بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کو سزا ہو گی یا بری؟ 190 ملین پاؤنڈ کیس کا فیصلہ کل سنایا جائے گا۔ احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا کل بروز سوموار 13 جنوری کو اڈیالہ جیل میں محفوظ فیصلہ سنائیں گے۔

احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا 190 ملین پاؤنڈ کیس کا فیصلہ کل اڈیالہ جیل میں سنائیں گے۔ احتساب عدالت نے 18 دسمبر 2024 کو فریقین کے دلائل کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا۔ پہلے 23 دسمبر 2024 کو فیصلہ سنانے کی تاریخ دی گئی جو بعد میں 6 جنوری 2025 تک مؤخر کردی گئی تھی۔ بعد ازاں 13 جنوری کو فیصلہ سنانے کا دن مقرر کیا گیا تھا۔

190 ملین پاؤنڈ کیس کا ریفرنس یکم دسمبر 2023 کو دائر ہوا تھا۔ 6 جنوری 2024 کو 6 شریک ملزمان مرزا شہزاد اکبر، فرحت شہزادی و دیگر کو اشتہاری قرار دیا گیا تھا۔

بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی پر 27 فروری 2024 کو فرد جرم عائد ہوئی تھی۔ جس کے بعد نیب نے 35 گواہان کے بیانات ریکارڈ کروائے 24 گواہان کو ترک کیا۔ اہم گواہان میں سابق پرنسپل سیکریٹری اعظم خان، سابق وزیر اعلیٰ پرویزخٹک نے بیان ریکارڈ کروایا تھا۔ سابق وفاقی وزیر زبیدہ جلال نے بھی اپنا بیان ریکارڈ کروایا تاہم ملزمان نے اپنے دفاع میں کوئی گواہ پیش نہیں کیا۔

190 ملین پاؤنڈ کیس کیا ہے؟

نیب کے مطابق بحریہ ٹاؤن کے مالک ملک ریاض نے وزیرِاعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ کو القادر ٹرسٹ یونیورسٹی کے لیے موضع برکالا، تحصیل سوہاوہ ضلع جہلم میں واقع 458کنال، 4 مرلے اور 58 مربع فٹ زمین عطیہ کی ہے جس کے بدلے میں مبیّنہ طور پر عمران خان نے ملک ریاض کو 50 ارب روپے کا فائدہ پہنچایا تھا۔

گزشتہ سال اکتوبر 2022 میں نیب نے اس معاملے کی تحقیقات شروع کردی تھی۔ نیب دستاویزات کے مطابق 3 دسمبر 2019 کو عمران خان کی زیرِ صدارت کابینہ اجلاس میں ملک ریاض کو برطانیہ سے ملنے والی 50 ارب روپے کی رقم بالواسطہ طور پر واپس منتقل کرنے کا فیصلہ ہوا تھا۔

یہ رقم برطانوی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کی جانب سے پراپرٹی ٹائیکون ملک ریاض سے منی لانڈرنگ کے الزامات پر ضبط کی گئی تھی۔

سابق وزیرِاعظم عمران خان نے 26 دسمبر 2019 کو ریئل اسٹیٹ ڈیویلپر کے حوالے سے کابینہ کے فیصلے کے چند ہفتوں کے اندر القادر یونیورسٹی پروجیکٹ کے لیے ٹرسٹ رجسٹر کیا تھا جو بعد میں یونیورسٹی کے لیے ڈونر بن گیا۔ نیب کے مطابق ٹرسٹ کی رجسٹریشن سے صرف 3 ہفتے پہلے عمران خان کی کابینہ نے نیشنل کرائم ایجنسی کے ذریعے پاکستان کو ملنے والی رقم واپس ملک ریاض کو بالواسطہ طور پر واپس کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

نیب راولپنڈی نے اس معاملے میں کرپشن اور کرپٹ پریکٹسز کا نوٹس لیتے ہوئے نیب آرڈیننس 1999 کے تحت پرویز خٹک، فواد چوہدری اور شیخ رشید سمیت 3 دسمبر 2019 کی کابینہ اجلاس میں موجود تمام ارکان کو علیحدہ علیحدہ تاریخوں پر طلب کیا تھا۔

