اسٹاک مارکیٹ تباہ ہو رہا ہے لیکن نریندر مودی اپنی دنیا میں مست ہیں، کانگریس
اشاعت کی تاریخ: 1st, March 2025 GMT
ویڈیو میں ایک اہم جانکاری دیتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ آپکو بتادیں کہ اسٹاک مارکیٹ نے گراوٹ کے معاملے میں 30 سال کا ریکارڈ توڑ دیا ہے لیکن نریندر مودی چپّی سادھ کر بیٹھے ہوئے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ ہندوستانی شیئر مارکیٹ میں آج زبردست گراوٹ دیکھنے کو ملی اور نفٹی کے ساتھ ساتھ سنسیکس نے بھی اپنی تباہی کا ماتم منایا۔ آج شیئر مارکیٹ میں ہوئی اتھل پتھل کے بعد کانگریس نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر نریندر مودی اور مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کے کچھ پرانے بیانات کو سامنے رکھتے ہوئے انہیں ہدف تنقید بنایا ہے۔ کانگریس نے سوشل میڈیا پر میمس کے ذریعہ بھی مرکز کی مودی حکومت کو سرمایہ کاروں کے لاکھوں کروڑ روپے ڈوبنے کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ ایکس پر کئے گئے ایک میم میں نریندر مودی کو آج کے اخبارات کی سرخیاں دکھائی گئی ہیں جس میں اسٹاک مارکیٹ کریش ہونے کی بات کہی گئی ہے۔ اس تصویر میں نیچے نریندر مودی منھ زمین کی طرف گھمائے سوئے ہوئے ہیں اور ان سے کہا جا رہا ہے، اب تو نیند سے جاگو۔
ایک دیگر میم میں نریندر مودی اور وزیر داخلہ امت شاہ کی تصویر پیش کی گئی ہے۔ اس گرافکس میں اوپر عنوان دیا گیا ہے "سب مینیج ہو رہا ہے"۔ تصویر میں امت شاہ کہتے نظر آ رہے ہیں "صاحب، مارکیٹ کریش ہوگیا"۔ جواب میں نریندر مودی کہتے ہیں "گودی میڈیا کو کام پر لگا دو"۔ کانگریس نے اسٹاک مارکیٹ کریش ہونے پر ایک معلوماتی لیکن مختصر ویڈیو میں سوشل میڈیا پر پوسٹ کی ہے۔ اس میں بیک گراؤنڈ سے آواز آتی ہے کہ "ہندوستانی اسٹارک مارکیٹ میں بھونچال آیا ہوا ہے، آج شیئر مارکیٹ کھلتے ہی سرمایہ کاروں کا 4 لاکھ کروڑ روپیہ ڈوب گیا"۔ ساتھ ہی بتایا گیا ہے کہ نریندر مودی اور تمام بی جے پی لیڈران نے ملک کی عوام کو مارکیٹ میں پیسہ لگانے کے لئے کہا، لوگوں نے ان کے جملے پر بھروسہ کر کے پیسہ لگایا، اب پچھلے 5 مہینوں سے لگاتار ہندوستانی شیئر مارکیٹ میں گراوٹ جاری ہے، لوگ تباہ ہو رہے ہیں۔ اس ویڈیو میں ایک اہم جانکاری دیتے ہوئے بتایا جاتا ہے کہ آپ کو بتا دیں کہ اسٹاک مارکیٹ نے گراوٹ کے معاملے میں 30 سال کا ریکارڈ توڑ دیا ہے۔
ویڈیو میں بتایا گیا ہے گزشتہ 30 سالوں میں لگاتار 5 مہینے گراوٹ نہیں دیکھی گئی لیکن نریندر مودی چپّی سادھ کر بیٹھے ہوئے ہیں، نریندر مودی کو سرمایہ کاروں کے نقصان سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ قابل ذکر ہے کہ شیئر مارکیٹ میں جمعہ کے روز زبردست گراوٹ درج کی گئی ہے۔ آج کے کاروبار میں نفٹی 420.
