ہمارے محافظ ہی ہمارے قاتل بنے ہوئے ہیں ،مینڈیٹ پر ڈاکا ڈالاگیا،وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا
اشاعت کی تاریخ: 14th, December 2025 GMT
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل خان آفریدی نے کہا ہے کہ اگر اس بار ڈی چوک گئے تو آزادی لے کر واپس آئیں گے یا کفن میں۔ ان کا کہنا تھا کہ بانی چیئرمین کو دبانے کی منظم کوشش کی جا رہی ہے اورہمیں جج سے ملنے تک نہیں دیا جا رہا۔
کوہاٹ میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئےوزیراعلیٰ نے الزام عائد کیا کہ جن اداروں کی ذمے داری مینڈیٹ کی حفاظت تھی، انہوں نے ہی عوامی مینڈیٹ پر ڈاکا ڈالا ہوا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ “ہمارے محافظ ہی ہمارے قاتل بنے ہوئے ہیں” جبکہ کچھ ٹاؤٹس رات کے وقت میڈیا پر بیٹھ کر گولیوں کی دھمکیاں دیتے ہیں۔
سہیل آفریدی نے بتایا کہ عمران خان نے احتجاج یا مذاکرات کی ذمے داری محمود خان اچکزئی اور علامہ ناصر عباس کو سونپی ہے، اور جب بھی ان کی جانب سے کال آئے گی، کارکنوں کو مکمل طور پر تیار رہنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ سب کو مل کرحقیقی آزادی ان سے چھیننی ہوگی۔
وفاقی حکومت پر سخت تنقید کرتے ہوئے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا نے کہا کہ 5 ہزار 300 ارب روپے کی کرپشن کی گئی ہے اور پاکستان پر قرضہ 80 ہزار ارب روپے تک پہنچ چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ آج گورننس کے مشورے دے رہے ہیں، انہوں نے ہی ملک کو قرضوں میں ڈبو دیا ہے۔
انہوں نے وزیراعلیٰ پنجاب پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ “مینڈیٹ چور جو ’کا کے اور کی‘ کو نہیں سمجھ سکتیں، وہ ہمیں مشورے دے رہی ہیں”۔ ان کا الزام تھا کہ پنجاب پولیس کو پورے پاکستان میں کرپٹ ترین ادارہ بنا دیا گیا ہے۔ سہیل آفریدی نے دعویٰ کیا کہ اس وقت سرمایہ کاری خیبر پختونخوا میں ہو رہی ہے جبکہ پنجاب میں سرمایہ کاری کم ہو چکی ہے، اس کے باوجود تنقید خیبر پختونخوا پر کی جا رہی ہے۔
.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان کھیل خیبر پختونخوا انہوں نے
پڑھیں:
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے بیان پر وفاقی وزیر کا سخت ردعمل
اسلام آباد:وفاقی وزیر اور پاکستان مسلم لیگ (ن) خیبرپختونخوا امیر مقام نے وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کے بیان پر سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ آزادی یا موت جیسے نعرے آئین اور قانون کے منافی ہیں اور ریاست کو بلیک میل کرنے کی سیاست اب نہیں چلے گی۔
وفاقی وزیر امیر مقام نے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی کوہاٹ جلسے میں کی گئی تقریر پر ردعمل میں کہا کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی تقریر سن کر یوں محسوس ہوا جیسے کوئی شخص خواب کی دنیا میں حقائق سے دور کھڑے ہو کر خطاب کر رہا ہو۔
انہوں نے کہا کہ آج کوہاٹ خیبرپختونخوا میں ایک بار پھر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو مسترد کر دیا گیا، عوام کو اب احساس ہوا کہ یہ لوگ صرف دعوے کرتے ہیں لیکن عملی طور پر کچھ نہیں کرتے، وزیراعلیٰ کے دعوے اور حقیقت میں واضح تضاد ہے اور تقریر ناکامیوں پر پردہ ڈالنے کی ناکام کوشش ہے۔
امیر مقام نے کہا کہ نوجوانوں کو ایک بار پھر لاشوں اور کفن کی سیاست کی طرف دھکیلا جا رہا ہے، 2014، 2018 اور 2022 میں سڑکوں کی سیاست نے ملک کو نقصان پہنچایا، ریاست کو بلیک میل کرنے کی سیاست اب نہیں چلے گی۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ مریم نواز آئینی اور منتخب وزیراعلیٰ ہیں، ذاتی حملے ناکامی کا ثبوت ہیں، پنجاب پولیس اور صحت کے شعبے میں اصلاحات مریم نواز کی اولین ترجیح ہے جبکہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا اپنے صوبے کے اسپتالوں اور صحت بحران پر بات سے گریزاں ہیں-
انہوں نے کہا کہ عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) کو خط لکھ کر ملک کو ڈیفالٹ کے قریب کس نے پہنچایا؟ 2018 سے 2022 تک تاریخی قرضے اور معاشی تباہی پی ٹی آئی کی نالائقی کا نتیجہ ہے، زیرو کرپشن کے دعوؤں کے باوجود بی آر ٹی اور صحت کارڈ اسکینڈلز سامنے آئے اور بلین ٹری، گندم اور دیگر اسکینڈلز نیب اور عدالتی رپورٹس میں موجود ہیں-
ان کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا میں منصوبوں کے اعلانات بہت ہوئے ہیں لیکن تکمیل نہ ہونے کے برابر ہے، پشاور، سوات اور قبائلی اضلاع کے اسپتالوں کی حالت زار ان کی ترجیحات ظاہر کرتی ہے، خیبرپختونخوا میں بے روزگاری عروج پر ہے اور نوجوان احتجاج پر مجبور ہیں، سب کچھ شفاف ہے تو نوجوان دربدر کیوں ہیں۔
امیر مقام نے کہا کہ آزادی یا موت جیسے نعرے آئین اور قانون کے منافی ہیں، سیاست آئین اور پارلیمان سے چلتی ہے، تشدد کے نعروں سے نہیں، اداروں پر حملے اپنی ناکامیوں کا ملبہ دوسروں پر ڈالنے کی کوشش ہیں، میڈیا کو گالیاں دینا اور صحافیوں کو غدار کہنا آمریت کی علامت ہے۔
مسلم لیگ (ن) کے صوبائی صدر نے کہا کہ آزاد میڈیا جمہوریت کی بنیاد ہے، اسے دبایا نہیں جا سکتا، وزیراعلیٰ کی تقریر کارکردگی نہیں بلکہ خوف اور نفرت کا مجموعہ ہے، عوام نعروں اور دھمکیوں سے آگے بڑھ چکے ہیں، پاکستان کو استحکام، روزگار اور قانون کی حکمرانی چاہیے اور ملک کو استحکام صرف مسلم لیگ (ن) ہی دے سکتی ہے۔