data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

پاکستان سپر لیگ کی فرنچائز ملتان سلطانز ایک بڑی تبدیلی کے مرحلے سے گزر رہی ہے جہاں ٹیم کے موجودہ مالک علی ترین نے اچانک ملکیت چھوڑنے کا اعلان کردیا۔

میڈیا رپورٹس کےمطابق  علی ترین  نے کہا کہ ملتان سلطانز ان کی زندگی کا اہم حصہ رہی ہے اور وہ اس ٹیم کے ساتھ اپنی وابستگی پر فخر محسوس کرتے ہیں۔

علی ترین نے  کہا کہ انہیں جنوبی پنجاب کی نمائندگی کرنے پر ہمیشہ ناز رہا،ملتان سلطانز کی فرنچائز ان کے مرحوم انکل عالمگیر ترین کی سوچ اور فیصلے کا تسلسل تھی، اور اسی بنیاد پر انہوں نے ٹیم کو نئی شناخت دینے کی کوشش کی۔

انہوں نے کہا کہ وہ ہمیشہ اپنے کھلاڑیوں اور اسٹاف کو یہ تلقین کرتے رہے کہ محنت، نظم و ضبط اور جدوجہد کو اپنا اصول بنائیں،شائقین اچھی کارکردگی کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں، اور اگر ٹیم لڑ کر ہارے تو فینز شکست کو بھول جاتے ہیں، مگر مقابلہ کرنے کی روح ختم نہیں ہونی چاہیے۔

علی ترین نے کہا کہ یہی وہ سوچ تھی جس نے معاشی نقصان کے باوجود ٹیم کو کئی میدانوں میں کامیاب بنایا، کیونکہ وہ کبھی پیچھے ہٹنے کے قائل نہیں رہے۔

انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ ملتان سلطانز کے حقوق اور مفادات کے لیے انہوں نے ہر فورم پر آواز اٹھائی، خواہ انہیں یہ معلوم تھا کہ وہ ’’ہر کسی کے ساتھ چائے پینے‘‘ کی پوزیشن نہیں رکھتے تھے، وہ ہمیشہ اپنے اصولوں پر ڈٹے رہے، کبھی مصلحت کا لبادہ اوڑھا نہیں اور نہ ہی طویل خاموشی کو اختیار کیا۔

اپنے الوداعی بیان میں علی ترین نے کہا کہ انہوں نے ٹیم کو اپنے پیروں پر کھڑا کرنے کی کوشش کی، نہ کہ اسے گھٹنوں کے بل چلنے دیا ، بعض اوقات شکست قبول کرنا بہتر ہوتا ہے، لیکن خودداری سے سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا۔

انہوں نے جذباتی انداز میں کہاکہ اب خدا حافظ کہنے کا وقت آگیا ہے، آخر میں انہوں نے شائقینِ کرکٹ سے درخواست کی کہ وہ ٹیم اور نئے مالک کے ساتھ اپنی محبت اور حمایت جاری رکھیں کیونکہ یہ فرنچائز پورے جنوبی پنجاب کی شناخت ہے،  وہ اب پی ایس ایل میں ایک  سپر فین  کی حیثیت سے اپنی ٹیم کا ساتھ دیتے رہیں گے۔

ویب ڈیسک وہاج فاروقی.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: ملتان سلطانز علی ترین نے نے کہا کہ انہوں نے

پڑھیں:

