UrduPoint:
2025-04-25@08:51:08 GMT

بارکھان میں بس پر حملے میں سات پنجابی مسافر ہلاک، حکام

اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT

بارکھان میں بس پر حملے میں سات پنجابی مسافر ہلاک، حکام

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 19 فروری 2025ء) بلوچستان میں حکام کے مطابق مسلح افراد نےضلع بارکھان میں ایک مسافر بس پر حملے میں شناخت کے بعد سات غیر مقامی مسافروں کو گولیاں مار کر ہلاک کر دیا۔ افغانستان اور ایران کی سرحدوں سے متصل غریب لیکن معدنیات سے مالا مال بلوچستان میں سکیورٹی فورسز کئی دہائیوں سے فرقہ وارانہ، نسلی اور علیحدگی پسند تشدد کا مقابلہ کر رہی ہیں۔

اس شورش زدہ صوبے میں سکیورٹی فورسز اور نسلی گروہوں پر حملوں میں گزشتہ چند سالوں میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے، حملہ آور خاص طور پر ملک کے سب سے زیادہ آبادی والے اور خوشحال صوبے اور فوج کے لیے بھرتی کا ایک بڑا مرکز سمجھےجانے والے صوبے پنجاب کے مزدوروں کو نشانہ بناتے آئے ہیں۔

(جاری ہے)

بارکھان کے ایک سینئر سرکاری اہلکار سعادت حسین نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ حملہ آوروں نے منگل اور بدھ کی درمیانی شب رات دیر گئے ایک بس پر حملہ کیا، جو بلوچستان سے پنجاب کے ساتھ صوبائی سرحد کے قریب ایک ہائی وے پر سفر کر رہی تھی۔

مسلح افراد بس میں سوار ہوئے اور مسافروں سے شناختی کارڈ دکھانے کا مطالبہ کیا۔

حسین نے کہا، ''صوبہ پنجاب سے تعلق رکھنے والے مسافروں کو دہشت گردوں نے اتار کر ہلاک کر دیا۔ انہیں قطار میں کھڑا کر کے گولی مار ی گئی۔‘‘ اس حملے کی ذمہ داری تاحال کسی نے قبول نہیں کی ہے۔ تاہم، بلوچستان لبریشن آرمی (BLA) خطے میں سب سے زیادہ فعال عسکریت پسند گروپ ہے، جس نے جنوری میں ایک بم دھماکے میں چھ افراد کو ہلاک کر دیا تھا۔

ان بلوچ علیحدگی پسندوں نے گزشتہ سال مربوط حملوں میں کم از کم 39 افراد کو ہلاک کیا، جس میں بڑی تعداد میں نسلی پنجابیوں کو نشانہ بنایا گیا۔ نومبر میں، بی ایل اے نے کوئٹہ کے مرکزی ریلوے اسٹیشن پر ہونے والے بم دھماکے کی ذمہ داری بھی قبول کی تھی، جس میں 14 فوجیوں سمیت 26 افراد ہلاک ہوئے۔

یہ مسلح گروپ ماضی میں بھی صوبے میں غیر ملکی خاص طور پر چین مالی اعانت سے چلنے والے توانائی کے منصوبوں کو نشانہ بناتا رہا ہے۔

علحیدگی پسند بلوچ مرکزی اور صوبائی حکومتوں پر پاکستان کے اس غریب ترین حصے کے رہائشیوں کے استحصال کا الزام لگاتے ہیں۔

اے ایف پی اعدادو شمار کے مطابق رواں برس یکم جنوری سے ریاست کے خلاف لڑنے والے مسلح گروپوں کے تشدد میں کم از کم 67 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں سکیورٹی فورسز کے ارکان کی اکثریت شامل ہے۔ اسلام آباد میں قائم تھنک ٹینک سینٹر فارریسرچ اینڈ سکیورٹی اسٹڈیز کے مطابق گزشتہ سال پاکستان کے لیے دہشت گردانہ حملوں کے اعتبار سے ایک دہائی میں سب سے زیادہ مہلک رہا، جس میں 1,600 سے زائد افراد ہلاک ہوئے، جن میں سکیورٹی فورسز کے 685 اراکین شامل تھے۔

تشدد کی یہ کاروائیاں زیادہ تر شمال اور جنوب میں افغانستان کے ساتھ پاکستان کے سرحدی علاقوں تک محدود ہے، بڑے شہروں میں بہت کم حملے ہوتے ہیں۔ بارکھان میں دہشت گردی کا یہ واقعہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے، جب پاکستان کی میزبانی میں منعقدہ چیمپئنز ٹرافی ٹورنامنٹ کا پہلا میچ آج بروز بدھ کراچی میں کھیلا جا رہا ہے جس میں آٹھ بین الاقوامی ٹیمیں حصہ لے رہی ہیں اور وہ میچوں کے لیے راولپنڈی، کراچی اور لاہور کا دورہ کریں گی، جہاں سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔

