خون کے آخری قطرے تک کشمیری بھائیوں کے ساتھ کھڑے ہیں، مفتی پیر سید محمد نوید الحسن شاہ مشہدی
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
اسلام آباد:مفتی پیر سید محمد نوید الحسن شاہ مشہدی نے یوم یکجہتی کشمیر کے حوالے سے اپنے بیان میں کہا کہ اکتوبر 1947ء کو بھارتی افواج نے بغیر کسی آئینی اور اخلاقی جواز کے کشمیر پر قبضہ کرلیا تھا۔ تقسیمِ ہند کے وقت کشمیر کی مقامی قیادت نے پاکستان کے ساتھ الحاق کا فیصلہ کیا تھا۔ مہاراجہ ہری سنگھ نے ہندوستان سے الحاق کے بدلے میں فوجی مدد مانگی تھی۔بھارت نے غیر قانونی طور پر مسلم اکثریتی کشمیر میں تقریباً 10 لاکھ فوجی تعینات کر رکھے ہیں ۔
مقبوضہ کشمیر کے عوام پچھلے 78 سال سے بھارتی ریاستی دہشت گردی سہہ رہے ہیں۔ بھارتی افواج اب تک مقبوضہ کشمیر میں کئی لاکھ کشمیریوں کو شہید جب کہ ہزاروں کو ماورائے عدالت قتل کر چکی ہے۔ ایک لاکھ سے زائد بچے یتیم اور 11 ہزار سے زائد خواتین زیادتی کا شکار ہوئی ہیں۔مقبوضہ کشمیر میں اب تک 16 لاکھ کشمیری گرفتار جب کہ 11 سو سے زائد املاک نذرِ آتش کی جا چکی ہیں ۔ اقوام متحدہ کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں اب تک کئی قراردادیں منظور کی جا چکی ہیں مگر ایک پر بھی عملدرآمد نہ ہو سکا۔5 اگست 2019ء کو بھارت نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت بھی منسوخ کر دی۔ بھارت کی مودی سرکار نے بھارت کے آئین میں آرٹیکل 370کی شکل بگاڑ کر مقبوضہ کشمیر میں بنیادی انسانی حقوق اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے پرزے کر کے ہوا میں بکھیر دیے۔5فروری کو ملک بھر میں یوم یکجہتی کشمیر انتہائی جوش و جذبہ سے منایا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس دن پوری پاکستانی قوم مظلوم کشمیریوں کا ہر سطح پر ساتھ دینے کے عہد کا اعادہ کرتی ہے۔ حکومتی سطح پر بھی تقریبات کا انعقاد کیا جاتا ہے، جس میں اعلیٰ حکومتی شخصیات کی طرف سے بھارتی ظلم و جبر کے خلاف آواز اٹھائی جاتی ہے، بلاشبہ یہ تقریبات قابلِ تحسین ہیں لیکن بحیثیت قوم ہمیں جائزہ لیناہوگا کہ کیا ہم ان توقعات اور امیدوں پر پورا اترتے ہیں جو کشمیری شہداء کی ماؤں، بہنوں اور بیٹیوں نے ہم سے لگا رکھی ہیں۔ کشمیری شہدا قبر میں بھی اپنے جسموں پر پاکستان کے سبز ہلالی پرچم لپیٹ کر اترتے ہیں مگر ہمارے حکمران بھارت سے دوستی اور تجارت کی باتیں کر رہے ہیں۔ پاکستانی قیادت اور قوم کی آنکھیں کھولنے کیلئے مودی کا یہ بیان کافی ہے کہ خون اور پانی ایک ساتھ نہیں بہہ سکتے ۔ مودی کشمیر میں ہمارا خون بہا رہا ہے اور پاکستان کے حصے کا پانی بند کرکے پاکستان کو صحرا بنانے کے ایجنڈے پر کاربند ہے۔
کشمیر کے لوگ مزاحمت نہ کرتے تو بھارت اب تک کئی بیراج اور ڈیم بنا چکا ہوتا، موجودہ پنجاب اور سندھ ریگستان کا منظر پیش کر رہا ہوتا، کشمیریوں نے جانوں کا نذرانہ پیش کرکے پاکستان کو بنجر ہونے سے بچایا۔
کشمیری بھارت کا راستہ نہ روکتے تو پاکستان کے اندر ہزاروں کلبھوشن تخریب کاری کر رہے ہوتے۔
پاکستان کے جغرافیائی تحفظ کیلئے کشمیریوں نے لاکھوں جانوں کا نذرانہ پیش کیا ہے۔ کشمیری 28سال سے بھارتی قابض فوج سے برسر پیکار ہیں، ہزاروں نوجوان بھارت کے عقوبت خانوں میں اذیت ناک اور انسانیت سوز سزائیں کاٹ رہے ہیں، جعلی مقابلوں میں نوجوانوں کو قتل کر دیا جاتا ہے۔ سیکولر بھارت نے مذہبی اجتماعات پربھی پابندی لگا رکھی ہے ۔جمعۃ المبارک اور عیدین کے اجتماعات میں شرکت اور جشن عید میلاد النبی ﷺ کے جلوس نکالنے پر پابندی ہے ۔
