اسلام آباد(نیوز ڈیسک) عالمی مالیاتی فنڈ ( آئی ایم ایف) نے بجلی سستی کرنے کی حکومتی تجویز مان لی۔ یاد رہے کہ 7 ارب ڈالر کے ایکسٹنڈڈ فنڈ فیسلیٹی قرض پروگرام کے تحت 1 ارب ڈالر سے زائد کی دوسری قسط کے حصول کیلئے آئی ایم ایف وفد کیساتھ معاشی ٹیم کے اہم مذاکرات حتمی مراحل میں داخل ہو چکے ہیں۔

آئی ایم ایف وفد کیساتھ انتہائی اہم مذاکرات میں وزارت توانائی حکام کیساتھ ٹیرف ری بیسنگ پر بات چیت کی گئی۔ذرائع کے مطابق بجلی نرخوں میں کمی پر آئی ایم ایف نے گرین سگنل دیتے ہوئے نیپرا اور وزارت توانائی کو مشاورت کیساتھ فیصلہ کرنے کا اختیار دیا ہے، نیپرا اور وزارت توانائی حکام نے اپریل یا مئی سے بنیادی نرخوں میں زیادہ سے زیادہ 2 روپے تک فی یونٹ کمی کرنے کی تجویز کا پلان آئی ایم ایف کیساتھ شیئر کیا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ایریل یا مئی سے بجلی کے فی یونٹ میں ایک سے 2 روپے تک کمی کی جا سکتی ہے، اس کا حتمی فیصلہ آئندہ ماہ ہو سکے گا۔

حکام کی جانب سے ڈسکوز کی نجکاری کا پلان بھی آئی ایم ایف کے ساتھ شیئر کیا گیا، وفد نے جنوری تک 2 ڈسکوز کی نجکاری نہ ہونے اور ناقص کارکردگی پر سخت تشویش کا اظہار کیا، ذرائع کے مطابق وفد کا کہنا ہے کہ ڈسکوز کی کارکردگی بہتر کئے بغیر پاور سیکٹر میں مکمل بہتری نہیں لائی جا سکتی۔

ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کی جانب سے نیپرا ایکٹ میں ترمیم کی تجویز کی بھی مخالفت کی گئی، وزارت توانائی کی جانب سے نیپرا ایکٹ میں ترمیم کی بھی وفد نے مخالفت کی، وزارت توانائی نے نیپرا ایکٹ میں ترمیم پیش کی تھی۔

آئی ایم ایف وفد کیساتھ پاور سیکٹر کے گردشی قرضے پر اہم مذاکرات آج ہوں گے، وفد کیساتھ ایف بی آر ریونیو، ایگریکلچر انکم ٹیکس، پراپرٹی سیکٹر پر ٹیکس اور ساورن ویلتھ فنڈ پر مذاکرات ہوں گے۔

ذرائع کے مطابق گورننس پر مذاکرات کیلئے عید کے بعد آئی ایم ایف کا ایک اور وفد پاکستان آ سکتا ہے۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: ذرائع کے مطابق وزارت توانائی ا ئی ایم ایف وفد کیساتھ

پڑھیں:

