ہراسگی کیس ؛ سپریم کورٹ نے لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے پر ڈرائیورمحمد دین کی اپیل مستردکردی
اشاعت کی تاریخ: 20th, February 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ نے ہراسگی کیس میں لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے پر محمد دین کی اپیل مستردکردی، ہراسگی سے متعلق فیصلہ جسٹس منصور علی شاہ نے تحریرکیا۔
نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق سپریم کورٹ نے کہاکہ ورک پلیس پر ہراسگی عالمی مسئلہ ہے، لاکھوں لوگ ورک پلیس ہراسگی سے متاثر ہوتے ہیں،مردوں کے مقابلے میں خواتین زیادہ ہراسگی کا شکار ہوتی ہیں، فیصلے میں کہا گیا ہے کہ گلوبل جینڈر کیپ انڈکس 2024کے مطابق دنیا کے 146ممالک میں پاکستان کا 145واں نمبر ہے،امریکی سپریم کورٹ کا فیصلہ ہے کہ یرغمالی ماحول بھی ہراسگی کی تعریف میں آتا ہے۔
ٹک ٹاکر کشف علی نے صائم ایوب کے ساتھ مبینہ تعلقات کی افواہوں پر خاموشی توڑ دی
یاد رہے کہ ڈاکٹرسدرہ اپنے اپنے ڈرائیور کے خلاف ہراسگی کے معاملے پر پنجاب محتسب سے رجوع کیا تھا، محتسب نے ڈرائیور محمد دین کو جبری ریٹائرمنٹ کی سزا دی، ڈرائیور نے گورنر پنجاب کو ریپریزنٹیشن بھیجی جو مسترد ہوئی،لاہور ہائیکورٹ نے بھی جبری ریٹائرمنٹ کیخلاف درخواست مسترد کردی تھی۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: سپریم کورٹ کورٹ نے
پڑھیں:
سپریم کورٹ نے بیوہ خواتین کے حق میں بڑا فیصلہ جاری کردیا
سپریم کورٹ نے بیوہ خواتین کے حق میں بڑا فیصلہ جاری کر دیا، جس میں کہا گیا ہے کہ بیوائیں تمام شہریوں کی طرح روزگار، وقار، برابری اور خودمختاری کا حق رکھتی ہیں، شوہر کی وفات پر بھرتی ہونے والی بیوہ کو دوسری شادی پربرطرف نہیں کیا جا سکتا۔سپریم کورٹ نے بیوہ عورتوں کے حقوق سے متعلق تحریری فیصلہ جاری کردیا، 5 صفحات پر مشتمل فیصلہ جسٹس منصور علی شاہ نے تحریر کیا۔تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ سوال یہ ہے کہ کیا بیوہ کو دی گئی امدادی ملازمت اس کے دوبارہ نکاح کے بعد ختم کی جا سکتی ہے یا نہیں؟ اس عدالت میں اس سے ملتا جلتا معاملہ زاہدہ پروین کیس میں زیرِ بحث آیا تھا جس پر عدالت نے شادی شدہ بیٹیوں کے خلاف اقدامات کو غیرآئینی قرار دیا گیا تھا۔عدالت عظمیٰ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ آئین پاکستان کے آرٹیکل 25 کے تحت تمام شہری قانون کے سامنے برابر ہیں. بیوہ کو اس کی دوبارہ شادی کی بنیاد پر ملازمت سے نکالنا صریحاً صنفی امتیاز ہے.بیوہ کی شناخت اس کے شوہر سے نہیں جڑی ہونی چاہیئے۔سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں مزید کہا کہ مالی خود مختاری عورتوں کی آئینی شناخت کا بنیادی جزو ہے، جس مرد کی اہلیہ کا انتقال ہوا ہو اس کی دوسری شادی پر انکم ٹیکس محکمہ کے آفس میمورینڈم لاگو نہیں ہوتا. بیوہ عورت کو دوسری شادی پر آفس میمورینڈم کے ذریعے نوکری سے برخاست کرنا آئین کی خلاف ورزی ہے۔تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ ایسی پالیسیز عورتوں کے بنیادی حقوق کو متاثر کرتی ہیں، ایسے اقدامات بین الاقوامی انسانی حقوق کے معاہدوں کے بھی خلاف ہیں، بیوگی کو کسی عورت کی محرومی یا کم حیثیتی کی علامت کے طور پر نہیں دیکھنا چاہیئے. بیوہ بھی دوسرے شہریوں کی طرح برابر کی عزت و حقوق کی حقدار ہے۔ عدالتی فیصلے میں یہ بھی کہا گیا کہ سپریم کورٹ کے جنرل پوسٹ آفس فیصلے میں وزیراعظم کا امدادی پیکیج غیرآئینی قرار دیا گیا، سپریم کورٹ کے اس فیصلے کا اطلاق موجودہ مقدمے پر لاگو نہیں ہوتا، سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ مستقبل کے لیے تھا. سابقہ تقرریاں متاثر نہیں ہوتیں۔سپریم کورٹ نے چیف کمشنر، ریجنل ٹیکس آفیسر بہاولپور کی اپیل خارج کرتے ہوئے کہا کہ عدالت کو لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے میں مداخلت کی کوئی معقول وجہ نظر نہیں آئی۔