ش ر⁄ ر ب (اے ایف پی)

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے میں سکیورٹی فورسز

پڑھیں:

بھارتی حکومت کا پہلگام حملے میں انٹیلی جنس کی ناکامی کا اعتراف

بمبئی (نیوزڈیسک)بھارتی حکومت نے مقبوضہ کشمیر کے سیاحتی علاقے پہلگام میں ہوئے حملے میں انٹیلی جنس کی ناکامی کا اعتراف کرلیا۔ وزیردفاع راج ناتھ سنگھ کی زیرصدارت آل پارٹیز کانفرنس ہوئی جس میں بھارتی حکومت نے حالیہ پہلگام حملے میں سکیورٹی اور انٹیلی جنس کی ناکامی کا اعتراف کیا۔

وزیر داخلہ امیت شاہ ماننے پر مجبور ہوگئے کہ پہلگام واقعہ سکیورٹی اور انٹیلی جنس کی ناکامی ہے۔ اجلاس کے دوران اپوزیشن جماعتوں نے سکیورٹی اقدامات کی ناکامی پر سوالات اٹھائے اور ناقص سکیورٹی پر حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا۔

اس کے علاوہ آل پارٹیز کانفرنس میں آل انڈیا اتحاد المسلمین کے اسدالدین اویسی بھی شریک ہوئے۔ انہوں نے سوال اٹھایاکہ سندھ طاس معاہدہ معطل کر کے دریا کا رخ موڑ کر بھارت اتنا پانی رکھے گا کہاں؟ جواب دیا گیا کہ اس کا انتظام کیا جائے گا۔

کانگریس نے پہلگام حملے کو سکیورٹی کی خامی قرار دیدیا۔ بھارت کی اپوزیشن جماعت کانگریس نے پہلگام حملے کو انٹیلی جنس کی ناکامی اور سکیورٹی کی خامی قرار دے دیا۔

کانگریس کا کہنا ہے کہ پہلگام حملے میں انٹیلی جنس ناکامی اور سکیورٹی کی خامی کا جامع تجزیہ ہونا ضروری ہے، عوامی مفاد میں اس انٹیلی جنس ناکامی اور سکیورٹی خامیوں پر سوالات اٹھانے چاہئیں۔

کانگریس کی جانب سے اس سکیورٹی ناکامی کا ذمہ دار بھارت کی نریندر مودی حکومت کو قرار دیا گیا۔کانگریس رہنما راہول گاندھی نے کہا کہ آخر پہلگام میں سکیورٹی کیوں نہیں تھی۔

کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام میں فائرنگ کا واقعہ
منگل کو مقبوضہ جموں کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے 26 سیاح ہلاک 12 زخمی ہوئے۔بھارتی حکام کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں2 غیر ملکی سیاح اور بھارتی بحریہ کا افسر بھی شامل تھے،غیر ملکیوں کا تعلق اٹلی اور اسرائیل سے ہے۔

مودی دہشت گردی کے جہادی جواب کی ضرورت

متعلقہ مضامین

  • بھارتی حکومت کا پہلگام حملے میں انٹیلی جنس کی ناکامی کا اعتراف
  • پہلگام حملہ انٹیلی جنس کی ناکامی کا نتیجہ، مودی حکومت ذمہ دار ہے: کانگریس
  • یوکرین: کئی شہر روسی حملوں کی زد میں، متعدد ہلاک و درجنوں زخمی
  • روس کا یوکرینی دارالحکومت کیف پر حملہ، 9 افراد ہلاک
  • 23 اپریل کو ایل او سی سرجیور میں دو دراندازوں کو ہلاک کرنے کا بھارتی دعویٰ جھوٹا نکلا۔
  • سندھ، بلوچستان کی ہائی ویز پر ٹریفک حادثات، خاتون سمیت 5 افراد جاں بحق، 24 زخمی
  • لنڈی کوتل میں سیکیورٹی فورسز کا فری آئی میڈیکل کیمپ
  • جعلی ڈرائیونگ لائسنس پر سعودی عرب جانے والے 2 مسافر گرفتار
  • کراچی ایئر پورٹ سے جعلی ڈرائیونگ لائسنس پر سعودیہ جانے والے دو مسافر گرفتار
  • بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں سیاحوں پر حملہ، 24 افراد ہلاک