برہان مظفر وانی کی شہادت کے بعد سے بھارتی فوج کے ظالمانہ ہتھکنڈوں میں بے انتہا اضافہ ہو چکا ہے لیکن کشمیریوں کے جذبۂ آزادی کو یہ ظلم و جبر اور حیوانیت ٹھنڈا نہیں کر سکی۔بھارت کا مسلسل اقوام متحدہ کی قراردادوں کو نظر انداز کرنا اقوام متحدہ کی ساکھ کو نقصان پہنچا رہا ہے بلکہ جنوبی ایشیا میں امن کے لیے بھی خطرہ ہے۔ عالمی برادری، اقوام متحدہ پر زور دے کہ وہ اپنی پاس کردہ قراردادوں پر عمل کرتے ہوئے مقبوضہ جموں و کشمیر میں استصواب رائے کرائے کہ کشمیری عوام کس ملک کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں۔
پاکستان کے یا بھارت کے؟یہ بات ہمیشہ سے واضح ہے کہ قیام پاکستان کے دوران کشمیریوں نے پاکستان کے ساتھ الحاق کرنے کا اعلان کیا اور دستخط کیے۔لیکن بھارت نے اس دوران مقبوضہ جموں و کشمیر پر فوج کشی کی اور اس پر قابض ہوگئے اور آج تک بھارت قابض ہے اور اس قبضہ گیری کو برقرار رکھنے کے لیے مقبوضہ جموں و کشمیر کے نہتے عوام کو اپنی ریاستی دہشت گردی کا نشانہ بنایا ہوا ہے اور آفرین ہے مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کو لاکھوں جانیں دے کر بھی اپنے فیصلے پر اٹل ہیں کہ وہ پاکستان کا حصہ تھے،ہیں اور رہیں گے، لیکن بھارت کو قبول نہیں کرتے۔اس لیے ہر کشمیری کی زبان پر ہے کہ’’ کشمیر بنے گا پاکستان۔‘‘کشمیریوں کا یہی نعرہ قابض بھارت کی نیندیں حرام کیے ہوئے ہے اور وہ پریشان ہے کہ کس طرح اس نعرے کو بھارت کے حق میں تبدیل کیا جائے جس کے لیے وہ ہر حربہ کشمیریوں پر آزماتا رہا ہے تاکہ کشمیری زیر ہوسکیں، لیکن کشمیریوں کی ایمان افروز قربانیاں لازوال ہیں۔ خطے میں وہ ایسی تاریخ رقم کررہے ہیں جو انمٹ ہے اور تاقیامت یاد رکھنے والی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور بھارت کے مابین متعدد بار مسئلہ کشمیر کے سلسلے میں مذاکرات ہوچکے ہیں جو بھارت کی ہٹ دھرمی کی وجہ سے بے سود ثابت ہوئے۔بھارت نے ہمیشہ کشمیر کو اپنا اٹوٹ انگ قرار دیا ہے جب کہ پاکستان آج بھی بین الاقوامی اصولوں پر قائم ہے اور مسئلہ کشمیر کو ہر مقام پر پر امن طریقے سے حل کرنے کا خواہ ہے لیکن بھارت ہر بار چالاکی و عیاری کا مظاہرہ کرتا رہا ہے ایک طرف وہ امن کی باتیں کرتا رہا ہے تو دوسری طرف وہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں ظلم و ستم بربریت کا بازار گرم کرتا رہا ہے جو ہنوز جاری و ساری ہے۔کشمیر کے عوام غاصب بھارت سے چھٹکارا چاہتے ہیں جس کے حصول کے لیے اپنی جانوں کی قربانیاں دیتے آرہے ہیں۔پاکستان نے ہمیشہ اس مسئلے کو عالمی سطح پر اٹھایا ہے اور کشمیری عوام کے ساتھ کھڑا رہا ہے۔
درگاہ مقدسہ جلالیہ بھکھی شریف کی نمائندہ اور افکار صوفیاء کی داعی وجذبہ حب الوطنی کی امین جماعت جلالیہ پاکستان خون کے آخری قطرے تک کشمیری بھائیوں کے ساتھ کھڑی ہے ۔
جماعت جلالیہ پاکستان اس سال کی طرح ہر سال راقم الحروف کی نگرانی میں 5فروری یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر اپنے کشمیری بھائیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرنے کے لیے ملک بھر میں سیمینارز اور کانفرنسز کا انعقاد کرتی ہے ۔ جماعت جلالیہ پاکستان سمجھتی ہے کہ اب وقت آ گیا ہے کہ عالمی برادری بھارتی مظالم کا نوٹس لے اور کشمیری عوام کو ان کا حق دلانے کے لیے سنجیدہ اقدامات کرے۔ حکومت پاکستان بھی اس معاملہ میں بھرپور کردار ادا کرے۔کشمیر کا مسئلہ صرف کشمیریوں کا نہیں بلکہ پوری انسانیت کا مسئلہ ہے، اور اس کا منصفانہ حل عالمی امن کے لیے ناگزیر ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: اقوام متحدہ کی پاکستان کے سے بھارتی کشمیر کے بھارت کے بھارت نے ا رہا ہے کے ساتھ رہے ہیں ہے اور کے لیے
پڑھیں:
اقوام متحدہ، یورپی یونین، اوآئی سی سے کشمیری حریت رہنمائوں کی رہائی کو یقینی بنانے کا مطالبہ
