بجلی کی فی یونٹ قیمت میں کمی؟ اہم خبر آ گئی
اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT
بجلی کی فی یونٹ قیمت میں ایک ماہ کے لئے کمی ہونے کا امکان ہے۔
سینٹرل پرچیزنگ پاور ایجنسی نے قیمت میں کمی کیلئے نیپرا کو درخواست دی ہے جس پر نیپرا کل سماعت کرے گا۔
ایک ماہ کیلئے بجلی کی فی یونٹ قیمت میں 1 روپے 3 پیسے تک کمی کا امکان ہے، دسمبر کے ماہانہ فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کی مد درخواست میں میں کمی مانگی گئی ہے۔
نیپرا کو دی گئی درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ دسمبر میں ڈسکوز کو 7 ارب 51 کروڑ 60 لاکھ یونٹس بجلی فراہم کی گئی، درخواست میں کہاگیا کہ دسمبر میں فی یونٹ بجلی کی فیول لاگت 9 روپے 60 پیسے رہی۔
سینٹرل پرچیزنگ پاور ایجنسی نے نیپرا کو درخواست میں بتایا کہ دسمبر کے مہینے میں لاگت کا تخمینہ 10 روپے 63 پیسے فی یونٹ تھا۔ اتھارٹی کو دی گئی درخواست میں بتایا گیا کہ ایک ماہ میں پانی سے بجلی کی پیداوار 22.
مقامی کوئلے سے ماہ دسمبر میں بجلی کی پیداوار 10.06 فیصد رہی، درآمدی کوئلے سے 1.59 فیصد، فرنس آئل سے 0.03 فیصد پیداوار رہی۔ مقامی گیس سے بجلی کی پیداوار12.31 فیصد، ایل این جی سے 20.70 فیصد رہی جبکہ گزشتہ ماہ نیو کلیئر ذرائع سے بجلی کی پیداوار 26.48 فیصد رہی۔
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: بجلی کی پیداوار درخواست میں بجلی کی فی فیصد رہی فی یونٹ
پڑھیں:
حکومت بجلی، گیس و توانائی بحران پر قابوپانے کیلئے کوشاں ہے،احسن اقبال
نارووال (نمائندہ خصوصی )وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نےکہا ہے کہ جس جذبے سے ہماری افواج دہشت گردی کےخلاف جنگ میں جانوں کا نذرانہ دے رہی ہیں، ملکی معاشی بہتری کے لیے کردار ادا نہ کیا تویہ فورسز کی قربانیوں کے صلے میں ان سے زیادتی ہوگی۔وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کا نارووال میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئےکہنا تھا کہ پاکستان کی معیشت بحالی کی جانب گامزن ہے، ہمیں بھرپور جذبے سے ملکی معیشت کی بہتری کے لیے کردار ادا کرنا ہے، حکومت کی کوشش ہےکہ ملک میں بجلی، گیس اور توانائی کے بحران پر قابو پائیں۔
انہوں نے کہا کہ جب ہمیں حکومت ملی تھی تو اُس وقت معیشت سمیت تمام شعبہ جات تباہ حال تھے، رفتہ رفتہ ان سب میں بہتری آرہی ہے۔احسن اقبال نے مزید کہا کہ معشیت بہتر ہوتے ہی بجلی کے شعبے میں نرخوں میں کمی کو ممکن بنائیں گے، گیس کی قیمتیں بھی کم کرنا ہوں گی۔ساتھ ہی وزیراعظم اور حکومت کی خواہش ہے کہ ٹیکسوں کی شرح میں کمی لائیں، تاہم اس کے لیے ضروری ہے کہ ٹیکس چوری کے خلاف ہم سب کو مل کر جہاد کرنا ہوگا۔
جو لوگ ٹیکس ادا کرتے ہیں اُن کی زمہ داری ہے کہ وہ حکومت کے ساتھ مل کر ٹیکس چوروں کی نشاندہی کریں، اگر ٹیکس چوری نہیں رکے گی تو تنخواہ دار طبقے پر مزید بوجھ بڑھے گا۔وفاقی وزیر منصوبہ بندی کا کہنا تھا کہ ٹیکس کے بغیر حکومت ترقیاتی کام نہیں کر سکتی، حکومت کے پاس پیسے چھاپنے کی کوئی مشین نہیں ہوتی، ٹیکس سے ہی ترقیاتی اور دیگر کام کرنے ہوتے ہیں، پاکستان میں اس وقت ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح 10.5 ہے، ہمارے جیسے دیگر ممالک میں یہ شرح 16 سے 18 فیصد تک ہے۔