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: شیئر مارکیٹ میں اسٹاک مارکیٹ ویڈیو میں نے گراوٹ ہوئے ہیں گیا ہے رہا ہے
پڑھیں:
ایسی دنیا جہاں تقسیم اور چیلنجز بڑھ رہے ہیں ہمیں تصادم کے بجائے تعاون اور طاقت کے بجائے سفارتکاری کو ترجیح دینی چاہیے، پاکستان مشترکہ اہداف پر پیش قدمی کےلئے سب کے ساتھ مل کر کام کرنے کو تیار ہے، نائب وزیراعظم سینیٹر محمد اسحاق ڈار
نیویارک (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 23 جولائی2025ء) نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ ایسی دنیا جہاں تقسیم اور چیلنجز بڑھ رہے ہیں ہمیں تصادم کے بجائے تعاون اور طاقت کے بجائے سفارت کاری کو ترجیح دینی چاہیے، پاکستان ان مشترکہ اہداف پر پیش قدمی کے لیے سب کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے تیار ہے، ہماری خارجہ پالیسی کا بنیادی ستون کثیرالجہتی اور اقوام متحدہ کے ساتھ ہمارا مضبوط عہد ہے، اقوام متحدہ کے چارٹر میں درج مقاصد اور اصول، خاص طور پر تنازعات کے پرامن حل اور طاقت کے استعمال یا دھمکی سے گریز، بین الاقوامی انصاف کے لیے ناگزیر ہیں، یہی رہنما اصول پاکستان کی صدارت میں منعقدہ تقریبات کےلئے کلید رہیں گے ۔ دفتر خارجہ کے ترجمان کی طرف سے جاری بیان کے مطابق نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اراکین، معزز مہماناں اور دیگر شرکا کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں پاکستان کی اس ماہ کی صدارت کا جشن منا تے ہوئے استقبالیہ تقریب میں آپ سب کو خوش آمدید کہنا میرے لیے انتہائی مسرت کا باعث ہے۔(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی کا بنیادی ستون کثیرالجہتی اور اقوام متحدہ کے ساتھ ہمارا مضبوط عہد ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کے چارٹر میں درج مقاصد اور اصول بالخصوص تنازعات کے پرامن حل اور طاقت کے استعمال یا دھمکی سے گریز بین الاقوامی انصاف کے لیے ناگزیر ہیں، یہی رہنما اصول ہماری اس ماہ کی صدارت میں بھی سلامتی کونسل کے کام خواہ وہ مباحثے ہوں یا عملی اقدامات ہماری شراکت کو شکل دے رہے ہیں ۔ محمد اسحاق ڈار نے کہا کہ آج دنیا میں بڑھتی بے چینی اور تنازعات کے دور میں غیر حل شدہ تنازعات، طویل المدت تصفیہ طلب تنازعات، یکطرفہ اقدامات اور بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزیوں کے نتائج ہر خطے میں محسوس کئے جا رہے ہیں، ہمارا یقین ہے کہ عالمی امن و سلامتی صرف کثیرالجہتی، تنازعات کے پرامن حل، جامع مکالمے اور بین الاقوامی قانون کے احترام سے ہی حاصل ہو سکتی ہے۔ اسی تناظر میں جیسا کہ آپ جانتے ہیں، پاکستان نے اپنی صدارت کے دوران تین ترجیحات پر توجہ مرکوز کی ہے، اول تنازعات کا پرامن حل اقوام متحدہ کے چارٹر کا بنیادی اصول ہے لیکن اسے اکثر نظر انداز کر دیا جاتا ہے، اعلیٰ سطحی کھلے مباحثے اور سلامتی کونسل کی متفقہ قرارداد 2788 میں اس ترجیح کی عکاسی کی گئی ہے ۔ دوم کثیرالجہتی، ہم کثیرالجہتی کو نعرے کے بجائے ایک ضرورت سمجھتے ہیں، سلامتی کونسل کو صرف ردعمل کا ایوان نہیں بلکہ روک تھام، مسائل کے حل اور اصولی قیادت کا فورم ہونا چاہیے ۔ سوم اقوام متحدہ اور علاقائی تنظیموں کے درمیان تعاون، بالخصوص اسلامی تعاون کی تنظیم (او آئی سی)جو 57 رکن ممالک کے ساتھ عالمی امن کی تعمیر میں ایک اہم شراکت دار ہے، ہم 24 جولائی کو او آئی سی کے ساتھ ہونے والے اجلاس میں اس تعاون کو مزید بڑھانے کے منتظر ہیں ۔ محمد اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان اقوام متحدہ اور دنیا بھر میں امن اور ترقی کے مشترکہ مقاصد کو آگے بڑھانے کے لیے رکن ممالک، دوستوں اور شراکت داروں کے ساتھ فعال طور پر مصروف عمل ہے، یہ مشغولیت اور عہد صرف سلامتی کونسل تک محدود نہیں بلکہ پورے اقوام متحدہ کے نظام میں پھیلا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلی اور ترقی کے عالمی مباحثے میں ایک اہم آواز ہے، چاہے وہ جنرل اسمبلی ہو، ای سی او ایس او سی ہو یا دیگر فورمز، ہم نے اقوام متحدہ کے تین ستونوں امن و سلامتی، ترقی اور انسانی حقوق کو مضبوط بنانے کی وکالت کی ہے اور عالمی ادارے کی اصلاحات کو سپورٹ کیا ہے تاکہ ہماری تنظیم کو زیادہ موثر، مضبوط اور عام اراکین کے مفادات کے لیے جوابدہ بنایا جا سکے ۔ نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان نے 2026-28 کے لیے انسانی حقوق کونسل کے انتخابات میں اپنی امیدواری پیش کی ہے جو ایشیا پیسیفک گروپ کی طرف سے حمایت شدہ ہے، ہم آپ کی قیمتی حمایت کے لئے بھی پر امید ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا انسانی حقوق کونسل کے ساتھ تعلق ٹی آر یو سی ای (رواداری، احترام، عالمگیریت، اتفاق رائے اور مشغولیت) کے تصور پر مبنی ہے ۔ محمد اسحاق ڈار نے کہا کہ آخر میں میرا پیغام ہے کہ ایک ایسی دنیا میں جہاں تقسیم اور چیلنجز بڑھ رہے ہیں، ہمیں تصادم کے بجائے تعاون اور طاقت کے بجائے سفارت کاری کو ترجیح دینی چاہیے، پاکستان ان مشترکہ اہداف کو آگے بڑھانے کے لیے آپ سب کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے تیار ہے۔\932