اسرائیل جنگ ختم ہونے کے بعد غزہ کو امریکا کے حوالے کر دے گا، ٹرمپ
اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT
غزہ کے حوالے سے پیش کردہ تجویز میںامریکہ کو کسی فوجی کی ضرورت نہ ہو گی*
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ غزہ کے حوالے سے ان کی پیش کردہ تجویز میںامریکہ کو کسی فوجی کی ضرورت نہ ہو گی۔میڈیارپورٹس کے مطابق چند دن قبل انہوں نے یہ اعلان کیا کہ امریکہ غزہ کی پٹی پرقبضہ کر سکتا اور اسیاپنی ملکیت میں لے سکتا ہے۔ امریکہ کو کسی فوجی کی ضرورت نہیں ہو گی! خطے میں استحکام آئے گا،انہوں نے اپنے ٹروتھ سوشل پلیٹ فارم پر صبح سویرے ایک پوسٹ میں کہا۔ ٹرمپ جنہوں نے پہلے غزہ میں امریکی فوجیوں کی تعیناتی کا امکان ظاہر کیا تھا، اب اپنے تبصروں میں انہوں نے اپنے منصوبوں کی وضاحت کر دی ۔انہوں نے کہا کہ اسرائیل جنگ کے اختتام پر غزہ کی پٹی کو امریکہ کے حوالے کر دے گا۔فلسطینیوں کوخطے میں نئے اور جدید گھروں کے ساتھ پہلے سے زیادہ محفوظ اور زیادہ خوبصورت کمیونٹیز میں دوبارہ آباد کیا جا چکا ہو گا۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
امریکہ کی ایکبار پھر ایران کو براہ راست مذاکرات کی پیشکش
اپنے ایک بیان میں ٹمی بروس کا کہنا تھا کہ ایران کے رہنماؤں کے پاس اپنے لوگوں کیلئے امن و خوشحالی کا راستہ منتخب کرنے کا موقع ہے۔ اسلام ٹائمز۔ گزشتہ شب امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان "ٹمی بروس" نے دعویٰ کیا کہ واشنگٹن، تہران کے ساتھ جوہری پروگرام کے بارے میں براہ راست بات چیت کے لیے تیار ہے۔ دلچسپ بات ہے کہ ایک جانب امریکی صدر "ڈونلڈ ٹرامپ" ایران کو جوہری تنصیبات پر ممکنہ حملے کی مسلسل دھمکیاں دے رہے ہیں تو دوسری جانب ان کی وزارت خارجہ، ایران کے ساتھ براہ راست مذاکرات کے راگ الاپ رہی ہے۔ اس ضمن میں ٹمی بروس نے کہا کہ واشنگٹن ایٹمی ہروگرام پر تہران کے ساتھ مذاکرات کے لئے تیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایران کے رہنماؤں کے پاس اپنے لوگوں کے لیے امن و خوشحالی کا راستہ منتخب کرنے کا موقع ہے۔ ہم ایران کے ساتھ براہ راست بات چیت کے لیے تیار ہیں۔ قبل ازیں نیٹو میں امریکی نمائندے میتھیو وائٹیکر نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ ایران، امن مذاکرات پر راضی ہو جائے گا۔ انہوں نے ایران سے متعلق ان خیالات کا اظہار فاکس کو انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