چیمپئینز ٹرافی کی انعامی رقم کا اعلان ہوگیا، کتنی ملے گی؟
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے پاکستان کی میزبانی میں ہونیوالی چیمپئینز ٹرافی کیلئے انعامی رقم کا اعلان کردیا۔
آئی سی سی کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق چیمپئینز ٹرافی جیتنے والی ٹیم کو 2.24 ملین ڈالر (یعنی پاکستانی روپوں میں 62 کروڑ سے زائد) کی خطیر انعامی رقم دی جائے گی جبکہ رنز اَپ ٹیم کو 1.
اسی طرح سیمی فائنل فائنلسٹ ٹیموں کو 560,000 ڈالر (یعنی پاکستانی روپوں میں 15 کروڑ 55 لاکھ سے زائد) ملیں گے۔
سال 2017 کے مقابلے میں مجموعی طور پر ٹیموں کو 53 فیصد اضافی انعامی رقم دی جائے گی۔
مزید پڑھیں: چیمپئینز ٹرافی؛ 2017 کے مقابلے کتنی انعامی رقم ملنے کی توقع ہے؟
ہر گروپ مرحلے کی جیت فاتح ٹیم کیلئے 34 ہزار ڈالر جبکہ ٹورنامنٹ کی پانچویں اور چھٹے نمبر کی ٹیموں کو 3 لاکھ 50 ہزار ڈالر دیے جائیں گے، اسی طرح ساتویں اور آٹھویں نمبر پر آنے والی ٹیموں کو ایک لاکھ 40 ہزار ڈالر ملیں گے۔
مزید برآں تمام 8 ٹیموں کو ایونٹ میں شرکت کیلئے 1 لاکھ 25 ہزار ڈالر کی ضمانت بھی ملے گی۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: چیمپئینز ٹرافی ہزار ڈالر ٹیموں کو
پڑھیں:
دریائے سندھ میں پانی کا بحران شدت اختیار کر گیا
پانی کی شدید کمی کے باعث کوٹری بیراج پر پانی کی قلت 30 فیصد تک جا پہنچی
پانی کی قلت کے باعث زرعی مقاصد کے لیے پانی دستیاب نہیں ہے، محکمۂ آبپاشی
دریائے سندھ میں پانی کا بحران شدت اختیار کر گیا ہے ،دریائے سندھ میں پانی کی شدید کمی کے باعث کوٹری بیراج پر پانی کی قلت 30 فیصد تک جا پہنچی۔محکمہ آبپاشی کے اعداد و شمار کے مطابق کوٹری بیراج کے اپ اسٹریم میں پانی کی آمد 4600کیوسک جبکہ ڈائون اسٹریم میں محض 190کیوسک اخراج کیا جا رہا ہے ۔ 2023ء کے اپریل میں کوٹری بیراج اپ اسٹریم میں پانی کی آمد 8900کیوسک اور 2024ء کے اپریل میں 5000کیوسک ریکارڈ کی گئی تھی، یہ اعداد و شمار ہر سال پانی کم سے کم ہونے کی نشاندہی کر رہے ہیں۔محکمۂ آبپاشی کے مطابق پانی کی قلت کے باعث زرعی مقاصد کے لیے پانی دستیاب نہیں ہے ، صرف پینے کا پانی دستیاب ہے ۔محکمہْ زراعت کے مطابق پانی کی کمی کے اثرات فصلوں پر بھی مرتب ہونا شروع ہو گئے ہیں۔خریف کے سیزن میں سندھ کے اندر گزشتہ 5 سال کے دوران پونے 5 سے سوا 6 لاکھ ہیکٹر پر کپاس کی فصل کاشت کی گئی ہے ۔ اسی طرح 2 لاکھ 79 ہزار سے 2 لاکھ 95 ہزار ہیکٹر پر گنے کی فصل کاشت کی گئی، 7 لاکھ 8 ہزار سے 8 لاکھ 11 ہزار ہیکٹر تک چاول کی فصل کاشت کی گئی ہے ۔ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ سندھ میں پانی کی قلت جاری رہی تو سندھ کی زراعت کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے ۔محکمہْ آبپاشی، زراعت اور آبادگاروں کو امید ہے کہ بارشیں ہونے کی صورت میں صورتِ حال بہتر ہو جائے گی۔