عبدالرشید منہاس نے سرینگر سے ایک بیان میں کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کی بھارتی حکومت نے 05 اگست 2019ء کو مقبوضہ علاقے کی خصوصی حیثیت منسوخ کر کے کشمیریوں کو بین الاقوامی قانون کے تحت حاصل تمام بنیادی حقوق سے محروم کر دیا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ کل جماعتی حریت کانفرنس نے کہا ہے کہ بھارت غیر قانونی طور پر زیر قبضہ جموں و کشمیر میں بین الاقوامی قانون اور معاہدوں کی مسلسل خلاف ورزی کر رہا ہے۔ ذرائع کے مطابق حریت کانفرنس کے ترجمان عبدالرشید منہاس نے سرینگر سے ایک بیان میں کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کی بھارتی حکومت نے 05 اگست 2019ء کو مقبوضہ علاقے کی خصوصی حیثیت منسوخ کر کے کشمیریوں کو بین الاقوامی قانون کے تحت حاصل تمام بنیادی حقوق سے محروم کر دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے گزشتہ 77برس سے کشمیریوں کو یرغمال بنا کے ان کے حقوق سلب کر رکھے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس عرصے کے دوران جموں و کشمیر پر اپنے غیر قانونی تسلط کو طول دینے کیلئے ہزاروں کشمیریوں کو شہید کیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مقبوضہ علاقے میں بھارتی ظلم و بربریت اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں جنگی جرائم کے زمرے میں آتی ہیں۔ حریت ترجمان نے کہا کہ خاص طور پر بی جے پی بھارتی حکومت کی طرف سے اگست 2019ء میں مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے بعد سے کشمیریوں کے خلاف بھارتی قابض فوجیوں کے جرائم میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے۔

انہوں نے واضح کیا کہ بھارت اقوام متحدہ کے تسلیم شدہ متنازعہ علاقے میں آبادی کے تناسب کو بگاڑنے کیلئے مسلسل بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔ عبدالرشید منہاس نے افسوس ظاہر کیا کہ بھارت نام نہاد جمہوریت اور سیکولرازم کی آڑ میں بے گناہ کشمیریوں کو مسلسل انتقامی کارروائی کا نشانہ بنا رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بھارتی فورسز کے اہلکار مقبوضہ علاقے میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں میں ملوث ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر دیرینہ عالمی تنازعات میں سرفہرست ہے جس کی وجہ سے جنوبی ایشیاء کے خطے میں امن و استحکام کو شدید خطرہ لاحق ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ عالمی برادری کی ذمہ داری ہے کہ وہ دیرینہ تنازعہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کرنے کیلئے بھارت پر دبائو ڈالے تاکہ خطے میں امن و استحکام کو یقینی بنایا جا سکے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: بین الاقوامی قانون انہوں نے کہا کہ مقبوضہ علاقے کشمیریوں کو رہا ہے

پڑھیں:

قطر پر اسرائیلی حملہ عالمی قوانین کی سنگین خلاف ورزی، وولکر ترک

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 17 ستمبر 2025ء) اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے قطر کے دارالحکومت دوحہ پر اسرائیل کے حملے کی مذمت کرتے ہوئے اسے بین الاقوامی قانون کی ہولناک پامالی اور علاقائی امن و استحکام پر حملہ قرار دیا ہے۔

جنیوا میں اقوام متحدہ کی کونسل برائے انسانی حقوق کے ہنگامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ یہ حملہ دنیا بھر میں ثالثی اور مذاکراتی عمل کی ساکھ پر کاری ضرب کے مترادف ہے۔

بین الاقوامی حمایت یافتہ ثالثی میں شامل فریقین کو نشانہ بنانے سے قطر کے بطور ثالث اور فروغ امن کے لیے کام کرنے والے کردار کی حیثیت کمزور پڑ سکتی ہے۔ Tweet URL

انہوں نے کہا کہ ایسے شہریوں کو حملوں کا ہدف نہیں بنانا چاہیے جو براہِ راست جنگی کارروائیوں میں شامل نہ ہوں۔

(جاری ہے)

جب ممالک جنگ کے اصولوں کو نظرانداز کرتے ہیں تو وہ دنیا بھر کے تمام شہریوں کے تحفظ کو خطرے میں ڈالتے ہیں۔ حماس کا وفد قطر میں جنگ بندی مذاکرات کے لیے موجود تھا، جو کہ امن کی جانب نہایت اہم قدم ہے۔

ہائی کمشنر نے کہا کہ 'ہمارے دل غزہ کے شہریوں، اسرائیلی یرغمالیوں، ان کے پیاروں اور ان افراد کے لیے رنجیدہ ہیں جو اسرائیلی جیلوں میں ناجائز قید کاٹ رہے ہیں۔