نوٹس میں کہا گیا تھا کہ ’اختیارات کے ناجائز استعمال، مالی فائدہ اور مجرمانہ بدیانتی کے الزامات کی انکوائری کے دوران معلوم ہوا ہے کہ بطور کابینہ ممبر آپ نے 3 دسمبر 2019 کو وزیراعظم آفس میں ہونے والے کابینہ اجلاس میں شرکت کی جس میں آئٹم نمبر 2 پر فیصلہ کیا۔‘

نوٹس کے مطابق مذکورہ کابینہ اجلاس میں آئٹم نمبر 2 کا عنوان تھا ’احمد علی ریاض، ان کے خاندان اور میسرز بحریہ ٹاؤن کے اکاؤنٹس کا انجماد اور پاکستان میں فنڈز کی منتقلی کا حکم نامہ۔‘

اس معاملے پر ایجنڈا آئٹم وزیرِاعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب اور داخلہ (شہزاد اکبر) نے پیش کیا اور بریفنگ دی اور کابینہ سیکرٹری کو ہدایت کی کہ ریکارڈ کو سیل کردیا جائے۔ نوٹس میں پراپرٹی ٹائیکون ملک ریاض کے بیٹے احمد علی ریاض بھی طلب کیا گیا تھا

این سی اے کی رقم ملک ریاض کو کیسے واپس ملی؟

تفصیلات کے مطابق 2019 میں برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) نے ملک ریاض کے خلاف تحقیقات کیں اور پھر ان تحقیقات کے نتیجے میں ملک ریاض نے ایک تصفیے کے تحت 190 ملین پاؤنڈ کی رقم این سی اے کو جمع کروائی۔

این سی اے نے بتایا تھا کہ اس تصفیے کے نتیجے میں حاصل ہونے والی 190 ملین پاؤنڈز کی رقم ریاستِ پاکستان کی ملکیت ہے جسے پاکستان منتقل کردیا گیا۔

تاہم پاکستان میں پہنچنے پر کابینہ کے ایک فیصلے کے تحت رقم قومی خزانے کے بجائے سپریم کورٹ کے اس اکاؤنٹ تک پہنچی جس میں ملک ریاض بحریہ ٹاؤن کراچی کے مقدمے میں سپریم کورٹ کو 460 ارب روپے کی ایک تصفیے کے ذریعے قسطوں میں ادائیگی کررہے ہیں۔

اس طرح نیب کے مطابق ایک ملزم سے ضبط شدہ رقم واپس اسی کو مل گئی جبکہ یہ رقم ریاستِ پاکستان کی ملکیت تھی مگر اسے ملک ریاض کے ذاتی قرض کو پورا کرنے میں خرچ کیا گیا۔

اس حوالے سے 2019 میں سابق وزیرِاعظم عمران خان کی سربراہی میں کابینہ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا تھا اور معاملے کو حساس قرار دے کر اس حوالے سے ریکارڈ کو بھی سیل کردیا گیا تھا۔

ملک ریاض سے این سی اے نے جو معاہدہ کیا اس کی تفصیلات بھی رازداری میں رکھی گئی تھیں اور این سی اے کے بعد حکومتِ پاکستان نے بھی عوام یا میڈیا کو یہ تفصیلات نہیں بتائیں کہ ریاستِ پاکستان کا پیسہ دوبارہ کیسے ملک ریاض کے استعمال میں لایا گیا۔

اس حوالے سے اس وقت ٹویٹر پر اپنے موقف میں ملک ریاض نے کہا تھا کہ کچھ عادی ناقدین این سی اے کی رپورٹ کو توڑ مروڑ کر پیش کررہے ہیں اور ان کی کردار کشی کی جا رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’میں نے سپریم کورٹ کو کراچی بحریہ ٹاؤن مقدمے میں 19 کروڑ پاؤنڈ کے مساوی رقم دینے کے لیے برطانیہ میں قانونی طور پر حاصل کی گئی اور ظاہر شدہ جائیداد کو فروخت کیا۔‘

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: کابینہ اجلاس میں ملین پاؤنڈ کیس میں ملک ریاض ملک ریاض کو ملک ریاض کے حوالے سے کے مطابق کا فیصلہ کیا تھا گیا تھا کیا گیا کی رقم کے لیے تھا کہ

