Nai Baat:
2025-07-28@02:12:37 GMT

پنجاب کو ماں مل گئی ہے

اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT

پنجاب کو ماں مل گئی ہے

وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز بہت کچھ، بہت اچھا کر رہی ہے، عوامی فلاح کے اتنے پراجیکٹ ہیں کہ اگر میں اپنے کالم میں ان پر دو، دو فقرے بھی لکھنا چاہوں تو کالم ختم ہوجائے مگر پراجیکٹس ختم نہ ہوں۔ مریم نواز پنجاب کو اپنا گھر سمجھ کے اسی طرح کام کر رہی ہیں جیسے گھر میں ایک اچھی ماں کرسکتی ہے کہ وہ گھر کے مسائل کو جانتی ہے، گھر کے دکھ درد سمجھتی ہے۔ وہ اپنے بچوں کی تعلیم پر بھی توجہ دیتی ہے اور ان کی صحت پر بھی۔ ان کو کھیلتے ہوئے بھی دیکھنا چاہتی ہے اور انہیں آسان کاروبار کے مواقع بھی دینا چاہتی ہے مگر بیٹیوں کے پیدا ہونے پر مائیں ایک کام ان کے جوان ہونے سے بھی بہت پہلے شروع کر دیتی ہیں، ان کی شادی کا انتظام۔ وہ برتن اورکپڑے جمع کرنا شروع کر دیتی ہیں کہ کوئی اچھا سمجھے یا برا، یہ ایک روایت ہے کہ بیٹیوں کے گھر بستے ہیں تو ماں اور باپ انہیں اتنا سامان ضرور دیتے ہیں کہ جس سے گھر گرہستی شروع ہوسکے۔ کچھ کچن، کچھ بیڈروم اور کچھ ڈرائنگ روم کا سامان۔ مجھے یہ کہنے میں عار نہیں کہ ہمارے معاشرتی رسم و رواج اوراس سے بھی بڑھ کے لالچ نے جہیز کو ایک مصیبت بنا دیا ہے حالانکہ یہ تو محض نئے گھر اور نئے خاندان کی شروعات پر ایک تحفہ ہوتا ہے۔ باپ کما کے لاتا ہے اور ماں کمیٹیاں ڈال کے رقم جمع کرتی ہے۔ بہت سارے باپ جب ریٹائر ہوتے ہیں تو ملنے والی تمام رقم سے بیٹیوں کی شادیاں کرتے ہیں اور اب ایک شادی کاخرچہ ہی بہت سارے لاکھوں تک میں پہنچا ہوا ہے۔

میں نے مریم نوا ز کو پنجاب بھر کے شہروں میں بیٹیوں کی شادیاں کرواتے ہوئے دیکھا تو مجھے بہت اچھا لگا۔ بہت سارے کم ظرف مذاق اڑا رہے تھے جب ایک بچی یہ نظم پڑھ رہی تھی کہ پنجاب کو ماں مل گئی ہے۔ جوہونہار بچوں اور بچیوں کو سکالرشپس دے رہی ہے، ان کی پوری کی پوری فیسیں ادا کر رہی ہے۔ جو پنجاب بھر کے گندے بازاروں کو صاف ستھرا بنا رہی ہے۔ جو گندی مندی ریڑھیوں والوں کو صاف ستھری ، خوبصورت اور شاندار ریڑھیاں دے رہی ہے اور وہ بھی بلامعاوضہ۔ یہ مذاق اڑانے والے وہ لوگ ہیں جو پنجاب میں عثمان بزدار جیسی نااہل قیادت کو وسیم اکرم قرار دیتے ہوئے نہ ہچکچاتے تھے اور نہ صوبے کے عوام کو نظرانداز کرتے ہوئے وفاق پر حملہ آور گنڈا پور کو سراہتے ہوئے شرماتے ہیں، بہرحال،جمہوریت میں عوام خود اپنے نصیب کا فیصلہ کرتے ہیں اور اپنے پختونخوا کے عوام نے ایسے فیصلے کئے ہیں تو ان کی مرضی۔ مریم نواز نے اپنی وزارت اعلیٰ کا ایک برس مکمل ہونے سے بھی پہلے اپنے کام سے اپنا لوہا اس طرح منوایا ہے کہ دوسرے صوبوں کے عوام اسی طرح خواہش کر رہے ہیں کہ مریم نواز ان کی وزیراعلیٰ ہوں جیسے وہ شہباز شریف کو اپنے چیف منسٹر کے طور پر مانگا کرتے تھے۔ میں ذاتی طور پر مراد علی شاہ کو ایک اچھا وزیراعلیٰ سمجھتا ہوں مگر اس کے باوجود کراچی کے تاجروں نے ان کے بدلے کیمروں کے سامنے مریم نواز کو وزیراعلیٰ بنانے کا ایسا مطالبہ کیا کہ بلاول بھٹو زرداری کو خود میدان میں آنا پڑا۔ انہیں تاجروں کا کنونشن کرنا پڑا اور کہنا پڑا کہ جسے شکایت ہے وہ ان کے پاس آئے، کوئی چغلی نہ لگائے۔ایک دو استثناوں کے ساتھ، پنجاب گورننس کے حوالے سے ہمیشہ خوش قسمت رہا ہے۔