حافظ نعیم الرحمن نے’’بدل دو نظام‘‘ تحریک کا اعلان کر دیا

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

لاہور (نمائندہ جسارت) امیر جماعت اسلامی پاکستان انجینئر حافظ نعیم الرحمن نے ’’بدل دو نظام‘‘ تحریک کا اعلان کر دیا، جس کے تحت ملک بھر میں جلسے، جلوس اور دھرنے منعقد کیے جائیں گے۔ سیاسی اصلاحات کا مطالبہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اختیارات بیوروکریسی کے بجائے مقامی حکومتوں کے پاس ہونے چاہئیں۔ اس سلسلے میں انہوں نے پنجاب کے رہنماؤں سے کہا کہ مقامی حکومتوں کے انتخابات کے لیے تحریک کا آغاز کریں،یہ صرف پنجاب کا نہیں بلکہ پورے پاکستان کا مسئلہ ہے۔ سندھ، خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں بھی طبقہ اشرافیہ اختیارات پر قابض ہے، جس کے خلاف تحریک چلانا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ مقامی حکومتوں کا نظام وقت کی ضرورت اور ہمارا اہم مطالبہ ہے۔ جماعت اسلامی کی کامیابی پاکستان کی ضرورت ہے، کشمیر اور فلسطین ہماری ریڈ لائن ہیں، ان پر کوئی سمجھوتا قابل قبول نہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اجتماعِ عام کے اختتامی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ملک بھر سے لاکھوں شرکاء بھرپور اجتماع کے بعد رخصت ہوئے۔’’بدل دو نظام‘‘ تحریک کے تحت 50 لاکھ نئے ممبران شامل کیے جائیں گے اور 15 ہزار عوامی کمیٹیاں تشکیل دی جائیں گی۔ حافظ نعیم الرحمن نے بلدیاتی نظام کو آئین میں تحفظ دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے پنجاب کے رہنماؤں کو ہدایت دی کہ اسمبلی کے سامنے دھرنے کی تیاری کریں۔ 26 ویں اور 27 ویں آئینی ترامیم کو مسترد کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم 1973ء کے آئین کو تباہ کرنے کی ہر کوشش کے خلاف بھرپور مزاحمت کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی قیمت پر انتخابات کو ہائی جیک نہیں ہونے دیں گے کیونکہ اس سے عوام کے حکومت بنانے کا حق سلب ہوتا ہے، کسی سیاسی جماعت پر پابندی قابل قبول نہیں۔ نہ ٹی ایل پی پر پابندی لگنی چاہیے اور نہ ہی سیاسی بنیادوں پر عمران خان کو جیل میں رکھا جانا چاہیے۔ ہم حق بات کہیں گے چاہے اسٹیبلشمنٹ یا حکومت کو ناگوار گزرے۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ ہم 26 ویں اور 27 ویں ترامیم کے خلاف بھرپور تحریک چلائیں گے۔حافظ نعیم الرحمن نے نوجوانوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان محض ایک خطہ زمین نہیں بلکہ ہمارے عقیدے کا نام ہے، ہم ہر ممکن طور پر اس کی حفاظت کریں گے۔ جماعت اسلامی کا کارکن کسی قسم کی قوم پرستی کا شکار نہ ہو،ہم مقامی سیاست ضرور کریں گے لیکن قوم پرستی کی کسی لہر کا حصہ نہیں بنیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان سے کوئی شکوہ نہیں، ہماری لڑائی اس پر قابض طبقہ اشرافیہ سے ہے، پاکستان کسی جرنیل، اسٹیبلشمنٹ، بیوروکریٹ یا حکومت کا نہیں بلکہ عوام کا ہے۔ اجتماعِ عام میں پنجاب کے کارکنان نے اپنی رہائش گاہیں خیبر پختونخوا، سندھ اور بلوچستان کے شرکاء کے لیے وقف کیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ بھی تو پنجاب ہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی 65 فیصد آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے اور ان میں اکثریت جنریشن زی کی ہے، ہم انہیں ساتھ لے کر چلیں گے، ہنر مند بنائیں گے اور اسٹارٹ اپس کے لیے آسان قرضوں کا انتظام کریں گے۔ طبقاتی نظامِ تعلیم کے باعث ان کے لیے آگے بڑھنے کی راہیں مشکل ہو گئی ہیں، ہم ان کی ہر ممکن مدد کریں گے۔ انہیں آئی ٹی کی تعلیم دیں گے، نوجوان لڑکوں اور لڑکیوں کے لیے علیحدہ کھیلوں کی سہولیات فراہم کریں گے اور ٹیلنٹ ہنٹ پروگرام متعارف کرائیں گے۔اس موقع پر امیر جماعت اسلامی نے جنریشن زی کے لیے کنیکٹیویٹی پروگرام کا اعلان بھی کیا۔ انہوں نے کہا کہ وکلا کو متحد کر کے ملک کے بوسیدہ عدالتی نظام کو تبدیل کریں گے۔ آزاد خارجہ پالیسی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ملک کو امریکہ کے زیر اثر پالیسیوں سے نکلنا ہوگا کیونکہ اس سے بدامنی پھیل رہی ہے، دوستی اور دشمنی دونوں میں وقار کو ملحوظ رکھنا ضروری ہے۔ افغانستان کے ساتھ معاملات درست کرنے کی ہر ممکن کوشش کی جائے۔ افغان حکومت کی ذمے داری ہے کہ اپنی زمین کو پاکستان کے خلاف استعمال نہ ہونے دے اور پاکستانی حکام کو بھی افغانستان کے حوالے سے وہی لہجہ اختیار کرنا چاہیے جو دیگر ہمسایوں کے لیے اختیار کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹرمپ کی پالیسی کے تحت پاکستانی فوج کو غزہ بھیجنے کی بھرپور مخالفت کریں گے۔ مزید کہا کہ ہم فلسطین میں امن کے حوالے سے ٹرمپ اسپانسرڈ قرارداد کو کسی صورت قبول نہیں کریں گے۔ قرارداد تسلیم کرنے والوں کی شدید مذمت کرتے ہیں کیونکہ یہ پاکستان کی فلسطین پالیسی سے انحراف ہے۔ کشمیر کو پاکستان کا حصہ سمجھتے ہیں اور اسے بھارت کے حوالے نہیں ہونے دیں گے۔ کشمیر پر اقوام متحدہ کی قراردادوں کے تحت حقِ خود ارادیت دینا ہی مسئلے کا اصل حل ہے۔ کشمیر پر سمجھوتہ کرنے یا ابراہیم معاہدہ یا اسرائیل کو تسلیم کرنے کی کسی بھی کوشش کی صورت میں عوام حکمرانوں کو نشانِ عبرت بنا دے گی۔کارکنان کو ہدایات دیتے ہوئے حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ اللہ تعالیٰ سے تعلق مضبوط کریں، لین دین کے معاملات شفاف رکھیں اور ہر معاملہ اللہ کے حکم کے مطابق تحریر کریں۔ کارکنان کو صلہ رحمی کی نصیحت کی اور کہا کہ رشتوں کو ہر ممکن حد تک نبھانے کی کوشش کریں۔ خود نمائی سے بچنے کی ہدایت دی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگلے انتخابات کے اعلان سے پہلے جماعت اسلامی کا کوئی نامزد امیدوار نہیں ہوگا، ہر کارکن جماعت اسلامی کی نمائندگی کرتا ہے اور امیدواروں کا فیصلہ انتخابات کے وقت ہی کیا جائے گا۔علاوہ ازیں خطاب کے بعد امیر جماعت اسلامی نے رقت آمیز اختتامی دعا کرائی جس میں ملک و قوم کی سلامتی، امن و استحکام، ظلم و ناانصافی کے خاتمے اور مسلم دنیا کے مسائل کے حل کے لیے خصوصی دعائیں کی گئیں۔ لاکھوں شرکا ہاتھ اْٹھا کر آمین کہتے رہے، جس سے اجتماع گاہ کا ماحول روحانی کیفیت سے سرشار ہو گیا۔ انتظامیہ کے مطابق اختتامی سیشن میں شرکت کرنے والوں کی تعداد غیر معمولی رہی، جبکہ شرکا نے پورے اجلاس کے دوران مثالی نظم و ضبط کا مظاہرہ کیا۔

 

نمائندہ جسارت گلزار

متعلقہ مضامین

  • علی ترین نے ملتان سلطانز کی ملکیت چھوڑنے کا اعلان کردیا
  • ملتان سلطانز سے علی ترین کی جذباتی علیحدگی، اصولوں پر سمجھوتے سے انکار
  • پی ایس ایل کی 3 فرنچائزز کے مستقبل کا فیصلہ ہوگیا، ملتان سلطانز کے مستقبل پر سوالیہ نشان
  • عاصم اظہر نے ’عاصم علی‘ سے ملوا دیا، نیا البم ریلیز
  • جماعت اسلامی کا ملک گیر احتجاجی تحریک شروع کرنے کا اعلان
  • کیا تین ٹیمیں فروخت ہوں گی؟
  • حافظ نعیم الرحمن نے’’بدل دو نظام‘‘ تحریک کا اعلان کر دیا
  • بنگلہ دیش میں کوئی قانون قرآن و سنت کے خلاف نہیں بنایا جائے گا، بی این پی کا اعلان
  • سیاسی جماعتوں کے ساتھ بات چیت پر آمادہ ہیں:رانا ثناء اللّٰہ