کل جماعتی حریت کانفرنس کی آزاد جموں و کشمیر شاخ کے کنوینر غلام محمد صفی نے اسلام آباد سے جاری ایک بیان میں کہا کہ ان رہنمائوں کا واحد جرم اپنے لوگوں کے ناقابل تنسیخ اور بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ حق خودارادیت کا مطالبہ ہے۔ اسلام ٹائمز۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کی آزاد جموں و کشمیر شاخ نے کئی دہائیوں سے بھارتی جیلوں میں کشمیری حریت رہنمائوں اور کارکنوں کی طویل اور غیر انسانی نظربندی پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ان کے ساتھ روا رکھے جانے والے غیر انسانی سلوک کو انسانی حقوق اور بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق کل جماعتی حریت کانفرنس کی آزاد جموں و کشمیر شاخ کے کنوینر غلام محمد صفی نے اسلام آباد سے جاری ایک بیان میں کہا کہ ان رہنمائوں کا واحد جرم اپنے لوگوں کے ناقابل تنسیخ اور بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ حق خودارادیت کا مطالبہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت 77 سال قبل خود تنازعہ کشمیر کو اقوام متحدہ میں لے گیا تھا اور عالمی برادری کے سامنے یہ وعدہ کیا تھا کہ جموں و کشمیر کے عوام کو آزادانہ اور غیر جانبدارانہ رائے شماری کے ذریعے اپنے سیاسی مستقبل کا فیصلہ کرنے کا موقع دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کے پہلے وزیراعظم پنڈت جواہر لال نہرو نے سرینگر میں اعلان کیا تھا کہ علاقے میں بھارت کی فوجی موجودگی عارضی ہے اور امن بحال ہونے کے بعد یہ ختم ہو جائے گی جس کے بعد کشمیریوں کو استصواب رائے کے ذریعے اپنی تقدیر کا تعین کرنے کی اجازت ہو گی۔
غلام محمد صفی نے افسوس کا اظہار کیا کہ بھارت نہ صرف اپنے بین الاقوامی وعدوں سے منحرف ہو گیا بلکہ ان وعدوں کو یاد دلانے والے کشمیری رہنمائوں کو بھی من گھڑت الزامات کے تحت سلاخوں کے پیچھے دھکیل دیا۔ انہوں نے کہا کہ زیادہ تر نظربند رہنما سنگین بیماریوں میں مبتلا ہیں اور انہیں طبی علاج سے بھی محروم رکھا جا رہا ہے، یہ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق چارٹر اور نیلسن منڈیلا رولز کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے اقوام متحدہ، یورپی یونین، اسلامی تعاون تنظیم اور انسانی حقوق کی تمام بین الاقوامی تنظیموں پر زور دیا کہ وہ تمام نظربند حریت رہنمائوں اور کارکنوں کی رہائی اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں سیاسی جبر اور استحصال کے خاتمے کے لیے بھارت پر دبائو ڈالیں اور کشمیریوں کو ان کا حق خودارادیت دلانے کے لئے اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عملدرآمد کو یقینی بنائیں۔
غلام محمد صفی نے کہا کہ اپنے حق کا مطالبہ کرنا کوئی جرم نہیں ہے، یہ ایک بنیادی حق ہے جس کی ضمانت اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی کنونشنز میں دی گئی ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اقوام متحدہ اور بڑی طاقتوں کی مسلسل خاموشی سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں ظلم و جبر کو تیز کرنے کے لئے بھارت کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے جس سے جنوبی ایشیاء سمیت دنیا کے امن و استحکام کو شدید خطرہ لاحق ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر محض علاقائی تنازعہ نہیں بلکہ یہ حق خودارادیت، انصاف، انسانی وقار اور عالمی امن کا سوال ہے، دنیا کب تک خاموش تماشائی بنے گی؟ حریت رہنما نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ نظربند کشمیری رہنمائوں اور کارکنوں کی رہائی کے لیے فوری اقدامات کرے اور تنازعہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حل کرانے میں اپنا کردار ادا کرے۔