ٹرمپ کی تقریب حلف براداری کا دعوت نامہ ملا، ملکی حالات کے باعث معذرت کرلی، عارف علوی کا دعویٰ
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
سابق صدر پاکستان اور پی ٹی آئی کے رہنما ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ مجھے نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تقریب حلف براداری کا دعوت نامہ ملا، میں نے پاکستان کے حالات کے باعث معذرت کرلی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق صدر عارف علوی نے کہا کہ مذاکرات سے ہی مسائل حل ہوتے ہیں، تحریک انصاف مذاکرات کےحق میں ہے، ہمارے مزاکرات 2 سطح پر ہورہے ہیں اور ان سے بھی جاری ہیں جن کے پاس کوئی اختیار نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ملک میں زیادتی کا بازار گرم ہے، ہمارے لوگوں کو اغوا کیا گیا دہشتگرد بھی ہم بن گئے، بانی پی ٹی آئی کو سزا سنانے پر عدلیہ کو خود بھی شرم آنی چاہیے، کوئی کرپشن نہیں کوئی مالی فائدہ نہیں اثھایاگیا، پھربھی سزا سنادی گئی، اس فیصلے سے پاکستان کی بدنامی ہوئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مذاکرات سے ہی مسائل حل ہوتے ہیں، تحریک انصاف مزاکرات کےحق میں ہیں، ہمارے مذاکرات 2 سطح پر ہورہے ہیں، مذاکرات ان سے بھی جاری ہیں جن کے پاس کوئی اختیار نہیں ہے۔
سابق صدر نے کہا کہ مجھے ٹرمپ کی تقریب حلف براداری کا دعوت نامہ ملا ہے۔ میں نے پاکستان کے حالات کے باعث معزرت کرلی، میں دعوت دینے پر ٹرمپ انتظامیہ کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔
عارف علوی نے کہا کہ پاکستان میں ہمیں خود تبدیلی لانی چاہیئے۔ حکومت پربیرونی دباؤ آنا چاہیئے پاکستان پر نہیں، جوبائیڈن نے ہماری حکومت ختم کی تھی یہی بانی پی ٹی آئی نے کہا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں انسانی حقوق کیلئے بین الاقوامی سطح پر آواز بلند کرنی چاہیے۔ ملک میں زیادتی کا بازار گرم ہے، ہمارے لوگ قتل ہوئے، ہمارے لوگوں کو اغوا کیا گیا دہشتگرد بھی ہم بن گئے، ان حالات میں بھی ہم مزاکرات سے مسائل کا حل چاہتے ہیں، مجھے دہشتگرد بنادیا گیا ہے لیکن اصل دہشتگرد آزاد گھوم رہے ہیں۔
اس سے پہلے ہائیکورٹ میں سابق صدر عارف علوی کیخلاف تھانہ واہ کینٹ میں مقدمے میں حفاظتی ضمانت کی درخواست کی سماعت ہوئی۔
بریسٹر علی طاہر نے مؤقف دیا کہ متعلقہ عدالت سے رجوع کرنا چاہتے ہیں گرفتاری کا خدشہ ہے، عدالت سے استدعا ہے کہ حفاظتی ضمانت منظور کی جائے۔
عدالت نے سابق صدر عارف کی 25 ہزار روپے کے مچلکوں کے عوض 30 دن کے لیے حفاظتی ضمانت منظور کرلی اورعارف علوی کو تھانہ واہ کینٹ میں درج مقدمے میں گرفتاری سے روک دیا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: عارف علوی نے کہا کہ
پڑھیں:
تجارتی جنگ: ٹرمپ کا صدر شی سے گفتگو کا دعویٰ، چین کا انکار
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 25 اپریل 2025ء) واشنگٹن سے جمعہ 25 اپریل کو ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسی ہفتے منگل کے دن امریکی جریدے ٹائم کو ایک انٹرویو دیا تھا، جو اس جریدے کی تازہ اشاعت میں جمعے کے روز چھپا۔
ٹرمپ کے ٹیرف سے عالمی اقتصادی ترقی کی رفتار سست، آئی ایم ایف
اس انٹرویو میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ چینی صدر شی جن پنگ نے خود انہیں فون کیا اور دونوں کے مابین گفتگو ہوئی۔
اس بیان میں امریکی صدر نے یہ وضاحت نہیں کی تھی کہ ان کے چینی ہم منصب نے انہیں کب فون کیا اور دونوں صدور کے مابین کس موضوع یا موضوعات پر بات چیت ہوئی تھی۔ چین کی طرف سے تردیدامریکی صدر کے ٹائم میگزین کے ساتھ اس انٹرویو کے مندرجات کے ردعمل میں جمعے ہی کے روز بیجنگ میں چینی حکومت کی طرف سےڈونلڈ ٹرمپ کے موقف کی تردید کرتے ہوئے کہا گیا کہ امریکہ اور چین کے درمیان، دونوں کے مابین شدید نوعیت کے تجارتی تنازعے سے متعلق، قطعاﹰ کوئی رابطہ نہیں ہوا اور نہ ہی اس پس منظر میں صدر شی نے امریکی صدر کو کوئی فون کال کی ہے۔
(جاری ہے)
امریکی صدر ٹرمپ نے ٹائم میگزین کے ساتھ انٹرویو میں محصولات کی جنگ اور چینی صدر شی کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا تھا، ''انہوں (صدر شی) نے فون کیا۔ اور میرے خیال میں یہ ان کی طرف سے کسی کمزوری کا اشارہ نہیں ہے۔‘‘
تجارتی معاہدے کے لیے امریکہ کی 'خوشامد' سے کچھ حاصل نہیں ہوگا، چین
اس سلسلے میں چینی وزارت تجارت کے ترجمان ہے یاڈونگ نے بیجنگ میں صحافیوں کو بتایا، ''میں یہ بات زور دے کر کہنا چاہتا ہوں کہ اس وقتچین اور امریکہ کے مابین کسی بھی طرح کے کوئی اقتصادی اور تجارتی مذاکرات نہیں ہو رہے۔
‘‘ چینی تردید کے باوجود ٹرمپ کا اصراربیجنگ میں چینی حکام کی طرف سے ٹرمپ اور شی کے مابین گفتگو کی سرے سے تردید کے باوجود امریکی صدر ٹرمپ نے آج پھر زور دے کر کہا کہ ان کی چینی صدر سے بات چیت ہوئی ہے اور انہیں فون بھی چینی صدر نے ہی کیا تھا۔
امریکی صدر نے اس موضوع پر اپنے تازہ ترین بیان میں بھی جمعے کے دن یہ تو نہیں بتایا کہ چینی صدر سے ان کی بات چیت کب ہوئی، تاہم انہوں نے یہ ضرور کہا کہ وہ اس کی تفصیلات ''مناسب وقت پر‘‘ جاری کریں گے۔
چینی صدر کا دورہ جنوب مشرقی ایشیا، آزاد تجارت پر زور
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ تازہ ترین بیان اس وقت دیا، جب وہ ویٹیکن سٹی میں کل ہفتے کے روز پوپ فرانسس کی آخری رسومات میں شرکت کی خاطر اٹلی جانے کے لیے وائٹ ہاؤس سے روانہ ہو رہے تھے۔
دنیا کی دو سب سے بڑی معیشتوں کی تجارتی جنگامریکی صدر ٹرمپ نے واشنگٹن کا بیرونی دنیا کے ساتھ تجارتی خسارہ کم کرنے کے لیے چند ہفتے قبل دنیا کے تقریباﹰ 200 ممالک سے امریکہ میں درمدآت پر جو بہت زیادہ نئے محصولات عائد کر دیے تھے، اس عمل کے بعد سے خاص طور پر امریکہ اور چین کے مابین تو ایک شدید تجارتی جنگ شروع ہو چکی ہے۔
امریکہ دنیا کی سب سے بڑی معیشت ہے اور چین کا نام اامریکہ کے بعد دوسرے نمبر پر آتا ہے۔ اب تک واشنگٹن اور بیجنگ اپنے ہاں ایک دوسرے کی برآمدی مصنوعات پر 'ادلے کے بدلے‘ کے طور پر اتنے زیادہ نئے محصولات عائد کر چکے ہیں کہ کئی مصنوعات پر اس نئے ٹریڈ ٹیرف کی شرح 145 فیصد تک بنتی ہے۔
صدر ٹرمپ کی طرف سے ان محصولات کے اعلان کے بعد خود ٹرمپ ہی کے بقول اس وقت دنیا کے بیسیوں ممالک امریکہ کے ساتھ مذاکرات کر رہے ہیں۔
ٹرمپ نے متعدد ممالک پر ٹیرفس کا اطلاق نوے دن کے لیے روک دیا
ساتھ ہی صدر ٹرمپ نے یہ اشارہ بھی دیا کہ وہ اگلے چند ہفتوں میں امریکہ کے تجارتی ساتھی ممالک کے ساتھ طے پانے والے معاہدوں کا اعلان کریں گے۔ انہوں نے کہا، ''میں تو کہوں گا کہ اگلے تین چار ہفتوں تک ہم یہ کام مکمل کر لیں گے۔‘‘
ٹرمپ کے اصرار کے بعد پھر چینی تردیدامریکی دارالحکومت واشنگٹن سے موصولہ نیوز ایجنسی روئٹرز کی رپورٹوں کے مطابق امریکی صدر کے چینی ہم منصب کے ساتھ گفتگو ہونے پر اصرار کے جواب میں بیجنگ نے پھر تردید کی کہ ٹرمپ انتظامیہ اور چین کے مابین کوئی ایسی بات چیت جاری ہے، جس کا مقصد تجارتی محصولات کے شعبے میں کوئی ڈیل طے کرنا ہو۔
اضافی امریکی محصولات کا نفاز، دنیا بھر کی اسٹاک مارکیٹس مندی کا شکار
امریکہ میں چینی سفارت خانے کی ویب سائٹ پر شائع کردہ چینی وزارت خارجہ کے ایک بیان میں کہا گیا ہے، ''چین اور امریکہ کے مابین محصولات سے متعلق کوئی بھی مشاورت یا مذاکرات نہیں ہو رہے۔ امریکہ کو اس سلسلے میں کنفیوژن پیدا کرنے کا عمل بند کرنا چاہیے۔‘‘
ادارت: امتیاز احمد