UrduPoint:
2025-09-18@17:28:36 GMT

پاکستان: حکومتی کریک ڈاؤن اور مصائب کا شکار افغان پناہ گزین

اشاعت کی تاریخ: 25th, February 2025 GMT

پاکستان: حکومتی کریک ڈاؤن اور مصائب کا شکار افغان پناہ گزین

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 25 فروری 2025ء) فاطمہ (فرضی نام) ان لاکھوں شہریوں میں شامل تھیں، جو دسمبر 2021ء میں طالبان کے کابل پر قبضے کے بعد اپنے خاندان کے ساتھ افغانستان سے فرار ہو گئے تھے۔ فاطمہ طالبان کے اقتدار میں آنے تک کابل میں ایک غیر منافع بخش امریکی تنظیم کے لیے کام کرتی تھیں۔ وہ اب پاکستانی دارالحکومت اسلام آباد میں مقیم ہیں اور مصائب کا شکار ہیں۔

ان کےپاکستانی ویزا کی میعاد ختم ہونے میں کچھ دن باقی بچے ہیں اور حکام اس کی تجدید کے لیے ان کی درخواست پر کارروائی کر رہے ہیں۔

فاطمہ نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ''میں اپنے ویزے کی تجدید کے بارے میں فکر مند ہوں اور اگربروقت تجدید نہ کی گئی تو حکام مجھے اور میرے خاندان کو غیر قانونی طور پر ملک میں رہائش پذیر ہونے پر گرفتار کر لیں گے۔

(جاری ہے)

پاکستانی پولیس غیر دستاویزی افغان مہاجرین کی تلاش میں اس عمارت پر چھاپہ بھی مار چکی ہے، جہاں فاطمہ رہائش پزیر ہیں تاہم وہ اس وقت عمارت میں موجود نہیں تھیں لیکن ان کے بھائی کو حراست میں لے لیا گیا۔

فاطمہ کا کہنا تھا، ''بعد میں، ہم نے انہیں اپنی ویزا کی تجدید کی درخواست کی رسیدیں اور ثبوت دکھائے لیکن پولیس نے تعاون نہیں کیا۔

‘‘ وہ اب حکام کی نظروں سے چھپ کر رہنے پر مجبور ہیں۔ افغان پناہ گزینوں کے لیے تیزی سے قریب آتی ڈیڈلائن

پاکستان نے گزشتہ 40 سالوں میں ملک میں داخل ہونے والے تقریباً 40 لاکھ افغانوں کو وطن واپس بھجوانے کے لیے بڑے پیمانے پر ایک اقدام کا آغاز کیا ہے۔ پاکستانی حکام نے گزشتہ سال سفری دستاویزات کے بغیر مقیم غیر ملکیوں کو کچھ رعایت دی تھی تاہم اب حکومت نے غیر قانونی طور پر ملک میں مقیم غیر ملکی شہریوں کو نکالنے کے لیے 31 مارچ کی ڈیڈ لائن مقرر کر رکھی ہے۔

اس دوران جنوری اور فروری میں غیر قانونی طور پر مقیم افراد کی تلاش کے لیے کارروائیاں جاری ہیں۔

ماہر قانون اور انسانی حقوق کے کارکن عمر گیلانی نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ اسلام آباد اور قریبی شہر راولپنڈی میں مقیم افغان مہاجرین کو ''زبانی طور پر 28 فروری تک پاکستان چھوڑنے کے لیے کہا گیا ہے۔‘‘پاکستان میں مہاجرین کی وکالت کے لیے کام کرنے والی ایک وکیل مونیزا کاکڑ نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ اس علاقے میں افغان شہریوں میں ''غیر یقینی اور خوف‘‘پایا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا، ''اس سال کے آغاز سے، اسلام آباد میں 1,000 سے زیادہ افغانوں کو حراست میں لیا گیا ہے، اور 18,000 سے زائد کو حکومتی احکامات کی وجہ سے اسلام آباد اور راولپنڈی چھوڑنے پر مجبور کیا گیا ہے۔‘‘

'ہم نے برسوں تک امریکیوں کے ساتھ کام کیا ہے‘

28 سالہ امین کا تعلق کابل سے ہے۔ انہوں نے افغانستان میں طالبان کے خلاف جنگ میں امریکہ کے ساتھ تعاون کرتے ہوئے برسوں گزارے ہیں۔

طالبان کے آنے کے بعد انہیں بھی سرحد پار پاکستان بھاگنا پڑا۔ وہ کہتی ہیں کہ انہیں امریکہ لے جائے جانے میں صرف چند دن باقی تھے لیکن صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے پناہ گزینوں کی آباد کاری کے پروگرام کو معطل کرنے کے ایگزیکٹیو آرڈر پر دستخط کرنے کے بعد گزشتہ ماہ ان کی امریکی روانگی روک دیا گئی۔

تقریباً 20,000 افغان امریکی حکومت کے ایک پروگرام کے ذریعے امریکہ میں دوبارہ آباد ہونے کی منظوری کے لیے پاکستان میں منتظر بیٹھے ہوئے ہیں۔

امین نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ''ہم نے برسوں تک امریکیوں کے ساتھ کام کیا، ہم نے افغانستان میں ان کی مدد اور حمایت کی، ہم نے انہیں اپنی زندگی کا ایک حصہ دیا ہے اور انہیں ہمارا ساتھ دینا ہوگا تاکہ ہم امن سے رہ سکیں۔‘‘ افغانوں کے خلاف کریک ڈاؤن، کابل اور اسلام آباد میں تنازعہ

گزشتہ تین سالوں میں پاکستان کے اپنے پڑوسی ملک افغانستان کے ساتھ تعلقات خراب ہوئے ہیں۔

اسلام آباد افغانستان میں طالبان حکام کو تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کی کارروائیوں کو کنٹرول کرنے میں ناکامی کا ذمہ دار ٹھہراتا ہے۔ ٹی ٹی پی ایک کالعدم عسکریت پسند گروپ ہے، جو 2007 میں تشکیل پایا تھا اور یہ پاکستانی سکیورٹی فورسز پر متعدد حملے کرتے آیا ہے۔

طالبان کی حکومت کے ساتھ سرحد پار کشیدگی بڑھنے کے بعد پاکستان میں مقیم افغانوں کو مبینہ دھمکیوں اور ان کی گرفتاریوں کی اطلاعات کی وجہ سے عالمی سطح پر بھی تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے۔

اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے نے اس متعلق اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغان باشندے بہتر انسانی سلوک کے مستحق ہیں۔ انسانی حقوق کے کارکن عمر گیلانی کا کہنا ہے کہ جب بھی دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی ہوتی ہے تو ''پاکستان میں لاکھوں افغان مہاجرین کو دباؤ ڈالنے کے لیے یرغمالیوں کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔‘‘

گزشتہ ہفتے، پاکستان کی وزارت خارجہ نے پاکستان میں افغان پناہ گزینوں کے ساتھ ناروا سلوک کے حوالے سے افغان ناظم الامور کے دعووں کو مسترد کرتے ہوئے ان الزامات کو ''بے بنیاد‘‘قرار دیا اور کابل پر زور دیا کہ وہ افغان شہریوں کی آسانی سے وطن واپسی میں سہولت فراہم کرے۔

پاکستان میں افغانوں کو تحفظ دینے کی روایت ہے، اقوام متحدہ

پاکستان میں یو این ایچ سی آر کی اعلیٰ نمائندہ فلیپا کینڈلر نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ پاکستان نے ستمبر 2023 سے گزشتہ سال کے آخر تک 800,000 افغان مہاجرین کو پہلے ہی واپس بھیجا جا چکا ہے۔ انہوں نے کہا، ''دسمبر 2024 تک پاکستان نے 2.

8 ملین سے زیادہ افغانوں کی میزبانی کی جن میں سے 69 فیصد مہاجرین پناہ گزینوں کے لیے مخصوص مقامات سے باہر رہتے ہیں۔

‘‘

کینڈلر نے کئی دہائیوں سے افغان مہاجرین کی میزبانی میں پاکستان کی فراخدلی اور پاکستان میں موجودہ ''معاشی اور سکیورٹی چیلنجز‘‘کو تسلیم کرتے ہوئے اسلام آباد حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ ''افغانوں کی صورت حال کو انسانی ہمدردی کے تناظر میں دیکھے‘‘ اور ''خطرات کے شکار افغانوں کو ان کی حثیت سے قطع نظر تحفظ فراہم کرے۔

‘‘ انہوں نے کہا، ''یہ ضروری ہے کہ ہم میزبان ممالک اورپناہ گزینوں کے ممالک کے ساتھ مل کر کام کریں تاکہ ایسا طریقہ کار تیار کیا جا سکے، جو پناہ گزینوں کو رضاکارانہ وطن واپسی سمیت اپنی زندگیوں کو تحفظ اور وقار کے ساتھ دوبارہ تعمیر کرنے کے لیے بااختیار بنائے۔‘‘

انہوں نے مزید کہا، ''ہم دونوں ممالک کے درمیان بات چیت اور مہاجرین کے مسئلے کو سیاسی معاملات سے الگ کرنے پر زور دے رہے ہیں۔‘‘

ہارون جنجوعہ (ش ر⁄ ک م )

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے پناہ گزینوں کے افغان مہاجرین پاکستان میں افغانوں کو اسلام آباد طالبان کے کرتے ہوئے انہوں نے کے ساتھ کے لیے کے بعد

پڑھیں:

