مظفرآباد(صباح نیوز)آل جموں وکشمیرمسلم کانفرنس کے صدر وسابق وزیراعظم سردار عتیق احمدخان نے کہا کہ
کشمیریوں کے حق خورادایت چھیننے والے بھارت کو یوم جمہوریہ منانے کی کوئی ضرورت نہیں۔بھارت ایک غاصب،جابر اور قاتل سٹیٹ ہے جس میں مسلمانوں ،سکھوں،عیسائیوں اور دیگرمذاہب سمیت نچلی ذات کے کروڑوں عوام پر زندگی تنگ کررکھی ہے۔مودی کوشرم آنی چاہیے کہ وہ کس منہ سے آج بھارت کا یوم جمہوریہ منارہے ہیں۔ان خیالات کااظہارانہوں نے سیکرٹری جنرل پاکستان مسلم لیگ (ن) آزادکشمیر چوہدری طارق فاروق ،مرزا محمد جاوید، سردارامتیاز عباسی،راجہ طارق،عباس عباسی، شان عباسی ،سردار تجمل عباسی، سردار ناظم عباسی، ڈاکٹر مسعود انور، سردار سجاد سلیم، سردار احسان، سردار محمود، عبدالغفار عباسی اور دیگر سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا کہ آزادکشمیر کامیڈیا بھارت کے مظالم کو بے نقاب کررہا ہے۔قومی اور بین الاقوامی میڈیا پر بھی اس کی آواز پہنچی چاہیے تاکہ دنیا کو پتا چلے کہ اس بھارت میں دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت اور سیکیولر ازم کاجھنڈا تھام رکھا ہے اس کے جھنڈے تلے خون ہی خون ہے اور یہ خون ناحق ہے ۔بھارت نے1947سے لے کراب تک ساڑھے 6لاکھ کشمیریوں کوشہید کیا۔صرف یہی نہیں گجرات،احمد آباد،آسام سمیت ان تمام ریاستوں مین جہاں پر ہندئوں ،سکھوں ،مسلمانوں،دلتوں اور دیگر ذاتی اور قوموں کے افراد نے اپنے حقوق کی بات کی تو انہیں قتل عام کیا۔مسلمانوں کی عظیم تاریخی عبادت گاہ بابری مسجد شہیدکرکے رام مندر تعمیرکیا۔سکھوں کے گولڈن ٹیمپل پرحملے کر سکھوں کو بے دردی سے قتل کیا۔صرف یہی نہیں بلکہ کینڈا میں بھی سکھوں کو قتل کیاجارہا ہے ۔دنیا کے ہرملک میں بھارت دہشت گردی کررہا ہے۔ پاکستان میں دہشت گردی کاذمہ بھارت ہے اور ہمسایہ ملکوں کو اس میں ملوث کرکے پاکستان اور ایران ،افغانستان کے ساتھ تعلقات خراب کروانا چاہتا ہے تاہم اس کی یہ سازش کامیاب نہیں ہوگی۔
سردار عتیق احمد خان

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

عالمی سطح پر شرمندگی کے بعد مودی کو جی 7 اجلاس کا دعوت نامہ مل ہی گیا

بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو کینیڈا میں ہونے والے جی 7 سربراہی اجلاس کے لیے دعوت نامہ موصول ہوگیا۔ اس دعوت کا اعلان مودی نے خود اپنے ایکس (ٹوئٹر) اکاؤنٹ پر کیا۔

دعوت اجلاس سے صرف 9 روز قبل موصول ہوئی، جسے عالمی مبصرین نے بھارت کے لیے ایک دیرینہ اور شرمندگی سے بھرپور لمحہ قرار دیا ہے۔ پہلے دعوت نہ ملنے پر بھارت کو بین الاقوامی سطح پر سخت تنقید اور سفارتی سبکی کا سامنا تھا۔

جی 7 اجلاس 15 سے 17 جون 2025 کو کینیڈا کے صوبے البرٹا میں منعقد ہوگا۔ اس اجلاس میں دنیا کی بڑی معیشتوں کے سربراہان شرکت کریں گے۔

یاد رہے کہ بھارت اور کینیڈا کے تعلقات جون 2023 میں اس وقت شدید کشیدہ ہوگئے تھے جب کینیڈین شہری اور سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کا الزام بھارت پر لگایا گیا۔ 

ستمبر 2023 میں اُس وقت کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے باقاعدہ الزام لگایا تھا کہ بھارت اس قتل میں ملوث ہے، اور ایک بھارتی سفارتکار کو ملک بدر بھی کیا گیا تھا۔

امریکا نے بھی بھارت سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ ان الزامات کو سنجیدگی سے لے۔ علاوہ ازیں جنوری 2025 میں کینیڈا نے ایک بار پھر بھارت پر انتخابات میں مداخلت کا الزام عائد کیا تھا، جس سے دونوں ممالک کے تعلقات مزید تناؤ کا شکار ہو گئے۔

مودی کو اس بار جی 7 میں شرکت کی اجازت ملنا کئی سوالات کو جنم دے رہا ہے کہ آیا تعلقات میں بہتری آئی ہے یا یہ محض ایک رسمی دعوت ہے۔

 

متعلقہ مضامین

  • ہیوسٹن میں سکھوں اور کشمیریوں کا بھارت کے خلاف مظاہرہ
  • جب فیکٹریوں کے لیے خام مال نہیں ہوگا تو ملک کیسے چلے گا: شاہد خاقان عباسی
  • کیا جنوبی ایشیا پانی کے تنازع پر جنگ کی طرف دھکیلا جارہا ہے؟
  • افسوس بھارت نے سیاست کو مذہب سے جوڑ دیا: رمیش سنگھ اروڑا
  • بھارت میں مذہب کے نام پر فراڈ کا خوفناک انکشاف
  • ’دیر لگی آنے میں تم کو‘، مودی کو جی 7 اجلاس کی دعوت مل ہی گئی
  • عالمی سطح پر شرمندگی کے بعد مودی کو جی 7 اجلاس کا دعوت نامہ مل ہی گیا
  • جوکر مودی!
  • فلسطین میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر اقوام عالم کی خاموشی لمحہ فکریہ ہے، سردار عتیق
  • ملتان، امام خمینی رضوان اللہ علیہ کی برسی