بھارتی ماہرین کی ناتجربے کاری اور پست معیار کا پول کھل گیا، حادثے کے بعد 330 ہیلی کاپٹر گراؤنڈ
اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT
5 جنوری کو ایک حادثے کے بعد بھارت کے مقامی تیار کردہ ایڈوانسڈ لائٹ ہیلی کاپٹر ’’ حال دھرو‘‘(HAL Dhruv)کے سبھی 330 ہیلی کاپٹر گراؤنڈ کردیے گئے۔
بھارت کی تینوں افواج عسکری سامان کی ترسیل میں انہیں بطور ’’گدھا‘‘ استعمال کرتی ہیں۔اب جبکہ یہ ہیلی کاپٹر دستیاب نہیں تو مسلح افواج میں سامان کی نقل و حمل بروقت نہ ہونے پر سنگین بحران آچکا ہے۔
’’دھرو‘‘ بھارتی سرکاری اور نجی اسلحہ ساز اداروں میں کام کرتے ہیں یہ ہیلی کاپٹرز بھارتی ماہرین کی ناتجربے کاری اور پست آلات و پرزے استعمال کرنے کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
یہ ماہرین اکثر مقامی ہتھیاروں کی ٹیکنالوجی پر دسترس حاصل نہیں کر پاتے اور وہ بار بار خراب ہوتے ہیں۔ ’’دھرو‘‘ بنانے کا فیصلہ 1984ء میں ہوا تھا مگر حسب روایت یہ منصوبہ تاخیر سے بیس سال بعد مکمل ہو سکا۔ تب سے یہ 410 ہیلی کاپٹر بن چکے ہیں اور ان میں سے 23تباہ بھی ہو گئے ہیں۔
ایل سلواڈر نے بھارت سے 7 ’’دھرو‘‘ خریدے تھے مگر چند سال میں چار حادثوں میں تباہ ہو گئے۔ ایل سلواڈر نے تنگ آ کر ’’دھرو‘‘ گراؤنڈ کر دیے۔اب بھارت میں بھی جب کوئی ایک’’دھرو‘‘ تباہ ہوا تو سارا بیڑا کھڑا ہو جاتا ہے۔
اسے بنانے والے سرکاری ادارے، ہندوستان ایئروناٹیکس کا کہنا ہے، کچھ پتہ نہیں کہ ’’دھرو‘‘ کب اڑیں گے۔ یہ ہیلی کاپٹر بنانے پر لگے بھارتی قوم کے اربوں روپے ضائع ہو چکے ہیں۔اب بھارتی افواج کو سامان کی نقل و حمل کیلئے روس یا اسرائیل سے قابل اعتماد ہیلی کاپٹر خریدنا پڑیں گے۔ جنگ میں تو ’’دھرو‘‘ عین وقت پر دھوکہ دے کر کایا پلٹ سکتا ہے۔
یاد رہے پاکستان ایروناٹیکل کمپلیکس 1981ء سے مشاق تربیتی طیارے بنا رہا ہے جنہیں پاکستان سمیت دنیا کے گیارہ ممالک کی افواج استعمال کر رہی ہیں۔ پچھلے چوالیس سال میں بنے 488 طیاروں میں سے صرف چار حادثے کا شکار ہوئے ہیں۔ اس طیارے کی شاندار کامیابی پاکستانی ماہرین کے بے مثال تجربے اور ہنرمندی کا عین ثبوت ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ہیلی کاپٹر
پڑھیں:
بھارت از خود انڈس واٹر ٹریٹی کو معطل یا منسوخ کرنے کا اختیار نہیں رکھتا ،ماہرین
بھارت از خود انڈس واٹر ٹریٹی کو معطل یا منسوخ کرنے کا اختیار نہیں رکھتا ،ماہرین WhatsAppFacebookTwitter 0 23 April, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز)بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدہ کی معطلی بلاشبہ بھارت کے جارحیت اور انتہا پسندی کی نشاندہی کرتی ہے،مگر یہاں یہ بات قابل غور ہے کہ بھارت یکطرفہ طور پر یہ معاہدہ معطل یا منسوخ نہیں کرسکتا۔ انڈس واٹر ٹریٹی بین الاقوامی سطح پر پالیسی اور ضمانت یافتہ معاہدہ ہے اگر بھارت یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدے کو معطل یا منسوخ کرتا ہے تو پھر ان تمام معاہدوں پر بھی سوالات اٹھائے جائیں گے جو دیگر ممالک کے ساتھ کئے گئے ہیں ۔یہاں یہ بھی یاد رہے کہ سندھ طاس معاہدے کا ضامن عالمی بینک بھی ہے۔
یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا بھارت یکطرفہ طور پر انڈس واٹر ٹریٹی کو منسوخ یا معطل کرسکتا ہے۔؟معاہدے کے تحت بھارت از خود انڈس واٹر ٹریٹی کو معطل یا منسوخ کرنے کی کوئی قانونی اہلیت نہیں رکھتا۔ معاہدے کا آرٹیکل 12(4) صرف اس صورت میں معاہدہ ختم کرنے کا حق دیتا ہے جب بھارت اور پاکستان دونوں تحریری طور پر راضی ہوں۔ دوسرے لفظوں میں، انڈس واٹر ٹریٹی کو ختم کرنے کے لیے دونوں ریاستوں کی طرف سے ایک برطرفی کے معاہدے کا مسودہ تیار کرنا ہوگا اور پھر دونوں کی طرف سے اس کی توثیق کرنی ہوگی۔ اس معاہدے میں یکطرفہ معطلی کی کوئی شق نہیں ہے۔ یہ ایک غیر معینہ مدت کا ہے اور اس کا مقصد کبھی بھی وقت کے ساتھ مخصوص یا واقعہ سے متعلق نہیں ہے۔
یہ دونوں ممالک انڈس واٹر ٹریٹی کے یکساں طور پر پابند ہیں ۔ کسی معاہدے سے ہٹنا دراصل اس کی خلاف ورزی ہے۔ اگر بھارت یکطرفہ طور پر تنسیخ، معطلی، واپس لینے یا منسوخ وغیرہ جیسے جواز پیش کرکے معاہدے کی پیروی کرنا چھوڑ دیتا ہے تو اس کا حقیقی مطلب یہ ہے کہ اس نے پاکستان میں پانی کے بہا میں رکاوٹ ڈالنے کا فیصلہ کیا ہے۔ دوسرے لفظوں میں جسے بھارت منسوخ یا دستبرداری کہے گا، پاکستان اسے خلاف ورزی سے تعبیر کرے گا۔سوال یہ بھی کہ کیا ہوگا اگر بھارت پاکستانی پانی کو نیچے کی طرف روکتا ہے اور کیا یہ چین کے لیے اوپر کی طرف کوئی مثال قائم کر سکتا ہے؟ اگر بھارت پاکستانی دریاں کا پانی روکنے کی کوشش کرتا ہے تو یہ نہ صرف بین الاقوامی آبی قانون کی خلاف ورزی ہوگی، بلکہ ایک خطرناک مثال بھی قائم کرے گا۔ بین الاقوامی قانون کے مطابق، بالا دستی والا ملک (جیسے بھارت)زیریں ملک (جیسے پاکستان)کے پانی کو روکنے کا حق نہیں رکھتا، چاہے سندھ طاس معاہدہ موجود ہو یا نہ ہو۔
اگر بھارت ایسا قدم اٹھاتا ہے تو یہ علاقائی سطح پر ایک نیا طرزِ عمل قائم کرے گا، جو بین الاقوامی قانون میں ایک مثال کے طور پر استعمال ہوسکتا ہے۔ اس کا فائدہ چین اٹھا سکتا ہے، جو دریائے برہمپترا کے پانی کو روکنے کے لیے اسی بھارتی طرزِ عمل کو بنیاد بنا سکتا ہے۔ اس طرح بھارت کا یہ قدم نہ صرف پاکستان کے لیے خطرناک ہوگا بلکہ خود بھارت کے لیے بھی نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے، کیونکہ چین جیسی طاقتیں اس صورتحال کو بغور دیکھ رہی ہوں گی۔
سندھ طاس معاہدہ، جو 1960 میں طے پایا، اپنی نوعیت میں ایک مضبوط اور دیرپا معاہدہ ہے جس میں کسی بھی قسم کی یکطرفہ معطلی یا خاتمے کی شق شامل نہیں، بلکہ اس میں ترمیم صرف دونوں فریقین کی باہمی رضامندی اور باقاعدہ توثیق شدہ معاہدے کے ذریعے ہی ممکن ۔ بھارت کی جانب سے یکطرفہ طور پر معاہدے کو معطل کرنا نہ صرف اس کے طے شدہ طریقہ کار، جیسے مستقل انڈس کمیشن، غیر جانبدار ماہرین یا ثالثی عدالت کے ذریعے تنازع کے حل، کی خلاف ورزی ہے بلکہ یہ معاہدے کی روح کے بھی منافی ہے۔ یہ معاہدہ ماضی میں کئی جنگوں اور سیاسی کشیدگیوں کے باوجود قائم رہا ہے، جو اس کی قانونی اور اخلاقی طاقت کو مزید مضبوط بناتا ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبراسلام آباد، شادی کی تقریب میں شرکت کے بہانے بلاکر بندوق کی نوک پر خواجہ سرا کا گینگ ریپ اسلام آباد، شادی کی تقریب میں شرکت کے بہانے بلاکر بندوق کی نوک پر خواجہ سرا کا گینگ ریپ حکومت کا مزید ایک ہزار یوٹیلٹی اسٹورز بند کرنے کا فیصلہ سپریم کورٹ بار کا تمام بھارتی سفارتکاروں کو 48 گھنٹے میں ملک چھوڑنے کا مطالبہ بھارتی اقدامات کے بعد قومی سلامتی کونسل کا اجلاس کل طلب کرلیا کلبھوشن جیسا ایک اور بندہ پاکستان نے ایران افغان سرحد پر پکڑا ہے،خواجہ آصف کا انکشاف پہلگام واقعہ، بھارت کا سندھ طاس معاہدہ معطل ، اٹاری چیک پوسٹ بند کرنے کا اعلان،پاکستانیوں کو ملک چھوڑنے کا حکمCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم