آئی ایم ایف کا وفد سپریم کورٹ پہنچ گیا، چیف جسٹس سے ملاقات
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
آئی ایم ایف کا وفد سپریم کورٹ پہنچ گیا، چیف جسٹس سے ملاقات WhatsAppFacebookTwitter 0 11 February, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(سب نیوز)بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کا وفد جو اس وقت گورننس اور کرپشن ڈائیگنوسٹک اسسمنٹ (جی سی ڈی اے) کر رہا ہے، چیف جسٹس اور جوڈیشل کمیشن سے ملاقات کیلئے سپریم کورٹ پہنچ چکا ہے۔ آئی ایم ایف وفد نے چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی سے ملاقات کی۔ ذرائع کے مطابق چھ رکنی وفد نے عدالتی اصلاحات سمیت دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا، چیف جسٹس نے عدالتی امور میں بہتری کے حوالے سے اقدامات سے آگاہ کیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق آئی ایم ایف وفد نے فیڈرل لینڈ کمیشن، فنانشل مانیٹرنگ یونٹ، نیشنل اینٹی منی لانڈرنگ اینڈ کاؤنٹرنگ فنانسنگ آف ٹیررزم اتھارٹی (AML/CFT) اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کا جائزہ لیا۔ اس دوران وفد کو کرپشن کے خلاف اقدامات اور مالی جرائم کی روک تھام کے حوالے سے بریفنگ دی گئی، جبکہ مشکوک مالی لین دین اور منی لانڈرنگ کے سدباب سے متعلق بھی آگاہ کیا گیا۔
آئی ایم ایف وفد نے حکومت میں کرپشن کے خدشات پر تحقیقات کیں اور زمینوں کے ریکارڈ کی ڈیجیٹلائزیشن پر زور دیا۔ اس کے علاوہ دہشت گردوں کی مالی معاونت کو روکنے کے موثر اقدامات پر بھی بریفنگ دی گئی۔
ذرائع کے مطابق ایف بی آر نے وفد کو ڈیجیٹلائزیشن، اسمگلنگ کی روک تھام اور ٹیکس چوری کے خلاف اقدامات پر بھی تفصیل سے آگاہ کیا۔ وفد نے فیڈرل لینڈ کمیشن اور فنانشل مانیٹرنگ یونٹ کے ساتھ ساتھ کابینہ ڈویژن، وزارت خزانہ اور وزارت قانون کے حکام سے بھی ملاقاتیں کیں۔
ذرائع کے مطابق تین رکنی وفد کے شیڈول میں وزارت موسمیاتی تبدیلی، وزارت ہاؤسنگ اینڈ ورکس، سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان، آڈیٹر جنرل آف پاکستان اور ایف بی آر کے اعلیٰ حکام سے ملاقاتیں شامل ہیں۔
آئی ایم ایف وفد چھ اہم حکومتی شعبوں میں کرپشن کے خطرات کا جائزہ لے گا، جن میں مالیاتی حکمرانی، مرکزی بینک کی گورننس و آپریشنز، مارکیٹ ریگولیشن اور قانون کی حکمرانی شامل ہیں۔ یہ وفد 14 فروری تک پاکستان میں موجود رہے گا۔
جی سی ڈی اے رپورٹ میں کرپشن کے خطرات سے نمٹنے اور گورننس و شفافیت کو بہتر بنانے کے لیے سفارشات دی جائیں گی، جو حکومت کو شفافیت کے فروغ، اداروں کی صلاحیت بڑھانے اور پائیدار اقتصادی ترقی کے حصول میں مدد دے گی۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرچین کا ہر قسم کی دہشت گردی کے خاتمے کا مطالبہ سویلینز کا ملٹری کورٹ میں ٹرائل کیس: آجکل جلاؤ گھیراؤ، توڑ پھوڑ فیشن بن چکا،جسٹس حسن رضوی لیبیا کشتی حادثہ: 16 میں سے 7 پاکستانیوں کے جاں بحق ہونے کی تصدیق قومی اسمبلی اجلاس کا ایجنڈا جاری، اراکین کی تنخواہ، الاونسز ترمیمی بل کی منظوری بھی شامل انٹرا پارٹی کیس: پی ٹی آئی کو جواب پر دلائل دینے کیلئے 4 مارچ تک مہلت مل گئی نئے چیف الیکشن کمیشن کمشنر، 2 ممبران کے ناموں پر غور کر رہے ہیں: بیرسٹر گوہر افغانستان سے دہشتگردی، پاکستان نے معاملہ سلامتی کونسل میں اٹھا دیاCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: ا ئی ایم ایف وفد سے ملاقات کے مطابق چیف جسٹس کرپشن کے وفد نے
پڑھیں:
سپریم کورٹ میں اپیل کرنے کے بجائے اصل مجرموں کو گرفتار کیا جائے، ملک معتصم خان