میں نے تفصیلات لیں، دھی رانی پروگرام کا آغاز لاہور میں 11 جنوری 2025 کو ایک عظیم الشان تقریب کے ساتھ کیا گیا، جس میں 49 جوڑوں کو رشتہ ازدواج میں منسلک کیا گیا۔ دھی رانی پروگرام کے تحت تقریباً پانچ ہزار مستحق لڑکیوں نے رجسٹریشن کروائی۔ رجسٹریشن کا عمل 15 نومبر 2024 تک مکمل ہوا، اور پہلے مرحلے کے لئے حکومت پنجاب نے 50 کروڑ روپے مختص کیے۔ اس پروگرام میں اجتماعی شادیوں کے انتظامات کے لئے محکمہ سوشل ویلفیئر و بیت المال پنجاب نے تمام وسائل کو بروئے کار لایا۔ پنجاب انفارمیشن اینڈ ٹیکنالوجی بورڈ کے تیار کردہ پورٹل کے ذریعے رجسٹریشن کا عمل شفافیت کے ساتھ مکمل کیا گیا، جس میں سب سے زیادہ درخواستیں مظفرگڑھ سے موصول ہوئیں۔ اجتماعی شادیوں کا یہ سلسلہ لاہور کے بعد دیگر شہروں میں بھی جاری رہا۔ 20 جنوری کو چکوال میں 27، 21 جنوری کو اوکاڑہ میں 65، اور 22 جنوری کو خوشاب میں 58 جوڑوں کی شادیاں کروائی گئیں۔ اسی روز قصور میں 39 جوڑے شادی کے بندھن میں بندھے۔ 23 جنوری کو ڈی جی خان میں 32 اور بہاولپور میں 45 جوڑوں کی شادیاں ہوئیں، جبکہ 24 جنوری کو ملتان میں 49 جوڑوں کو رشتہ ازدواج میں منسلک کیا گیا۔ فیصل آباد میں 25 جنوری کو 36 اور ساہیوال میں 27 جنوری کو 47 جوڑوں کی شادیاں انجام دی گئیں۔ اب تک مجموعی طور پر 10 تقریبات میں 447 جوڑوں کو شادی کے مقدس بندھن میں باندھا جا چکا ہے، اور یہ سلسلہ 15 فروری تک جاری رہے گا۔ پروگرام کے تحت ہر جوڑے کو 164,000 روپے کا پیکج دیا جاتا ہے، جس میں شادی کے اخراجات، تحائف، ایک لاکھ روپے کی سلامی، اور تقریب میں 20 مہمانوں کے کھانے کا انتظام شامل ہے۔ مالی امداد کی شفاف ترسیل کو یقینی بنانے کے لئے بینک آف پنجاب کے ساتھ معاہدہ کیا گیا ہے۔ درخواستوں کی جانچ اور حتمی سفارشات متعلقہ تحصیل کے اسسٹنٹ کمشنرز اور ضلعی افسران کے ذریعے کی جاتی ہیں، جبکہ تمام انتظامات کی نگرانی صوبائی اسٹیئرنگ کمیٹی کے ذمہ ہے۔

میں جب یہ کالم لکھنے بیٹھا تھا تو اس وقت وزیراعظم شہباز شریف نو مئی اور چھبیس نومبر کے واقعات پر جوڈیشل کی جگہ پارلیمانی کمیشن بنانے کی پیشکش بھی سامنے آچکی ہے اور اس پر ایک دھانسو قسم کا سیاسی کالم لکھا جا سکتا ہے مگر میں نے سوچا کہ سیاست تو عمربھر چلتی رہے گی کچھ کام سیاست سے ماورا بھی ہوتے ہیں جو نیک نیتی اور خلوص دل سے کئے جاتے ہیں۔ جن کا اجر اللہ تعالیٰ کی ذات دیتی ہے۔ حکومتوں کے سامنے پچاس کروڑ کی رقم کچھ بھی نہیں ہوتی مگر اسے بچیوں کے لئے خرچ کرنے کا حوصلہ اور نیت ہونی چاہئے۔ دھی رانی پروگرام نہ صرف مستحق لڑکیوں اور ان کے خاندانوں کی دعائیں سمیٹ رہا ہے بلکہ یہ معاشرتی انصاف اور برابری کا ایک شاندار نمونہ بھی پیش کر رہا ہے۔ شادی کے ذریعے دو افراد اور خاندانوں کے درمیان محبت اور اعتماد کا رشتہ قائم ہوتا ہے یہ پروگرام ان خوابوں کی تعبیر ہے جو وسائل کی کمی کے سبب ادھورے رہ جاتے ہیں۔ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی قیادت میں یہ اقدام معاشرتی بھلائی کا بہترین مظہر ہے، انہوں نے غریب اور مستحق خاندانوں کی زندگیوں میں خوشیاں بھر دی ہیں۔ یہی کام اگر یورپ میں ہو رہا ہوتا تو ہمارے کچھ لوگ اس کی تعریفیں کر رہے ہوتے ، مجھے لگتا ہے کہ محض ایک کالم اس فلاحی کام کے لئے تھوڑا ہے، ہمیں اس پر تالیاں بجانی چاہئیں،کھڑے ہو کے سراہنا چاہئے۔

