ہلاک دہشت گرد مجیب الرحمٰن افغان نیشنل ملٹری اکیڈمی کی تیسری بٹالین کا کمانڈر نکلا
اشاعت کی تاریخ: 3rd, March 2025 GMT
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق 28 فروری 2025 کو سیکیورٹی فورسز کی جانب سے غلام خان کلے میں 14 دہشت گردوں کو جہنم واصل کیا گیا تھا، ان ہلاک دہشت گردوں میں افغان دہشت گرد بھی شامل تھے۔ اسلام ٹائمز۔ افغانستان سے پاکستان میں دراندازی کا سلسلہ تواتر سے جاری ہے، پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں افغان دہشت گردوں کے ملوث ہونے میں بتدریج اضافہ دیکھا جارہا ہے۔ نجی ٹی وی کے مطابق سیکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ پاکستان میں دہشت گردی میں ملوث ایک اور ہلاک افغان دہشت گرد کی شناخت ہوگئی ہے، افغانستان کی سرزمین دہشت گردوں کے لیے جنت بن چکی ہے، جہاں سے یہ اپنی کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔ سیکیورٹی ذرائع کے مطابق 28 فروری 2025 کو سیکیورٹی فورسز کی جانب سے غلام خان کلے میں 14 دہشت گردوں کو جہنم واصل کیا گیا تھا، ان ہلاک دہشت گردوں میں افغان دہشت گرد بھی شامل تھے جن میں سے ہلاک افغان دہشت گرد کی شناخت مجیب الرحمٰن عرف منصور ولد مرزا خان کے نام سے ہوئی ہے۔
ذرائع کے مطابق ہلاک دہشت گرد مجیب الرحمٰن دندارگاؤں، ضلع چک، صوبہ میدان وردک، افغانستان کا رہائشی تھا، دہشت گرد مجیب الرحمٰن افغانستان کی حضرت معاذ بن جبل نیشنل ملٹری اکیڈمی کی تیسری بٹالین کا کمانڈر تھا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس سے پہلے 30 جنوری 2025 کو بدرالدین ولد مولوی غلام محمد کو ڈی آئی خان میں دوران آپریشن ہلاک کیا گیا تھا، دہشت گرد بدرالدین افغان فوج میں لیفٹیننٹ اور صوبہ باغدیس کے ڈپٹی گورنر کا بیٹا تھا، افغان شہریوں میں اکثر پاکستان میں علاج یا تعلیم کے فریب میں آکر فتنہ الخوارج کے جال میں پھنس جاتے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ بہت سے افغان دہشت گرد اپنی مرضی سے بھی فتنہ الخوارج میں شامل ہو رہے ہیں، افغان عبوری حکومت کے اہلکار بشمول تحریک طالبان افغانستان کے سابق کمانڈرز بھی دہشت گرد تنظیموں بشمول فتنہ الخوارج سے گہرے روابط میں ہیں۔
فتنہ الخوارج کے دہشت گردوں کے پاس جدید ہتھیاروں کی موجودگی افغان طالبان اور فتنہ الخوارج کے گٹھ جوڑ کا واضح ثبوت ہے۔ دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ افغانستان ہر قسم کے دہشت گردوں کی افزائش گاہ بن چکا ہے، عبوری افغان حکومت کے اہلکار پاکستان میں دہشت گردانہ حملوں کے لیے فتنہ الخوارج کی مکمل سہولت کاری کرتے ہیں، افغان عبوری حکومت کو پاکستان میں دہشت گردی میں ملوث ہونے کے بجائے افغان عوام کی فلاح و بہبود پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے۔ ماہرین کہتے ہیں کہ افغان حکومت کو صحت اور تعلیم کے شعبے میں توجہ دینے کی ضرورت ہے، کیونکہ افغان عوام گزشتہ 3 سال سے مشکلات کا شکار ہیں، فتنہ الخوارج کے ساتھ پاکستان میں گھسنے والے زیادہ تر افغان شہری یا تو مارے جاتے ہیں یا پکڑے جاتے ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: پاکستان میں دہشت فتنہ الخوارج کے افغان دہشت گرد ہلاک دہشت گرد مجیب الرحم ن کے مطابق ن افغان
پڑھیں:
گوادر میں بہادری کی مثال، شہید سپاہی محمد خماری بلوچ کو قوم کا سلام
گوادر میں 10 مئی کی رات کو دہشت گردوں سے مقابلہ کرتے ہوے 8 گولیاں لگنے کے باوجود دہشت گردوں کو آخری مقام تک پہنچایا اور علاقے کو بڑے سانحے سے بچا لیا، لیکن خود زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے 11 مئی 2025ء کو جام شہادت نوش کر گئے۔ انہوں نے دشمنوں کو نہ صرف ناکام بنایا بلکہ ایک دہشت گرد کو واصلِ جہنم بھی کیا۔ اسلام ٹائمز۔ گوادر میں پولیس کانسٹیبل نے فتنہ الہندوستان کے دہشت گردوں کے حملے کے خلاف جس جرات و بہادری کا مظاہرہ کیا، اسے ہمیشہ یاد رکھا جائے گا، سپاہی محمد عرف خماری بلوچ نے جان پر کھیل کر دشمنوں کو نہ صرف ناکام بنایا بلکہ ایک دہشت گرد کو واصلِ جہنم بھی کیا۔ 10 مئی کی رات بارہ بجے کے قریب گوادر کے علاقے بلال مسجد کے نزدیک رہائشی کوارٹرز پر 2 دہشت گردوں نے دستی بم سے حملہ کیا، پولیس کے ایگل سکواڈ میں تعینات سپاہی محمد عرف خماری قریبی علاقے میں ڈیوٹی پر مامور تھے، وہ دھماکے کی آواز سن کر فوراً موقع پر پہنچے۔
اس موقع پر محمد خماری نے نہ صرف دشمن کا مقابلہ کیا بلکہ 8 گولیاں لگنے کے باوجود دہشت گردوں کو آخری مقام تک پہنچایا اور علاقے کو بڑے سانحے سے بچا لیا، لیکن خود زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے 11 مئی 2025ء کو جام شہادت نوش کر گئے۔ سپاہی محمد خماری 3 فروری 2001 کو گوادر کے سہرابی وارڈ میں پیدا ہوئے، دارالعلوم ہائرسیکنڈری سکول سے تعلیم حاصل کی، 27 جنوری 2024 کو گوادر پولیس میں شمولیت اختیار کی، سات ماہ کی ٹریننگ قلات، کوئٹہ میں مکمل کی اور گوادر تھانے میں تعینات ہوئے۔ سپاہی محمد خماری کو پورے سرکاری اعزاز کے ساتھ سپردِ خاک کیا گیا۔