،42 افراد جاں بحق سزائے موت کا مطالبہ؛ شیخ حسینہ کے خلاف 5 سنگین الزامات کیا ہیں؟ سکیورٹی کونسل ووٹنگ سے قبل اسرائیل کا ایک بار پھر فلسطین کو قبول نہ کرنے کا اعلان پہلے سکیورٹی پھر تجارت، پاکستان نے افغان سرحد غیر معینہ مدت کیلئے بند کر دی وفاقی آئینی عدالت کیلیے تین بینچ تشکیل دے دیے گئے، مزید دو ججز نے حلف اٹھا لیاCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: حسینہ واجد کو بنگلہ دیش کی عدالت نے جرائم کا
پڑھیں:
بنگلادیشی عدالت نے شیخ حسینہ واجد کو مجرم قرار دے دیا
بنگلادیش کی انٹرنیشنل کرائمز ٹریبونل-1 نے سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد کو انسانیت کیخلاف جرائم کیس میں مجرم قرار دے دیا ہے۔
بنگلادیش کی انٹرنیشنل کرائمز ٹریبونل-1 نے معزول و مفرور وزیراعظم شیخ حسینہ اور ان کے دو اعلیٰ عہدیدار ساتھیوں کے خلاف گزشتہ سال جولائی کی بغاوت کے دوران انسانیت کے خلاف جرائم کے جرم میں یہ فیصلہ دیا ہے۔
مقدمے میں سابق وزیر داخلہ اسد الزماں خان کمال اور سابق انسپکٹر جنرل پولیس چودھری عبداللہ المامون کو بھی شریک جرم نامزد کیا گیا ہے۔
اسد الزماں تاحال مفرور ہیں جبکہ مامون زیر حراست ہیں اور اعتراف جرم کیا ہوا ہے۔ مامون ریاستی گواہ بھی بنے ہوئے ہیں۔ 2010 میں ٹریبونل کے قیام کے بعد سے وہ ریاستی گواہ بننے والے پہلے ملزم ہیں۔
کیس کا فیصلہ جسٹس محمد غلام مرتضیٰ کی سربراہی میں تین رکنی ٹریبونل نے 453 صفحات پر مشتمل فیصلے کا حصہ پڑھنے کے بعد دیا۔
اس سے قبل ٹربیونل نے 78 سالہ شیخ حسینہ واجد کو بھارت سے واپس آکر ٹرائل میں پیش ہونے کی ہدایت دی تھی جسکی خلاف ورزی کرتے ہوئے شیخ حسینہ نے ہدایت کو مسترد کردیا تھا۔
استغاثہ نے ٹربیونل سے تینوں مجرمان کے اثاثے ضبط کرنے اور متاثرہ خاندانوں میں تقسیم کرنے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