لاہور میں اوورلوڈنگ کے خلاف کریک ڈاؤن، اسکول وینز اور رکشوں پر سخت کارروائی کا حکم

وزیراعلیٰ پنجاب کے حکم پر سٹی ٹریفک پولیس لاہور کی جانب سے شہر بھر میں اوورلوڈنگ کے خلاف بھرپور کریک ڈاؤن جاری ہے۔

اس ضمن میں چیف ٹریفک پولیس آفیسر یعنی سی ٹی او لاہور ڈاکٹر اطہر وحید نے تمام ایس پیز اور ڈی ایس پیز کو سخت کارروائی کی ہدایت دیتے ہوئے واضح کیا ہے کہ اسکول وینز اور رکشوں میں بچوں کی مقررہ تعداد سے زائد سواریاں برداشت نہیں کی جائیں گی۔

یہ بھی پڑھیں: پنجاب حکومت نے لاہور میں ٹریفک رسپانس یونٹ بائیک لانچ کر دیا

سی ٹی او لاہور نے کہا کہ معصوم بچوں کی زندگیاں اوورلوڈنگ کی بھینٹ نہیں چڑھنے دیں گے، خلاف ورزی کرنے والے ڈرائیوروں کے خلاف فوری کارروائی کی جائے گی۔

A strict crackdown has been launched against rickshaws and vans involved in overloading, particularly those transporting school children in unsafe conditions, such as seating them on extended or makeshift seats.
Action will not be limited to drivers alone, vehicles involved in… pic.twitter.com/1LsVwK3lFY

— Maryam Nawaz Sharif (@MaryamNSharif) September 14, 2025

ان کا مزید کہنا تھا کہ ٹریفک پولیس کا ایجوکیشن ونگ مختلف تعلیمی اداروں کے باہر وین ڈرائیورز کو باقاعدہ ہدایات جاری کر رہا ہے تاکہ حادثات سے بچاؤ ممکن ہو۔

ٹریفک پولیس کی جانب سے اسکولوں کے حاضری اور چھٹی کے اوقات میں اضافی نفری بھی تعینات کر دی گئی ہے تاکہ ٹریفک کے بہاؤ میں رکاوٹ نہ آئے۔

سی ٹی او لاہور نے واضح کیا کہ گاڑیوں کی چھتوں اور پائیدانوں پر کھڑے ہو کر سفر کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی، ایسی گاڑیوں کے خلاف فوری ایکشن لیا جائے گا۔

مزید پڑھیں: لاہور پولیس کا شہریوں کو ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر انتباہ جاری

اسی طرح سامان کی اوورلوڈنگ کے باعث حادثات کے خدشے کے پیش نظر ہدایت کی گئی ہے کہ مقررہ حد سے زیادہ سامان لے جانے والی گاڑیوں کے ڈرائیورز کے خلاف ایف آئی آر درج کی جائے۔

ڈاکٹر اطہر وحید نے کہا کہ محض چالان کرنا ہی ہر مسئلے کا حل نہیں بلکہ شہریوں کو یہ سمجھنا ہوگا کہ قانون کی پاسداری ہی ان کی اور دوسروں کی جان کی حفاظت ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اوورلوڈنگ ڈاکٹر اطہر وحید سٹی ٹریفک پولیس لاہور سی ٹی او وزیراعلٰی پنجاب

متعلقہ مضامین

  • افغان مہاجرین کا انخلا باوقار انداز میں مکمل کیا جائیگا، سرفراز بگٹی
  • کراچی اور حیدر آباد میں حوالہ ہنڈی کیخلاف کریک ڈاؤن، 4 ملزمان گرفتار
  • پاکستان سے افغان مہاجرین کی واپسی میں تیزی، رواں برس کے آخر تک مکمل انخلا کا ہدف
  • اسلام آباد: ون وے کی خلاف ورزیوں کے خلاف ٹریفک پولیس کا کریک ڈاؤن، 280 مقدمات درج
  • لیبیا کے ساحل پر کشتی میں خوفناک آگ، 50 سوڈانی پناہ گزین جاں بحق
  • پنجاب میں گرانفروشی کیخلاف بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن، 12 ہزار سے زائد دکانداروں کو جرمانے
  • پنجاب بھر میں گرانفروشی کے خلاف کریک ڈاؤن، 106 گرفتار، ہزاروں پر جرمانے
  • لاہور میں اوورلوڈنگ کے خلاف کریک ڈاؤن، اسکول وینز اور رکشوں پر سخت کارروائی کا حکم
  • غیر قانونی اور ناقص گیس سلنڈر استعمال کرنے والی گاڑیوں کے خلاف کریک ڈاؤن
  • اسلام آباد ٹریفک پولیس کا ون وے خلاف ورزیوں کے خلاف کریک ڈاؤن، 249 مقدمات درج