.

ذریعہ: Nai Baat

کلیدی لفظ: مریم نواز کی شادیاں جنوری کو شادی کے کی شادی کے ساتھ کیا گیا ہے اور ہیں کہ رہی ہے کے لئے

پڑھیں:

پنجاب میں مثالی گاؤں منصوبہ، مریم نواز کی قیادت میں دیہی ترقی کی نئی مثال

وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی زیر صدارت ایک اہم اجلاس منعقد ہوا جس میں مثالی گاؤں، ستھرا پنجاب اور ویسٹ ٹو ویلیو جیسے منصوبوں پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ اجلاس کے دوران مریم نواز نے مثالی گاؤں منصوبے کی جلد از جلد تکمیل کے لیے متعلقہ حکام سے ڈیڈ لائن طلب کی پنجاب حکومت کے اس منصوبے کے تحت صوبے کے بارہ سو دیہات کو مثالی گاؤں کے ماڈل پر ترقی دی جائے گی۔ ان دیہات میں چوبیس گھنٹے پانی کی فراہمی کا نظام ہوگا مکمل سیوریج نیٹ ورک قائم کیا جائے گا اور ویسٹ مینجمنٹ کے لیے ٹریٹمنٹ پلانٹس لگائے جائیں گے اجلاس میں بتایا گیا کہ ہر گاؤں میں پختہ گلیاں تعمیر کی جائیں گی سڑکوں کی مرمت کی جائے گی بچوں کے لیے پارکس بنائے جائیں گے اور ماحول کو بہتر بنانے کے لیے شجرکاری کی جائے گی۔ ہر گھر پر نمبر لگایا جائے گا اور سائن بورڈز بھی نصب کیے جائیں گے تاکہ گاؤں کی ترتیب اور شناخت واضح ہو مزید یہ کہ واٹر سپلائی اور سیوریج سسٹم کے لیے سولر سسٹم پر مشتمل ماڈلز بھی زیر غور ہیں۔ پائلٹ فیز کے تحت ایک سو تیس دیہات میں ترقیاتی کام مکمل ہو چکے ہیں اور انہیں مثالی ماڈل کے مطابق ڈویلپ کر دیا گیا ہے وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے اس موقع پر کہا کہ اس منصوبے میں عوامی ضروریات کو سامنے رکھ کر ترجیحات طے کی جائیں گی اور ہر گاؤں کو مکمل طور پر ترقی یافتہ اور ماڈرن طرز پر ڈویلپ کیا جائے گا تاکہ دیہی عوام کی زندگی میں حقیقی تبدیلی لائی جا سکے

متعلقہ مضامین

  • مریم نواز عوام کی خدمت میں ہمہ وقت مصروف عمل رہتی ہیں، گورنر پنجاب
  • نوازشریف انسٹیٹیوٹ آف کینسر پاکستان کے مریضوں کیلئے امید کی کرن بنے گا: مریم نواز
  • پنجاب میں مزید 136 ویسٹ ڈسپوزل پوائنٹس بنانے پر اتفاق
  • مریم نواز کا بارشوں اور سیلاب سے متاثرین کو 10 لاکھ روپے فی خاندان دینے کا اعلان
  • وزیراعلیٰ پنجاب کا بارش متاثرین کیلئے فی خاندان 10 لاکھ روپے امداد کا اعلان
  •  مریم اورنگزیب کا حافظ آباد میں بارش سے متاثرہ علاقوں کا دورہ
  • وزیراعلیٰ پنجاب کا بارش اور سیلاب متاثرین کیلیے فی خاندان 10 لاکھ روپے امداد کا اعلان
  • گورنرپنجاب کا سیلاب زدہ علاقوں کو آفت زدہ قرار دینے کیلئے مریم نواز کو خط
  • پنجاب میں مثالی گاؤں منصوبہ، مریم نواز کی قیادت میں دیہی ترقی کی نئی مثال
  • چیلوں اور کوؤں کے کتنے گھونسلے ہٹائے گئے؟ مریم اورنگزیب نے بتا دیا