روشن معیشت رعایتی بجلی پیکج کا اعلان قابل تحسین ہے،حیدرآباد چیمبر

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251103-2-16
حیدرآباد (اسٹاف رپورٹر ) حیدرآباد چیمبر آف اسمال ٹریڈرز اینڈ اسمال انڈسٹری کے صدر محمد سلیم میمن نے وزیرِاعظم پاکستان میاں شہباز شریف کی جانب سے صنعت و زراعت کے شعبوں کے لیے ’’روشن معیشت رعایتی بجلی پیکج‘‘ کے اعلان کو قابلِ تحسین اور خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اقدام ملک کی صنعتی بحالی کی سمت ایک مثبت پیش رفت ہے۔ تاہم انہوں نے واضح کیا کہ صنعتوں کی حقیقی بقا، روزگار کے تحفظ اور پاکستان میں کاسٹ آف پروڈکشن کو یقینی بنانے کے لیے بجلی اور گیس کی قیمتوں میں بنیادی سطح پر کمی ناگزیر ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے صنعتی و زرعی صارفین کے لیے اضافی بجلی کے استعمال پر 22.98 روپے فی یونٹ کا رعایتی نرخ ایک اچھا آغاز ہے، مگر ان ریٹوں پر بھی صنعتی طبقہ اپنی لاگتِ پیداوار کو کم نہیں کر پا رہا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں مہنگی بجلی کی اصل وجوہات ’’کپیسٹی چارجز‘‘ اور سابق معاہدے ہیں، جب تک ان پر نظرِثانی نہیں کی جاتی، بجلی کی حقیقی لاگت کم نہیں ہو سکتی اور کاروبار کرنا دن بہ دن مشکل تر ہوتا جا رہا ہے۔صدر چیمبر سلیم میمن نے کہا کہ کاسٹ آف پروڈکشن مسلسل بڑھنے سے نہ صرف ملکی صنعت متاثر ہو رہی ہے بلکہ برآمدی مسابقت بھی کم ہو رہی ہے۔ اس لیے حکومت کو چاہیے کہ وہ صنعتی صارفین کے لیے بجلی اور گیس دونوں کے نرخ کم از کم ممکنہ سطح تک لائے اور ان تجاویز پر عمل کرے جو حیدرآباد چیمبر اور دیگر کاروباری تنظیموں نے پہلے بھی حکومت کو پیش کی تھیں۔انہوں نے کہا کہ جب تک کپیسٹی چارجز اور غیر ضروری معاہداتی بوجھ ختم نہیں کیے جاتے، بجلی سستی نہیں ہو سکتی۔ اس صورتحال میں پاکستان میں کاروبار چلانا دن بدن ناممکن ہوتا جا رہا ہے، لہٰذا حکومت کو ترجیحی بنیادوں پر صنعتی شعبے کے لیے ریلیف فراہم کرنا چاہیے تاکہ روزگار کے مواقع برقرار رہیں اور چھوٹی و درمیانی صنعتیں بند ہونے سے بچ سکیں۔صدر حیدرآباد چیمبر نے مزید کہا کہ حکومت اگر صنعتی علاقوں میں (جہاں بجلی چوری کا تناسب انتہائی کم ہے) سب سے پہلے رعایتی نرخوں کا نفاذ کرے، تو یہ زیادہ مؤثر ثابت ہوگا۔ اس سے نہ صرف بجلی کی طلب بڑھے گی بلکہ وہ صارفین جو متبادل ذرائعِ توانائی کی طرف جا رہے ہیں، دوبارہ قومی گرڈ سے منسلک ہو جائیں گے۔ اس طرح حکومت کا ریونیو بھی بڑھے گا اور اضافی 7000 میگاواٹ پیداواری گنجائش کو بہتر طریقے سے استعمال میں لایا جا سکے گا۔انہوں نے باورکروایا کہ اگر بجلی اور گیس کی قیمتوں میں خاطر خواہ کمی نہ کی گئی تو کاروباری طبقہ مجبورا سستے متبادل توانائی ذرائع کی طرف منتقل ہوتا جائے گا، جس سے حکومت کے لیے کپیسٹی چارجز کا بوجھ مزید بڑھ جائے گا۔ یہ ضروری ہے کہ حکومت ان پالیسیوں پر عمل کرے جو ماضی میں کیے گئے غیر متوازن معاہدوں کی اصلاح کی طرف جائیں تاکہ توانائی کا شعبہ ایک پائیدار صنعتی ماڈل میں تبدیل ہو سکے۔انہوں نے وزیرِاعظم پاکستان، وفاقی وزیرِتوانائی اور اقتصادی ٹیم کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کا یہ اقدام یقیناً ایک مثبت آغاز ہے۔

سیف اللہ

متعلقہ مضامین

  • پائیدار ترقی کے لیے ڈھانچہ جاتی اصلاحات ناگزیر ہیں، حکومتی معاشی ٹیم کی مشترکہ پریس کانفرنس
  • معیشت بہتر ہوتے ہی ٹیکس شرح‘ بجلی گیس کی قیمت کم کریں گے: احسن اقبال
  • روشن معیشت رعایتی بجلی پیکج کا اعلان قابل تحسین ہے،حیدرآباد چیمبر
  • حکومت بجلی، گیس و توانائی بحران پر قابوپانے کیلئے کوشاں ہے،احسن اقبال
  • استنبول مذاکرات بارے حقائق کو ترجمان افغان طالبان نے توڑ مروڑ کر پیش کیا: پاکستان
  • غلط بیانی قابل قبول نہیں، پاکستان نے استنبول مذاکرات سے متعلق افغان طالبان کا بیان مسترد کردیا
  • ایران کا پاکستان کیساتھ توانائی کے شعبے میں تعاون بڑھانے کا ارادہ خطے میں بڑی تبدیلی ہے، محمد مہدی
  • اسمارٹ میٹرز کی تنصیب کے کام کا آغاز کردیا گیا
  • ایک سال کے دوران حکومتی قرضوں میں 10 ہزار ارب کا اضافہ، مجموعی قرض 84 ہزار ارب ہوگیا
  • ایک سال میں حکومتی قرضوں میں 10 ہزار ارب روپے کا اضافہ، مجموعی قرض 84 ہزار ارب سے تجاوز کر گیا