پڑھیں:

بنوں میں اہم جرگہ، فتنۃ الخوارج اور سہولت کاروں کے خلاف کارروائی کا فیصلہ

بنوں میں اہم جرگہ منعقد ہوا جس میں فیصلہ کیا گیا کہ فتنۃ الخوارج کے تدارک کے لیے انتظامیہ کا مکمل ساتھ دیا جائے گا، فتںہ الخوارج کے حامیوں کو وارننگ دی جائے گی وہ باز نہ آئے تو انہیں قانون کے حوالے کیا جائے گا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق بنوں پولیس اسٹیشن ڈومیل کے علاقے کم چشمی میں 7 جون کو اہم جرگے کا انعقاد کیا گیا، جرگے میں طاؤس خیل قبیلے کے تقریباً 280 سے 300 مقامی افراد نے شرکت کی۔

جرگے کا مقصد علاقے میں فتنہ الخوارج گروہ کی موجودگی کی اطلاعات پر امن و امان کی صورتحال کو زیرغور لانا تھا۔ جرگے میں ممتاز مقامی رہنماؤں ملک توانی، ملک ناصر اور فرید خان نے بھی شرکت کی۔

ذرائع کے مطابق جرگے میں اہم نکات پر فیصلہ کیا گیا کہ  "کم چشمی علاقے کی حفاظت کیلئے 30 سے 40 افراد پر مشتمل ایک مقامی کمیٹی بنائی جائے گی" اور کمیٹی کو مقامی انتظامیہ کی جانب سے یقین دہانی کے ساتھ تعاون فراہم کیا جائے گا۔

ذرائع کے مطابق جرگہ میں یہ بھی فیصلہ ہوا کہ ’’مقامی بزرگ ان گھروں کا دورہ کریں گے جہاں فتنہ الخوراج  گروہوں سے تعلق رکھنے یا ان کے لیے ہمدردی رکھنے والوں کا شبہ ہے‘‘، ایسے افراد کو سختی کے ساتھ خبردار کیا جائے گا کہ وہ باز نہ آئے تو انہیں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے حوالے کیا جائےگا، اگر فتنہ الخوارج  یا ان کے گروہ کو کم چشمی کے علاقے میں دیکھا گیا تو لاؤڈ اسپیکر پر اعلان کیا جائے گا۔

جرگہ نے فیصلہ کیا کہ مقامی افراد کی ذمہ داری ہے کہ وہ ان عناصر کی گرفتاری میں اپنا کردار ادا کریں،  مقامی افراد نے عزم کا اظہار کیا کہ وہ علاقے میں امن قائم رکھنے کے لیے ہر ممکن اقدام کریں گے۔

مقامی افراد کے مطابق دہشت گردی یا غیر قانونی سرگرمیوں کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا، جرگے کا یہ متفقہ لائحہ عمل علاقائی امن کے لیے ایک مثبت قدم قرار دیا جا رہا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • زرعی شعبہ بحران کا شکار، ترقی کی شرح 6.4 سے گر کر 0.56 فیصد پر آ گئی
  • آئندہ مالی سال 2025 26 کا بجٹ بروز منگل 10 جون کو قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا
  • وفاقی بجٹ 10 جون کو قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا
  • بنوں میں اہم جرگہ، فتنۃ الخوارج اور سہولت کاروں کیخلاف کارروائی کا فیصلہ
  • سپیکر نےوفاقی بجٹ اجلاس کےشیڈول کی منظوری دیدی ،کب پیش ہو گا ؟جانئے
  • وفاقی بجٹ 10 جون کو کابینہ کی منظوری کے بعد شام کو پیش کیا جائے گا
  • بنوں میں اہم جرگہ، فتنہ الخوارج کے خلاف سخت کارروائی کا فیصلہ
  • بنوں میں اہم جرگہ، فتنۃ الخوارج اور سہولت کاروں کے خلاف کارروائی کا فیصلہ
  • ’کنارہ عالم‘، ریاض کے قریب صحرا میں واقع دل کو چھو لینے والا مقام
  • عمران خان کی کال پر احتجاجی تحریک شروع ہوگی: اپوزیشن لیڈر عمر ایوب