“بیجنگ : تائیوان خطے کے رہنما لائی چھینگ ڈہ نے اپنی ایک حالیہ تقریر میں دعویٰ کیا تھا کہ ‘تائیوان ایک خود مختار اور جمہوری ملک ہے۔’ “جمہوریت” ایک ایسا لفظ ہے جس کے بارے میں لائی چھینگ ڈہ اکثر بات کرتے ہیں ، لیکن جو وہ کرتے ہیں وہ بالکل غیر جمہوری ہے۔ جمہوریت عوام کے حقوق کے لئے ہونی چاہیے، اس کے برعکس نہیں۔

گزشتہ سال مئی میں اقتدار میں آنے کے بعد سے لائی چھینگ ڈہ انتظامیہ نے انتظامی، عدالتی اور رائے عامہ کے ذرائع کا استعمال کرتے ہوئے آبنائے تائیوان کے دونوں کناروں کے درمیان میل جول اور تبادلوں میں رکاوٹ ڈالنے کے
.

لیے ہر ممکن کوشش کی ہے۔

لائی چھینگ ڈہ انتظامیہ نے آبنائے تائیوان کے دونوں اطراف کے درمیان “ڈی کپلنگ” کو زبردستی آگے بڑھایا، جو تائیوان کے عوام کے امنگوں کے خلاف ہے۔تائیوان جزیرے میں رائے عامہ نے تنقید کی ہے کہ لائی چھینگ ڈہ کے “علیحدگی کے حصول” کے عمل کی وجہ سے ، آبنائے تائیوان کے دونوں اطراف کے درمیان تبادلوں میں “بڑی رکاوٹ” کا دور آ گیا ہے۔
حال ہی ڈیموکریٹک پروگریسو پارٹی (ڈی پی پی) کی انتظامیہ نے تائیوان کے سرکاری افسران سے مطالبہ کیا کہ وہ چائنیز مین لینڈ میں ڈومیسائل نہ کرانے اور مین لینڈ شناختی کارڈ استعمال نہ کرنے پر ‘تحریری گارنٹی ‘ جمع کرایں۔ تائیوان کے عوام بخوبی جانتے ہیں کہ لائی چھینگ ڈہ اقتدار میں آنے کے بعد عدالتی ذرائع کا استعمال کرتے ہوئے اپنی پارٹی کے اندر مخالفین بلکہ دیگر سیاسی جماعتوں کے خلاف کریک ڈاؤن کرنے میں مصروف ہیں۔ ڈیموکریٹک پروگریسو پارٹی (ڈی پی پی) نے جمہوریت کو اپنی پارٹی کے ذاتی مفادات کا آلہ بنا لیا ہے، جو اس کی “آمرانہ” فطرت کو ظاہر کرتا ہے۔ لائی چھینگ ڈہ انتظامیہ کی “جعلی جمہوریت اور حقیقی آمریت” کا کھیل تائیوان کے عوام یا بین الاقوامی برادری کو دھوکہ نہیں دے سکتا۔ جہاں تک “علیحدگی کے لئے ایکشن پلان” کا تعلق ہے جو عوام کی خواہشات کے خلاف ہے اور غیر جمہوری ہے، اسے لامحالہ تاریخ کے پہیے سے کچل دیا جائے گا۔

Post Views: 1

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: تائیوان کے

پڑھیں:

صیہونی فوج کو 10,000 سے زائد اہلکاروں کی کمی کا سامنا، ترجمان کا انکشاف

بریگیڈیئر جنرل ایفی ڈیفرین نے پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ ہمیں 10 ہزار  سے زیادہ فوجیوں، بشمول 6,000 لڑاکا اہلکاروں کی ضرورت ہے۔ اسلام ٹائمز۔ غاصب ریاست اسرائیل کی فوج نے اعتراف کیا ہے کہ اسے 10,000 سے زائد فوجیوں کی شدید کمی کا سامنا ہے، جن میں تقریباً 6,000 لڑاکا اہلکار شامل ہیں۔ اسرائیلی فوج کے ترجمان بریگیڈیئر جنرل ایفی ڈیفرین نے پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ ہمیں 10 ہزار  سے زیادہ فوجیوں، بشمول 6,000 لڑاکا اہلکاروں کی ضرورت ہے، یہ ایک حقیقی آپریشنل ضرورت ہے اور اسی لیے ہم تمام ممکنہ اقدامات کر رہے ہیں۔ صہیونی فوج کے ترجمان نے یہ بیان قدامت پسند یہودیوں کی فوج میں شمولیت کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں دیا ہے۔ یاد رہے کہ اسرائیل میں یہ معاملہ طویل عرصے سے متنازع بنا ہوا ہے، کیونکہ قدامت پسند یہودیوں کو فوج میں شمولیت سے استثنیٰ حاصل ہے۔ اسرائیلی حکومت اور عدالتیں اب قدامت پسند یہودیوں کو فوج میں بھرتیوں  کے دائرے میں لانے پر غور کر رہی ہیں، تاکہ موجودہ جنگی حالات کے پیشِ نظر فوجی قوت کو برقرار رکھا جا سکے۔

متعلقہ مضامین

  • بھارتی میڈیا اور مودی حکومت آپریشن سندور بارے اپنی ہی عوام کو بے وقوف بناتے رہے ، واشنگٹن پوسٹ کا تہلکہ خیز انکشاف
  • چینی قوم کی وحدت کا تصور ثقافت اور اخلاق سے ہم آہنگ ہے، چینی میڈیا
  • شاہد آفریدی نے سوشل میڈیا پربھارت مخالف بیان کی تردید کردی
  • پاورڈویژن نے بجلی کے 2 میٹر لگانے پر پابندی کی خبریں جعلی قرار دے دیں
  • چین اور یورپی یونین کے درمیان  تین ” اہم معاملات ” میں پیش رفت
  • امید ہے بجٹ میں ریلیف ملے گا اور جمہوریت کے ثمرات عوام تک پہنچیں گے:خالد مقبول صدیقی
  • بیروزگار نوجوان جعلی نوکری کے لیے کمپنیوں کو یومیہ فیس کیوں دیتے ہیں؟
  • صیہونی فوج کو 10,000 سے زائد اہلکاروں کی کمی کا سامنا، ترجمان کا انکشاف
  • کاسمیٹکس اشیا چکھنے والی تائیوان کی 24 سالہ انفلوئنسر کی اچانک موت
  • لاہور: 4 افراد کی فائرنگ سے باپ بیٹے قتل