جماعت اسلامی کے نائب امیر نے عدالتی نظام میں اصلاحات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ 19 سال کے بعد بے قصوروں کی رہائی سے ظاہر ہوتا ہے کہ دہشتگردی کے مقدمات کی تفتیش میں کتنی سنگین کوتاہیاں موجود ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی ہند کے نائب امیر ملک معتصم خان نے 2006ء کے 7/11 ممبئی ٹرین دھماکوں کے مقدمے میں تمام 12 ملزمان کو بری کئے جانے کے بامبے ہائی کورٹ کے فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے، لیکن ساتھ ہی انہوں نے مہاراشٹر حکومت کے اس فیصلے کی مذمت کی ہے جس کے تحت وہ اس فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔ ہائی کورٹ کا یہ فیصلہ 21 جولائی 2025ء کو سنایا گیا جس میں 2015ء کی سزا کو کالعدم قرار دیا گیا اور عدالت کی طرف سے تفتیش میں سنگین کوتاہیوں اور ناقص شواہد کی بنیاد پر شدید سوالات اٹھائے گئے ہیں۔ ملک معتصم خان نے کہا کہ عدالت کی طرف سے جو سوال اٹھائے گئے ہیں وہ ہمارے فوجداری نظام انصاف پر سنجیدہ غوروفکر کے متقاضی ہیں۔
میڈیا کو دئے گئے اپنے بیان میں جماعت اسلامی ہند کے نائب امیر ملک معتصم خان نے کہا کہ ہم 7/11 ممبئی دھماکوں کے مقدمے میں 12 بے گناہ افراد کو بری کرنے کے بامبے ہائی کورٹ کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہیں جنہوں نے تقریباً دو دہائیوں تک جیل میں ظلم و جبر کا سامنا کیا۔ عدالت کے ریمارکس نے واضح کر دیا ہے کہ استغاثہ ملزمان کے خلاف الزامات ثابت کرنے میں ناکام رہا اور جو شواہد عدالت میں پیش کئے گئے وہ ناقابل اعتبار تھے۔ کورٹ کے مطابق مہاراشٹر اے ٹی ایس بم دھماکوں میں استعمال ہونے والے بارود کی قسم تک معلوم نہ کر سکی اور مشکوک گواہیوں اور غلط طریقے سے جمع کئے گئے شواہد پر انحصار کیا۔ یہ صرف اے ٹی ایس کی ناکامی نہیں بلکہ پورے نظام انصاف کی ناکامی ہے جس نے ملزمان اور ان کے خاندانوں کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا۔
ملک معتصم خان نے اس شدید ناانصافی پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ یہ افراد 19 سال جیل میں رہے جہاں ان پر تشدد ہوا اور انہیں نفسیاتی طور پر ہراساں کیا گیا، خود عدالت نے بھی ان باتوں کا مشاہدہ کیا ہے، بے قصور افراد کے خاندان بدنامی کا شکار ہوئے اوران کی زندگیاں تباہ ہو گئیں۔ انہون نے کہا کہ اب بجائے اس کے کہ حکومت ان مظلوموں کو انصاف دے اور ان کے نقصانات کا ازالہ کرے وہ سپریم کورٹ میں اپیل کر کے ایک ناقص اور بلاجواز فیصلہ کرنے جارہی ہے۔ اس طرح کے اقدام سے اصل مسئلہ پس پشت چلا جائے گا۔ جبکہ حقیقت یہ ہے کہ 7/11 بم دھماکوں کے اصل مجرم اب بھی قانون کی گرفت سے باہر ہیں۔ ان دھماکوں میں 189 افراد جاں بحق اور 800 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔
انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ متاثرین کے ساتھ انصاف کرے۔ ان دھماکوں میں جاں بحق اور زخمی ہونے والوں کے اہل خانہ کو انصاف اور سکون چاہیئے جو 19 سال بعد بھی میسر نہیں آسکا ہے۔ ہائی کورٹ کے 671 صفحات پر مشتمل فیصلے نے استغاثہ کی مکمل ناکامی کو ظاہر کر دیا ہے۔ اس کے بعد اب یہ سوال بدستور قائم ہے کہ اس خوفناک جرم کا اصل ذمہ دار کون ہے۔ حکومت کو چاہیئے کہ وہ اپنا وقت اور وسائل سپریم کورٹ میں اپیل کرکے ضائع نہ کرے بلکہ دھماکوں کی ازسرنو اور سنجیدہ تفتیش کرے تاکہ اصل مجرموں کو گرفتار کیا جا سکے۔ یہی قانون کی بالادستی اور عوام کے تحفظ کی ضمانت ہے۔ ملک معتصم خان نے عدالتی نظام میں اصلاحات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ 19 سال کے بعد بے قصوروں کی رہائی سے ظاہر ہوتا ہے کہ دہشت گردی کے مقدمات کی تفتیش میں کتنی سنگین کوتاہیاں موجود ہیں۔