خیبرپختونخوا: دو مختلف اضلاع میں آپریشنز، 9 خارجی دہشتگرد ہلاک، 2 جوان شہید
اشاعت کی تاریخ: 15th, March 2025 GMT
خیبرپختونخوا: دو مختلف اضلاع میں آپریشنز، 9 خارجی دہشتگرد ہلاک، 2 جوان شہید WhatsAppFacebookTwitter 0 15 March, 2025 سب نیوز
پشاور(سب نیوز )خیبرپختونخوا کے دو مختلف اضلاع میں سیکیورٹی فورسز کے آپریشن کے دوران 9 خارجی دہشتگرد ہلاک ہوگئے جب کہ کارروائی کے دوران پاک فوج کے 2 جوان بھی شہید ہوگئے۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق سیکیورٹی فورسز نے مہمند ایجنسی میں خفیہ اطلاع پر کارروائی کی جس کے نتیجے میں 7 دہشت گرد ہلاک ہوگئے۔
ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ مہمند ایجنسی میں دہشت گردوں سے مقابلے کے دوران پاک فوج کے 2 جوان بھی شہید ہوگئے، حوالدار محمد زاہد کا تعلق مالاکنڈ اور سپاہی آفتاب علی کا تعلق چترال سے ہے۔آئی ایس پی آر نے بتایا کہ خیبرپختونخوا کے ضلع ڈیرہ اسمعیل خان میں آپریشن کے دوران 2 دہشت گردوں کو ہلاک کیا گیا، آپریشنز میں ہلاک دہشت گردوں سے اسلحہ اور گولہ بارود بھی برآمد کیا گیا۔ ترجمان پاک فوج کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ سیکیورٹی فورسز ملک سے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پرعزم ہیں۔
.ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
ضلع شیرانی: دہشت گردوں کا حملہ، سیکورٹی فورسزکے4 جوان شہید
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد:۔ بلوچستان کے ضلع شیرانی میں پولیس اور لیویز کے تھانوں پر دہشت گردوں نے حملہ کردیا، جس کے نتیجے میں 3 لیویز اہلکار اور ایک بی سی کانسٹیبل شہید ہوگئے۔ ڈپٹی کمشنر شیرانی حضرت ولی کاکڑ کے مطابق حملہ رات گئے کیا گیا جس میں دہشت گردوں نے بھاری ہتھیاروں کا استعمال کیا، جس کی وجہ سے تھانے کا کمیونیکیشن نظام بھی متاثر ہوا ہے۔
ڈپٹی کمشنر کا کہنا تھا کہ حملے میں پولیس اور لیویز کے متعدد اہلکار زخمی ہیں۔ واقعے کی اطلاع ملتے ہی سیکورٹی فورسز کی بھاری نفری جائے وقوعہ پر پہنچ گئی ہے۔ حملے کے بعد سے ایک لیویز سپاہی اعظم خان لاپتہ ہے۔ڈپٹی کمشنر شیرانی کے مطابق ڈی سی کی سربراہی میں فورسز کی بھاری نفری جائے وقوعہ پر موجود ہے اور لاپتہ سپاہی کی تلاش اور سرچ آپریشن میں مصروف ہے۔
ضلعی انتظامیہ نے صورتحال پر کڑی نظر رکھتے ہوئے ہنگامی اقدامات شروع کر دیے ہیں اور ژوب کے اسپتال میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے جب کہ ایمبولینسز بھی روانہ کر دی گئی ہیں۔ یاد رہے کہ ضلع شیرانی بلوچستان اور خیبر پختونخوا کی آخری حدود میں واقع ہے اور اس علاقے میں ماضی میں بھی دہشت گردوں کی جانب سے کئی بار پولیس تھانوں کو نشانہ بنایا جا چکا ہے۔