ماورائے قانون جنگ فلسطینی اور اسرائیلی دونوں شہریوں کے لیے بے پایاں مظالم اور تکالیف سے بھرپور مستقبل کا پیش خیمہ ہے۔ یہ حملہ اس بات کو واضح کرتا ہے کہ رکن ممالک کو امن کے لیے اپنی کوششیں تیز کرنے کی اشد ضرورت ہے۔'عالمی برادری سے اپیل

وولکر ترک نے کہا کہ دوحہ پر اسرائیلی حملہ اس وقت پیش آیا ہے جب ایسے اقدامات کیے جا رہے ہیں جن سے مسئلہ فلسطین کے دو ریاستی حل کی امید ماند پڑ رہی ہے جبکہ یہی حل پائیدار امن کا واحد راستہ ہے۔

شمالی غزہ سے 10 لاکھ فلسطینیوں کو بیدخل کیا جا رہا ہے جبکہ مشرقی یروشلم میں آبادی کاری منصوبہ جاری ہے جسے اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے فلسطینی ریاست کے قیام کو روکنے کے حکومتی وعدے کی تکمیل قرار دیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 7 اکتوبر 2023 کے ہولناک دہشت گرد حملوں اور ان کے بعد پھیلنے والے تشدد کو تقریباً دو سال گزر چکے ہیں۔

اب اس قتل و غارت کو رک جانا چاہیے۔

رکن ممالک پر یہ لازم ہے کہ وہ بین الاقوامی قانون کی کھلی خلاف ورزیوں کو روکنے کے لیے مؤثر عملی اقدامات کریں اور اسرائیل کو ہتھیاروں کی ترسیل بند کریں۔ ان میں خاص طور پر ایسے ہتھیار شامل ہیں جو جنگی قوانین کی خلاف ورزی میں استعمال ہو سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ تمام ریاستوں کو جنگ بندی، تمام یرغمالیوں اور ناجائز حراست میں لیے گئے افراد کی رہائی اور غزہ میں انسانی امداد کی بڑے پیمانے پر ترسیل کے لیے بھرپور دباؤ ڈالنا چاہیے۔

ریاستی دہشت گردی

کونسل سے خطاب کرتے ہوئے قطر کی وزیر مملکت برائے بین الاقوامی تعاون مریم بنت علی المسند نے کہا کہ اسرائیلی حملہ نہ صرف اُن کے ملک کی خودمختاری کی صریح خلاف ورزی بلکہ بنیادی انسانی حقوق کی سنگین پامالی بھی تھا اور یہ عمل ریاستی دہشت گردی کے مترادف ہے۔

انہوں نے کہا کہ 7 اکتوبر کے بعد قطری ثالثی نے قابلِ قدر نتائج دیے جن میں 135 یرغمالیوں کی بحفاظت رہائی شامل ہے جس سے اسرائیلی خاندانوں میں اعتماد اور امید کی بحالی ہوئی۔

ان کا کہنا تھا کہ ان کوششوں کو نشانہ بنانا نہ صرف مذاکراتی عمل کو سبوتاژ کرنے کے مترادف ہے بلکہ اس سے مزید جانیں بچانے اور امن کے حصول کے امکانات کو بھی نقصان ہوا ہے۔ علاوہ ازیں یہ حملہ کوئی انفرادی واقعہ نہیں بلکہ قطر کے کردار کو مسخ کرنے اور اس کی سفارتی کوششوں میں رکاوٹ ڈالنے کی وسیع مہم کا حصہ ہے۔

یہ ایک ایسی خطرناک اشتعال انگیزی ہے جو خطے و دنیا کو بین الاقوامی قانون کی منظم خلاف ورزی کی طرف دھکیل سکتی ہے اور جو کچھ دوحہ میں ہوا وہ کسی بھی دوسرے ملک میں دہرایا جا سکتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • بھارت مقبوضہ کشمیر میں بدترین ریاستی دہشت گردی کر رہا ہے، حریت کانفرنس
  • بھارت مقوضہ کشمیر میں بدترین ریاستی دہشت گردی کر رہا ہے، حریت کانفرنس
  • بہادر اور جری حریت رہنما پروفیسر عبدالغنی بٹ 89 سال کی عمر میں انتقال کر گئے
  • زندگی بھر بھارتی مظالم کے خلاف برسرپیکار رہنے والے عبدالغنی بھٹ کون تھے؟
  • کشمیری حریت رہنما عبدالغنی بٹ آزادی کا خواب آنکھوں میں لیے چل بسے
  • قطر پر اسرائیلی حملہ عالمی قوانین کی سنگین خلاف ورزی، وولکر ترک
  • عالمی برادری کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کی حمایت کرے، حریت کانفرنس
  • مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی بدترین پامالی، غیر قانونی گرفتاریاں اور ماورائے عدالت ہلاکتیں معمول بن گئیں
  • مظفر آباد، آل پارٹیز حریت کانفرنس کے زیراہتمام سیمینار
  • سید علی گیلانی کی چوتھی برسی، آل پارٹیز حریت کانفرنس کا سیمینار